Blog
Books
Search Hadith

( بدر کے دن ) ابوجہل کا قتل ہونا

(8) CHAPTER. The killing of Abu Jahl.

21 Hadiths Found
بدر کی لڑائی میں وہ ابوجہل کے قریب سے گزرے ابھی اس میں تھوڑی سی جان باقی تھی اس نے ان سے کہا اس سے بڑا کوئی اور شخص ہے جس کو تم نے مارا ہے؟

Narrated `Abdullah That he came across Abu Jahl while he was on the point of death on the day of: Badr. Abu Jahl said, You should not be proud that you have killed me nor I am ashamed of being killed by my own folk.

Haidth Number: 3961
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اور دوسری سند ) امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا، مجھ سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان تیمی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کوئی ہے جو معلوم کرے کہ ابوجہل کا کیا حشر ہوا؟“ ابن مسعود رضی اللہ عنہ حقیقت حال معلوم کرنے آئے تو دیکھا کے عفراء کے بیٹوں ( معاذ اور معوذ رضی اللہ عنہما ) نے اسے قتل کر دیا ہے اور اس کا جسم ٹھنڈا پڑا ہے۔ انہوں نے دریافت کیا، کیا تو ہی ابوجہل ہے؟ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کی ڈاڑھی پکڑ لی۔ ابوجہل نے کہا، کیا اس سے بھی بڑا کوئی آدمی ہے جسے تم نے آج قتل کر ڈالا ہے؟ یا ( اس نے یہ کہا کہ کیا اس سے بھی بڑا ) کوئی آدمی ہے جسے اس کی قوم نے قتل کر ڈالا ہے؟ احمد بن یونس نے ( اپنی روایت میں ) «أنت» ابوجھل کے الفاظ بیان کئے ہیں۔ یعنی انہوں نے یہ پوچھا، کیا تو ہی ابوجہل ہے۔

Narrated Anas: The Prophet said, Who will go and see what has happened to Abu Jahl? Ibn Mas`ud went and found that the two sons of 'Afra had struck him fatally (and he was in his last breaths). `Abdullah bin Mas`ud said, Are you Abu Jahl? And took him by the beard. Abu Jahl said, Can there be a man superior to one you have killed or one whom his own folk have killed?

Haidth Number: 3962
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی لڑائی کے دن فرمایا ”کون دیکھ کر آئے گا کہ ابوجہل کا کیا ہوا؟“ ابن مسعود رضی اللہ عنہ معلوم کرنے گئے تو دیکھا کے عفراء کے دونوں لڑکوں نے اسے قتل کر دیا تھا اور اس کا جسم ٹھنڈا پڑا ہے۔ انہوں نے اس کی ڈاڑھی پکڑ کر کہا، تو ہی ابوجہل ہے؟ اس نے کہا، کیا اس سے بھی بڑا کوئی آدمی ہے جسے آج اس کی قوم نے قتل کر ڈالا ہے یا ( اس نے یوں کہا کہ ) تم لوگوں نے اسے قتل کر ڈالا ہے؟ مجھ سے ابن مثنیٰ نے بیان کیا، ہم کو معاذ بن معاذ نے خبر دی، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی، اسی طرح آگے حدیث بیان کی۔

Narrated Anas: On the day of Badr, the Prophet said, Who will go and see what has happened to Abu Jahl? Ibn Mas`ud went and found that the two sons of 'Afra had struck him fatally. `Abdullah bin Mas`ud got hold of his beard and said, 'Are you Abu Jahl? He replied, Can there be a man more superior to one whom his own folk have killed (or you have killed)?

Haidth Number: 3963
انہوں نے صالح کے دادا ( عبدالرحمٰن بن عوفص ) سے، بدر کے بارے میں عفراء کے دونوں بیٹوں کی حدیث مراد لیتے تھے۔

Narrated `Abdur-Rahman bin `Auf: (the grandfather of Salih bin Ibrahim) the story of Badr, namely, the narration regarding the sons of 'Afra'.

