Blog
Books
Search Hadith

حجۃالوداع کابیان

(78) CHAPTER. Hajjat-ul-Wada.

20 Hadiths Found

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ ، فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ ، فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ، ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا ، فَقَدِمْتُ مَعَهُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ ، وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ، فَشَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي ، وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ ، فَفَعَلْتُ ، فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ إِلَى التَّنْعِيمِ ، فَاعْتَمَرْتُ ، فَقَالَ : هَذِهِ مَكَانَ عُمْرَتِكِ ، قَالَتْ : فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ، ثُمَّ حَلُّوا ، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى ، وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ ، فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا .

حجۃ الوداع کے موقع پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے۔ ہم نے عمرہ کا احرام باندھا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ ہدی ہو وہ عمرہ کے ساتھ حج کا بھی احرام باندھ لے اور جب تک دونوں کے ارکان نہ ادا کر لے احرام نہ کھولے۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جب مکہ آئی تو مجھ کو حیض آ گیا۔ اس لیے نہ بیت اللہ کا طواف کر سکی اور نہ صفا اور مروہ کی سعی کر سکی۔ میں نے اس کی شکایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سر کھول لے اور کنگھا کر لے۔ اس کے بعد حج کا احرام باندھ لو اور عمرہ چھوڑ دو۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ پھر جب ہم حج ادا کر چکے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ( میرے بھائی ) عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تنعیم سے ( عمرہ کی ) نیت کرنے کے لیے بھیجا اور میں نے عمرہ کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تمہارے اس چھوٹے ہوئے عمرہ کی قضاء ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جن لوگوں نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ انہوں نے بیت اللہ کے طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کے بعد احرام کھول دیا۔ پھر منیٰ سے واپسی کے بعد انہوں نے دوسرا طواف ( حج کا ) کیا، لیکن جن لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام ایک ساتھ باندھا تھا، انہوں نے ایک ہی طواف کیا۔

Narrated `Aisha: We went out with Allah's Apostle during Hajjat-ul-Wada` and we assumed the Ihram for `Umra. Then Allah's Apostle said to us, Whoever has got the Hadi should assume the Ihram for Hajj and `Umra and should not finish his Ihram till he has performed both (`Umra and Hajj). I arrived at Mecca along with him (i.e. the Prophet ) while I was menstruating, so I did not perform the Tawaf around the Ka`ba or between Safa and Marwa. I informed Allah's Apostle about that and he said, Undo your braids and comb your hair, and then assume the lhram for Hajj and leave the `Umra. I did so, and when we performed and finished the Hajj, Allah's Apostles sent me to at-Tan`im along with (my brother) `Abdur-Rahman bin Abu Bakr As-Siddiq, to perform the `Umra. The Prophet said, This `Umra is in lieu of your missed `Umra. Those who had assumed the lhram for `Umra, performed the Tawaf around the Ka`ba and between Safa and Marwa, and then finished their Ihram, and on their return from Mina, they performed another Tawaf (around the Ka`ba and between Safa and Marwa), but those who combined their Hajj and `Umra, performed only one Tawaf (between Safa and Marwa) (for both).

Haidth Number: 4395
( عمرہ کرنے والا ) صرف بیت اللہ کے طواف سے حلال ہو سکتا ہے۔ ( ابن جریج نے کہا ) میں نے عطاء سے پوچھا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ مسئلہ کہاں سے نکالا؟ انہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «ثم محلها إلى البيت العتيق‏» ( سورۃ الحج ) سے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کی وجہ سے جو آپ نے اپنے اصحاب کو حجۃ الوداع میں احرام کھول دینے کے لیے دیا تھا میں نے کہا کہ یہ حکم تو عرفات میں ٹھہرنے کے بعد کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا لیکن ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ مذہب تھا کہ عرفات میں ٹھہرنے سے پہلے اور بعد ہر حال میں جب طواف کر لے تو احرام کھول ڈالنا درست ہے۔

Narrated Ibn Juraij: `Ata' said, Ibn `Abbas said, 'If he (i.e. the one intending to perform `Umra) has performed the Tawaf around the Ka`ba, his Ihram is considered to have finished.' said, 'What proof does Ibn `Abbas has as to this saying? `Ata' said, (The proof is taken) from the Statement of Allah:-- And afterwards they are brought For sacrifice unto Ancient House (Ka`ba at Mecca) (22.33) and from the order of the Prophet to his companions to finish their Ihram during Hajjat-ul-Wada`. I said (to `Ata'), That (i.e. finishing the Ihram) was after coming form `Arafat. `Ata' said, Ibn `Abbas used to allow it before going to `Arafat (after finishing the `Umra) and after coming from it (i.e. after performing the Hajj).

