Blog
Books
Search Hadith

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سےعذاب ہوتا ہے یعنی جب رونا ماتم کرنا میت کے خاندان کی رسم ہو ۔

(32) CHAPTER. The statement of the Prophet : The deceased is punished because of the weeping (with wailing) of some of his relatives, if wailing was the custome of that dead person.

7 Hadiths Found

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ , وَمُحَمَّدٌ قَالَا : أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ , قَالَ : حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ : أَرْسَلَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ ، فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلَامَ , وَيَقُولُ : إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى ، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا ، فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ ، وَمَعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ ، فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَتَقَعْقَعُ , قَالَ : حَسِبْتُهُ أَنَّهُ قَالَ : كَأَنَّهَا شَنٌّ ، فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ , فَقَالَ سَعْدٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا ؟ , فَقَالَ : هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ .

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی ( زینب رضی اللہ عنہا ) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع کرائی کہ میرا ایک لڑکا مرنے کے قریب ہے ‘ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہلوایا اور کہلوایا کہ اللہ تعالیٰ ہی کا سارا مال ہے ‘ جو لے لیا وہ اسی کا تھا اور جو اس نے دیا وہ بھی اسی کا تھا اور ہر چیز اس کی بارگاہ سے وقت مقررہ پر ہی واقع ہوتی ہے۔ اس لیے صبر کرو اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھو۔ پھر زینب رضی اللہ عنہا نے قسم دے کر اپنے یہاں بلوا بھیجا۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جانے کے لیے اٹھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سعد بن عبادہ ‘ معاذ بن جبل ‘ ابی بن کعب ‘ زید بن ثابت اور بہت سے دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا گیا۔ جس کی جانکنی کا عالم تھا۔ ابوعثمان نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جیسے پرانا مشکیزہ ہوتا ہے ( اور پانی کے ٹکرانے کی اندر سے آواز ہوتی ہے۔ اسی طرح جانکنی کے وقت بچہ کے حلق سے آواز آ رہی تھی ) یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلے۔ سعد رضی اللہ عنہ بول اٹھے کہ یا رسول اللہ! یہ رونا کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو اللہ کی رحمت ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے ( نیک ) بندوں کے دلوں میں رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے ان رحم دل بندوں پر رحم فرماتا ہے جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں۔

Narrated Usama bin Zaid: The daughter of the Prophet (p.b.u.h) sent (a messenger) to the Prophet requesting him to come as her child was dying (or was gasping), but the Prophet returned the messenger and told him to convey his greeting to her and say: Whatever Allah takes is for Him and whatever He gives, is for Him, and everything with Him has a limited fixed term (in this world) and so she should be patient and hope for Allah's reward. She again sent for him, swearing that he should come. The Prophet got up, and so did Sa`d bin 'Ubada, Mu`adh bin Jabal, Ubai bin Ka`b, Zaid bin Thabit and some other men. The child was brought to Allah's Apostle while his breath was disturbed in his chest (the sub-narrator thinks that Usama added: ) as if it was a leather water-skin. On that the eyes of the Prophet (p.b.u.h) started shedding tears. Sa`d said, O Allah's Apostle! What is this? He replied, It is mercy which Allah has lodged in the hearts of His slaves, and Allah is merciful only to those of His slaves who are merciful (to others).

Haidth Number: 1284
ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی ( ام کلثوم رضی اللہ عنہا ) کے جنازہ میں حاضر تھے۔ ( وہ عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔ جن کا 5 ھ میں انتقال ہوا ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا۔ کیا تم میں کوئی ایسا شخص بھی ہے کہ جو آج کی رات عورت کے پاس نہ گیا ہو۔ اس پر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر قبر میں تم اترو۔ چنانچہ وہ ان کی قبر میں اترے۔

Narrated Anas bin Malik: We were (in the funeral procession) of one of the daughters of the Prophet and he was sitting by the side of the grave. I saw his eyes shedding tears. He said, Is there anyone among you who did not have sexual relations with his wife last night? Abu Talha replied in the affirmative. And so the Prophet told him to get down in the grave. And so he got down in her grave.

