Blog
Books
Search Hadith

دلائل شرعیہ سے احکام کا نکالا جانا اور دلالت کے معنی اور اس کی تفسیر کیا ہو گی ؟

(24) CHAPTER. The laws that are inferred from certain evidences and what the meaning of an evidence is, and how it is explained.

5 Hadiths Found

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْخَيْلُ لِثَلَاثَةٍ : لِرَجُلٍ أَجْرٌ ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ ، فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ مِنَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ كَانَ لَهُ حَسَنَاتٍ وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا ، فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ ، فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ بِهِ كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ لَهُ ، وَهِيَ لِذَلِكَ الرَّجُلِ أَجْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَلَا ظُهُورِهَا فَهِيَ لَهُ سِتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَاءً فَهِيَ عَلَى ذَلِكَ وِزْرٌ ، وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحُمُرِ ؟ ، قَالَ : مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ فِيهَا إِلَّا هَذِهِ الْآيَةَ الْفَاذَّةَ الْجَامِعَةَ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ { 7 } وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ { 8 } سورة الزلزلة آية 7-8 .

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”گھوڑے تین طرح کے لوگوں کے لیے ہیں۔ ایک شخص کے لیے ان کا رکھنا کار ثواب ہے، دوسرے کے لیے برابر برابر نہ عذاب نہ ثواب اور تیسرے کے لیے وبال جان ہیں۔ جس کے لیے وہ اجر ہیں یہ وہ شخص ہے جس نے اسے اللہ کے راستے کے لیے باندھ کر رکھا اور اس کی رسی چراہ گاہ میں دراز کر دی تو وہ گھوڑا جتنی دور تک چراہ گاہ میں گھوم کر چرے گا وہ مالک کی نیکیوں میں ترقی کا ذریعہ ہو گا اور اگر گھوڑے نے اس دراز رسی کو بھی تڑوا لیا اور ایک یا دو دوڑ اس نے لگائی تو اس کے نشانات قدم اور اس کی لید بھی مالک کے لیے باعث اجر و ثواب ہو گی اور اگر گھوڑا کسی نہر سے گزرا اور اس نے نہر کا پانی پی لیا، مالک نے اسے پلانے کا کوئی ارادہ نہیں کیا تھا تب بھی مالک کے لیے یہ اجر کا باعث ہو گا اور ایسا گھوڑا اپنے مالک کے لیے ثواب ہوتا ہے اور دوسرا شخص برابر برابر والا ہوتا ہے جو گھوڑے کو اظہار بے نیازی یا اپنے بچاؤ کی غرض سے باندھتا ہے اور اس کی پشت اور گردن پر اللہ کے حق کو بھی نہیں بھولتا تو یہ گھوڑا اس کے لیے نہ عذاب ہے نہ ثواب اور تیسرا وہ شخص ہے جو گھوڑے کو فخر اور ریا کے لیے باندھتا ہے تو یہ اس کے لیے وبال جان ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں مجھ پر اس جامع اور نادر آیت کے سوا اور کچھ نہیں نازل فرمایا ہے «فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره * ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره‏» ”پس جو کوئی ایک ذرہ برابر بھی بھلائی کرے گا وہ اسے دیکھے گا اور جو کوئی ایک ذرہ برابر بھی برائی کرے گا وہ اسے دیکھے گا۔“

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, Horses may be used for three purposes: For a man they may be a source of reward (in the Hereafter); for another, a means of protection; and for another, a source of sin. The man for whom they are a source of reward, is the one who keeps them for Allah's Cause and ties them with long ropes and lets them graze in a pasture or garden. Whatever those long ropes allow them to eat of that pasture or garden, will be written as good deeds for him and if they break their ropes and run one or two rounds, then all their footsteps and dung will be written as good deeds for him, and if they pass a river and drink from it though he has had no intention of watering them, even then, that will be written as good deeds for him. So such horses are a source of reward for that man. For the man who keeps horses for his livelihood in order not to ask others for help or beg his bread, and at the same time he does not forget Allah's right of what he earns through them and of their backs (that he presents it to be used in Allah's Cause), such horses are a shelter for him (from poverty). For the man who keeps them just out of pride and for showing off, they are a source of sin. Then Allah's Apostle was asked about donkeys. He said, Allah has not revealed anything to me regarding them except this comprehensive Verse: Then anyone who has done good, equal to the weight of an atom (or a small ant) shall see it, and any one who has done evil, equal to the weight of an atom (or a small ant) shall see it. (99.7-8)

Haidth Number: 7356

حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّمَيْرِيُّ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنُ شَيْبَةَ ، حَدَّثَتْنِي أُمِّي ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَيْضِ كَيْفَ تَغْتَسِلُ مِنْهُ ؟ ، قَالَ : تَأْخُذِينَ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً ، فَتَوَضَّئِينَ بِهَا ، قَالَتْ : كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تَوَضَّئِي ، قَالَتْ : كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تَوَضَّئِينَ بِهَا ، قَالَتْ عَائِشَةُ : فَعَرَفْتُ الَّذِي يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَذَبْتُهَا إِلَيَّ فَعَلَّمْتُهَا .