Haidth Number: 3964
قیامت کے دن میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جو اللہ تعالیٰ کے دربار میں جھگڑا چکانے کے لیے دو زانو ہو کر بیٹھے گا۔ قیس بن عباد نے بیان کیا کہ انہیں حضرات ( حمزہ، علی اور عبیدہ رضی اللہ عنہم ) کے بارے میں سورۃ الحج کی یہ آیت نازل ہوئی تھی «هذان خصمان اختصموا في ربهم‏» ”یہ دو فریق ہیں جنہوں نے اللہ کے بارے میں لڑائی کی۔“ بیان کیا کہ یہ وہی ہیں جو بدر کی لڑائی میں لڑنے نکلے تھے، مسلمانوں کی طرف سے حمزہ، علی اور عبیدہ یا ابوعبیدہ بن حارث رضوان اللہ علیہم ( اور کافروں کی طرف سے ) شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ تھے۔

Narrated Abu Mijlaz: From Qais bin Ubad: `Ali bin Abi Talib said, I shall be the first man to kneel down before (Allah), the Beneficent to receive His judgment on the day of Resurrection (in my favor). Qais bin Ubad also said, The following Verse was revealed in their connection:-- These two opponents believers and disbelievers) Dispute with each other About their Lord. (22.19) Qais said that they were those who fought on the day of Badr, namely, Hamza, `Ali, 'Ubaida or Abu 'Ubaida bin Al-Harith, Shaiba bin Rabi`a, `Utba and Al-Wahd bin `Utba.

Haidth Number: 3965
آیت کریمہ «هذان خصمان اختصموا في ربهم‏» ”یہ دو فریق ہیں جنہوں نے اللہ کے بارے میں مقابلہ کیا“ قریش کے چھ شخصوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی ( تین مسلمانوں کی طرف کے یعنی علی، حمزہ اور عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہم اور ( تین کفار کی طرف کے یعنی ) شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ۔

Narrated Abu Dhar: The following Holy Verse:-- These two opponents (believers & disbelievers) dispute with each other about their Lord, (22.19) was revealed concerning six men from Quraish, namely, `Ali, Hamza, 'Ubaida bin Al-Harith; Shaiba bin Rabi`a, `Utba bin Rabi`a and Al-Walid bin `Utba.

Haidth Number: 3966
Haidth Number: 3967
یہ آیت ( «هذان خصمان اختصموا في ربهم» ) انہیں چھ آدمیوں کے بارے میں، بدر کی لڑائی کے موقع پر نازل ہوئی تھی۔ پہلی حدیث کی طرح راوی نے اسے بھی بیان کیا۔

Narrated Qais bin Ubad: I heard Abu Dhar swearing that these Holy Verses were revealed in connection with those six persons on the day of Badr.

Haidth Number: 3968
یہ آیت «هذان خصمان اختصموا في ربهم» ان کے بارے میں اتری جو بدر کی لڑائی میں مقابلے کے لیے نکلے تھے یعنی حمزہ، علی اور عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہم ( مسلمانوں کی طرف سے ) اور عتبہ، شیبہ، ربیعہ کے بیٹے اور ولید بن عتبہ ( کافروں کی طرف سے ) ۔

Narrated Qais: I heard Abu Dhar swearing that the following Holy verse:-- These two opponents (believers and disbelievers) disputing with each other about their Lord, (22.19) was revealed concerning those men who fought on the day of Badr, namely, Hamza, `Ali, Ubaida bin Al-Harith, `Utba and Shaiba----the two sons of Rabi`a-- and Al-Walid bin `Utba.

Haidth Number: 3969
ایک شخص نے براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا اور میں سن رہا تھا کہ کیا علی رضی اللہ عنہ بدر کی جنگ میں شریک تھے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں انہوں نے تو مبارزت کی تھی اور غالب رہے تھے۔

Narrated Abu 'Is-haq: A man asked Al-Bara' and I was listening, Did `Ali take part in (the battle of) Badr? Al-Bara' said, (Yes). he even met (his enemies) in a duel and was clad in two armors (one over the other).

