Blog
Books
Search Hadith

حاملہ عورتوں کی عدت یہ ہے کہ بچہ جنیں ۔

(39) CHAPTER. “For those who are pregnant (whether they are divorced or their husbands are dead) their Idda (period) is until they laydown their burdens.” (V.65:4)

11 Hadiths Found
ایک خاتون جو اسلام لائی تھیں اور جن کا نام سبیعہ تھا، اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھیں، شوہر کا جب انتقال ہوا تو وہ حاملہ تھیں۔ ابوسنان بن بعکک رضی اللہ عنہ نے ان کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا لیکن انہوں نے نکاح کرنے سے انکار کیا۔ ابوالسنابل نے کہا کہ اللہ کی قسم! جب تک عدت کی دو مدتوں میں سے لمبی نہ گزار لوں گی، تمہارے لیے اس سے ( جس سے نکاح وہ کرنا چاہتی تھیں ) نکاح کرنا صحیح نہیں ہو گا۔ پھر وہ ( وضع حمل کے بعد ) تقریباً دس دن تک رکی رہیں۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب نکاح کر لو۔

Narrated Um Salama: (the wife of the Prophet) A lady from Bani Aslam, called Subai'a, become a widow while she was pregnant. Abu As-Sanabil bin Ba'kak demanded her hand in marriage, but she refused to marry him and said, By Allah, I cannot marry him unless I have completed one of the two prescribed periods. About ten days later (after having delivered her child), she went to the Prophet and he said (to her), You can marry now.

Haidth Number: 5318
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق کیا فتویٰ دیا تھا تو انہوں نے فرمایا کہ جب میرے یہاں بچہ پیدا ہو گیا تو نبی کریم نے مجھے فتویٰ دیا کہ اب میں نکاح کر لوں۔

Narrated `Abdullah bin `Abdullah: that his father had written to Ibn Al-Arqam a letter asking him to ask Subai'a Al-Aslamiya how the Prophet had given her the verdict. She said, The Prophet, gave me his verdict that after I gave birth, I could marry.

Haidth Number: 5319
سبیعہ اسلمیہ اپنے شوہر کی وفات کے بعد چند دنوں تک حالت نفاس میں رہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر انہوں نے نکاح کی اجازت مانگی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی اور انہوں نے نکاح کیا۔

Narrated Al-Miswer bin Makhrama: Subai'a Al-Aslamiya gave birth to a child a few days after the death of her husband. She came to the Prophet and asked permission to remarry, and the Prophet gave her permission, and she got married.

Haidth Number: 5320
یحییٰ بن سعید بن العاص نے عبدالرحمٰن بن حکم کی صاحبزادی ( عمرہ ) کو طلاق دے دی تھی اور ان کے باپ عبدالرحمٰن انہیں ان کے ( شوہر کے ) گھر سے لے آئے ( عدت کے ایام گزرنے سے پہلے ) ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جب معلوم ہوا تو انہوں نے مروان بن حکم کے یہاں، جو اس وقت مدینہ کا امیر تھا، کہلوایا کہ اللہ سے ڈرو اور لڑکی کو اس کے گھر ( جہاں اسے طلاق ہوئی ہے ) پہنچا دو۔ جیسا کہ سلیمان بن یسار کی حدیث میں ہے۔ مروان نے اس کو جواب یہ دیا کہ لڑکی کے والد عبدالرحمٰن بن حکم نے میری بات نہیں مانی اور قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ ( مروان نے ام المؤمنین کو یہ جواب دیا کہ ) کیا آپ کو فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے معاملہ کا علم نہیں ہے؟ ( انہوں نے بھی اپنے شوہر کے گھر عدت نہیں گزاری تھی ) ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ اگر تم فاطمہ کے واقعہ کا حوالہ نہ دیتے تب بھی تمہارا کچھ نہ بگڑتا ( کیونکہ وہ تمہارے لیے دلیل نہیں بن سکتا ) ۔ مروان بن حکم نے اس پر کہا کہ اگر آپ کے نزدیک ( فاطمہ رضی اللہ عنہا کا ان کے شوہر کے گھر سے منتقل کرنا ) ان کے اور ان کے شوہر کے رشتہ داری کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے تھا تو یہاں بھی یہی وجہ کافی ہے کہ دونوں ( میاں بیوی ) کے درمیان کشیدگی تھی۔

