Blog
Books
Search Hadith

ایک بچہ اسلام لایا پھر اس کا انتقال ہو گیا ‘ تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی ؟ اور کیا بچے کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کی جا سکتی ہے ؟

(79) CHAPTER. If a boy becomes a Muslim and then dies, should a funeral prayer be offered for him? Should Islam be explained to a boy (below the age of puberty)?

6 Hadiths Found

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنِ يُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ , قَالَ : أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَخْبَرَهُ : أَنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ حَتَّى وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ ، وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ الْحُلُمَ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ ، ثُمَّ قَالَ لِابْنِ صَيَّادٍ : تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ؟ , فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ , فَقَالَ : أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ ، فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ؟ فَرَفَضَهُ , وَقَالَ : آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ ، فَقَالَ لَهُ : مَاذَا تَرَى ؟ , قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ : يَأْتِينِي صَادِقٌ , وَكَاذِبٌ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : خُلِّطَ عَلَيْكَ الْأَمْرُ ، ثُمَّ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا ، فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ : هُوَ الدُّخُّ ، فَقَالَ : اخْسَأْ ، فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنْ يَكُنْهُ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْهُ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ .

عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ دوسرے اصحاب کی معیت میں ابن صیاد کے پاس گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ بنو مغالہ کے مکانوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتا ہوا ملا۔ ان دنوں ابن صیاد جوانی کے قریب تھا۔ اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی کوئی خبر ہی نہیں ہوئی۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا ہاتھ رکھا تو اسے معلوم ہوا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابن صیاد! کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ ابن صیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ کر بولا ہاں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان پڑھوں کے رسول ہیں۔ پھر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا۔ کیا آپ اس کی گواہی دیتے ہیں کہ میں بھی اللہ کا رسول ہوں؟ یہ بات سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا اور فرمایا میں اللہ اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تجھے کیا دکھائی دیتا ہے؟ ابن صیاد بولا کہ میرے پاس سچی اور جھوٹی دونوں خبریں آتی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو تیرا سب کام گڈمڈ ہو گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا اچھا میں نے ایک بات دل میں رکھی ہے وہ بتلا۔ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ الدخان کی آیت کا تصور کیا «فارتقب يوم تاتی السماء بدخان مبين» ) ابن صیاد نے کہا وہ «دخ» ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چل دور ہو تو اپنی بساط سے آگے کبھی نہ بڑھ سکے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا یا رسول اللہ! مجھ کو چھوڑ دیجئیے میں اس کی گردن مار دیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اگر یہ دجال ہے تو، تو اس پر غالب نہ ہو گا اور اگر دجال نہیں ہے تو اس کا مار ڈالنا تیرے لیے بہتر نہ ہو گا۔

Narrated Ibn `Umar: `Umar set out along with the Prophet (p.b.u.h) with a group of people to Ibn Saiyad till they saw him playing with the boys near the hillocks of Bani Mughala. Ibn Saiyad at that time was nearing his puberty and did not notice (us) until the Prophet stroked him with his hand and said to him, Do you testify that I am Allah's Apostle? Ibn Saiyad looked at him and said, I testify that you are the Messenger of illiterates. Then Ibn Saiyad asked the Prophet (p.b.u.h), Do you testify that I am Allah's Apostle? The Prophet (p.b.u.h) refuted it and said, I believe in Allah and His Apostles. Then he said (to Ibn Saiyad), What do you think? Ibn Saiyad answered, True people and liars visit me. The Prophet said, You have been confused as to this matter. Then the Prophet said to him, I have kept something (in my mind) for you, (can you tell me that?) Ibn Saiyad said, It is Al-Dukh (the smoke). (2) The Prophet said, Let you be in ignominy. You cannot cross your limits. On that `Umar, said, O Allah's Apostle! Allow me to chop his head off. The Prophet (p.b.u.h) said, If he is he (i.e. Dajjal), then you cannot overpower him, and if he is not, then there is no use of murdering him.

