Blog
Books
Search Hadith

ہبہ پھیرلینے یا شفعہ کا حق ساقط کرنے کے لیے حیلہ کرنا مکروہ ہے

(14) CHAPTER. (Tricks play in case of) gift-giving and pre-emption.

4 Hadiths Found
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اپنے ہبہ کو واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو اپنی قے کو خود چاٹ جاتا ہے ‘ ہمارے لیے بری مثال مناسب نہیں۔“

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, The one who takes back his gift is like a dog swallowing its own vomit, and we (believers) should not act according to this bad example.

Haidth Number: 6975
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ کا حکم ہر اس چیز میں دیا تھا جو تقسیم نہ ہو سکتی ہو۔ پس جب حد بندی ہو جائے اور راستے الگ الگ کر دئیے جائیں تو پھر شفعہ نہیں۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ شفعہ کا حق پڑوسی کو بھی ہوتا ہے پھر خود ہی اپنی بات کو غلط قرار دیا اور کہا کہ اگر کسی نے کوئی گھر خریدا اور اسے خطرہ ہے کہ اس کا پڑوسی حق شفعہ کی بنا پر اس سے گھر لے لے گا تو اس نے اس کے سو حصے کر کے ایک حصہ اس میں سے پہلے خرید لیا اور باقی حصے بعد میں خریدے تو ایسی صورت میں پہلے حصے میں تو پڑوسی کو شفعہ کا حق ہو گا۔ گھر کے باقی حصوں میں اسے یہ حق نہیں ہو گا اور اس کے لیے جائز ہے کہ یہ حیلہ کرے۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet has decreed that preemption is valid in all cases where the real estate concerned has not been divided, but if the boundaries are established and the ways are made, then there is no preemption. A man said, Preemption is only for the neighbor, and then he makes invalid what he has confirmed. He said, If someone wants to buy a house and being afraid that the neighbor (of the house) may buy it through preemption, he buys one share out of one hundred shares of the house and then buys the rest of the house, then the neighbor can only have the right of preemption for the first share but not for the rest of the house; and the buyer may play such a trick in this case.

Haidth Number: 6976

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ ، سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ ، قَالَ جَاءَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى مَنْكِبِي ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ إِلَى سَعْدٍ ، فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ ، لِلْمِسْوَرِ : أَلَا تَأْمُرُ هَذَا أَنْ يَشْتَرِيَ مِنِّي بَيْتِي الَّذِي فِي دَارِي ؟ ، فَقَالَ : لَا أَزِيدُهُ عَلَى أَرْبَعِ مِائَةٍ إِمَّا مُقَطَّعَةٍ وَإِمَّا مُنَجَّمَةٍ ، قَالَ : أُعْطِيتُ خَمْسَ مِائَةٍ نَقْدًا فَمَنَعْتُهُ ، وَلَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ ، مَا بِعْتُكَهُ ، أَوْ قَالَ : مَا أَعْطَيْتُكَهُ ، قُلْتُ لِسُفْيَانَ : إِنَّ مَعْمَرًا لَمْ يَقُلْ هَكَذَا ، قَالَ : لَكِنَّهُ قَالَ لِي هَكَذَا ، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ : إِذَا أَرَادَ أَنْ يَبِيعَ الشُّفْعَةَ ، فَلَهُ أَنْ يَحْتَالَ حَتَّى يُبْطِلَ الشُّفْعَةَ ، فَيَهَبَ الْبَائِعُ لِلْمُشْتَرِي الدَّارَ ، وَيَحُدُّهَا وَيَدْفَعُهَا إِلَيْهِ وَيُعَوِّضُهُ الْمُشْتَرِي أَلْفَ دِرْهَمٍ ، فَلَا يَكُونُ لِلشَّفِيعِ فِيهَا شُفْعَةٌ .

مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے میرے مونڈھے پر اپنا ہاتھ رکھا پھر میں ان کے ساتھ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے یہاں گیا تو ابورافع نے اس پر کہا کہ اس کا چار سو سے زیادہ میں نہیں دے سکتا اور وہ بھی قسطوں میں دوں گا۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے تو اس کے پانچ سو نقد مل رہے تھے اور میں نے انکار کر دیا۔ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ پڑوسی زیادہ مستحق ہے تو میں اسے تمہیں نہ بیچتا۔ علی بن عبداللہ مدینی نے کہا میں نے سفیان بن عیینہ سے اس پر پوچھا کہ معمر نے اس طرح نہیں بیان کیا ہے۔ سفیان نے کہا کہ لیکن مجھ سے تو ابراہیم بن میسرہ نے یہ حدیث اسی طرح نقل کی۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص چاہے کہ شفیع کو حق شفعہ نہ دے تو اسے حیلہ کرنے کی اجازت ہے اور حیلہ یہ ہے کہ جائیداد کا مالک خریدار کو وہ جائیداد ہبہ کر دے پھر خریدار یعنی موہوب لہ اس ہبہ کے معاوضہ میں مالک جائیداد کو ہزار درہم مثلاً ہبہ کر دے اس صورت میں شفیع کو شفعہ کا حق نہ رہے گا۔

Narrated 'Amr bin Ash-Sharid: Al-Miswar bin Makhrama came and put his hand on my shoulder and I accompanied him to Sa'd. Abu Rafi' said to Al-Miswar, Won't you order this (i.e. Sa'd) to buy my house which is in my yard? Sa'd said, I will not offer more than four hundred in installments over a fixed period. Abu Rafi said, I was offered five hundred cash but I refused. Had I not heard the Prophet saying, 'A neighbor is more entitled to receive the care of his neighbor,' I would not have sold it to you. The narrator said, to Sufyan: Ma'mar did not say so. Sufyan said, But he did say so to me. Some people said, If someone wants to sell a house and deprived somebody of the right of preemption, he has the right to play a trick to render the preemption invalid. And that is by giving the house to the buyer as a present and marking its boundaries and giving it to him. The buyer then gives the seller one-thousand Dirham as compensation in which case the preemptor loses his right of preemption.

Haidth Number: 6977
سعد رضی اللہ عنہ نے ان کے ایک گھر کی چار سو مثقال قیمت لگائی تو انہوں نے کہا کہ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے نہ سنا ہوتا کہ پڑوسی اپنے پڑوس کا زیادہ مستحق ہے تو میں اسے تمہیں نہ دیتا۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر کسی نے کسی گھر کا حصہ خریدا اور چاہا کہ اس کا حق شفہ باطل کر دے تو اسے اس گھر کو اپنے چھوٹے بیٹے کو ہبہ کر دینا چاہیے، اب نابالغ پر قسم بھی نہیں ہو گی۔

Narrated 'Amr bin Ash-Sharid: Abu Rafi' said that Sa'd offered him four hundred Mithqal of gold for a house. Abu Rafi ' said, If I had not heard Allah's Apostle saying, 'A neighbor has more right to be taken care of by his neighbor,' then I would not have given it to you. Some people said, If one has bought a portion of a house and wants to cancel the right of preemption, he may give it as a present to his little son and he will not be obliged to take an oath.

Haidth Number: 6978