Blog
Books
Search Hadith

مریض کے حلق میں دوا ڈالنا

(21) CHAPTER. Al-Ladud (the medicine which is poured or inserted into one side of a patient's mouth)

6 Hadiths Found
Haidth Number: 5709
Haidth Number: 5710
Haidth Number: 5711
عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض ( وفات ) میں دوا آپ کے منہ میں ڈالی تو آپ نے ہمیں اشارہ کیا کہ دوا منہ میں نہ ڈالو ہم نے خیال کیا کہ مریض کو دوا سے جو نفرت ہوتی ہے اس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منع فرما رہے ہیں پھر جب آپ کو ہوش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ دوا میرے منہ میں نہ ڈالو۔ ہم نے عرض کیا کہ یہ شاید آپ نے مریض کی دوا سے طبعی نفرت کی وجہ سے فرمایا ہو گا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب گھر میں جتنے لوگ اس وقت موجود ہیں سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے اور میں دیکھتا رہوں گا، البتہ عباس کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ وہ میرے منہ میں ڈالتے وقت موجود نہ تھے، بعد میں آئے۔

Aisha added: We put medicine in one side of his mouth but he started waving us not to insert the medicine into his mouth. We said, He dislikes the medicine as a patient usually does. But when he came to his senses he said, Did I not forbid you to put medicine (by force) in the side of my mouth? We said, We thought it was just because a patient usually dislikes medicine. He said, None of those who are in the house but will be forced to take medicine in the side of his mouth while I am watching, except Al-`Abbas, for he had not witnessed your deed.

Haidth Number: 5712

ع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ قَالَتْ : دَخَلْتُ بِابْنٍ لِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ ، فَقَالَ : عَلَى مَا تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ ، عَلَيْكُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ : مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ ، يُسْعَطُ مِنَ الْعُذْرَةِ ، وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ ، فَسَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَقُولُ : بَيَّنَ لَنَا اثْنَيْنِ ، وَلَمْ يُبَيِّنْ لَنَا خَمْسَةً ، قُلْتُ لِسُفْيَانَ : فَإِنَّ مَعْمَرًا يَقُولُ : أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ ؟ ، قَالَ : لَمْ يَحْفَظْ ، إِنَّمَا قَالَ : أَعْلَقْتُ عَنْهُ ، حَفِظْتُهُ مِنْ فِي الزُّهْرِيِّ وَوَصَفَ سُفْيَانُ الْغُلَامَ يُحَنَّكُ بِالْإِصْبَعِ ، وَأَدْخَلَ سُفْيَان فِي حَنَكِهِ إِنَّمَا يَعْنِي رَفْعَ حَنَكِهِ بِإِصْبَعِهِ ، وَلَمْ يَقُلْ أَعْلِقُوا عَنْهُ شَيْئًا .

میں اپنے ایک لڑکے کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ میں نے اس کی ناک میں بتی ڈالی تھی، اس کا حلق دبایا تھا چونکہ اس کو گلے کی بیماری ہو گئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے بچوں کو انگلی سے حلق دبا کر کیوں تکلیف دیتی ہو یہ عود ہندی لو اس میں سات بیماریوں کی شفاء ہے ان میں ایک ذات الجنب ( پسلی کا ورم بھی ہے ) اگر حلق کی بیماری ہو تو اس کو ناک میں ڈالو اگر ذات الجنب ہو تو حلق میں ڈالو ( لدود کرو ) سفیان کہتے ہیں کہ میں نے زہری سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بیماریوں کو تو بیان کیا باقی پانچ بیماریوں کو بیان نہیں فرمایا۔ علی بن عبداللہ مدینی نے کہا میں نے سفیان سے کہا، معمر تو زہری سے یوں نقل کرتا ہے «أعلقت عنه» انہوں نے کہا کہ معمر نے یاد نہیں رکھا۔ مجھے یاد ہے زہری نے یوں کہا تھا «أعلقت عليه‏.‏» اور سفیان نے اس تحنیک کو بیان کیا جو بچہ کو پیدائش کے وقت کی جاتی ہے سفیان نے انگلی حلق میں ڈال کر اپنے کوے کو انگلی سے اٹھایا تو سفیان نے «أعلاق» کا معنی بچے کے حلق میں انگلی ڈال کر تالو کو اٹھایا انہوں نے یہ نہیں کہا «أعلقوا عنه شيئا‏.‏» ۔