Haidth Number: 4396
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادی بطحاء ( سنگریزی زمین ) میں قیام کئے ہوئے تھے۔ آپ نے پوچھا تم نے حج کا احرام باندھ لیا؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ دریافت فرمایا، احرام کس طرح باندھا ہے؟ عرض کیا ( اس طرح ) کہ میں بھی اسی طرح احرام باندھتا ہوں جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلے ( عمرہ کرنے کے لیے ) بیت اللہ کا طواف کر، پھر صفا اور مروہ کی سعی کر، پھر حلال ہو جا۔ چنانچہ میں بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کر کے قبیلہ قیس کی ایک عورت کے گھر آیا اور انہوں نے میرے سر سے جوئیں نکالیں۔

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: I came to the Prophet at a place called Al-Batha'. The Prophet said, Did you assume the Ihram for Hajj? I said, Yes, He said, How did you express your intention (for performing Hajj)? I said, Labbaik (i.e. I am ready) to assume the Ihram with the same intention as that of Allah's Apostle. The Prophet said, Perform the Tawaf around the Ka`ba and between Safa and Marwa, and then finish your Ihram. So I performed the Tawaf around the Ka`ba and between Safa and Marwa and then I came to a woman from the tribe of Qais who removed the lice from my head.

Haidth Number: 4397
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی بیویوں کو حکم دیا کہ ( عمرہ کرنے کے بعد ) حلال ہو جائیں ( یعنی احرام کھول دیں ) حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا ( یا رسول اللہ! ) پھر آپ کیوں نہیں حلال ہوتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تو اپنے بالوں کو جما لیا ہے اور اپنی قربانی کو ہار پہنا دیا ہے، اس لیے میں جب تک قربانی نہ کر لوں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا۔

Narrated Hafsa: (the wife of the Prophet) The Prophet ordered all his wives to finish their Ihram during the year of Hajjat-ul-Wada`. On that, I asked the Prophet What stops you from finishing your lhram? He said, I have matted my hair and garlanded my Hadi. So I will not finish my Ihram unless I have slaughtered my Hadi.

Haidth Number: 4398
قبیلہ خثعم کی ایک عورت نے حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک مسئلہ پوچھا، فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی سواری پر آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! اللہ کا جو فریضہ اس کے بندوں پر ہے ( یعنی حج ) میرے والد پر بھی فرض ہو چکا ہے لیکن بڑھاپے کی وجہ سے ان کی حالت یہ ہے کہ وہ سواری پر نہیں بیٹھ سکتے۔ تو کیا میں ان کی طرف سے حج ادا کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! کر سکتی ہو۔

Narrated Ibn `Abbas: A woman from the tribe of Khath'am asked for the verdict of Allah's Apostle (regarding something) during Hajjat-ul-Wada` while Al-Fadl bin `Abbas was the companion-rider behind Allah's Apostle. She asked, Allah's ordained obligation (i.e. compulsory Hajj) enjoined on His slaves has become due on my old father who cannot sit firmly on the riding animal. Will it be sufficient if I perform the Hajj on his behalf? He said, Yes.