Haidth Number: 3970
امیہ بن خلف سے ( ہجرت کے بعد ) میرا عہد نامہ ہو گیا تھا۔ پھر بدر کی لڑائی کے موقع پر انہوں نے اس کے اور اس کے بیٹے ( علی ) کے قتل کا ذکر کیا۔ بلال نے ( جب اسے دیکھ لیا تو ) کہا کہ اگر آج امیہ بچ نکلا تو میں آخرت میں عذاب سے بچ نہیں سکوں گا۔

Narrated `Abdur-Rahman bin `Auf: I had an agreement with Umaiya bin Khalaf (that he would look after my relatives and property in Mecca, and I would look after his relatives and property in Medina). `Abdur-Rahman then mentioned the killing of Umaiya and his son on the day of Badr, and Bilal said, Woe to me if Umaiya remains safe (i.e. alive) .

Haidth Number: 3971
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک مرتبہ مکہ میں ) سورۃ النجم کی تلاوت کی اور سجدہ تلاوت کیا تو جتنے لوگ وہاں موجود تھے سب سجدہ میں گر گئے۔ سوائے ایک بوڑھے کے کہ اس نے ہتھیلی میں مٹی لے کر اپنی پیشانی پر اسے لگا لیا اور کہنے لگا کہ میرے لیے بس اتنا ہی کافی ہے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے اسے دیکھا کہ کفر کی حالت میں وہ قتل ہوا۔

Narrated 'Abdullah: The Prophet recited Surat-an-Najm and then prostrated himself, and all who were with him prostrated too. But an old man took a handful of dust and touched his forehead with it saying, This is sufficient for me. Later on I saw him killed as an infidel.

Haidth Number: 3972
زبیر رضی اللہ عنہ کے جسم پر تلوار کے تین ( گہرے ) زخموں کے نشانات تھے۔ ایک ان کے مونڈھے پر تھا ( اور اتنا گہرا تھا ) کہ میں بچپن میں اپنی انگلیاں ان میں داخل کر دیا کرتا تھا۔ عروہ نے بیان کیا کہ ان میں سے دو زخم بدر کی لڑائی میں آئے تھے اور ایک جنگ یرموک میں۔ عروہ نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو ( حجاج ظالم کے ہاتھوں سے ) شہید کر دیا گیا تو مجھ سے عبدالملک بن مروان نے کہا: اے عروہ! کیا زبیر رضی اللہ عنہ کی تلوار تم پہچانتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں، پہچانتا ہوں۔ اس نے پوچھا اس کی نشانی بتاؤ؟ میں نے کہا کہ بدر کی لڑائی کے موقع پر اس کی دھار کا ایک حصہ ٹوٹ گیا تھا، جو ابھی تک اس میں باقی ہے۔ عبدالملک نے کہا کہ تم نے سچ کہا ( پھر اس نے نابغہ شاعر کا یہ مصرع پڑھا ) فوجوں کے ساتھ لڑتے لڑتے ان کی تلوارں کی دھاریں کی جگہ سے ٹوٹ گی ہیں“ پھر عبدالملک نے وہ تلوار عروہ کو واپس کر دی ‘ ہشام نے بیان کیا کہ ہمارا اندازہ تھا کہ اس تلوار کی قیمت تین ہزار درہم تھی۔ وہ تلوار ہمارے ایک عزیز ( عثمان بن عروہ ) نے قیمت دے کر لے لی تھی میری بڑی آرزو تھی کہ کاش! وہ تلوار میرے حصے میں آتی۔

Narrated 'Urwa (the son of Az- Zubair): Az-Zubair had three scars caused by the sword, one of which was over his shoulder and I used to insert my fingers in it. He received two of those wounds on the day of Badr and one on the day of Al-Yarmuk. When 'Abdullah bin Zubair was killed, 'Abdul-Malik bin Marwan said to me, O 'Urwa, do you recognize the sword of Az-Zubair? I said, Yes. He said, What marks does it have? I replied, It has a dent in its sharp edge which was caused in it on the day of Badr. 'Abdul- Malik said, You are right! (i.e. their swords) have dents because of clashing with the regiments of the enemies Then 'Abdul-Malik returned that sword to me (i.e. Urwa). (Hisham, 'Urwa's son said, We estimated the price of the sword as three-thousand (Dinars) and after that it was taken by one of us (i.e. the inheritors) and I wish I could have had it. )

Haidth Number: 3973
زبیر رضی اللہ عنہ کی تلوار پر چاندی کا کام تھا۔ ہشام نے کہا کہ ( میرے والد ) عروہ کی تلوار پر چاندی کا کام تھا۔

Narrated Hisham: That his father said, The sword of Az-Zubair was decorated with silver. Hisham added, The sword of `Urwa was (also) decorated with silver.