Narrated Qasim bin Muhammad and Sulaiman bin Yasar: that Yahya bin Sa`id bin Al-`As divorced the daughter of `Abdur-Rahman bin Al-Hakarn. `Abdur- Rahman took her to his house. On that `Aisha sent a message to Marwan bin Al-Hakam who was the ruler of Medina, saying, Fear Allah, and urge your brother) to return her to her house. Marwan (in Sulaiman's version) said, Abdur-Rahman bin Al-Hakam did not obey me (or had a convincing argument). (In Al-Qasim's versions Marwan said, Have you not heard of the case of Fatima bint Qais? Aisha said, The case of Fatima bint Qais is not in your favor.' Marwan bin Al-Hakam said to `Aisha, The reason that made Fatima bint Qais go to her father's house is just applicable to the daughter of `Abdur-Rahman.

Haidth Number: 5321
یحییٰ بن سعید بن العاص نے عبدالرحمٰن بن حکم کی صاحبزادی ( عمرہ ) کو طلاق دے دی تھی اور ان کے باپ عبدالرحمٰن انہیں ان کے ( شوہر کے ) گھر سے لے آئے ( عدت کے ایام گزرنے سے پہلے ) ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جب معلوم ہوا تو انہوں نے مروان بن حکم کے یہاں، جو اس وقت مدینہ کا امیر تھا، کہلوایا کہ اللہ سے ڈرو اور لڑکی کو اس کے گھر ( جہاں اسے طلاق ہوئی ہے ) پہنچا دو۔ جیسا کہ سلیمان بن یسار کی حدیث میں ہے۔ مروان نے اس کو جواب یہ دیا کہ لڑکی کے والد عبدالرحمٰن بن حکم نے میری بات نہیں مانی اور قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ ( مروان نے ام المؤمنین کو یہ جواب دیا کہ ) کیا آپ کو فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے معاملہ کا علم نہیں ہے؟ ( انہوں نے بھی اپنے شوہر کے گھر عدت نہیں گزاری تھی ) ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ اگر تم فاطمہ کے واقعہ کا حوالہ نہ دیتے تب بھی تمہارا کچھ نہ بگڑتا ( کیونکہ وہ تمہارے لیے دلیل نہیں بن سکتا ) ۔ مروان بن حکم نے اس پر کہا کہ اگر آپ کے نزدیک ( فاطمہ رضی اللہ عنہا کا ان کے شوہر کے گھر سے منتقل کرنا ) ان کے اور ان کے شوہر کے رشتہ داری کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے تھا تو یہاں بھی یہی وجہ کافی ہے کہ دونوں ( میاں بیوی ) کے درمیان کشیدگی تھی۔

Narrated Qasim bin Muhammad and Sulaiman bin Yasar: that Yahya bin Sa`id bin Al-`As divorced the daughter of `Abdur-Rahman bin Al-Hakarn. `Abdur- Rahman took her to his house. On that `Aisha sent a message to Marwan bin Al-Hakam who was the ruler of Medina, saying, Fear Allah, and urge your brother) to return her to her house. Marwan (in Sulaiman's version) said, Abdur-Rahman bin Al-Hakam did not obey me (or had a convincing argument). (In Al-Qasim's versions Marwan said, Have you not heard of the case of Fatima bint Qais? Aisha said, The case of Fatima bint Qais is not in your favor.' Marwan bin Al-Hakam said to `Aisha, The reason that made Fatima bint Qais go to her father's house is just applicable to the daughter of `Abdur-Rahman.

Haidth Number: 5322
فاطمہ بنت قیس، اللہ سے ڈرتی نہیں! ان کا اشارہ ان کے اس قول کی طرف تھا ( کہ مطلقہ بائنہ کو ) «نفقة وسكنى» دینا ضروری نہیں جو کہتی ہے کہ طلاق بائن جس عورت پر پڑے اسے مسکن اور خرچہ نہیں ملے گا۔

Narrated Al-Qasim: Aisha said, What is wrong with Fatima? Why doesn't she fear Allah? by saying that a divorced lady is not entitled to be provided with residence and sustenance (by her husband).