Haidth Number: 1354

وَقَالَ سَالِمٌ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , يَقُولُ : انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ إِلَى النَّخْلِ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ ، وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ ابْنُ صَيَّادٍ ، فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ يَعْنِي : فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ أَوْ زَمْرَةٌ ، فَرَأَتْ أمُّ ابْنِ صَيّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ ، فَقَالَتْ لِابْنِ صَيَّادٍ : يَا صَافِ وَهُوَ اسْمُ ابْنِ صَيَّادٍ هَذَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ , فَقَالَ : النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ ، وَقَالَ شُعَيْبٌ فِي حَدِيثِهِ : فَرَفَصَهُ رَمْرَمَةٌ أَوْ زَمْزَمَةٌ ، وَقَالَ إِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ وَعُقَيْلٌ : رَمْرَمَةٌ ، وَقَالَ مَعْمَرٌ : رَمْزَةٌ .

پھر ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ دونوں مل کر ان کھجور کے درختوں میں گئے۔ جہاں ابن صیاد تھا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ ابن صیاد آپ کو نہ دیکھے اور ) اس سے پہلے کہ وہ آپ کو دیکھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غفلت میں اس سے کچھ باتیں سن لیں۔ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھ لیا۔ وہ ایک چادر اوڑھے پڑا تھا۔ کچھ گن گن یا پھن پھن کر رہا تھا۔ لیکن مشکل یہ ہوئی کہ ابن صیاد کی ماں نے دور ہی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے تنوں میں چھپ چھپ کر جا رہے تھے۔ اس نے پکار کر ابن صیاد سے کہہ دیا صاف! یہ نام ابن صیاد کا تھا۔ دیکھو محمد آن پہنچے۔ یہ سنتے ہی وہ اٹھ کھڑا ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش اس کی ماں ابن صیاد کو باتیں کرنے دیتی تو وہ اپنا حال کھولتا۔ شعیب نے اپنی روایت میں «رمرمة فرفصه» اور عقیل نے «رمرمة‏» نقل کیا ہے اور معمر نے «رمزة‏» کہا ہے۔

(Ibn `Umar added): Later on Allah's Apostle (p.b.u.h) once again went along with Ubai bin Ka`b to the date-palm trees (garden) where Ibn Saiyad was staying. The Prophet (p.b.u.h) wanted to hear something from Ibn Saiyad before Ibn Saiyad could see him, and the Prophet (p.b.u.h) saw him lying covered with a sheet and from where his murmurs were heard. Ibn Saiyad's mother saw Allah's Apostle while he was hiding himself behind the trunks of the date-palm trees. She addressed Ibn Saiyad, O Saf ! (and this was the name of Ibn Saiyad) Here is Muhammad. And with that Ibn Saiyad got up. The Prophet said, Had this woman left him (Had she not disturbed him), then Ibn Saiyad would have revealed the reality of his case.

Haidth Number: 1355
ایک یہودی لڑکا ( عبدالقدوس ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، ایک دن وہ بیمار ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا مزاج معلوم کرنے کے لیے تشریف لائے اور اس کے سرہانے بیٹھ گئے اور فرمایا کہ مسلمان ہو جا۔ اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا، باپ وہیں موجود تھا۔ اس نے کہا کہ ( کیا مضائقہ ہے ) ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ کہتے ہیں مان لے۔ چنانچہ وہ بچہ اسلام لے آیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شکر ہے اللہ پاک کا جس نے اس بچے کو جہنم سے بچا لیا۔

Narrated Anas: A young Jewish boy used to serve the Prophet and he became sick. So the Prophet went to visit him. He sat near his head and asked him to embrace Islam. The boy looked at his father, who was sitting there; the latter told him to obey Abul-Qasim and the boy embraced Islam. The Prophet came out saying: Praises be to Allah Who saved the boy from the Hell-fire.

Haidth Number: 1356
میں اور میری والدہ ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے بعد مکہ میں ) کمزور مسلمانوں میں سے تھے۔ میں بچوں میں اور میری والدہ عورتوں میں۔

Narrated Ibn `Abbas: My mother and I were among the weak and oppressed. I from among the children, and my mother from among the women.