Haidth Number: 4399

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : أَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ مُرْدِفٌ أُسَامَةَ عَلَى الْقَصْوَاءِ وَمَعَهُ بِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ حَتَّى أَنَاخَ عِنْدَ الْبَيْتِ ، ثُمَّ قَالَ لِعُثْمَانَ : ائْتِنَا بِالْمِفْتَاحِ ، فَجَاءَهُ بِالْمِفْتَاحِ ، فَفَتَحَ لَهُ الْبَابَ ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُسَامَةُ ، وَبِلَالٌ ، وَعُثْمَانُ ، ثُمَّ أَغْلَقُوا عَلَيْهِمُ الْبَابَ ، فَمَكَثَ نَهَارًا طَوِيلًا ، ثُمَّ خَرَجَ وَابْتَدَرَ النَّاسُ الدُّخُولَ ، فَسَبَقْتُهُمْ فَوَجَدْتُ بِلَالًا قَائِمًا مِنْ وَرَاءِ الْبَابِ ، فَقُلْتُ لَهُ : أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ : صَلَّى بَيْنَ ذَيْنِكَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ ، وَكَانَ الْبَيْتُ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ سَطْرَيْنِ صَلَّى بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ مِنَ السَّطْرِ الْمُقَدَّمِ ، وَجَعَلَ بَابَ الْبَيْتِ خَلْفَ ظَهْرِهِ ، وَاسْتَقْبَلَ بِوَجْهِهِ الَّذِي يَسْتَقْبِلُكَ حِينَ تَلِجُ الْبَيْتَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ ، قَالَ : وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى وَعِنْدَ الْمَكَانِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ مَرْمَرَةٌ حَمْرَاءُ .

فتح مکہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قصواء اونٹنی پر پیچھے اسامہ رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے ساتھ بلال اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہما بھی تھے آپ نے کعبہ کے پاس اپنی اونٹنی بٹھا دی اور عثمان رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ کعبہ کی کنجی لاؤ، وہ کنجی لائے اور دروازہ کھولا۔ آپ اندر داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسامہ، بلال اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی اندر گئے، پھر دروازہ اندر سے بند کر لیا اور دیر تک اندر ( نماز اور دعاؤں میں مشغول ) رہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو لوگ اندر جانے کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے لگے اور میں سب سے آگے بڑھ گیا۔ میں نے دیکھا کہ بلال رضی اللہ عنہ دروازے کے پیچھے کھڑے ہوئے ہیں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کہاں پڑھی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ خانہ کعبہ میں چھ ستون تھے۔ دو قطاروں میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے کی قطار کے دو ستونوں کے درمیان نماز پڑھی تھی۔ کعبہ کا دروازہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ کی طرف تھا اور چہرہ مبارک اس طرف تھا، جدھر دروازے سے اندر جاتے ہوئے چہرہ کرنا پڑتا ہے۔ آپ کے اور دیوار کے درمیان ( تین ہاتھ کا فاصلہ تھا ) ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ یہ پوچھنا میں بھول گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعت نماز پڑھی تھی۔ جس جگہ آپ نے نماز پڑھی تھی وہاں سرخ سنگ مرمر بچھا ہوا تھا۔

Narrated (Abdullah) bin `Umar: The Prophet arrived (at Mecca) in the year of the Conquest (of Mecca) while Usama was riding behind him on (his she-camel)'. Al-Qaswa.' Bilal and `Uthman bin Talha were accompanying him. When he made his she-camel kneel down near the Ka`ba, he said to `Uthman, Get us the key (of the Ka`ba). He brought the key to him and opened the gate (of the Ka`ba), for him. The Prophet, Usama, Bilal and `Uthman (bin Talha) entered the Ka`ba and then closed the gate behind them (from inside). The Prophet stayed there for a long period and then came out. The people rushed to get in, but I went in before them and found Bilal standing behind the gate, and I said to him, Where did the Prophet pray? He said, He prayed between those two front pillars. The Ka`ba was built on six pillars, arranged in two rows, and he prayed between the two pillars of the front row leaving the gate of the Ka`ba at his back and facing (in prayer) the wall which faces one when one enters the Ka`ba. Between him and that wall (was the distance of about three cubits). But I forgot to ask Bilal about the number of rak`at the Prophet had prayed. There was a red piece of marble at the place where he (i.e. the Prophet) had offered the prayer.

Haidth Number: 4400
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ صفیہ رضی اللہ عنہا حجۃ الوداع کے موقع پر حائضہ ہو گئی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا ابھی ہمیں ان کی وجہ سے رکنا پڑے گا؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تو مکہ لوٹ کر طواف زیارت کر چکی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اسے چلنا چاہئیے ( طواف وداع کی ضرورت نہیں ) ۔

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) Safiya bin Huyai, the wife of the Prophet menstruated during Hajjat-ul- Wada` The Prophet said, Is she going to detain us? I said to him, She has already come to Mecca and performed the Tawaf (ul-ifada) around the Ka`ba, O Allah's Apostle. The Prophet said, Let her then proceed on (to Medina).

