Blog
Books
Search Hadith

امام لوگوں سے کن باتوں پر بیعت لے ؟

(43) CHAPTER. How do the people give the Baia (pledge) to the Imam (ruler).

9 Hadiths Found
ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کی، خوشی اور ناخوشی دونوں حالتوں میں۔

Narrated 'Ubada bin As-Samit: We gave the oath of allegiance to Allah's Apostle that we would listen to and obey him both at the time when we were active and at the time when we were tired.

Haidth Number: 7199
اور اس شرط پر کہ جو شخص سرداری کے لائق ہو گا ( مثلاً قریش میں سے ہو اور شرع پر قائم ہو ) اس کی سرداری قبول کر لیں گے اس سے جھگڑا نہ کریں اور یہ کہ ہم حق کو لے کر کھڑے ہوں گے یا حق بات کہیں گے جہاں بھی ہوں اور اللہ کے راستے میں ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کریں گے۔

And that we would not fight against the ruler or disobey him, and would stand firm for the truth or say the truth wherever we might be, and in the Way of Allah we would not be afraid of the blame of the blamers.

Haidth Number: 7200
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سردی میں صبح کے وقت باہر نکلے اور مہاجرین اور انصار خندق کھود رہے تھے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے اللہ! خیر تو آخرت ہی کی خیر ہے۔ پس انصار و مہاجرین کی مغفرت کر دے۔“ اس کا جواب لوگوں نے دیا کہ ہم وہ ہیں جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد پر بیعت کی ہے ہمیشہ کے لیے جب تک وہ زندہ ہیں۔

Narrated Anas: The Prophet went out on a cold morning while the Muhajirin (emigrants) and the Ansar were digging the trench. The Prophet then said, O Allah! The real goodness is the goodness of the Here after, so please forgive the Ansar and the Muhajirin. They replied, We are those who have given the Pledge of allegiance to Muhammad for to observe Jihad as long as we remain alive.

Haidth Number: 7201
Haidth Number: 7202
میں اس وقت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس موجود تھا جب سب لوگ عبدالملک بن مروان سے بیعت کے لیے جمع ہو گئے۔ بیان کیا کہ انہوں نے عبدالملک کو لکھا کہ ”میں سننے اور اطاعت کرنے کا اقرار کرتا ہوں عبداللہ عبدالملک امیرالمؤمنین کے لیے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت کے مطابق جتنی بھی مجھ میں قوت ہو گی اور یہ کہ میرے لڑکے بھی اس کا اقرار کرتے ہیں۔“

Narrated `Abdullah bin Dinar: I witnessed Ibn `Umar when the people gathered around `Abdul Malik. Ibn `Umar wrote: I gave the Pledge of allegiance that I will listen to and obey Allah's Slave, `Abdul Malik, Chief of the believers according to Allah's Laws and the Traditions of His Apostle as much as I can; and my sons too, give the same pledge.'

Haidth Number: 7203
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کی تو آپ نے مجھے اس کی تلقین کی کہ جتنی مجھ میں طاقت ہو اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بھی بیعت کی۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: I gave the Pledge of allegiance to the Prophet that I would listen and obey, and he told me to add: 'As much as I can, and will give good advice to every Muslim.'

Haidth Number: 7204
جب لوگوں نے عبدالملک کی بیعت کی تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے لکھا ”اللہ کے بندے عبدالملک امیرالمؤمنین کے نام، میں اقرار کرتا ہوں سننے اور اطاعت کرنے کی۔ اللہ کے بندے عبدالملک امیرالمؤمنین کے لیے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت کے مطابق، جتنی مجھ میں طاقت ہو گی اور میرے بیٹوں نے بھی اس کا اقرار کیا۔“

Narrated `Abdullah bin Dinar: When the people took the oath of allegiance to `Abdul Malik, `Abdullah bin `Umar wrote to him: To Allah's Slave, `Abdul Malik, Chief of the believers, I give the Pledge of allegiance that I will listen to and obey Allah's Slave, `Abdul Malik, Chief of the believers, according to Allah's Laws and the Traditions of His Apostle in whatever is within my ability; and my sons too, give the same pledge.

Haidth Number: 7205
میں نے سلمہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ لوگوں نے صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس بات پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے کہا کہ موت پر۔

Narrated Yazid: I said to Salama, For what did you give the Pledge of allegiance to the Prophet on the Day of Hudaibiya? He replied, For death.