Haidth Number: 1357

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : يُصَلَّى عَلَى كُلِّ مَوْلُودٍ مُتَوَفًّى ، وَإِنْ كَانَ لِغَيَّةٍ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ وُلِدَ عَلَى فِطْرَةِ الْإِسْلَامِ يَدَّعِي أَبَوَاهُ الْإِسْلَامَ أَوْ أَبُوهُ خَاصَّةً ، وَإِنْ كَانَتْ أُمُّهُ عَلَى غَيْرِ الْإِسْلَامِ إِذَا اسْتَهَلَّ صَارِخًا صُلِّيَ عَلَيْهِ وَلَا يُصَلَّى عَلَى مَنْ لَا يَسْتَهِلُّ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ سِقْطٌ ، فَإِنَّ أَبَا هُرَيْرَة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ يُحَدِّثُ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ ، هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا سورة الروم آية 30 .

ابن شہاب ہر اس بچے کی جو وفات پا گیا ہو نماز جنازہ پڑھتے تھے۔ اگرچہ وہ حرام ہی کا بچہ کیوں نہ ہو کیونکہ اس کی پیدائش اسلام کی فطرت پر ہوئی۔ یعنی اس صورت میں جب کہ اس کے والدین مسلمان ہونے کے دعویدار ہوں۔ اگر صرف باپ مسلمان ہو اور ماں کا مذہب اسلام کے سوا کوئی اور ہو جب بھی بچہ کے رونے کی پیدائش کے وقت اگر آواز سنائی دیتی تو اس پر نماز پڑھی جاتی۔ لیکن اگر پیدائش کے وقت کوئی آواز نہ آتی تو اس کی نماز نہیں پڑھی جاتی تھی۔ بلکہ ایسے بچے کو کچا حمل گر جانے کے درجہ میں سمجھا جاتا تھا۔ کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بچہ فطرت ( اسلام ) پر پیدا ہوتا ہے۔ پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں جس طرح تم دیکھتے ہو کہ جانور صحیح سالم بچہ جنتا ہے۔ کیا تم نے کوئی کان کٹا ہوا بچہ بھی دیکھا ہے؟ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس آیت کو تلاوت کیا۔ «فطرة الله التي فطر الناس عليها‏‏‏» الآية‏ ”یہ اللہ کی فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔“

Narrated Ibn Shihab: The funeral prayer should be offered for every child even if he were the son of a prostitute as he was born with a true faith of Islam (i.e. to worship none but Allah Alone). If his parents are Muslims, particularly the father, even if his mother were a non-Muslim, and if he after the delivery cries (even once) before his death (i.e. born alive) then the funeral prayer must be offered. And if the child does not cry after his delivery (i.e. born dead) then his funeral prayer should not be offered, and he will be considered as a miscarriage. Abu Huraira, narrated that the Prophet said, Every child is born with a true faith (i.e. to worship none but Allah Alone) but his parents convert him to Judaism or to Christianity or to Magainism, as an animal delivers a perfect baby animal. Do you find it mutilated? Then Abu Huraira recited the holy verses: 'The pure Allah's Islamic nature (true faith i.e. to worship none but Allah Alone), with which He has created human beings.' (30.30).

Haidth Number: 1358
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے لیکن اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے ایک جانور ایک صحیح سالم جانور جنتا ہے۔ کیا تم اس کا کوئی عضو ( پیدائشی طور پر ) کٹا ہوا دیکھتے ہو؟ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی فطرت ہے جس پر لوگوں کو اس نے پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی خلقت میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ‘ یہی «دين القيم‏» ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, Every child is born with a true faith of Islam (i.e. to worship none but Allah Alone) but his parents convert him to Judaism, Christianity or Magainism, as an animal delivers a perfect baby animal. Do you find it mutilated? Then Abu Huraira recited the holy verses: The pure Allah's Islamic nature (true faith of Islam) (i.e. worshipping none but Allah) with which He has created human beings. No change let there be in the religion of Allah (i.e. joining none in worship with Allah). That is the straight religion (Islam) but most of men know, not. (30.30)

Haidth Number: 1359