Haidth Number: 4401

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : كُنَّا نَتَحَدَّثُ بِحَجَّةِ الْوَدَاعِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا ، وَلَا نَدْرِي مَا حَجَّةُ الْوَدَاعِ ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ، ثُمَّ ذَكَرَ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ ، فَأَطْنَبَ فِي ذِكْرِهِ وَقَالَ : مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا أَنْذَرَ أُمَّتَهُ ، أَنْذَرَهُ نُوحٌ وَالنَّبِيُّونَ مِنْ بَعْدِهِ ، وَإِنَّهُ يَخْرُجُ فِيكُمْ فَمَا خَفِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ شَأْنِهِ ، فَلَيْسَ يَخْفَى عَلَيْكُمْ أَنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ عَلَى مَا يَخْفَى عَلَيْكُمْ ثَلَاثًا ، إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ ، وَإِنَّهُ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى ، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ .

ہم ( حجۃ الوداع ) کہا کرتے تھے، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے اور ہم نہیں سمجھتے تھے کہ حجۃ الوداع کا مفہوم کیا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی پھر مسیح دجال کا ذکر تفصیل کے ساتھ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جتنے بھی انبیاء اللہ نے بھیجے ہیں، سب نے دجال سے اپنی امت کو ڈرایا ہے۔ نوح علیہ السلام نے اپنی امت کو اس سے ڈرایا اور دوسرے بعد میں آنے والے انبیاء نے بھی اور وہ تم ہی میں سے نکلے گا۔ پس یاد رکھنا کہ تم کو اس کے جھوٹے ہونے کی اور کوئی دلیل نہ معلوم ہو تو یہی دلیل کافی ہے کہ وہ مردود کانا ہو گا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے اس کی آنکھ ایسی معلوم ہو گی جیسے انگور کا دانہ!۔

Narrated Ibn `Umar: We were talking about Hajjat-ul-Wada`, while the Prophet was amongst us. We did not know what Hajjat-ul-Wada` signified. The Prophet praised Allah and then mentioned Al-Masih Ad-Dajjal and described him extensively, saying, Allah did not send any prophet but that prophet warned his nation of Al-Masih Ad-Dajjal. Noah and the prophets following him warned (their people) of him. He will appear amongst you (O Muhammad's followers), and if it happens that some of his qualities may be hidden from you, but your Lord's State is clear to you and not hidden from you. The Prophet said it thrice. Verily, your Lord is not blind in one eye, while he (i.e. Ad-Dajjal) is blind in the right eye which looks like a grape bulging out (of its cluster).

Haidth Number: 4402
خوب سن لو کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر تمہارے آپس کے خون اور اموال اسی طرح حرام کئے ہیں جیسے اس دن کی حرمت اس شہر اور اس مہینے میں ہے۔ ہاں بولو! کیا میں نے پہنچا دیا؟ صحابہ رضی اللہ عنہم بولے کہ آپ نے پہنچا دیا۔ فرمایا: اے اللہ! تو گواہ رہیو، تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ دہرایا۔ افسوس! ( آپ نے «ويلكم» فرمایا یا «ويحكم»،‏‏‏‏ راوی کو شک ہے ) دیکھو، میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے ( مسلمان ) کی گردن مارنے لگ جاؤ۔

No doubt,! Allah has made your blood and your properties sacred to one another like the sanctity of this day of yours, in this town of yours, in this month of yours. The Prophet added: No doubt! Haven't I conveyed Allah's Message to you? They replied, Yes, The Prophet said thrice, O Allah! Be witness for it. The Prophet added, Woe to you! (or said), May Allah be merciful to you! Do not become infidels after me (i.e. my death) by cutting the necks (throats) of one another.

Haidth Number: 4403
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس غزوے کئے اور ہجرت کے بعد صرف ایک حج کیا۔ اس حج کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی حج نہیں کیا۔ یہ حج، حجۃ الوداع تھا۔ ابواسحاق نے بیان کیا کہ دوسرا حج آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ہجرت سے پہلے ) مکہ میں کیا تھا۔

Narrated Zaid bin Arqam: The Prophet fought nineteen Ghazwas and performed only one Hajj after he migrated (to Medina), and did not perform another Hajj after it, and that was Hajj-ul-Wada`,' Abu 'Is-haq said, He performed when he was in Mecca.

