Blog
Books
Search Hadith

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ( بیماری سے شفاء کے لیے ) دم

(38) CHAPTER. The Ruqya of the Prophet (i.e., what he used to recite while doing a Ruqya).

8 Hadiths Found
میں اور ثابت بنانی انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ثابت نے کہا: ابوحمزہ! ( انس رضی اللہ عنہ کی کنیت ) میری طبیعت خراب ہو گئی ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا پھر کیوں نہ میں تم پر وہ دعا پڑھ کر دم کر دوں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے، ثابت نے کہا کہ ضرور کیجئے۔ انس رضی اللہ عنہ نے اس پر یہ دعا پڑھ کر دم کیا «اللهم رب الناس مذهب الباس اشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ شفاء لا يغادر سقما» ”اے اللہ! لوگوں کے رب! تکلیف کو دور کر دینے والے! شفاء عطا فرما، تو ہی شفاء دینے والا ہے تیرے سوا کوئی شفاء دینے والا نہیں، ایسی شفاء عطا فرما کہ بیماری بالکل باقی نہ رہے۔

Narrated `Abdul `Aziz: Thabit and I went to Anas bin Malik. Thabit said, O Abu Hamza! I am sick. On that Anas said, Shall I treat you with the Ruqya of Allah's Apostle? Thabit said, Yes, Anas recited, O Allah! The Lord of the people, the Remover of trouble! (Please) cure (Heal) (this patient), for You are the Healer. None brings about healing but You; a healing that will leave behind no ailment.

Haidth Number: 5742
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے بعض ( بیماروں ) پر یہ دعا پڑھ کر دم کرتے اور اپنا داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے «اللهم رب الناس أذهب الباس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اشفه وأنت الشافي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لا شفاء إلا شفاؤك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ شفاء لا يغادر سقما» ”اے اللہ! لوگوں کے پالنے والے! تکلیف کو دور کر دے، اسے شفاء دیدے تو ہی شفاء دینے والا ہے۔ تیری شفاء کے سوا کوئی شفاء نہیں، ایسی شفاء ( دے ) کہ کسی قسم کی بیماری باقی نہ رہ جائے۔“ سفیان ثوری نے بیان کیا کہ میں نے یہ دعا منصور بن معتمر کے سامنے بیان کی تو انہوں نے مجھ سے یہ ابراہیم نخعی سے بیان کی، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسی طرح بیان کی۔

Narrated `Aisha: The Prophet used to treat some of his wives by passing his right hand over the place of ailment and used to say, O Allah, the Lord of the people! Remove the trouble and heal the patient, for You are the Healer. No healing is of any avail but Yours; healing that will leave behind no ailment.

Haidth Number: 5743
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دم کیا کرتے تھے اور یہ دعا پڑھتے تھے «امسح الباس رب الناس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏بيدك الشفاء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏لا كاشف له إلا أنت‏ ‏‏.‏» ”تکلیف کو دور کر دے، اے لوگوں کے پالنہار! تیرے ہی ہاتھ میں شفاء ہے، تیرے سوا تکلیف کو دور کرنے والا کوئی اور نہیں ہے۔“

Narrated `Aisha: Allah's Apostle used to treat with a Ruqya saying, O the Lord of the people! Remove the trouble The cure is in Your Hands, and there is none except You who can remove it (the disease) .

Haidth Number: 5744
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مریض کے لیے ( کلمے کی انگلی زمین پر لگا کر ) یہ دعا پڑھتے تھے «بسم الله،‏‏‏‏ تربة أرضنا‏.‏ بريقة بعضنا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏يشفى سقيمنا بإذن ربنا‏ ‏‏.» ”اللہ کے نام کی مدد سے ہماری زمین کی مٹی ہم میں سے کسی کے تھوک کے ساتھ تاکہ ہمارا مریض شفاء پائے ہمارے رب کے حکم سے۔“

Narrated `Aisha: The Prophet used to say to the patient, In the Name of Allah The earth of our land and the saliva of some of us cure our patient.