Haidth Number: 1285
عثمان رضی اللہ عنہ کی ایک صاحبزادی ( ام ابان ) کا مکہ میں انتقال ہو گیا تھا۔ ہم بھی ان کے جنازے میں حاضر ہوئے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بھی تشریف لائے۔ میں ان دونوں حضرات کے درمیان میں بیٹھا ہوا تھا یا یہ کہا کہ میں ایک بزرگ کے قریب بیٹھ گیا اور دوسرے بزرگ بعد میں آئے اور میرے بازو میں بیٹھ گئے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عمرو بن عثمان سے کہا ( جو ام ابان کے بھائی تھے ) رونے سے کیوں نہیں روکتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا ہے کہ میت پر گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔

Narrated `Abdullah bin 'Ubaidullah bin Abi Mulaika: One of the daughters of `Uthman died at Mecca. We went to attend her funeral procession. Ibn `Umar and Ibn `Abbas were also present. I sat in between them (or said, I sat beside one of them. Then a man came and sat beside me.) `Abdullah bin `Umar said to `Amr bin `Uthman, Will you not prohibit crying as Allah's Apostle has said, 'The dead person is tortured by the crying of his relatives.

Haidth Number: 1286
عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی فرمایا تھا۔ پھر آپ بیان کرنے لگے کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ سے چلا جب ہم بیداء تک پہنچے تو سامنے ایک ببول کے درخت کے نیچے چند سوار نظر پڑے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جا کر دیکھو تو سہی یہ کون لوگ ہیں۔ ان کا بیان ہے کہ میں نے دیکھا تو صہیب رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر جب اس کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایا کہ انہیں بلا لاؤ۔ میں صہیب رضی اللہ عنہ کے پاس دوبارہ آیا اور کہا کہ چلئے امیرالمؤمنین بلاتے ہیں۔ چنانچہ وہ خدمت میں حاضر ہوئے۔ ( خیر یہ قصہ تو ہو چکا ) پھر جب عمر رضی اللہ عنہ زخمی کئے گئے تو صہیب رضی اللہ عنہ روتے ہوئے اندر داخل ہوئے۔ وہ کہہ رہے تھے ہائے میرے بھائی! ہائے میرے صاحب! اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ صہیب رضی اللہ عنہ! تم مجھ پر روتے ہو ‘ تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔

Ibn `Abbas said, `Umar used to say so. Then he added narrating, I accompanied `Umar on a journey from Mecca till we reached Al-Baida. There he saw some travelers in the shade of a Samura (A kind of forest tree). He said (to me), Go and see who those travelers are. So I went and saw that one of them was Suhaib. I told this to `Umar who then asked me to call him. So I went back to Suhaib and said to him, Depart and follow the chief of the faithful believers. Later, when `Umar was stabbed, Suhaib came in weeping and saying, O my brother, O my friend! (on this `Umar said to him, O Suhaib! Are you weeping for me while the Prophet said, The dead person is punished by some of the weeping of his relatives?

Haidth Number: 1287
جب عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا تو میں نے اس حدیث کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ رحمت عمر رضی اللہ عنہ پر ہو۔ بخدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ اللہ مومن پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب کرے گا بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے اور زیادہ کر دیتا ہے۔ اس کے بعد کہنے لگیں کہ قرآن کی یہ آیت تم کو بس کرتی ہے کہ ”کوئی کسی کے گناہ کا ذمہ دار اور اس کا بوجھ اٹھانے والا نہیں۔“ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس وقت ( یعنی ام ابان کے جنازے میں ) سورۃ النجم کی یہ آیت پڑھی ”اور اللہ ہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے۔“ ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ تقریر سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کچھ جواب نہیں دیا۔

Ibn Abbas added, When `Umar died I told all this to Aisha and she said, 'May Allah be merciful to `Umar. By Allah, Allah's Apostle did not say that a believer is punished by the weeping of his relatives. But he said, Allah increases the punishment of a non-believer because of the weeping of his relatives. Aisha further added, The Qur'an is sufficient for you (to clear up this point) as Allah has stated: 'No burdened soul will bear another's burden.' (35.18). Ibn `Abbas then said, Only Allah makes one laugh or cry. Ibn `Umar did not say anything after that.

Haidth Number: 1288
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا۔ آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودی عورت پر ہوا جس کے مرنے پر اس کے گھر والے رو رہے تھے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ رو رہے ہیں حالانکہ اس کو قبر میں عذاب کیا جا رہا ہے۔

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) Once Allah's Apostle passed by (the grave of) a Jewess whose relatives were weeping over her. He said, They are weeping over her and she is being tortured in her grave.

Haidth Number: 1289
جب عمر رضی اللہ کو زخمی کیا گیا تو صہیب رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہوئے آئے ‘ ہائے میرے بھائی! اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مردے کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب کیا جاتا ہے۔

Narrated Abu Burda: That his father said, When `Umar was stabbed, Suhaib started crying: O my brother! `Umar said, 'Don't you know that the Prophet said: The deceased is tortured for the weeping of the living'?

Haidth Number: 1290