Blog
Books
Search Hadith

حوض کوثر کا بیان

6 Hadiths Found
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا ایک حوض ہے، کعبہ سے لے کر بیت المقدس تک، دودھ جیسا سفید ہے، اس کے برتن آسمان کے ستاروں کی تعداد میں ہیں، اور قیامت کے دن میرے پیروکار اور متبعین تمام انبیاء کے پیروکاروں اور متبعین سے زیادہ ہوں گے ۔

It was narrated from Abu Sa’eed Al-Khudri that the Prophet (ﷺ) said: “I have a Cistern, (as large as the distance) between the Ka’bah and Baitul-Maqdis (Jerusalem). (It is) whiter than milk, and its vessels are the number of the stars. I will be the Prophet with the most followers on the Day of Resurrection.”

Haidth Number: 4301
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا حوض ایلہ سے عدن تک کے فاصلے سے بھی زیادہ بڑا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس کے برتن ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں اس حوض سے کچھ لوگوں کو ایسے ہی دھتکاروں اور بھگاؤں گا جیسے کوئی آدمی اجنبی اونٹ کو اپنے حوض سے دھتکارتا اور بھگاتا ہے ، سوال کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تم میرے پاس اس حالت میں آؤ گے کہ تمہارے ہاتھ اور منہ وضو کے نشان سے روشن ہوں گے، اور یہ نشان تمہارے علاوہ اور کسی کا نہیں ہو گا ۔

It was narrated from Hudhaifah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “My Cistern is wider than the distance between Ailah and ‘Aden. By the One in Whose Hand is my soul, its vessels are more numerous than the number of stars, and it is whiter than milk and sweeter than honey. By the One in Whose Hand is my soul, I will drive men away from it as a man drives strange camels away from his cistern.” It was said: “O Messenger of Allah, will you recognize us?” He said: “Yes, you will come to me with radiant faces, hands and feet, because of the traces of ablution, and this is not for anyone but you.”

Haidth Number: 4302

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ سَالِمٍ الدِّمَشْقِيُّ،‏‏‏‏ نُبِّئْتُ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ الْحَبَشِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَأَتَيْتُهُ عَلَى بَرِيدٍ،‏‏‏‏ فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَيْهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَقَدْ شَقَقْنَا عَلَيْكَ يَا أَبَا سَلَّامٍ فِي مَرْكَبِكَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَجَلْ وَاللَّهِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ الْمَشَقَّةَ عَلَيْكَ،‏‏‏‏ وَلَكِنْ حَدِيثٌ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُحَدِّثُ بِهِ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَوْضِ،‏‏‏‏ فَأَحْبَبْتُ أَنْ تُشَافِهَنِي بِهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي ثَوْبَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ حَوْضِي مَا بَيْنَ عَدَنَ إِلَى أَيْلَةَ،‏‏‏‏ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ،‏‏‏‏ وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ،‏‏‏‏ أَوانيِهُ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ،‏‏‏‏ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا،‏‏‏‏ وَأَوَّلُ مَنْ يَرِدُهُ عَلَيَّ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ،‏‏‏‏ الدُّنْسُ ثِيَابًا وَالشُّعْثُ رُءُوسًا،‏‏‏‏ الَّذِينَ لَا يَنْكِحُونَ الْمُنَعَّمَاتِ،‏‏‏‏ وَلَا يُفْتَحُ لَهُمُ السُّدَدُ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَبَكَى عُمَرُ حَتَّى اخْضَلَّتْ لِحْيَتُهُ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ لَكِنِّي قَدْ نَكَحْتُ الْمُنَعَّمَاتِ،‏‏‏‏ وَفُتِحَتْ لِي السُّدَدُ،‏‏‏‏ لَا جَرَمَ أَنِّي لَا أَغْسِلُ ثَوْبِي الَّذِي عَلَى جَسَدِي حَتَّى يَتَّسِخَ،‏‏‏‏ وَلَا أَدْهُنُ رَأْسِي حَتَّى يَشْعَثَ.

عمر بن عبدالعزیز نے مجھ کو بلا بھیجا، میں ان کے پاس ڈاک کے گھوڑے پر بیٹھ کر آیا، جب میں پہنچا تو انہوں نے کہا: اے ابو سلام! ہم نے آپ کو زحمت دی کہ آپ کو تیز سواری سے آنا پڑا، میں نے کہا: بیشک، اللہ کی قسم! اے امیر المؤمنین! ( ہاں واقعی تکلیف ہوئی ہے ) ، انہوں نے کہا، اللہ کی قسم، میں آپ کو تکلیف نہیں دینا چاہتا تھا، لیکن مجھے پتا چلا کہ آپ ثوبان رضی اللہ عنہ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ) سے حوض کوثر کے بارے میں ایک حدیث روایت کرتے ہیں تو میں نے چاہا کہ یہ حدیث براہ راست آپ سے سن لوں، تو میں نے کہا کہ مجھ سے ثوبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا حوض اتنا بڑا ہے جتنا عدن سے ایلہ تک کا فاصلہ، دودھ سے زیادہ سفید، اور شہد سے زیادہ میٹھا، اس کی پیالیاں آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر ہیں، جو شخص اس میں سے ایک گھونٹ پی لے گا کبھی پیاسا نہ ہو گا، اور سب سے پہلے جو لوگ میرے پاس آئیں گے ( پانی پینے ) وہ میلے کچیلے کپڑوں اور پراگندہ بالوں والے فقراء مہاجرین ہوں گے، جو ناز و نعم میں پلی عورتوں سے نکاح نہیں کر سکتے اور نہ ان کے لیے دروازے کھولے جاتے ۔ ابو سلام کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز رونے لگے یہاں تک کہ ان کی داڑھی تر ہو گئی، پھر بولے: میں نے تو ناز و نعم والی عورتوں سے نکاح بھی کیا، اور میرے لیے دروازے بھی کھلے، اب میں جو کپڑا پہنوں گا، اس کو ہرگز نہ دھووں گا، جب تک وہ میلا نہ ہو جائے، اور اپنے سر میں تیل نہ ڈالوں گا جب تک کہ وہ پراگندہ نہ ہو جائے۔