Narrated Um Qais: I went to Allah's Apostle along with a a son of mine whose palate and tonsils I had pressed with my finger as a treatment for a (throat and tonsil) disease. The Prophet said, Why do you pain your children by pressing their throats! Use Ud Al-Hindi (certain Indian incense) for it cures seven diseases, one of which is pleurisy. It is used as a snuff for treating throat and tonsil disease and it is inserted into one side of the mouth of one suffering from pleurisy.

Haidth Number: 5713

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، وَيُونُسُ ، قَالَ الزُّهْرِيُّ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ : لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ ، اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي ، فَأَذِنَّ لَهُ ، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسٍ ، وَآخَرَ ، فَأَخْبَرْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ : قَالَ : هَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الْآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ ، قُلْتُ : لَا ، قَالَ : هُوَ عَلِيٌّ ، قَالَتْ عَائِشَةُ : فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا دَخَلَ بَيْتَهَا وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ ، لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي ، أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ ، قَالَتْ : فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ تِلْكَ الْقِرَبِ ، حَتَّى جَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ ، قَالَتْ : وَخَرَجَ إِلَى النَّاسِ فَصَلَّى لَهُمْ وَخَطَبَهُمْ .

مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب ( مرض الموت میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چلنا پھرنا دشوار ہو گیا اور آپ کی تکلیف بڑھ گئی تو آپ نے بیماری کے دن میرے گھر میں گزارنے کی اجازت اپنی دوسری بیویوں سے مانگی جب اجازت مل گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو اشخاص عباس رضی اللہ عنہ اور ایک صاحب کے درمیان ان کا سہارا لے کر باہر تشریف لائے، آپ کے مبارک قدم زمین پر گھسٹ رہے تھے۔ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا تمہیں معلوم ہے وہ دوسرے صاحب کون تھے جن کا عائشہ رضی اللہ عنہا نے نام نہیں بتایا، میں نے کہا کہ نہیں کہا کہ وہ علی رضی اللہ عنہ تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ان کے حجرے میں داخل ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبکہ آپ کا مرض بڑھ گیا تھا کہ مجھ پر سات مشک ڈالو جو پانی سے لبریز ہوں۔ شاید میں لوگوں کو کچھ نصیحت کر سکوں۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم نے ایک لگن میں بٹھایا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حفصہ رضی اللہ عنہ کا تھا اور آپ پر حکم کے مطابق مشکوں سے پانی ڈالنے لگے آخر آپ نے ہمیں اشارہ کیا کہ بس ہو چکا۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے مجمع میں گئے، انہیں نماز پڑھائی اور انہیں خطاب فرمایا۔

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) When the health of Allah's Apostle deteriorated and his condition became serious, he asked the permission of all his wives to allow him to be treated In my house, and they allowed him. He came out, supported by two men and his legs were dragging on the ground between `Abbas and another man. (The sub-narrator told Ibn `Abbas who said: Do you know who was the other man whom `Aisha did not mention? The sub-narrator said: No. Ibn `Abbas said: It was `Ali.) `Aisha added: When the Prophet entered my house and his disease became aggravated, he said, Pour on me seven water skins full of water (the tying ribbons of which had not been untied) so that I may give some advice to the people. So we made him sit in a tub belonging to Hafsa, the wife of the Prophet and started pouring water on him from those water skins till he waved us to stop. Then he went out to the people and led them in prayer and delivered a speech before them.

Haidth Number: 5714