Haidth Number: 7206

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ الرَّهْطَ الَّذِينَ وَلَّاهُمْ عُمَرُ اجْتَمَعُوا ، فَتَشَاوَرُوا ، فَقَالَ لَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : لَسْتُ بِالَّذِي أُنَافِسُكُمْ عَلَى هَذَا الْأَمْرِ ، وَلَكِنَّكُمْ إِنْ شِئْتُمُ اخْتَرْتُ لَكُمْ مِنْكُمْ ، فَجَعَلُوا ذَلِكَ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، فَلَمَّا وَلَّوْا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَمْرَهُمْ ، فَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَتَّى مَا أَرَى أَحَدًا مِنَ النَّاسِ يَتْبَعُ أُولَئِكَ الرَّهْطَ وَلَا يَطَأُ عَقِبَهُ ، وَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُشَاوِرُونَهُ تِلْكَ اللَّيَالِي حَتَّى إِذَا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَصْبَحْنَا مِنْهَا فَبَايَعْنَا عُثْمَانَ ، قَالَ الْمِسْوَرُ : طَرَقَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَعْدَ هَجْعٍ مِنَ اللَّيْلِ ، فَضَرَبَ الْبَابَ حَتَّى اسْتَيْقَظْتُ ، فَقَالَ : أَرَاكَ نَائِمًا فَوَاللَّهِ مَا اكْتَحَلْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ بِكَبِيرِ نَوْمٍ ، انْطَلِقْ فَادْعُ الزُّبَيْرَ ، وَسَعْدًا ، فَدَعَوْتُهُمَا لَهُ فَشَاوَرَهُمَا ثُمَّ دَعَانِي ، فَقَالَ : ادْعُ لِي عَلِيًّا ، فَدَعَوْتُهُ ، فَنَاجَاهُ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ ، ثُمَّ قَامَ عَلِيٌّ مِنْ عِنْدِهِ وَهُوَ عَلَى طَمَعٍ ، وَقَدْ كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَخْشَى مِنْ عَلِيٍّ شَيْئًا ، ثُمّ قَالَ : ادْعُ لِي عُثْمَانَ ، فَدَعَوْتُهُ ، فَنَاجَاهُ حَتَّى فَرَّقَ بَيْنَهُمَا الْمُؤَذِّنُ بِالصُّبْحِ ، فَلَمَّا صَلَّى لِلنَّاسِ الصُّبْحَ ، وَاجْتَمَعَ أُولَئِكَ الرَّهْطُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ ، فَأَرْسَلَ إِلَى مَنْ كَانَ حَاضِرًا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَأَرْسل إِلَى أُمَرَاءِ الْأَجْنَادِ ، وَكَانُوا وَافَوْا تِلْكَ الْحَجَّةَ مَعَ عُمَرَ ، فَلَمَّا اجْتَمَعُوا ، تَشَهَّدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، ثُمّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ يَا عَلِيُّ ، إِنِّي قَدْ نَظَرْتُ فِي أَمْرِ النَّاسِ فَلَمْ أَرَهُمْ يَعْدِلُونَ بِعُثْمَانَ فَلَا تَجْعَلَنَّ عَلَى نَفْسِكَ سَبِيلًا ، فَقَالَ : أُبَايِعُكَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْخَلِيفَتَيْنِ مِنْ بَعْدِهِ ، فَبَايَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبَايَعَهُ النَّاسُ الْمُهَاجِرُونَ ، وَالْأَنْصَارُ وَأُمَرَاءُ الْأَجْنَادِ ، وَالْمُسْلِمُونَ .