It was narrated that Abu Sallam Al-Habashi said: “Umar bin ‘Abdul-‘Aziz sent for me and I came to him upon the riding animal prepared for swift mail delivery. When I came to him, he said: ‘We have caused you some trouble O Abu Sallam.’ He said: ‘Yes, by Allah, O Commander of the Believers!’ He said: ‘By Allah, we did not want to cause you any hardship, but there is a Hadith which I have heard that you narrate from Thawban, the freed slave of the Messenger of Allah (ﷺ), concerning the Cistern, and I wanted to hear it directly from you.’ He said: “I said: ‘Thawban, the freed slave of the Messenger of Allah (ﷺ), told me that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “My Cistern is (wider than) the distance between Ailah and ‘Aden. It is whiter than milk and sweeter than honey, and its cups are as many as the stars in the sky. Whoever drinks from it will never feel thirst again. The first ones who come to drink from it will be the poor Muhajirin, with dirty clothes and disheveled hair, who do not marry refined women and for whom no doors are opened.” ‘Umar wept until his beard became wet, then he said: ‘But I have married refined women and doors have been opened for me. Certainly I will not wash the clothes that are on my body until they become dirt, and I will not comb my hair until it becomes disheveled.’

Haidth Number: 4303
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے حوض کے دونوں کناروں کا فاصلہ اتنا ہے جتنا صنعاء اور مدینہ میں یا مدینہ و عمان میں ہے ۔

It was narrated from Anas that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The distance between the two ends of my Cistern is like the distance between San’a and Al-Madinah,’ or ‘between Al-Madinah and ‘Amman.’”

Haidth Number: 4304
Haidth Number: 4305

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ عَن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّهُ أَتَى الْمَقْبَرَةَ فَسَلَّمَ عَلَى الْمَقْبَرَةِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ،‏‏‏‏ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى بِكُمْ لَاحِقُونَ ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ لَوَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا ،‏‏‏‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ:‏‏‏‏ أَوَلَسْنَا إِخْوَانَكَ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْتُمْ أَصْحَابِي،‏‏‏‏ وَإِخْوَانِي،‏‏‏‏ الَّذِينَ يَأْتُونَ مِنْ بَعْدِي،‏‏‏‏ وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ مِنْ أُمَّتِكَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ،‏‏‏‏ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ،‏‏‏‏ أَلَمْ يَكُنْ يَعْرِفُهَا ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا،‏‏‏‏ مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَارِ الْوُضُوءِ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْض ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي كَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ،‏‏‏‏ فَأُنَادِيهِمْ أَلَا هَلُمُّوا ،‏‏‏‏ فَيُقَالُ:‏‏‏‏ إِنَّهُمْ قَدْ بَدَّلُوا بَعْدَكَ وَلَمْ يَزَالُوا يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ،‏‏‏‏ فَأَقُولُ:‏‏‏‏ أَلَا سُحْقًا سُحْقًا .

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان میں آئے، اور قبر والوں کو سلام کرتے ہوئے فرمایا: «السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله تعالى بكم لاحقون» اے مومن قوم کے گھر والو! آپ پر سلامتی ہو، ان شاءاللہ ہم آپ لوگوں سے جلد ہی ملنے والے ہیں ، پھر فرمایا: میری آرزو ہے کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھوں ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ فرمایا: تم سب میرے اصحاب ہو، میرے بھائی وہ ہیں جو میرے بعد آئیں گے، اور میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کی امت میں سے جو لوگ ابھی نہیں آئے ہیں آپ ان کو کیسے پہچانیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا وہ آدمی جس کے گھوڑے سفید پیشانی، اور سفید ہاتھ پاؤں والے ہوں خالص کالے گھوڑوں کے بیچ میں ان کو نہیں پہچانے گا ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے اخوان قیامت کے دن وضو کے نشانات سے ( اسی طرح ) سفید پیشانی، اور سفید ہاتھ پاؤں ہو کر آئیں گے ، پھر فرمایا: میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا کچھ لوگ میرے حوض سے بھولے بھٹکے اونٹ کی طرح ہانک دئیے جائیں گے، میں انہیں پکاروں گا کہ ادھر آؤ، تو کہا جائے گا کہ انہوں نے تمہارے بعد دین کو بدل دیا، اور وہ الٹے پاؤں لوٹ جائیں گے، میں کہوں گا: خبردار! دور ہٹو، دور ہٹو ۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) came to a graveyard and greeted (its occupants) with Salam, then he said: “Peace be upon you, abode of believing people. We will join you soon, if Allah wills.” Then he said: “Would that we could see our brothers.” They said: “O Messenger of Allah, are we not your brothers?” He said: “You are my Companions. My brothers are those who will come after me. I will reach the Cistern ahead of you.” They said: “O Messenger of Allah, how will you recognize those of your nation who have not yet come?” He said: “If a man has a horse with a blaze on its forehead and white feet, don’t you think that he will recognize it among horses that are deep black in color?” They said: “Of course.” He said: “On the Day of Resurrection they will come with radiant faces, hands, and feet, because of the traces of ablution.” He said: “I will reach the Cistern ahead of you.” Then he said: “Men will be driven away from my Cistern just as stray camels are driven away. And I will call to them: ‘Come here!’ But it will be said: ‘They changed after you were gone, and they kept turning on their heels.’ So I will say: “Be off with you!”

Haidth Number: 4306