Haidth Number: 5745
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دم کرتے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے «تربة أرضنا،‏‏‏‏‏‏‏‏ وريقة بعضنا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏يشفى سقيمنا،‏‏‏‏‏‏‏‏ بإذن ربنا‏ ‏‏.» ”ہماری زمین کی مٹی اور ہمارا بعض تھوک ہمارے رب کے حکم سے ہمارے مریض کو شفاء ہو۔“

Narrated `Aisha: Allah's Apostle used to read in his Ruqya, In the Name of Allah The earth of our land and the saliva of some of us cure our patient with the permission of our Lord. with a slight shower of saliva) while treating with a Ruqya.

Haidth Number: 5746
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے، اور حلم ( برا خواب جس میں گھبراہٹ ہو ) شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اس لیے جب تم میں سے کوئی شخص کوئی ایسا خواب دیکھے جو برا ہو تو جاگتے ہی تین مرتبہ بائیں طرف تھو تھو کرے اور اس خواب کی برائی سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح خواب کا اسے نقصان نہیں ہو گا اور ابوسلمہ نے کہا کہ پہلے بعض خواب مجھ پر پہاڑ سے بھی زیادہ بھاری ہوتا تھا جب سے میں نے یہ حدیث سنی اور اس پر عمل کرنے لگا، اب مجھے کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔

Narrated Abu Qatada: I heard the Prophet saying, A good dream is from Allah, and a bad dream is from Satan. So if anyone of you sees (in a dream) something he dislikes, when he gets up he should blow thrice (on his left side) and seek refuge with Allah from its evil for then it will not harm him.

Haidth Number: 5747
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر آرام فرمانے کے لیے لیٹتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں پر «قل هو الله أحد» اور «قل أعوذ برب الناس» اور «قل أعوذ برب الفلق» سب پڑھ کر دم کرتے پھر دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرہ پر اور جسم کے جس حصہ تک ہاتھ پہنچ پاتا پھیرتے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر جب آپ بیمار ہوتے تو آپ مجھے اسی طرح کرنے کا حکم دیتے تھے۔ یونس نے بیان کیا کہ میں نے ابن شہاب کو بھی دیکھا کہ وہ جب اپنے بستر پر لیٹتے اسی طرح ان کو پڑھ کر دم کیا کرتے تھے۔

Narrated `Aisha: Whenever Allah's Apostle went to bed, he used to recite Surat-al-Ikhlas, Surat-al-Falaq and Surat-an- Nas and then blow on his palms and pass them over his face and those parts of his body that his hands could reach. And when he fell ill, he used to order me to do like that for him.

Haidth Number: 5748

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ : أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا حَتَّى نَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ ، فَاسْتَضَافُوهُمْ ، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ ، فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَيِّ ، فَسَعَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ قَدْ نَزَلُوا بِكُمْ لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ ، فَأَتَوْهُمْ ، فَقَالُوا : يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ ، فَسَعَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ ، فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : نَعَمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَرَاقٍ ، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَقَدِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَلَمْ تُضَيِّفُونَا ، فَمَا أَنَا بِرَاقٍ لَكُمْ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا ، فَصَالَحُوهُمْ عَلَى قَطِيعٍ مِنَ الْغَنَمِ ، فَانْطَلَقَ فَجَعَلَ يَتْفُلُ وَيَقْرَأُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2 ، حَتَّى لَكَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ ، فَانْطَلَقَ يَمْشِي مَا بِهِ قَلَبَةٌ ، قَالَ : فَأَوْفَوْهُمْ جُعْلَهُمُ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : اقْسِمُوا ، فَقَالَ الَّذِي رَقَى : لَا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَذْكُرَ لَهُ الَّذِي كَانَ ، فَنَنْظُرَ مَا يَأْمُرُنَا ، فَقَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا لَهُ ، فَقَالَ : وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ أَصَبْتُمُ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ .

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ ( 300 نفر ) ایک سفر کے لیے روانہ ہوئے جسے انہیں طے کرنا تھا راستے میں انہوں نے عرب کے ایک قبیلہ میں پڑاؤ کیا اور چاہا کہ قبیلہ والے ان کی مہمانی کریں لیکن انہوں نے انکار کیا، پھر اس قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا اسے اچھا کرنے کی ہر طرح کی کوشش انہوں نے کر ڈالی لیکن کسی سے کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ آخر انہیں میں سے کسی نے کہا کہ یہ لوگ جنہوں نے تمہارے قبیلہ میں پڑاؤ کر رکھا ہے ان کے پاس بھی چلو، ممکن ہے ان میں سے کسی کے پاس کوئی منتر ہو۔ چنانچہ وہ صحابہ کے پاس آئے اور کہا لوگو! ہمارے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے ہم نے ہر طرح کی بہت کوشش اس کے لیے کر ڈالی لیکن کسی سے کوئی فائدہ نہیں ہوا کیا تم لوگوں میں سے کسی کے پاس اس کے لیے منتر ہے؟ صحابہ میں سے ایک صاحب ( ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ) نے کہا کہ ہاں واللہ میں جھاڑنا جانتا ہوں لیکن ہم نے تم سے کہا تھا کہ ہماری مہمانی کرو ( ہم مسافر ہیں ) تو تم نے انکار کر دیا تھا اس لیے میں بھی اس وقت تک نہیں جھاڑوں گا جب تک تم میرے لیے اس کی مزدوری نہ ٹھہرا دو۔ چنانچہ ان لوگوں نے کچھ بکریوں ( 30 ) پر معاملہ کر لیا۔ اب یہ صحابی روانہ ہوئے۔ یہ زمین پر تھوکتے جاتے اور «‏‏‏‏الحمد لله رب العالمين» ‏‏‏‏ پڑھتے جاتے اس کی برکت سے وہ ایسا ہو گیا جیسے اس کی رسی کھل گئی ہو اور وہ اس طرح چلنے لگا جیسے اسے کوئی تکلیف ہی نہ رہی ہو۔ بیان کیا کہ پھر وعدہ کے مطابق قبیلہ والوں نے ان صحابی کی مزدوری ( 30 بکریاں ) ادا کر دی بعض لوگوں نے کہا کہ ان کو تقسیم کر لو لیکن جنہوں نے جھاڑا تھا انہوں نے کہا کہ ابھی نہیں، پہلے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں پوری صورت حال آپ کے سامنے بیان کر دیں پھر دیکھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں۔ چنانچہ سب لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے اس کا ذکر کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہو گیا تھا کہ اس سے دم کیا جا سکتا ہے؟ تم نے اچھا کیا جاؤ ان کو تقسیم کر لو اور میرا بھی اپنے ساتھ ایک حصہ لگاؤ۔

Narrated Abu Sa`id: A group of the companions of Allah's Apostle proceeded on a journey till they dismounted near one of the Arab tribes and requested them to entertain them as their guests, but they (the tribe people) refused to entertain them. Then the chief of that tribe was bitten by a snake (or stung by a scorpion) and he was given all sorts of treatment, but all in vain. Some of them said, Will you go to the group (those travelers) who have dismounted near you and see if one of them has something useful? They came to them and said, O the group! Our leader has been bitten by a snake (or stung by a scorpion) and we have treated him with everything but nothing benefited him Has anyone of you anything useful? One of them replied, Yes, by Allah, I know how to treat with a Ruqya. But. by Allah, we wanted you to receive us as your guests but you refused. I will not treat your patient with a Ruqya till you fix for us something as wages. Consequently they agreed to give those travellers a flock of sheep. The man went with them (the people of the tribe) and started spitting (on the bite) and reciting Surat-al-Fatiha till the patient was healed and started walking as if he had not been sick. When the tribe people paid them their wages they had agreed upon, some of them (the Prophet's companions) said, Distribute (the sheep). But the one who treated with the Ruqya said, Do not do that till we go to Allah's Apostle and mention to him what has happened, and see what he will order us. So they came to Allah's Apostle and mentioned the story to him and he said, How do you know that Surat-al-Fatiha is a Ruqya? You have done the right thing. Divide (what you have got) and assign for me a share with you.

Haidth Number: 5749