Haidth Number: 3974
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے زبیر رضی اللہ عنہ سے یرموک کی جنگ میں کہا آپ حملہ کرتے تو ہم بھی آپ کے ساتھ حملہ کرتے انہوں نے کہا کہ اگر میں نے ان پر زور کا حملہ کر دیا تو پھر تم لوگ پیچھے رہ جاؤ گے سب بولے کہ ہم ایسا نہیں کریں گے۔ چنانچہ زبیر رضی اللہ عنہ نے دشمن ( رومی فوج ) پر حملہ کیا اور ان کی صفوں کو چیرتے ہوئے آگے نکل گئے۔ اس وقت ان کے ساتھ کوئی ایک بھی ( مسلمان ) نہیں رہا پھر ( مسلمان فوج کی طرف ) آنے لگے تو رومیوں نے ان کے گھوڑے کی لگام پکڑ لی اور مونڈھے پر دو کاری زخم لگائے، جو زخم بدر کی لڑائی کے موقع پر ان کو لگا تھا وہ ان دونوں زخموں کے درمیان میں پڑ گیا تھا۔ عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ جب میں چھوٹا تھا تو ان زخموں میں اپنی انگلیاں ڈال کر کھیلا کرتا تھا۔ عروہ نے بیان کیا کہ یرموک کی لڑائی کے موقع پر عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بھی ان کے ساتھ گئے تھے، اس وقت ان کی عمر کل دس سال کی تھی اس لیے ان کو ایک گھوڑے پر سوار کر کے ایک صاحب کی حفاظت میں دے دیا تھا۔

Narrated `Urwa: On the day of (the battle) of Al-Yarmuk, the companions of Allah's Apostle said to Az-Zubair, Will you attack the enemy so that we shall attack them with you? Az-Zubair replied, If I attack them, you people would not support me. They said, No, we will support you. So Az-Zubair attacked them (i.e. Byzantine) and pierced through their lines, and went beyond them and none of his companions was with him. Then he returned and the enemy got hold of the bridle of his (horse) and struck him two blows (with the sword) on his shoulder. Between these two wounds there was a scar caused by a blow, he had received on the day of Badr (battle). When I was a child I used to play with those scars by putting my fingers in them. On that day (my brother) Abdullah bin Az-Zubair was also with him and he was ten years old. Az-Zubair had carried him on a horse and let him to the care of some men.

Haidth Number: 3975

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، سَمِعَ رَوْحَ بْنَ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ : ذَكَرَ لَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ يَوْمَ بَدْرٍ بِأَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا مِنْ صَنَادِيدِ قُرَيْشٍ , فَقُذِفُوا فِي طَوِيٍّ مِنْ أَطْوَاءِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُخْبِثٍ , وَكَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثَ لَيَالٍ , فَلَمَّا كَانَ بِبَدْرٍ الْيَوْمَ الثَّالِثَ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَشُدَّ عَلَيْهَا رَحْلُهَا , ثُمَّ مَشَى وَاتَّبَعَهُ أَصْحَابُهُ ، وَقَالُوا : مَا نُرَى يَنْطَلِقُ إِلَّا لِبَعْضِ حَاجَتِهِ حَتَّى قَامَ عَلَى شَفَةِ الرَّكِيِّ فَجَعَلَ يُنَادِيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ ، وَيَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ أَيَسُرُّكُمْ أَنَّكُمْ أَطَعْتُمُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ , فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا , فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ؟ قَالَ : فَقَالَ عُمَرُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تُكَلِّمُ مِنْ أَجْسَادٍ لَا أَرْوَاحَ لَهَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ , مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ ، قَالَ قَتَادَةُ : أَحْيَاهُمُ اللَّهُ حَتَّى أَسْمَعَهُمْ قَوْلَهُ تَوْبِيخًا وَتَصْغِيرًا وَنَقِيمَةً وَحَسْرَةً وَنَدَمًا .