ایک خاتون نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا ( دوسری سند ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے محمد نے بیان کیا یعنی ابن عقبہ نے، کہا ہم سے فضیل بن سلیمان النمیری نے بیان کیا، کہا ہم سے منصور بن عبدالرحمٰن بن شیبہ نے بیان کیا، ان سے ان کی والدہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کے متعلق پوچھا کہ اس سے غسل کس طرح کیا جائے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مشک لگا ہوا ایک کپڑا لے کر اس سے پاکی حاصل کر۔ اس عورت نے پوچھا: یا رسول اللہ! میں اس سے پاکی کس طرح حاصل کروں گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے پاکی حاصل کرو۔ انہوں نے پھر پوچھا کہ کس طرح پاکی حاصل کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا کہ پاکی حاصل کرو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا منشا سمجھ گئی اور اس عورت کو میں نے اپنی طرف کھینچ لیا اور انہیں طریقہ بتایا کہ پاکی سے آپ کا مطلب یہ ہے کہ اس کپڑے کو خون کے مقاموں پر پھیر تاکہ خون کی بدبو رفع ہو جائے۔

Narrated `Aisha: A woman asked the Prophet (Hadith 456). Narrated `Aisha: A woman asked the Prophet about the periods: How to take a bath after the periods. He said, Take a perfumed piece of cloth and clean yourself with it. She said,' How shall I clean myself with it, O Allah's Apostle? The Prophet said, Clean yourself She said again, How shall I clean myself, O Allah's Apostle? The Prophet said, Clean yourself with it. Then I knew what Allah's Apostle meant. So I pulled her aside and explained it to her.

Haidth Number: 7357
ام حفید بنت حارث بن حزن رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھی اور پنیر اور بھنا ہوا سانڈا ہدیہ میں بھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ چیزیں قبول فرما لیں اور آپ کے دستر خوان پر انہیں کھایا گیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( سانڈے کو ) ہاتھ نہیں لگایا، جیسے آپ کو پسند نہ ہو اور اگر وہ حرام ہوتا تو آپ کے دستر خوان پر نہ کھایا جاتا اور نہ آپ کھانے کے لیے کہتے۔

Narrated Ibn `Abbas: Um Hufaid bint Al-Harith bin Hazn presented the Prophet with some butter, dried yoghurt (curd milk) and mastigures as a gift. The Prophet then asked for a meal (mastigures etc. to be put) and it was eaten over his table cloth, but the Prophet did not eat of it, as he had aversion to it. But if it had been illegal to eat, it would not have been eaten over his table cloth nor would he have ordered that (mastigures meat) to be eaten.

Haidth Number: 7358

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا فَلْيَعْتَزِلْنَا ، أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ وَإِنَّهُ أُتِيَ بِبَدْرٍ ، قَالَ ابْنُ وَهْبٍ : يَعْنِي : طَبَقًا فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ ، فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا ، فَسَأَلَ عَنْهَا ؟ ، فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ ، فَقَالَ : قَرِّبُوهَا ، فَقَرَّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ كَانَ مَعَهُ ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا ، قَالَ : كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لَا تُنَاجِي ، وَقَالَ ابْنُ عُفَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ بِقِدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ وَلَمْ يَذْكُرِ اللَّيْثُ وَأَبُو صَفْوَانَ ، عَنْ يُونُسَ قِصَّةَ الْقِدْرِ فَلَا أَدْرِي هُوَ مِنْ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ أَوْ فِي الْحَدِيثِ .

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص کچی لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے دور رہے یا ( یہ فرمایا کہ ) ہماری مسجد سے دور رہے اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے ( یہاں تک کہ وہ بو رفع ہو جائے ) اور آپ کے پاس ایک طباق لایا گیا جس میں سبزیاں تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں بو محسوس کی، پھر آپ کو اس میں رکھی ہوئی سبزیوں کے متعلق بتایا گیا تو آپ نے اپنے بعض صحابی کی طرف جو آپ کے ساتھ تھے اشارہ کر کے فرمایا کہ ان کے پاس لے جاؤ لیکن جب ان صحابی نے اسے دیکھا تو انہوں نے بھی اسے کھانا پسند نہیں کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ان سے فرمایا کہ تم کھا لو کیونکہ میں جس سے سرگوشی کرتا ہوں تم اس سے نہیں کرتے۔ ( آپ کی مراد فرشتوں سے تھی ) سعید بن کثیر بن عفیر نے جو امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ ہیں، عبداللہ بن وہب سے اس حدیث میں یوں روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہانڈی لائی گئی جس میں ترکاریاں تھیں اور لیث و ابوصفوان عبداللہ بن سعید اموی نے بھی اس حدیث کو یونس سے روایت کیا لیکن انہوں نے ہانڈی کا قصہ نہیں بیان کیا، اب میں نہیں جانتا کہ ہانڈی کا قصہ حدیث میں داخل ہے یا زہری نے بڑھا دیا ہے۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet said, Whoever has eaten garlic or onion, should keep away from us, or should keep away from our mosque and should stay at home. Ibn Wahb said, Once a plate full of cooked vegetables was brought to the Prophet at Badr. Detecting a bad smell from it, he asked about the dish and was informed of the kinds of vegetables in contained. He then said, Bring it near, and so it was brought near to one of his companions who was with him. When the Prophet saw it, he disliked eating it and said (to his companion), Eat, for I talk in secret to ones whom you do not talk to.

Haidth Number: 7359
ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک حکم دیا۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر میں آپ کو نہ پاؤں تو پھر کیا کروں گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مجھے نہ پانا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس جانا۔ حمیدی نے ابراہیم بن سعد سے یہ اضافہ کیا کہ غالباً خاتون کی مراد وفات تھی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ حمیدی نے اس روایت میں ابراہیم بن سعد سے اتنا بڑھایا ہے کہ آپ کو نہ پاؤں، اس سے مراد یہ ہے کہ آپ کی وفات ہو جائے۔

Narrated Jubair bin Mut`im: A lady came to Allah's Apostle and she talked to him about something, and he gave her some order. She said, O Allah's Apostle! If I should not find you? He said, If you should not find me, then go to Abu Bakr. Ibrahim bin Sa`d said, As if she meant the death (of the Prophet).

Haidth Number: 7360