Blog
Books
Search Hadith

فتح مکہ کے دن قیام نبوی کا بیان

(52) CHAPTER.

5 Hadiths Found
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی ‘ انہی نے کہا کہ جب مکہ فتح ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر غسل کیا اور آٹھ رکعت نماز پڑھی۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے اتنی ہلکی نماز پڑھتے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ پھر بھی اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ پوری طرح کرتے تھے۔

Narrated Ibn Laila: None informed us that he saw the Prophet offering the Duha (i.e. forenoon) prayer, except Um Ham who mentioned that the Prophet took a bath in her house on the day of the Conquest (of Mecca) and then offered an eight rak`at prayer. She added, I never saw the Prophet offering a lighter prayer than that prayer, but he was performing perfect bowing and prostrations.

Haidth Number: 4292
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدہ میں یہ پڑھتے تھے «سبحانك اللهم،‏‏‏‏ ربنا وبحمدك،‏‏‏‏ اللهم اغفر لي» ۔

Narrated 'Aishah (ra):The Prophet (saws) used to say in his bowings and prostrations, Subhanaka AllahummaRabbanã wa bihamdika, Allãhumma ighfirli (Glorified be You, O Allah, our Lord! Allthe praises are for You. O Allah, forgiveme)!

Haidth Number: 4293

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : كَانَ عُمَرُ يُدْخِلُنِي مَعَ أَشْيَاخِ بَدْرٍ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : لِمَ تُدْخِلُ هَذَا الْفَتَى مَعَنَا وَلَنَا أَبْنَاءٌ مِثْلُهُ ؟ فَقَالَ : إِنَّهُ مِمَّنْ قَدْ عَلِمْتُمْ ، قَالَ : فَدَعَاهُمْ ذَاتَ يَوْمٍ وَدَعَانِي مَعَهُمْ ، قَالَ : وَمَا رُئِيتُهُ دَعَانِي يَوْمَئِذٍ إِلَّا لِيُرِيَهُمْ مِنِّي ، فَقَالَ : مَا تَقُولُونَ فِي : إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ { 1 } وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا { 2 } سورة النصر آية 1-2 ؟ حَتَّى خَتَمَ السُّورَةَ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : أُمِرْنَا أَنْ نَحْمَدَ اللَّهَ وَنَسْتَغْفِرَهُ إِذَا نُصِرْنَا وَفُتِحَ عَلَيْنَا ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ : لَا نَدْرِي أَوْ لَمْ يَقُلْ بَعْضُهُمْ شَيْئًا ؟ فَقَالَ لِي : يَا ابْنَ عَبَّاسٍ ، أَكَذَاكَ تَقُولُ ؟ قُلْتُ : لَا ، قَالَ : فَمَا تَقُولُ ؟ قُلْتُ : هُوَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ اللَّهُ لَهُ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1 فَتْحُ مَكَّةَ ، فَذَاكَ عَلَامَةُ أَجَلِكَ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا سورة النصر آية 3 ، قَالَ عُمَرُ : مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَعْلَمُ .

عمر رضی اللہ عنہ مجھے اپنی مجلس میں اس وقت بھی بلا لیتے جب وہاں بدر کی جنگ میں شریک ہونے والے بزرگ صحابہ رضی اللہ عنہم بیٹھے ہوتے۔ اس پر بعض لوگ کہنے لگے اس جوان کو آپ ہماری مجلس میں کیوں بلاتے ہیں؟ اس کے جیسے تو ہمارے بچے بھی ہیں۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا وہ تو ان لوگوں میں سے ہے جن کا علم و فضل تم جانتے ہو۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر ان بزرگ صحابیوں کو ایک دن عمر رضی اللہ عنہ نے بلایا اور مجھے بھی بلایا۔ بیان کیا کہ میں سمجھتا تھا کہ مجھے اس دن آپ نے اس لیے بلایا تھا تاکہ آپ میرا علم بتا سکیں۔ پھر آپ نے دریافت کیا «إذا جاء نصر الله والفتح * ورأيت الناس يدخلون‏» ‘ ختم سورت تک ‘ کے متعلق تم لوگوں کا کیا خیال ہے؟ کسی نے کہا کہ ہمیں اس آیت میں حکم دیا گیا ہے کہ ہم اللہ کی حمد بیان کریں اور اس سے استغفار کریں کہ اس نے ہماری مدد کی اور ہمیں فتح عنایت فرمائی۔ بعض نے کہا کہ ہمیں اس کے متعلق کچھ معلوم نہیں ہے اور بعض نے کوئی جواب نہیں دیا پھر انہوں نے مجھ سے دریافت کیا: ابن عباس! کیا تمہارا بھی یہی خیال ہے؟ میں نے جواب دیا کہ نہیں ‘ پوچھا ‘ پھر تم کیا کہتے ہو؟ میں نے کہا کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی طرف اشارہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کی مدد اور فتح حاصل ہو گئی۔ یعنی فتح مکہ تو یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی نشانی ہے۔ اس لیے آپ اپنے رب کی حمد اور تسبیح اور اس کی مغفرت طلب کریں کہ وہ توبہ قبول کرنے والا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جو کچھ تم نے کہا وہی میں بھی سمجھتا ہوں۔

