Blog
Books
Search Hadith

(9) CHAPTER. The Statement of Allah: “...The second of two, when they (Muhammad and Abu bakr ) were in the cave, and he said to his companion (Abu bakr ) 'Be not sad (or afraid), surely Allah is with us.' ” (V.9:40)

9 Hadiths Found
جب میرا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے اختلاف ہو گیا تھا تو میں نے کہا کہ ان کے والد زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ تھے، ان کی والدہ اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا تھیں، ان کی خالہ عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ ان کے نانا ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے اور ان کی دادی ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی ) صفیہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ ( عبداللہ بن محمد نے بیان کیا کہ ) میں نے سفیان ( ابن عیینہ ) سے پوچھا کہ اس روایت کی سند کیا ہے؟ تو انہوں نے کہنا شروع کیا «حدثنا» ہم سے حدیث بیان کی لیکن ابھی اتنا ہی کہنے پائے تھے کہ انہیں ایک دوسرے شخص نے دوسری باتوں میں لگا دیا اور ( راوی کا نام ) ابن جریج وہ نہ بیان کر سکے۔

Narrated Ibn Abi Mulaika: When there happened the disagreement between Ibn Az-Zubair and Ibn `Abbas, I said (to the latter), (Why don't you take the oath of allegiance to him as) his father is Az-Zubair, and his mother is Asma,' and his aunt is `Aisha, and his maternal grandfather is Abu Bakr, and his grandmother is Safiya?

Haidth Number: 4664

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ : وَكَانَ بَيْنَهُمَا شَيْءٌ ، فَغَدَوْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقُلْتُ : أَتُرِيدُ أَنْ تُقَاتِلَ ابْنَ الزُّبَيْرِ فَتُحِلَّ حَرَمَ اللَّهِ ؟ فَقَالَ : مَعَاذَ اللَّهِ ، إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ ابْنَ الزُّبَيْرِ وَبَنِي أُمَيَّةَ مُحِلِّينَ ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أُحِلُّهُ أَبَدًا ، قَالَ : قَالَ النَّاسُ : بَايِعْ لِابْنِ الزُّبَيْرِ ، فَقُلْتُ : وَأَيْنَ بِهَذَا الْأَمْرِ عَنْهُ أَمَّا أَبُوهُ فَحَوَارِيُّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ الزُّبَيْرَ ، وَأَمَّا جَدُّهُ فَصَاحِبُ الْغَارِ يُرِيدُ أَبَا بَكْرٍ ، وَأُمُّهُ فَذَاتُ النِّطَاقِ يُرِيدُ أَسْمَاءَ ، وَأَمَّا خَالَتُهُ فَأُمُّ الْمُؤْمِنِينَ يُرِيدُ عَائِشَةَ ، وَأَمَّا عَمَّتُهُ فَزَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ خَدِيجَةَ ، وَأَمَّا عَمَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَدَّتُهُ يُرِيدُ صَفِيَّةَ ، ثُمَّ عَفِيفٌ فِي الْإِسْلَامِ قَارِئٌ لِلْقُرْآنِ ، وَاللَّهِ إِنْ وَصَلُونِي وَصَلُونِي مِنْ قَرِيبٍ ، وَإِنْ رَبُّونِي رَبُّونِي أَكْفَاءٌ كِرَامٌ ، فَآثَرَ التُّوَيْتَاتِ وَالْأُسَامَاتِ وَالْحُمَيْدَاتِ ، يُرِيدُ أَبْطُنًا مِنْ بَنِي أَسَدٍ ، بَنِي تُوَيْتٍ ، وَبَنِي أُسَامَةَ ، وَبَنِي أَسَدٍ ، إِنَّ ابْنَ أَبِي الْعَاصِ بَرَزَ يَمْشِي الْقُدَمِيَّةَ يَعْنِي عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ ، وَإِنَّهُ لَوَّى ذَنَبَهُ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ .

ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم کے درمیان بیعت کا جھگڑا پیدا ہو گیا تھا۔ میں صبح کو ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا آپ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے جنگ کرنا چاہتے ہیں، اس کے باوجود کہ اللہ کے حرم کی بےحرمتی ہو گی؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: معاذاللہ! یہ تو اللہ تعالیٰ نے ابن زبیر اور بنو امیہ ہی کے مقدر میں لکھ دیا ہے کہ وہ حرم کی بےحرمتی کریں۔ اللہ کی قسم! میں کسی صورت میں بھی اس بےحرمتی کے لیے تیار نہیں ہوں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ لوگوں نے مجھ سے کہا تھا کہ ابن زبیر سے بیعت کر لو۔ میں نے ان سے کہا کہ مجھے ان کی خلافت کو تسلیم کرنے میں کیا تامل ہو سکتا ہے، ان کے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حواری تھے، آپ کی مراد زبیر بن عوام سے تھی۔ ان کے نانا صاحب غار تھے، اشارہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف تھا۔ ان کی والدہ صاحب نطاقین تھیں یعنی اسماء رضی اللہ عنہا۔ ان کی خالہ ام المؤمنین تھیں، مراد عائشہ رضی اللہ عنہا سے تھی۔ ان کی پھوپھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ تھیں، مراد خدیجہ رضی اللہ عنہا سے تھی۔ ابن عباس کی مراد ان باتوں سے یہ تھی کہ وہ بہت سی خوبیوں کے مالک ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی ان کی دادی ہیں، اشارہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی طرف تھا۔ اس کے علاوہ وہ خود اسلام میں ہمیشہ صاف کردار اور پاک دامن رہے اور قرآن کے عالم ہیں اور اللہ کی قسم! اگر وہ مجھ سے اچھا برتاؤ کریں تو ان کو کرنا ہی چاہئے وہ میرے بہت قریب کے رشتہ دار ہیں اور اگر وہ مجھ پر حکومت کریں تو خیر حکومت کریں وہ ہمارے برابر کے عزت والے ہیں۔ لیکن عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے تو تویت، اسامہ اور حمید کے لوگوں کو ہم پر ترجیح دی ہے۔ ان کی مراد مختلف قبائل یعنی بنو اسد، بنو تویت، بنو اسامہ اور بنو اسد سے تھی۔ ادھر ابن ابی العاص بڑی عمدگی سے چل رہا ہے یعنی عبدالملک بن مروان مسلسل پیش قدمی کر رہا ہے اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اس کے سامنے دم دبا لی ہے۔

Narrated Ibn Abi Mulaika: There was a disagreement between them (i.e. Ibn `Abbas and Ibn Az-Zubair) so I went to Ibn `Abbas in the morning and said (to him), Do you want to fight against Ibn Zubair and thus make lawful what Allah has made unlawful (i.e. fighting in Meccas? Ibn `Abbas said, Allah forbid! Allah ordained that Ibn Zubair and Bani Umaiya would permit (fighting in Mecca), but by Allah, I will never regard it as permissible. Ibn `Abbas added. The people asked me to take the oath of allegiance to Ibn AzZubair. I said, 'He is really entitled to assume authority for his father, Az-Zubair was the helper of the Prophet, his (maternal) grandfather, Abu Bakr was (the Prophet's) companion in the cave, his mother, Asma' was 'Dhatun-Nitaq', his aunt, `Aisha was the mother of the Believers, his paternal aunt, Khadija was the wife of the Prophet , and the paternal aunt of the Prophet was his grandmother. He himself is pious and chaste in Islam, well versed in the Knowledge of the Qur'an. By Allah! (Really, I left my relatives, Bani Umaiya for his sake though) they are my close relatives, and if they should be my rulers, they are equally apt to be so and are descended from a noble family.