Haidth Number: 4404
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر جریر رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا لوگوں کو خاموش کر دو، پھر فرمایا، میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔

Narrated Jarir: The Prophet ordered me during Hajjatul-Wada`. Ask the people to listen. He then said, Do not become infidels after me by cutting the necks (throats) of one another.

Haidth Number: 4405

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : الزَّمَانُ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَةِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ ، السَّنَةُ : اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا ، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ، ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ : ذُو الْقَعْدَةِ ، وَذُو الْحِجَّةِ ، وَالْمُحَرَّمُ ، وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى ، وَشَعْبَانَ ، أَيُّ شَهْرٍ هَذَا ؟ قُلْنَا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ ، قَالَ : أَلَيْسَ ذُو الْحِجَّةِ ؟ قُلْنَا : بَلَى ، قَالَ : فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا ؟ قُلْنَا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ ، قَالَ : أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ ؟ قُلْنَا : بَلَى ، قَالَ : فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا ؟ قُلْنَا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ ، قَالَ : أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ ؟ قُلْنَا : بَلَى ، قَالَ : فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ ، قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ ، قَالَ : وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا ، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا ، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا ، وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ فَسَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ ، أَلَا فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ، أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلَّغُهُ أَنْ يَكُونَ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ ، فَكَانَ مُحَمَّدٌ إِذَا ذَكَرَهُ ، يَقُولُ : صَدَقَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ : أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ ؟ .

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زمانہ اپنی اصل حالت پر گھوم کر آ گیا ہے۔ اس دن کی طرح جب اللہ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا تھا۔ دیکھو! سال کے بارہ مہینے ہوتے ہیں۔ چار ان میں سے حرمت والے مہینے ہیں۔ تین لگاتار ہیں، ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم ( اور چوتھا ) رجب مضر جو جمادی الاولیٰ اور شعبان کے بیچ میں پڑتا ہے۔ ( پھر آپ نے دریافت فرمایا ) یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور ان کے رسول کو بہتر علم ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔ ہم نے سمجھا شاید آپ مشہور نام کے سوا اس کا کوئی اور نام رکھیں گے۔ لیکن آپ نے فرمایا: کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے؟ ہم بولے کہ کیوں نہیں۔ پھر دریافت فرمایا اور یہ شہر کون سا ہے؟ ہم بولے کہ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ بہتر علم ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔ ہم نے سمجھا شاید اس کا کوئی اور نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکھیں گے، جو مشہور نام کے علاوہ ہو گا۔، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ مکہ نہیں ہے؟ ہم بولے کیوں نہیں ( یہ مکہ ہی ہے ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا اور یہ دن کون سا ہے؟ ہم بولے کہ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ بہتر علم ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور ہم نے سمجھا شاید اس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے مشہور نام کے سوا کوئی اور نام رکھیں گے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ یوم النحر ( قربانی کا دن ) نہیں ہے؟ ہم بولے کہ کیوں نہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پس تمہارا خون اور تمہارا مال۔ محمد نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا، اور تمہاری عزت تم پر اسی طرح حرام ہے جس طرح یہ دن کا تمہارے اس شہر اور تمہارے اس مہینے میں اور تم بہت جلد اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا۔ ہاں، پس میرے بعد تم گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔ ہاں اور جو یہاں موجود ہیں وہ ان لوگوں کو پہنچا دیں جو موجود نہیں ہیں، ہو سکتا ہے کہ جسے وہ پہنچائیں ان میں سے کوئی ایسا بھی ہو جو یہاں بعض سننے والوں سے زیادہ اس ( حدیث ) کو یاد رکھ سکتا ہو۔ محمد بن سیرین جب اس حدیث کا ذکر کرتے تو فرماتے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو کیا میں نے پہنچا دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ یہ جملہ فرمایا۔