بدر کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے قریش کے چوبیس مقتول سردار بدر کے ایک بہت ہی اندھیرے اور گندے کنویں میں پھینک دئیے گئے۔ عادت مبارکہ تھی کہ جب دشمن پر غالب ہوتے تو میدان جنگ میں تین دن تک قیام فرماتے جنگ بدر کے خاتمہ کے تیسرے دن آپ کے حکم سے آپ کی سوای پر کجاوہ باندھا گیا اور آپ روانہ ہوئے آپ کے اصحاب بھی آپ کے ساتھ تھے صحابہ نے کہا، غالباً آپ کسی ضرورت کے لیے تشریف لے جا رہے ہیں آخر آپ اس کنویں کے کنارے آ کر کھڑے ہو گئے اور کفار قریش کے مقتولین سرداروں کے نام ان کے باپ کے نام کے ساتھ لے کر آپ انہیں آواز دینے لگے کہ اے فلاں بن فلاں! اے فلاں بن فلاں! کیا آج تمہارے لیے یہ بات بہتر نہیں تھی کہ تم نے دنیا میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی؟ بیشک ہم سے ہمارے رب نے جو وعدہ کیا تھا وہ ہمیں پوری طرح حاصل ہو گیا تو کیا تمہارے رب کا تمہارے متعلق جو وعدہ ( عذاب کا ) تھا وہ بھی تمہیں پوری طرح مل گیا؟ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ بول پڑے: یا رسول اللہ! آپ ان لاشوں سے کیوں خطاب فرما رہے ہیں؟ جن میں کوئی جان نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جو کچھ میں کہہ رہا ہوں تم لوگ ان سے زیادہ اسے نہیں سن رہے ہو۔“ قتادہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں زندہ کر دیا تھا ( اس وقت ) تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنی بات سنا دیں ان کی توبیخ ‘ ذلت ‘ نامرادی اور حسرت و ندامت کے لیے۔

Narrated Abu Talha: On the day of Badr, the Prophet ordered that the corpses of twenty four leaders of Quraish should be thrown into one of the dirty dry wells of Badr. (It was a habit of the Prophet that whenever he conquered some people, he used to stay at the battle-field for three nights. So, on the third day of the battle of Badr, he ordered that his she-camel be saddled, then he set out, and his companions followed him saying among themselves. Definitely he (i.e. the Prophet) is proceeding for some great purpose. When he halted at the edge of the well, he addressed the corpses of the Quraish infidels by their names and their fathers' names, O so-and-so, son of so-and-so and O so-and-so, son of so-andso! Would it have pleased you if you had obeyed Allah and His Apostle? We have found true what our Lord promised us. Have you too found true what your Lord promised you? `Umar said, O Allah's Apostle! You are speaking to bodies that have no souls! Allah's Apostle said, By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, you do not hear, what I say better than they do. (Qatada said, Allah brought them to life (again) to let them hear him, to reprimand them and slight them and take revenge over them and caused them to feel remorseful and regretful. )

Haidth Number: 3976
اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ‘ قرآن مجید کی آیت «الذين بدلوا نعمة الله كفرا‏» ( سورۃ ابراہیم 28 ) کے بارے میں آپ نے فرمایا اللہ کی قسم! یہ کفار قریش تھے۔ عمرو نے کہا کہ اس سے مراد قریش تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی نعمت تھے۔ کفار قریش نے اپنی قوم کو جنگ بدر کے دن «دار البوار» یعنی دوزخ میں جھونک دیا۔

Narrated Ibn `Abbas: regarding the Statement of Allah:-- Those who have changed Allah's Blessings for disbelief... (14.28) The people meant here by Allah, are the infidels of Quraish. (`Amr, a sub-narrator said, Those are (the infidels of) Quraish and Muhammad is Allah's Blessing. Regarding Allah's Statement: ..and have led their people Into the house of destruction? (14.29) Ibn `Abbas said, It means the Fire they will suffer from (after their death) on the day of Badr.