Narrated Ibn `Abbas: `Umar used to admit me (into his house) along with the old men who had fought in the Badr battle. Some of them said (to `Umar), Why do you allow this young man to enter with us, while we have sons of his own age? `Umar said, You know what person he is. One day `Umar called them and called me along with them, I had thought he called me on that day to show them something about me (i.e. my knowledge). `Umar asked them, What do you say about (the Sura): When comes the help of Allah and the Conquest (of Mecca) And you see mankind entering the Religion of Allah (i.e. Islam) in crowds. 'So celebrate the Praises Of your Lord and ask for His forgiveness, Truly, He is the One Who accepts repentance and forgives. (110.1-3) Some of them replied, We are ordered to praise Allah and repent to Him if we are helped and granted victory. Some said, We do not know. Others kept quiet. `Umar then said to me, Do you say similarly? I said, No. `Umar said What do you say then? I said, This Verse indicates the approaching of the death of Allah's Apostle of which Allah informed him. When comes the help of Allah and the Conquest, i.e. the Conquest of Mecca, that will be the sign of your Prophet's) approaching death, so testify the uniqueness of your Lord (i.e. Allah) and praise Him and repent to Him as He is ready to forgive. On that, `Umar said, I do not know about it anything other than what you know.

Haidth Number: 4294

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ : أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ : ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الْغَدَ يَوْمَ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ إِنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ، ثُمَّ قَالَ : إِنْ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ ، وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ ، لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا ، وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرًا ، فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا ، فَقُولُوا لَهُ : إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ ، وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ ، وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ ، وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ ، فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْحٍ : مَاذَا قَالَ لَكَ عَمْرٌو ؟ قَالَ : قَالَ : أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنْكَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ ، إِنَّ الْحَرَمَ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا ، وَلَا فَارًّا بِدَمٍ ، وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ : الْخَرْبَةُ : الْبَلِيَّةُ .

ابوشریح عدوی رضی اللہ عنہ نے ( مدینہ کے امیر ) عمرو بن سعید سے کہا جب کہ عمرو بن سعید ( عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے خلاف ) مکہ کی طرف لشکر بھیج رہے تھے کہ اے امیر! مجھے اجازت دیجئیے کہ میں آپ سے ایک حدیث بیان کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فرمائی تھی۔ اس حدیث کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرما رہے تھے تو میں اپنی آنکھوں سے آپ کو دیکھ رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور پھر فرمایا ‘ بلاشبہ مکہ کو اللہ تعالیٰ نے حرمت والا شہر قرار دیا ہے کسی انسان نے اسے اپنے طرف سے حرمت والا قرار نہیں دیا۔ اس لیے کسی شخص کے لیے بھی جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو ‘ جائز نہیں کہ اس میں کسی کا خون بہائے اور کوئی اس سر زمیں کا کوئی درخت کاٹے اور اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( فتح مکہ کے موقع پر ) جنگ سے اپنے لیے بھی رخصت نکالے تو تم اس سے کہہ دینا کہ اللہ تعالیٰ نے صرف اپنے رسول کو ( تھوڑی دیر کے لیے ) اس کی اجازت دی تھی۔ ہمارے لیے بالکل اجازت نہیں ہے اور مجھے بھی اس کی اجازت دن کے تھوڑے سے حصے کے لیے ملی تھی اور آج پھر اس کی حرمت اسی طرح لوٹ آئی ہے جس طرح کل یہ شہر حرمت والا تھا۔ پس جو لوگ یہاں موجود ہیں وہ ( ان کو میرا کلام ) پہنچا دیں جو موجود نہیں۔ ابوشریح سے پوچھا گیا کہ عمرو بن سعید نے آپ کو پھر جواب کیا دیا تھا؟ تو انہوں نے بتایا کہ اس نے کہا کہ میں یہ مسائل تم سے زیادہ جانتا ہوں ‘ حرم کسی گنہگار کو پناہ نہیں دیتا ‘ نہ کسی کا خون کر کے بھاگنے والے کو پناہ دیتا ہے ‘ مفسد کو بھی پناہ نہیں دیتا۔

Narrated Abu Shuraih: Al-Adawi that he said to `Amr bin Sa`id while the latter was sending troops in batches to Mecca, O chief! Allow me to tell you a statement which Allah's Apostle said on the second day of the Conquest of Mecca. My two ears heard it and my heart remembered it and my two eyes saw him when he said it. He (i.e. the Prophet) praised Allah and then said, 'Mecca has been made a sanctuary by Allah and not by the people, so it is not lawful for a person, who believes in Allah and the Last Day to shed blood in it, or to cut its trees and if someone asks the permission to fight in Mecca because Allah's Apostle was allowed to fight in it, say to him; Allah permitted His Apostle and did not allow you, and even he (i.e. the Apostle) was allowed for a short period of the day, and today its (Mecca's sanctity has become the same as it was before (of old) so those who are present should inform those who are absent (this Hadith). Then Abu Shuraih, was asked, What did `Amr say to you? Abu Shuraih said, He said, I knew that better than you, O Abu Shuraih! The Haram (i.e. Mecca) does not give refuge to a sinner or a fleeing murderer or a person running away after causing destruction.

Haidth Number: 4295
انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فتح مکہ کے موقع پر مکہ مکرمہ میں فرمایا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے شراب کی خرید و فروخت مطلق حرام قرار دے دی ہے۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: That he heard Allah's Apostle saying in the year of the Conquest (of Mecca) while he was in Mecca, Allah and His Apostle have made the selling of wine (i.e. alcoholic drinks) unlawful.

Haidth Number: 4296