Haidth Number: 4665

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ : دَخَلْنَا عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ،فَقَالَ : أَلَا تَعْجَبُونَ لِابْنِ الزُّبَيْرِ ، قَامَ فِي أَمْرِهِ هَذَا ، فَقُلْتُ : لَأُحَاسِبَنَّ نَفْسِي لَهُ مَا حَاسَبْتُهَا لِأَبِي بَكْرٍ وَلَا لِعُمَرَ ، وَلَهُمَا كَانَا أَوْلَى بِكُلِّ خَيْرٍ مِنْهُ ، وَقُلْتُ : ابْنُ عَمَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَابْنُ الزُّبَيْرِ ، وَابْنُ أَبِي بَكْرٍ ، وَابْنُ أَخِي خَدِيجَةَ ، وَابْنُ أُخْتِ عَائِشَةَ ، فَإِذَا هُوَ يَتَعَلَّى عَنِّي ، وَلَا يُرِيدُ ذَلِكَ ، فَقُلْتُ : مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنِّي أَعْرِضُ هَذَا مِنْ نَفْسِي فَيَدَعُهُ ، وَمَا أُرَاهُ يُرِيدُ خَيْرًا ، وَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ لَأَنْ يَرُبَّنِي بَنُو عَمِّي ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَرُبَّنِي غَيْرُهُمْ .

ہم ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے کہا کہ ابن زبیر پر تمہیں حیرت نہیں ہوتی۔ وہ اب خلافت کے لیے کھڑے ہو گئے ہیں تو میں نے ارادہ کر لیا کہ ان کے لیے محنت مشقت کروں گا کہ ایسی محنت اور مشقت میں نے ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے لیے بھی نہیں کی۔ حالانکہ وہ دونوں ان سے ہر حیثیت سے بہتر تھے۔ میں نے لوگوں سے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی کی اولاد میں سے ہیں۔ زبیر رضی اللہ عنہ کے بیٹے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے نواسے، خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بھائی کے بیٹے، عائشہ رضی اللہ عنہا کی بہن کے بیٹے۔ لیکن عبداللہ بن زبیر نے کیا کیا وہ مجھ سے غرور کرنے لگے۔ انہوں نے نہیں چاہا کہ میں ان کے خاص مصاحبوں میں رہوں ( اپنے دل میں کہا ) مجھ کو ہرگز یہ گمان نہ تھا کہ میں تو ان سے ایسی عاجزی کروں گا اور وہ اس پر بھی مجھ سے راضی نہ ہوں گے۔ خیر اب مجھے امید نہیں کہ وہ میرے ساتھ بھلائی کریں گے جو ہونا تھا وہ ہوا اب بنی امیہ جو میرے چچا زاد بھائی ہیں اگر مجھ پر حکومت کریں تو یہ مجھ کو اوروں کے حکومت کرنے سے زیادہ پسند ہے۔

Narrated Ibn Abi Mulaika: We entered upon Ibn `Abbas and he said Are you not astonished at Ibn Az-Zubair's assuming the caliphate? I said (to myself), I will support him and speak of his good traits as I did not do even for Abu Bakr and `Umar though they were more entitled to receive al I good than he was. I said He (i.e Ibn Az-Zubair) is the son of the aunt of the Prophet and the son of AzZubair, and the grandson of Abu Bakr and the son of Khadija's brother, and the son of `Aisha's sister. Nevertheless, he considers himself to be superior to me and does not want me to be one of his friends. So I said, I never expected that he would refuse my offer to support him, and I don't think he intends to do me any good, therefore, if my cousins should inevitably be my rulers, it will be better for me to be ruled by them than by some others.

Haidth Number: 4666
مجھ کو عائشہ، عبداللہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دس سال رہے اور قرآن نازل ہوتا رہا اور مدینہ میں بھی دس سال تک رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وہاں بھی قرآن نازل ہوتا رہا۔

Narrated `Aisha and Ibn `Abbas: The Prophet remained in Mecca for ten years, during which the Qur'an used to be revealed to him; and he stayed in Medina for ten years.

