ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آزمائش کی شدت ، بدبختی کی آمد ، تقدیر کی زحمت اور دشمنوں کی خوشی سے اللہ کی پناہ طلب کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں فکر و غم ، عاجزی اور سستی ، بزدلی اور بخل ، قرضے کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی ﷺ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں سستی ، بڑھاپے ، تاوان اور گناہ سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اے اللہ ! میں آگ کے عذاب ، آگ کے فتنہ ، قبر کے فتنے ، قبر کے عذاب ، تونگری کے فتنہ کے شر سے ، فقر کے فتنہ کے شر سے اور مسیح دجال کے فتنہ کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اے اللہ ! میرے گناہوں کو برف اور اولوں کے پانی سے دھو دے ، میرے دل کو ایسے صاف کر دے جس طرح سفید کپڑے کو میل سے صاف کیا جاتا ہے ، اور میرے درمیان اور میرے گناہوں کے درمیان ایسی دوری پیدا فرما دے جیسے تو نے مشرق و مغرب کے درمیان دوری پیدا فرمائی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں عاجزی اور سستی ، بزدلی اور بخل ، بڑھاپے اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اے اللہ ! میرے نفس کو اس کا تقویٰ عطا فرما ، اس کا تزکیہ فرما اور تو بہترین تزکیہ کرنے والا ہے ، تو اس کا کارساز و مددگار ہے ، اے اللہ ! میں ایسے علم سے جو نفع مند نہ ہو ، ایسے دل سے جو ڈرتا نہ ہو ، ایسے نفس سے جو بھرتا نہ ہو اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں تیری نعمت کے زائل ہو جانے ، تیری عافیت کے بدل جانے ، تیرے عذاب کے ناگہاں آ جانے سے اور تیری تمام ناراضیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں نے جو عمل کیا اس کے شر سے اور جو عمل نہیں کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں نے تیری اطاعت اختیار کی ، میں تجھ پر ایمان لایا ، تجھ پر توکل کیا ، تیری طرف رجوع کیا ، تیری توفیق سے (دشمنوں کے ساتھ) جھگڑا کیا ، اے اللہ ! میں تیری عزت و غلبہ کی پناہ چاہتا ہوں کہ تو مجھے گمراہ کر دے ، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، تو زندہ ہے جسے موت نہیں آئے گی جبکہ جن اور انسان فوت ہو جائیں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، ایسے علم سے جو نفع مند نہ ہو ، ایسے دل سے جو ڈرتا نہ ہو ، ایسے نفس سے جو بھرتا نہ ہو اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
امام ترمذی ؒ نے اسے عبداللہ بن عمرو ؓ سے اور امام نسائی ؒ نے ان دونوں (عبداللہ بن عمرو ؓ اور ابوہریرہ ؓ) سے روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ پانچ چیزوں سے پناہ طلب کیا کرتے تھے : بزدلی اور بخل سے ، عمر کی خرابی سے ، سینہ کے فتنے (یعنی وسوسے) سے اور عذاب قبر سے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں فقر و قلت اور ذلت سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں تنازع و اختلاف ، نفاق اور برے اخلاق سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں بھوک سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، کیونکہ وہ برا ساتھی ہے ، اور میں خیانت سے تیری پناہ چاہتا ہوں کیونکہ وہ بری خصلت ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں برص و جذام (پھلبہری اور کوڑھ کی بیماری) ، جنون اور بُری بیماریوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
قطبہ بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں برے اخلاق ، بُرے اعمال اور بُری خواہشات سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
شُتیر بن شکل بن حُمید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! مجھے کوئی ایسا دم سکھائیں کہ میں اس کے ذریعے پناہ حاصل کیا کروں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : کہو :’’ اے اللہ ! میں اپنے کان ، اپنی آنکھ ، اپنی زبان ، اپنے دل اور اپنی منی کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی ۔