Haidth Number: 5323
فاطمہ بنت قیس، اللہ سے ڈرتی نہیں! ان کا اشارہ ان کے اس قول کی طرف تھا ( کہ مطلقہ بائنہ کو ) «نفقة وسكنى» دینا ضروری نہیں جو کہتی ہے کہ طلاق بائن جس عورت پر پڑے اسے مسکن اور خرچہ نہیں ملے گا۔

Narrated Al-Qasim: Aisha said, What is wrong with Fatima? Why doesn't she fear Allah? by saying that a divorced lady is not entitled to be provided with residence and sustenance (by her husband).

Haidth Number: 5324
آپ فلانہ ( عمرہ بنت حکم ) بنت حکم کا معاملہ نہیں دیکھتیں۔ ان کے شوہر نے انہیں طلاق بائنہ دے دی اور وہ وہاں سے نکل آئیں ( عدت گزارے بغیر ) ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ جو کچھ اس نے کیا بہت برا کیا۔ عروہ نے کہا آپ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کے واقعہ کے متعلق نہیں سنا۔ بتلایا کہ اس کے لیے اس حدیث کو ذکر کرنے میں کوئی خیر نہیں ہے اور ابن ابی زناد نے ہشام سے یہ اضافہ کیا ہے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ( عمرہ بنت حکم کے معاملہ پر ) اپنی شدید ناگواری کا اظہار فرمایا اور فرمایا کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا تو ایک اجاڑ جگہ میں تھیں اور اس کے چاروں طرف خوف اور وحشت برستی تھی، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( وہاں سے منتقل ہونے کی ) انہیں اجازت دے دی تھی۔

Narrated Qasim: Urwa said to Aisha, Do you know so-and-so, the daughter of Al-Hakam? Her husband divorced her irrevocably and she left (her husband's house). `Aisha said, What a bad thing she has done! 'Urwa said (to `Aisha), Haven't you heard the statement of Fatima? `Aisha replied, It is not in her favor to mention. 'Urwa added, `Aisha reproached (Fatima) severely and said, Fatima was in a lonely place, and she was prone to danger, so the Prophet allowed her (to go out of her husband's house).

Haidth Number: 5325
آپ فلانہ ( عمرہ بنت حکم ) بنت حکم کا معاملہ نہیں دیکھتیں۔ ان کے شوہر نے انہیں طلاق بائنہ دے دی اور وہ وہاں سے نکل آئیں ( عدت گزارے بغیر ) ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ جو کچھ اس نے کیا بہت برا کیا۔ عروہ نے کہا آپ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کے واقعہ کے متعلق نہیں سنا۔ بتلایا کہ اس کے لیے اس حدیث کو ذکر کرنے میں کوئی خیر نہیں ہے اور ابن ابی زناد نے ہشام سے یہ اضافہ کیا ہے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ( عمرہ بنت حکم کے معاملہ پر ) اپنی شدید ناگواری کا اظہار فرمایا اور فرمایا کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا تو ایک اجاڑ جگہ میں تھیں اور اس کے چاروں طرف خوف اور وحشت برستی تھی، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( وہاں سے منتقل ہونے کی ) انہیں اجازت دے دی تھی۔

Narrated Qasim: Urwa said to Aisha, Do you know so-and-so, the daughter of Al-Hakam? Her husband divorced her irrevocably and she left (her husband's house). `Aisha said, What a bad thing she has done! 'Urwa said (to `Aisha), Haven't you heard the statement of Fatima? `Aisha replied, It is not in her favor to mention. 'Urwa added, `Aisha reproached (Fatima) severely and said, Fatima was in a lonely place, and she was prone to danger, so the Prophet allowed her (to go out of her husband's house).

Haidth Number: 5326
عائشہ رضی اللہ عنہا نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی اس بات کا ( کہ مطلقہ بائنہ کو «نفقة وسكنى» نہیں ملے گا ) انکار کیا۔

Narrated 'Urwa: Aisha disapproved of what Fatima used to say.'

Haidth Number: 5327
عائشہ رضی اللہ عنہا نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی اس بات کا ( کہ مطلقہ بائنہ کو «نفقة وسكنى» نہیں ملے گا ) انکار کیا۔

Narrated 'Urwa: Aisha disapproved of what Fatima used to say.'

Haidth Number: 5328