Haidth Number: 3977
عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے کسی نے اس کا ذکر کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بیان کرتے ہیں کہ میت کو قبر میں اس کے گھر والوں کے، اس پر رونے سے بھی عذاب ہوتا ہے۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ عذاب میت پر اس کی بدعملیوں اور گناہوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اور اس کے گھر والے ہیں کہ اب بھی اس کی جدائی پر روتے رہتے ہیں۔

Narrated Hisham's father: It was mentioned before `Aisha that Ibn `Umar attributed the following statement to the Prophet The dead person is punished in the grave because of the crying and lamentation Of his family. On that, `Aisha said, But Allah's Apostle said, 'The dead person is punished for his crimes and sins while his family cry over him then.

Haidth Number: 3978
انہوں نے کہا کہ اس کی مثال بالکل ایسی ہی ہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے اس کنویں پر کھڑے ہو کر جس میں مشرکین کی لاشیں ڈال دی گئیں تھیں ‘ ان کے بارے میں فرمایا تھا کہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں ‘ یہ اسے سن رہے ہیں۔ تو آپ کے فرمانے کا مقصد یہ تھا کہ اب انہیں معلوم ہو گیا ہو گا کہ ان سے میں جو کچھ کہہ رہا تھا وہ حق تھا۔ پھر انہوں نے اس آیت کی تلاوت کی «إنك لا تسمع الموتى‏» ”آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔“ «وما أنت بمسمع من في القبور‏» ”اور جو لوگ قبروں میں دفن ہو چکے ہیں انہیں آپ اپنی بات نہیں سنا سکتے۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ( آپ ان مردوں کو نہیں سنا سکتے ) جو اپنا ٹھکانا اب جہنم میں بنا چکے ہیں۔

She added, And this is similar to the statement of Allah's Apostle when he stood by the (edge of the) well which contained the corpses of the pagans killed at Badr, 'They hear what I say.' She added, But he said now they know very well what I used to tell them was the truth. `Aisha then recited: 'You cannot make the dead hear.' (30.52) and 'You cannot make those who are in their Graves, hear you.' (35.22) that is, when they had taken their places in the (Hell) Fire.

Haidth Number: 3979
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کنویں پر کھڑے ہو کر فرمایا ”کیا جو کچھ تمہارے رب نے تمہارے لیے وعدہ کر رکھا تھا ‘ اسے تم نے سچا پا لیا؟“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو کچھ میں کہہ رہا ہوں یہ اب بھی اسے سن رہے ہیں۔“ اس حدیث کا ذکر جب عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ انہوں نے اب جان لیا ہو گا کہ جو کچھ میں نے ان سے کہا تھا وہ حق تھا۔ اس کے بعد انہوں نے آیت «إنك لا تسمع الوتى» ”بیشک آپ ان مردوں کو نہیں سنا سکتے۔“ پوری پڑھی۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet stood at the well of Badr (which contained the corpses of the pagans) and said, Have you found true what your lord promised you? Then he further said, They now hear what I say. This was mentioned before `Aisha and she said, But the Prophet said, 'Now they know very well that what I used to tell them was the truth.' Then she recited (the Holy Verse):-- You cannot make the dead hear... ...till the end of Verse). (30.52)

Haidth Number: 3980
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کنویں پر کھڑے ہو کر فرمایا ”کیا جو کچھ تمہارے رب نے تمہارے لیے وعدہ کر رکھا تھا ‘ اسے تم نے سچا پا لیا؟“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو کچھ میں کہہ رہا ہوں یہ اب بھی اسے سن رہے ہیں۔“ اس حدیث کا ذکر جب عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ انہوں نے اب جان لیا ہو گا کہ جو کچھ میں نے ان سے کہا تھا وہ حق تھا۔ اس کے بعد انہوں نے آیت «إنك لا تسمع الوتى» ”بیشک آپ ان مردوں کو نہیں سنا سکتے۔“ پوری پڑھی۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet stood at the well of Badr (which contained the corpses of the pagans) and said, Have you found true what your lord promised you? Then he further said, They now hear what I say. This was mentioned before `Aisha and she said, But the Prophet said, 'Now they know very well that what I used to tell them was the truth.' Then she recited (the Holy Verse):-- You cannot make the dead hear... ...till the end of Verse). (30.52)

Haidth Number: 3981