Haidth Number: 4978
مجھ کو عائشہ، عبداللہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دس سال رہے اور قرآن نازل ہوتا رہا اور مدینہ میں بھی دس سال تک رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وہاں بھی قرآن نازل ہوتا رہا۔

Narrated `Aisha and Ibn `Abbas: The Prophet remained in Mecca for ten years, during which the Qur'an used to be revealed to him; and he stayed in Medina for ten years.

Haidth Number: 4979
مجھے معلوم ہوا ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنے لگے۔ اس وقت ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس موجود تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ جانتی ہو یہ کون ہیں؟ یا اسی طرح کے الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے۔ ام المؤمنین نے کہا کہ دحیہ الکلبی ہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: اللہ کی قسم! اس وقت ( تک ) بھی میں انہیں دحیہ الکلبی سمجھتی رہی۔ آخر جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کے آنے کی خبر سنائی تب مجھے حال معلوم ہوا یا اسی طرح کے الفاظ بیان کئے۔ معتمر نے بیان کیا کہ میرے والد ( سلیمان ) نے کہا ‘ میں نے ابوعثمان مہدی سے کہا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہا سے۔

Narrated Abu `Uthman: I was informed that Gabriel came to the Prophet while Um Salama was with him. Gabriel started talking (to the Prophet). Then the Prophet asked Um Salama, Who is this? She replied, He is Dihya (al-Kalbi). When Gabriel had left, Um Salama said, By Allah, I did not take him for anybody other than him (i.e. Dihya) till I heard the sermon of the Prophet wherein he informed about the news of Gabriel. The subnarrator asked Abu `Uthman: From whom have you heard that? Abu `Uthman said: From Usama bin Zaid.

Haidth Number: 4980
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کو ایسے ایسے معجزات عطا کئے گئے کہ ( انہیں دیکھ کر لوگ ) ان پر ایمان لائے ( بعد کے زمانے میں ان کا کوئی اثر نہیں رہا ) اور مجھے جو معجزہ دیا گیا ہے وہ وحی ( قرآن ) ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل کی ہے۔ ( اس کا اثر قیامت تک باقی رہے گا ) اس لیے مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن میرے تابع فرمان لوگ دوسرے پیغمبروں کے تابع فرمانوں سے زیادہ ہوں گے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, Every Prophet was given miracles because of which people believed, but what I have been given, is Divine Inspiration which Allah has revealed to me. So I hope that my followers will outnumber the followers of the other Prophets on the Day of Resurrection.

Haidth Number: 4981
اللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پے در پے وحی اتارتا رہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے قریبی زمانے میں تو بہت وحی اتری پھر اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی۔

Narrated Anas bin Malik: Allah sent down His Divine Inspiration to His Apostle continuously and abundantly during the period preceding his death till He took him unto Him. That was the period of the greatest part of revelation; and Allah's Apostle died after that.

Haidth Number: 4982
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑے اور ایک یا دو راتوں میں ( تہجد کی نماز کے لیے ) نہ اٹھ سکے تو ایک عورت ( عوراء بنت رب ابولہب کی جورو ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی محمد! میرا خیال ہے کہ تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑ دیا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «والضحى * والليل إذا سجى * ما ودعك ربك وما قلى‏» ”قسم ہے دن کی روشنی کی اور رات کی جب وہ قرار پکڑے کہ آپ کے پروردگار نے نہ آپ کو چھوڑ ا ہے اور نہ وہ آپ سے خفا ہوا ہے۔“

Narrated Jundub: Once the Prophet fell ill and did not offer the night prayer (Tahajjud prayer) for a night or two. A woman (the wife of Abu Lahab) came to him and said, O Muhammad ! I do not see but that your Satan has left you. Then Allah revealed (Surat-Ad-Duha): 'By the fore-noon, and by the night when it darkens (or is still); Your Lord has not forsaken you, nor hated you.' (93)

Haidth Number: 4983