وہ چھ آدمی جن کو عمر رضی اللہ عنہ خلافت کے لیے نامزد کر گئے تھے ( یعنی علی ‘ عثمان ‘ زبیر ‘ طلحہ اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہم کہ ان میں سے کسی ایک کو اتفاق سے خلیفہ بنا لیا جائے ) یہ سب جمع ہوئے اور مشورہ کیا۔ ان سے عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا خلیفہ ہونے کے لیے میں آپ لوگوں سے کوئی مقابلہ نہیں کروں گا۔ البتہ اگر آپ لوگ چاہیں تو آپ لوگوں کے لیے کوئی خلیفہ آپ ہی میں سے میں چن دوں۔ چنانچہ سب نے مل کر اس کا اختیار عبدالرحمٰن بن عوف کو دے دیا۔ جب ان لوگوں نے انتخاب کی ذمہ داری عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دی تو سب لوگ ان کی طرف جھک گئے۔ جتنے لوگ بھی اس جماعت کے پیچھے چل رہے تھے، ان میں اب میں نے کسی کو بھی ایسا نہ دیکھا جو عبدالرحمٰن کے پیچھے نہ چل رہا ہو۔ سب لوگ ان ہی کی طرف مائل ہو گئے اور ان دنوں میں ان سے مشورہ کرتے رہے جب وہ رات آئی جس کی صبح کو ہم نے عثمان رضی اللہ عنہ سے بیعت کی۔ مسور رضی اللہ عنہ نے بیان کیا تو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ رات گئے میرے یہاں آئے اور دروازہ کھٹکٹھایا یہاں تک کہ میں بیدار ہو گیا۔ انہوں نے کہا میرا خیال ہے آپ سو رہے تھے، اللہ کی قسم میں ان راتوں میں بہت کم سو سکا ہوں۔ جائیے! زبیر اور سعد کو بلائیے۔ میں ان دونوں بزرگوں کو بلا لایا اور انہوں نے ان سے مشورہ کیا، پھر مجھے بلایا اور کہا کہ میرے لیے علی رضی اللہ عنہ کو بھی بلا دیجئیے۔ میں نے انہیں بھی بلایا اور انہوں نے ان سے بھی سر گوشی کی۔ یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی۔ پھر علی رضی اللہ عنہ ان کے پاس کھڑے ہو گئے اور ان کو اپنے ہی لیے امید تھی۔ عبدالرحمٰن کے دل میں بھی ان کی طرف سے یہی ڈر تھا، پھر انہوں نے کہا کہ میرے لیے عثمان رضی اللہ عنہ کو بھی بلا لائیے۔ میں نے انہیں بھی بلا لایا اور انہوں نے ان سے بھی سرگوشی کی۔ آخر صبح کے مؤذن نے ان کے درمیان جدائی کی۔ جب لوگوں نے صبح کی نماز پڑھ لی اور یہ سب لوگ منبر کے پاس جمع ہوئے تو انہوں نے موجود مہاجرین، انصار اور لشکروں کے قائدین کو بلایا۔ ان لوگوں نے اس سال حج عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیا تھا۔ جب سب لوگ جمع ہو گئے تو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے خطبہ پڑھا پھر کہا امابعد! اے علی! میں نے لوگوں کے خیالات معلوم کئے اور میں نے دیکھا کہ وہ عثمان کو مقدم سمجھتے ہیں اور ان کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے، اس لیے آپ اپنے دل میں کوئی میل پیدا نہ کریں۔ پھر کہا میں آپ ( عثمان رضی اللہ عنہ ) سے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت اور آپ کے دو خلفاء کے طریق کے مطابق بیعت کرتا ہوں۔ چنانچہ پہلے ان سے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بیعت کی، پھر سب لوگوں نے اور مہاجرین، انصار اور فوجیوں کے سرداروں اور تمام مسلمانوں نے بیعت کی۔

Narrated Al-Miswar bin Makhrama: The group of people whom `Umar had selected as candidates for the Caliphate gathered and consulted each other. `Abdur-Rahman said to them, I am not going to compete with you in this matter, but if you wish, I would select for you a caliph from among you. So all of them agreed to let `Abdur-Rahman decide the case. So when the candidates placed the case in the hands of `Abdur-Rahman, the people went towards him and nobody followed the rest of the group nor obeyed any after him. So the people followed `Abdur-Rahman and consulted him all those nights till there came the night we gave the oath of allegiance to `Uthman. Al-Miswar (bin Makhrama) added: `Abdur-Rahman called on me after a portion of the night had passed and knocked on my door till I got up, and he said to me, I see you have been sleeping! By Allah, during the last three nights I have not slept enough. Go and call Az-Zubair and Sa`d.' So I called them for him and he consulted them and then called me saying, 'Call `Ali for me. I called `Ali and he held a private talk with him till very late at night, and then 'Al, got up to leave having had much hope (to be chosen as a Caliph) but `Abdur-Rahman was afraid of something concerning `Ali. `Abdur-Rahman then said to me, Call `Uthman for me. I called him and he kept on speaking to him privately till the Mu'adh-dhin put an end to their talk by announcing the Adhan for the Fajr prayer. When the people finished their morning prayer and that (six men) group gathered near the pulpit, `Abdur-Rahman sent for all the Muhajirin (emigrants) and the Ansar present there and sent for the army chief who had performed the Hajj with `Umar that year. When all of them had gathered, `Abdur- Rahman said, None has the right to be worshipped but Allah, and added, Now then, O `Ali, I have looked at the people's tendencies and noticed that they do not consider anybody equal to `Uthman, so you should not incur blame (by disagreeing). Then `Abdur-Rahman said (to `Uthman), I gave the oath of allegiance to you on condition that you will follow Allah's Laws and the traditions of Allah's Apostle and the traditions of the two Caliphs after him. So `Abdur-Rahman gave the oath of allegiance to him, and so did the people including the Muhajirin (emigrants) and the Ansar and the chiefs of the army staff and all the Muslims.

Haidth Number: 7207