Blog
Books
Search Hadith

اگر کوئی شخص اپنا کھانا اپنے اوپر حرام کرلے

(25) CHAPTER. If someone makes some food unlawful for himself.

4 Hadiths Found

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ : زَعَمَ عَطَاءٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَزْعُمُ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ ، وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا ، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلْتَقُلْ : إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ ، فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا : فَقَالَتْ ذَلِكَ لَهُ ، فَقَالَ : لَا ، بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ ، وَلَنْ أَعُودَ لَهُ ، فَنَزَلَتْ : يَأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ سورة التحريم آية 1 إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ سورة التحريم آية 4 ، لِعَائِشَةَ ، وَحَفْصَةَ ، وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا ، لِقَوْلِهِ : بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا ، وقَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ هِشَامٍ : وَلَنْ أَعُودَ لَهُ ، وَقَدْ حَلَفْتُ فَلَا تُخْبِرِي بِذَلِكِ أَحَدًا .

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ام المؤمنین ) زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے یہاں رکتے تھے اور شہد پیتے تھے۔ پھر میں نے اور ( ام المؤمنین ) حفصہ ( رضی اللہ عنہا ) نے عہد کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئیں تو وہ کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے مغافیر کی بو آتی ہے، آپ نے مغافیر تو نہیں کھائی ہے؟ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ایک کے یہاں تشریف لائے تو انہوں نے یہی بات آپ سے پوچھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میں نے شہد پیا ہے زینب بنت جحش کے یہاں اور اب کبھی نہیں پیوں گا۔ ( کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین ہو گیا کہ واقعی اس میں مغافیر کی بو آتی ہے ) اس پر یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك» ”اے نبی! آپ ایسی چیز کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کی ہے۔“ «إن تتوبا إلى الله» میں عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ ہے اور «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا» سے اشارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی طرف ہے کہ ”نہیں“ میں نے شہد پیا ہے۔“ اور مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے ہشام سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اب کبھی میں شہد نہیں پیوں گا میں نے قسم کھا لی ہے تم اس کی کسی کو خبر نہ کرنا ( پھر آپ نے اس قسم کو توڑ دیا ) ۔

Narrated `Aisha: The Prophet used to stay (for a period) in the house of Zainab bint Jahsh (one of the wives of the Prophet ) and he used to drink honey in her house. Hafsa and I decided that when the Prophet entered upon either of us, she would say, I smell in you the bad smell of Maghafir (a bad smelling raisin). Have you eaten Maghafir? When he entered upon one of us, she said that to him. He replied (to her), No, but I have drunk honey in the house of Zainab bint Jahsh, and I will never drink it again. Then the following verse was revealed: 'O Prophet ! Why do you ban (for you) that which Allah has made lawful for you?. ..(up to) If you two (wives of the Prophet turn in repentance to Allah.' (66.1-4) The two were `Aisha and Hafsa And also the Statement of Allah: 'And (Remember) when the Prophet disclosed a matter in confidence to one of his wives!' (66.3) i.e., his saying, But I have drunk honey. Hisham said: It also meant his saying, I will not drink anymore, and I have taken an oath, so do not inform anybody of that.

Haidth Number: 6691
انہوں نے کہا، کیا لوگوں کو نذر سے منع نہیں کیا گیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نذر کسی چیز کو نہ آگے کر سکتی ہے نہ پیچھے، البتہ اس کے ذریعہ بخیل کا مال نکالا جا سکتا ہے۔

Narrated Sa`id bin Al-Harith: that he heard Ibn `Umar saying, Weren't people forbidden to make vows? The Prophet said, 'A vow neither hastens nor delays anything, but by the making of vows, some of the wealth of a miser is taken out.

Haidth Number: 6692
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر سے منع فرمایا تھا اور فرمایا تھا کہ وہ کسی چیز کو واپس نہیں کر سکتی، البتہ اس کے ذریعہ بخیل کا مال نکالا جا سکتا ہے۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet forbade the making of vows and said, It (a vow) does not prevent anything (that has to take place), but the property of a miser is spent (taken out) with it.

Haidth Number: 6693
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”نذر انسان کو کوئی ایسی چیز نہیں دیتی جو اس کے مقدر میں نہ ہو، البتہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ بخیل سے اس کا مال نکلواتا ہے اور اس طرح وہ چیزیں صدقہ کر دیتا ہے جس کی اس سے پہلے اس کی امید نہیں کی جا سکتی تھی۔“

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, Allah says, 'The vow, does not bring about for the son of Adam anything I have not decreed for him, but his vow may coincide with what has been decided for him, and by this way I cause a miser to spend of his wealth. So he gives Me (spends in charity) for the fulfillment of what has been decreed for him what he would not give Me before but for his vow.

Haidth Number: 6694