Blog
Books
Search Hadith

وقوف عرفات کا بیان

بَاب الْوُقُوف بِعَرَفَة

12 Hadiths Found
محمد بن ابوبکر ؒ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے انس بن مالک ؓ سے دریافت کیا ، جبکہ وہ دونوں منی سے عرفات جا رہے تھے ، آپ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اس روز کیسے (تکبیر و تہلیل) کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : ہم میں سے کوئی تلبیہ پڑھتا تو اس پر کوئی اعتراض نہیں تھا اور ہم میں سے کوئی اللہ اکبر کہتا تو اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں تھا ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2592
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے (منی میں) اس جگہ قربانی ذبح کی ہے جبکہ منی سارے کا سارا قربان گاہ ہے اور میں نے یہاں وقوف کیا ہے جبکہ میدانِ عرفات سارے کا سارا وقوف کی جگہ ہے اور میں نے یہاں وقوف کیا ہے جبکہ مزدلفہ سارے کا سارا وقوف کی جگہ ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2593
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ باقی ایام کی نسبت عرفہ کے دن ، سب سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی عطا فرماتا ہے ۔ اور وہ قریب ہوتا ہے ، پھر ان کی وجہ سے فرشتوں پر فخر کرتا ہے اور فرماتا : یہ لوگ کیا چاہتے ہیں ؟‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2594
عمرو بن عبداللہ بن صفوان اپنے ماموں یزید بن شیبان سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : ہم نے میدان عرفات میں ایسی جگہ وقوف کیا جو کہ بقول ان کے امام کے وقوف کی جگہ سے بہت دور تھا ، ابن مربع انصاری ؓ ہمارے پاس آئے تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے تمہاری طرف قاصد بنا کر بھیجا ہے ، وہ تمہیں فرماتے ہیں :’’ تم اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو ، کیونکہ تم اپنے باپ ابراہیم ؑ کی میراث پر ہو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 2595
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میدان عرفات پورے کا پورا وقوف کی جگہ ہے ، پورا منی قربان گاہ ہے ، پورا مزدلفہ وقوف کی جگہ ہے ، اور مکہ کے تمام راستے ، راستے اور قربان گاہ ہیں ۔‘‘ (یعنی مکہ آنے والے کے لیے کسی بھی راستے سے مکہ میں داخل ہونا جائز ہے) اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الدارمی ۔

Haidth Number: 2596
خالد بن ہوذہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی ﷺ کو عرفہ کے دن اونٹ کی دونوں رکابوں میں پاؤں رکھ کر کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 2597
عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ عرفہ کے دن کی دعا بہترین دعا ہے اور میں نے اور مجھ سے پہلے انبیاء ؑ نے جو بہترین دعا کی ہے وہ یہ ہے :’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اس کے لیے بادشاہت ہے اور اس کے لیے ہر قسم کی تعریف ہے ، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 2598
امام مالک ؒ نے طلحہ بن عبیداللہ سے ((لا شریک لہ)) تک روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ مالک ۔

Haidth Number: 2599
طلحہ بن عبیداللہ بن کریز ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ شیطان عرفہ کے دن سب سے زیادہ حقیر ، سب سے زیادہ راندہ ہوا ، سب سے زیادہ ذلیل اور سب سے زیادہ غصے میں ہوتا ہے اور وہ ایسی حالت میں اس لیے ہوتا ہے کہ وہ نزولِ رحمت اور کبیرہ گناہوں کی مغفرت ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہوتا ہے ، البتہ غزوہ بدر کے موقع پر بھی اسے اس کیفیت میں دیکھا گیا ۔‘‘ کہا گیا بدر کے دن اس نے کیا دیکھا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیونکہ اس نے جبریل ؑ کو فرشتوں کی صف بندی کرتے ہوئے دیکھا تھا ۔‘‘ امام مالک نے مرسل روایت کیا ہے ، اور شرح السنہ میں مصابیح کے الفاظ میں مروی ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ مالک و شرح السنہ ۔