ابویسر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ کوئی عمارت مجھ پر گر پڑے ، میں کسی اونچی جگہ سے گرنے ، ڈوب جانے ، جل جانے اور بڑھاپے سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ موت کے وقت شیطان مجھے مخبوط الحواس بنا دے ، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں تیری راہ میں پیٹھ پھیر کر بھاگتے ہوئے فوت ہوں ، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ کسی چیز کے ڈسنے سے میری موت واقع ہو ۔‘‘ ابوداؤد ، نسائی ، اور انہوں نے دوسری روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ اور غم سے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے چاند کی طرف دیکھا تو فرمایا :’’ عائشہ ؓ ! اس کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرو ، کیونکہ یہی وہ غاسق ہے جب بے نور ہو جائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے میرے والد سے فرمایا :’’ حصین ! آج تم کتنے معبودوں کی پوجا کرتے ہو ؟‘‘ میرے والد نے کہا : سات کی ، چھ زمین پر ہیں اور ایک آسمان میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم اپنے نفع و نقصان کے لئے کسے خاص کرتے ہو ؟‘‘ اس نے کہا : جو آسمانوں میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ حصین ! سن لو ! اگر تم اسلام قبول کر لو تو میں تمہیں دو کلمے سکھاؤں گا جو تمہیں فائدہ پہنچائیں گے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، جب حصین مسلمان ہو گئے تو انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے وہ دو کلمے سکھائیں جن کا آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کہو :’’ اے اللہ ! میری بھلائی مجھے الہام فرما دے ، اور مجھے میرے نفس کی خرابی سے بچا لے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص نیند میں گھبرا جائے تو وہ یوں کہے :’’ میں اللہ کے کامل کلمات کے ذریعے ، اس کے غضب ، اس کے عقاب ، اس کے بندوں کے شر اور شیاطین کے وسوسوں سے کہ وہ میرے پاس آئیں ، پناہ چاہتا ہوں ‘‘ وہ (وسوسے) اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچائیں گے ۔‘‘ عبداللہ بن عمرو ؓ اپنے بالغ بچوں کو یہ کلمات سکھایا کرتے تھے ، اور جو ابھی بالغ نہیں ہوئے تھے تو آپ انہیں کاغذ پر لکھ کر ان کے گلے میں ڈال دیا کرتے تھے ۔ ابوداؤد ، ترمذی ۔ اور یہ الفاظ ترمذی کے ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص تین مرتبہ اللہ سے جنت کا سوال کرتا ہے تو جنت کہتی ہے : اے اللہ ! اسے جنت میں داخل فرما ، اور جو شخص تین مرتبہ جہنم سے پناہ طلب کرتا ہے تو جہنم عرض کرتی ہے : اے اللہ ! اسے جہنم سے بچا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
قعقاع بیان کرتے ہیں ، کعب احبار نے کہا : اگر میں چند کلمات نہ کہوں تو یہودی (جادو کے ذریعے) مجھے گدھا بنا دیں ، ان سے پوچھا گیا ، وہ کلمات کون سے ہیں ؟ انہوں نے کہا : میں اللہ عظیم کے چہرے کے ذریعے پناہ حاصل کرتا ہوں جس سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ، اور اللہ کے کامل کلمات کے ذریعے (پناہ حاصل کرتا ہوں) جن سے کوئی نیک تجاوز کر سکتا ہے نہ کوئی فاجر ، اور اللہ کے اسمائے حسنی کے ذریعے جنہیں میں جانتا ہوں اور جنہیں میں نہیں جانتا ، ہر چیز کے شر سے پناہ چاہتا ہوں جو اس نے پیدا فرمائی اور پھیلائی اور مناسب بنائی ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ مالک ۔
مسلم بن ابی بکرہ بیان کرتے ہیں ، میرے والد نماز کے بعد دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں کفر و فقر اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ میں بھی انہیں پڑھا کرتا تھا ، انہوں نے کہا : بیٹا تم نے انہیں کس سے سیکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا ، آپ سے ، انہوں نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ انہیں نماز کے بعد کہا کرتے تھے ۔ ترمذی ، نسائی ۔ البتہ امام ترمذی ؒ نے ’’ نماز کے بعد ‘ کا ذکر نہیں کیا ۔ اور امام احمد ؒ نے حدیث کے الفاظ روایت کیے اور ان کی روایت میں ہے ’’ ہر نماز کے بعد ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی و الترمذی و احمد ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! میں کفر و قرض سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ کسی آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا کفر ، قرض کے برابر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں !‘‘ اور دوسری روایت میں ہے :’’ اے اللہ ! میں کفر و فقر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ کسی آدمی نے عرض کیا : وہ دونوں برابر ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں !‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی ۔