Blog
Books
Search Hadith

لوگوں کی زبان پر میت کی تعریف ہو تو بہتر ہے

(85) CHAPTER. The praising of a deceased by the people.

2 Hadiths Found
صحابہ کا گزر ایک جنازہ پر ہوا ‘ لوگ اس کی تعریف کرنے لگے ( کہ کیا اچھا آدمی تھا ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ واجب ہو گئی۔ پھر دوسرے جنازے کا گزر ہوا تو لوگ اس کی برائی کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ واجب ہو گئی۔ اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کیا چیز واجب ہو گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس میت کی تم لوگوں نے تعریف کی ہے اس کے لیے تو جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی کی ہے اس کے لیے دوزخ واجب ہو گئی۔ تم لوگ زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔

Narrated Anas bin Malik: A funeral procession passed and the people praised the deceased. The Prophet said, It has been affirmed to him. Then another funeral procession passed and the people spoke badly of the deceased. The Prophet said, It has been affirmed to him . `Umar bin Al-Khattab asked (Allah's Apostle (p.b.u.h) ), What has been affirmed? He replied, You praised this, so Paradise has been affirmed to him; and you spoke badly of this, so Hell has been affirmed to him. You people are Allah's witnesses on earth.

Haidth Number: 1367

حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ هُوَ الصَّفَّارُ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ , قَالَ : قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ وَقَدْ وَقَعَ بِهَا مَرَضٌ ، فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، فَمَرَّتْ بِهِمْ جَنَازَةٌ فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرًا ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : وَجَبَتْ ، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرًا ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : وَجَبَتْ ، ثُمَّ مُرَّ بِالثَّالِثَةِ فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا شَرًّا ، فَقَالَ : وَجَبَتْ ، فَقَالَ أَبُو الْأَسْوَدِ : فَقُلْتُ : وَمَا وَجَبَتْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، قَالَ : قُلْتُ كَمَا , قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ بِخَيْرٍ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ ، فَقُلْنَا : وَثَلَاثَةٌ ، قَالَ : وَثَلَاثَةٌ ، فَقُلْنَا : وَاثْنَانِ ، قَالَ : وَاثْنَانِ ، ثُمَّ لَمْ نَسْأَلْهُ عَنِ الْوَاحِدِ .

میں مدینہ حاضر ہوا۔ ان دنوں وہاں ایک بیماری پھیل رہی تھی۔ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں تھا کہ ایک جنازہ سامنے سے گزرا۔ لوگ اس میت کی تعریف کرنے لگے تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ واجب ہو گئی پھر ایک اور جنازہ گزرا، لوگ اس کی بھی تعریف کرنے لگے۔ اس مرتبہ بھی آپ نے ایسا ہی فرمایا کہ واجب ہو گئی۔ پھر تیسرا جنازہ نکلا ‘ لوگ اس کی برائی کرنے لگے ‘ اور اس مرتبہ بھی آپ نے یہی فرمایا کہ واجب ہو گئی۔ ابوالاسود دئلی نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا کہ امیرالمؤمنین کیا چیز واجب ہو گئی؟ آپ نے فرمایا کہ میں نے اس وقت وہی کہا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جس مسلمان کی اچھائی پر چار شخص گواہی دے دیں اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا۔ ہم نے کہا اور اگر تین گواہی دیں؟ آپ نے فرمایا کہ تین پر بھی، پھر ہم نے پوچھا اور اگر دو مسلمان گواہی دیں؟ آپ نے فرمایا کہ دو پر بھی۔ پھر ہم نے یہ نہیں پوچھا کہ اگر ایک مسلمان گواہی دے تو کیا؟

Narrated Abu Al-Aswad: I came to Medina when an epidemic had broken out. While I was sitting with `Umar bin Al-Khattab a funeral procession passed by and the people praised the deceased. `Umar said, It has been affirmed to him. And another funeral procession passed by and the people praised the deceased. `Umar said, It has been affirmed to him. A third (funeral procession) passed by and the people spoke badly of the deceased. He said, It has been affirmed to him. I (Abu Al-Aswad) asked, O chief of the believers! What has been affirmed? He replied, I said the same as the Prophet had said, that is: if four persons testify the piety of a Muslim, Allah will grant him Paradise. We asked, If three persons testify his piety? He (the Prophet) replied, Even three. Then we asked, If two? He replied, Even two. We did not ask him regarding one witness.

Haidth Number: 1368