Haidth Number: 2600
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب عرفہ کا دن ہوتا ہے تو اللہ آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور اِن (عرفات میں وقوف کرنے والوں) کی وجہ سے فرشتوں پر فخر کرتا ہے اور فرماتا ہے: میرے بندوں کو دیکھو کس طرح بکھرے بالوں ، غبار آلود پاؤں اور بلند آواز سے پکارتے ہوئے دور دراز سے آئے ہیں ۔ میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے انہیں بخش دیا ۔ تو فرشتے عرض کرتے ہیں ، رب جی ! فلاں بندہ تو برے کام کیا کرتا تھا ، اور فلاں مرد اور فلاں عورت بھی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ عزوجل فرماتا ہے :’’ میں نے انہیں بخش دیا ہے ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ عرفہ کے دن کے سوا کوئی ایسا دن نہیں جس میں عرفہ کے دن سے زیادہ لوگوں کو جہنم سے آزادی ملتی ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ شرح السنہ ۔

Haidth Number: 2601
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، قریش اور ان کے ہم دین لوگ مزدلفہ میں قیام کیا کرتے تھے ، اور انہیں حمس کہا جاتا تھا ، جبکہ باقی سب عرب عرفہ میں وقوف کیا کرتے تھے ، جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو حکم فرمایا کہ وہ عرفات آئیں اور وہاں وقوف کریں اور پھر وہاں سے واپس آئیں ۔ اسی طرح اللہ عزوجل کا فرمان ہے :’’ پھر تم بھی وہاں سے لوٹو جہاں سے عام لوگ لوٹتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2602

وَعَن عبَّاسِ بنِ مِرْداسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا لِأُمَّتِهِ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ بِالْمَغْفِرَةِ فَأُجِيبَ: «إِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ مَا خَلَا الْمَظَالِمَ فَإِنِّي آخُذُ لِلْمَظْلُومِ مِنْهُ» . قَالَ: «أَيْ رَبِّ إِنْ شِئْتَ أَعْطَيْتَ الْمَظْلُومَ مِنَ الْجَنَّةِ وَغَفَرْتَ لِلظَّالِمِ» فَلَمْ يُجَبْ عَشِيَّتَهُ فَلَمَّا أَصْبَحَ بِالْمُزْدَلِفَةِ أَعَادَ الدُّعَاءَ فَأُجِيبَ إِلَى مَا سَأَلَ. قَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوِ قَالَ تبسَّمَ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي إِنَّ هَذِهِ لَسَاعَةٌ مَا كُنْتَ تَضْحَكُ فِيهَا فَمَا الَّذِي أَضْحَكَكَ أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ؟ قَالَ: «إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ لَمَّا عَلِمَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدِ اسْتَجَابَ دُعَائِي وَغَفَرَ لأمَّتي أخذَ الترابَ فَجعل يحشوه عَلَى رَأْسِهِ وَيَدْعُو بِالْوَيْلِ وَالثُّبُورِ فَأَضْحَكَنِي مَا رَأَيْتُ مِنْ جَزَعِهِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَرَوَى البيهقيُّ فِي كتاب الْبَعْث والنشور نحوَه

عباس بن مرداس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وقوفِ عرفات میں اپنی امت کی مغفرت کے لیے دعا فرمائی تو قبولیت کا جواب آیا کہ ’’ میں نے حقوق العباد کے سوا باقی سب گناہ معاف کر دیے ، کیونکہ میں اس سے مظلوم کا حق لوں گا ۔‘‘ آپ ﷺ نے عرض کیا :’’ رب جی ! اگر آپ چاہیں تو مظلوم کو جنت عطا کر دیں اور ظالم کو بخش دیں ۔‘‘ لیکن اس قیام میں آپ کی دعا قبول نہ ہوئی ، تو جب مزدلفہ میں صبح کی تو آپ ﷺ نے دعا دہرائی تو آپ کی دعا قبول کر لی گئی ۔ راوی بیان کرتے ہیں : رسول اللہ ﷺ ہنسے یا تبسم فرمایا تو ابوبکر ؓ اور عمر ؓ نے عرض کیا : میرے والدین آپ پر قربان ہوں یہ تو ایسا وقت ہے کہ اس وقت آپ ہنسا نہیں کرتے تھے ، آپ کو کس چیز نے ہنسایا ، اللہ تعالیٰ آپ کو خوش و خرم رکھے ، آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ کے دشمن ابلیس کو جب پتہ چلا کہ اللہ عزوجل نے میری دعا قبول فرما کر میری امت کو بخش دیا ہے تو وہ اپنے سر میں مٹی ڈالنے لگا اور تباہی و ہلاکت کو پکارنے لگا ، جب میں نے اس کی بے صبری دیکھی تو مجھے ہنسی آ گئی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ و البیھقی ۔

Haidth Number: 2603