Narrated Abu Bakra: The Prophet said, Time has taken its original shape which it had when Allah created the Heavens and the Earth. The year is of twelve months, four of which are sacred, and out of these (four) three are in succession, i.e. Dhul-Qa'da, Dhul-Hijja and Al-Muharram, and the fourth is Rajab which is named after the Mudar tribe, between (the month of) Jumaida (ath-thania) and Sha'ban. Then the Prophet asked, Which is this month? We said, Allah and His Apostle know better. On that the Prophet kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then the Prophet said, Isn't it the month of Dhul-Hijja? We replied, Yes. Then he said, Which town is this? We replied, Allah and His Apostle know better. On that he kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then he said, Isn't it the town of Mecca? We replied, Yes, Then he said, Which day is today? We replied, Allah and His Apostle know better. He kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then he said, Isn't it the day of An- Nahr (i.e. sacrifice)? We replied, Yes. He said, So your blood, your properties, (The sub-narrator Muhammad said, 'I think the Prophet also said: And your honor..) are sacred to one another like the sanctity of this day of yours, in this city of yours, in this month of yours; and surely, you will meet your Lord, and He will ask you about your deeds. Beware! Do not become infidels after me, cutting the throats of one another. It is incumbent on those who are present to convey this message (of mine) to those who are absent. May be that some of those to whom it will be conveyed will understand it better than those who have actually heard it. (The sub-narrator, Muhammad, on remembering that narration, used to say, Muhammad spoke the truth! ) He (i.e. Prophet) then added twice, No doubt! Haven't I conveyed (Allah's Message) to you?

Haidth Number: 4406
چند یہودیوں نے کہا کہ اگر یہ آیت ہمارے یہاں نازل ہوئی ہوتی تو ہم اس دن عید منایا کرتے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، کون سی آیت؟ انہوں نے کہا «اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي‏» ”آج میں نے تم پر اپنے دین کو مکمل کیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی۔“ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے خوب معلوم ہے کہ یہ آیت کہاں نازل ہوئی تھی۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات میں کھڑے ہوئے تھے ( یعنی حجۃ الوداع میں ) ۔

Narrated Tariq bin Shibab: Some Jews said, Had this Verse been revealed to us, we would have taken that day as `Id (festival). `Umar said, What Verse? They said:-- This day I have Perfected your religion for you, Completed My Favor upon you And have chosen for you Islam as your religion (5.3) `Umar said, I know the place where it was revealed; It was revealed while Allah's Apostle was staying at `Arafat.

Haidth Number: 4407
ہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( حج کے لیے ) نکلے تو کچھ لوگ ہم میں سے عمرہ کا احرام باندھے ہوئے تھے، کچھ حج کا اور کچھ عمرہ اور حج دونوں کا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حج کا احرام باندھا تھا۔ جو لوگ حج کا احرام باندھے ہوئے تھے یا جنہوں نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا، وہ قربانی کے دن حلال ہوئے تھے۔ ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، پھر یہی حدیث بیان کی۔ اس میں یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع ( کے لیے ہم نکلے ) ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، ہم سے امام مالک نے بیان کیا، اسی طرح جو پہلے مذکور ہوا۔ ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، پھر یہی حدیث بیان کی۔ اس میں یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع ( کے لیے ہم نکلے ) ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، ہم سے امام مالک نے بیان کیا، اسی طرح جو پہلے مذکور ہوا۔

Narrated `Aisha: We set out with Allah's Apostle, and some of us assumed the lhram for `Umra, some assumed it for Hajj, and some assumed it for both Hajj and `Umra. Allah's Apostle assumed the Ihram for Hajj. So those who had assumed the Ihram for Hajj or for both Hajj and `Umra, did not finish their Ihram till the day of An-Nahr (i.e. slaughter of sacrifices). Malik also narrated as above, saying, (We set out) with Allah's Apostle in Hajjat-ul-Wada`...) This hadith also reaches us through another chain.

Haidth Number: 4408

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، بَلَغَ بِي مِنَ الْوَجَعِ مَا تَرَى وَأَنَا ذُو مَالٍ ، وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ ، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي ؟ قَالَ : لَا ، قُلْتُ : أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ ؟ قَالَ : لَا ، قُلْتُ : فَالثُّلُثِ ؟ قَالَ : وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ ، إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ ، وَلَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّى اللُّقْمَةَ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِكَ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَأُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي ؟ قَالَ : إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ ، فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً ، وَلَعَلَّكَ تُخَلَّفُ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ ، وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ ، اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ ، لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَثَى لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَكَّةَ .

حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ بیماری نے مجھے موت کے منہ میں لا ڈالا تھا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جیسا کہ آپ نے ملاحظہ فرمایا ہے، میرا مرض اس حد کو پہنچ گیا ہے اور میرے پاس مال ہے، جس کی وارث خالی میری ایک لڑکی ہے، تو کیا میں اپنا دو تہائی مال خیرات کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے عرض کیا، آدھا کر دوں۔ فرمایا کہ نہیں۔ میں نے فرمایا کیا پھر تہائی کر دوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تہائی بھی بہت ہے۔ تم اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ کر جاؤ تو یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں محتاج چھوڑو اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جو کچھ بھی خرچ کرو گے، اگر اس سے اللہ کی رضا مقصود رہی تو تمہیں اس پر ثواب ملے گا۔ حتیٰ کہ اس لقمہ پر بھی تمہیں ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھو گے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ( بیماری کی وجہ سے ) کیا میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ ( مدینہ ) نہیں جا سکوں گا؟ فرمایا اگر تم نہیں جا سکے تب بھی اگر تم اللہ کی رضا جوئی کے لیے کوئی عمل کرو گے تو تمہارا درجہ اللہ کے یہاں اور بلند ہو گا اور امید ہے کہ تم ابھی زندہ رہو گے اور تم سے کچھ لوگوں ( مسلمانوں ) کو نفع پہنچے گا اور کچھ لوگوں ( اسلام کے دشمنوں ) کو نقصان پہنچے گا۔ اے اللہ! میرے ساتھیوں کی ہجرت کو کامل فرما اور انہیں پیچھے نہ ہٹا لیکن نقصان میں تو سعد بن خولہ رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مکہ میں وفات پا جانے کی وجہ سے ظاہر فرمایا۔

Narrated Sa`d: The Prophet visited me during Hajjat ul-Wada` while I was suffering from a disease which brought me to the verge of death. I said, O Allah's Apostle! My ailment has reached such a (bad) state as you see, and I have much wealth, but I have no-one to inherit from me except my only daughter. Shall I give 2/3 of my property as alms (in charity)? The Prophet said, No, I said, Shall I give half of my property as alms? He said, No. I said, (Shall I give) 1/3 of it? He replied, 1/3, and even 1/3 is too much. It is better for you to leave your inheritors wealthy rather than to leave them poor, begging people (for their sustenance); and whatever you spend for Allah's Sake, you will get reward for it even for the morsel of food which you put in your wives mouth. I said, O Allah's Apostle! Should I remain (in Mecca) behind my companions (who are going with you to Medina)? The Prophet said, If you remain behind, any good deed which you will do for Allah's Sake, will upgrade and elevate you. May be you will live longer so that some people may benefit by you and some other (i.e. infidels) may get harmed by you. The Prophet then added, O Allah! Complete the Migration of my companions and do not turn them on their heels. But the poor Sa`d bin Khaula (not the above mentioned Sa`d) (died in Mecca) . Allah's Apostle pitied Sa`d for he died in Mecca.

Haidth Number: 4409
Haidth Number: 4410
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے بعض اصحاب نے حجۃ الوداع کے موقع پر سر منڈوایا تھا اور بعض دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم نے صرف ترشوا لیا تھا۔

Narrated Ibn `Umar: During Hajjat-ul-Wada`, the Prophet and some of his companions got their heads shaved while some of his companions got their head-hair cut short.

Haidth Number: 4411
وہ ایک گدھے پر سوار ہو کر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں کھڑے لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ یہ حجۃ الوداع کا موقع تھا۔ ان کا گدھا صف کے کچھ حصے سے گزرا، پھر وہ اتر کر لوگوں کے ساتھ صف میں کھڑے ہو گئے۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas: That he came riding a donkey when Allah 's Apostle was standing at Mina during Hajjat-ul-Wada`, leading the people in prayer. The donkey passed in front of a part of the row (of the people offering the prayer). Then he dismounted from it and took his position in the row with the people.

Haidth Number: 4412
اسامہ رضی اللہ عنہ سے حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ( سفر میں ) رفتار کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بیچ کی چال چلتے تھے اور جب کشادہ جگہ ملتی تو اس سے تیز چلتے تھے۔

Narrated Hisham's father: In my presence, Usama was asked about the speed of the Prophet during his Hajj. He replied, It was Al-`Anaq (i.e. moderate easy speed) and if he encountered an open space, he used to increase his speed.

Haidth Number: 4413
Haidth Number: 4414