جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ اس آدمی پر رحم فرمائے جو بیچتے ، خریدتے اور تقاضا کرتے وقت نرمی اور کشادہ دلی کا مظاہرہ کرے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم سے پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا ، فرشتہ اس کی روح قبض کرنے کے لیے اس کے پاس آیا تو اس سے پوچھا گیا : کیا تم نے کوئی نیکی کا کام کیا ہے ؟ اس نے کہا : مجھے پتہ نہیں ، پھر اسے کہا گیا : دیکھ لو اس نے کہا : مجھے اس کے علاوہ تو کوئی اور بات یاد نہیں کہ میں دنیا میں لوگوں کے ساتھ بیع کیا کرتا تھا ، اور میں ان سے اچھے انداز سے تقاضا کیا کرتا تھا ، میں مال دار شخص کو مہلت دے دیتا تھا جبکہ تنگدست کو ویسے ہی معاف کر دیا کرتا تھا ، اللہ تعالیٰ نے اسے جنت میں داخل فرما دیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
اور صحیح مسلم کی روایت بھی اسی طرح ہے جو کہ عقبہ بن عامر ؓ اور ابومسعود انصاری ؓ سے مروی ہے :’’ میں اس کا تجھ سے زیادہ حق دار ہوں ، (فرشتو !) میرے بندے سے درگزر فرماؤ ۔‘‘ رواہ ،مسلم ۔
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بیع کرتے وقت زیادہ قسمیں اٹھانے سے بچو ، کیونکہ اس سے تجارت کو فروغ تو ملتا ہے لیکن پھر وہ ختم ہو جاتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوذر ؓ نبی سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ روز قیامت تین قسم کے لوگوں سے کلام فرمائے گا نہ (نظر رحمت سے) اُن کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی ان کا تزکیہ فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہو گا ۔‘‘ ابوذر ؓ نے عرض کیا ، وہ تو ناکام و نامراد ہو گئے ، اللہ کے رسول ! وہ کون لوگ ہیں ؟ فرمایا :’’ ازار لٹکانے والا ، احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم سے اپنا سودا بیچنے والا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سچا امانت دار تاجر انبیا علیہم السلام ، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و الدارمی و الدارقطنی ۔
قیس بن ابی غرزہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے دور میں ہم (تاجروں) کو ’’ بروکر ‘‘ (دلال) کہا جاتا تھا ، رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس سے گزرے تو آپ ﷺ نے ہمیں ایک ایسا نام دیا جو کہ اس سے بہتر تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تاجروں کی جماعت ! بیع کرتے وقت لغو باتیں ہو جاتی ہیں اور قسمیں بھی ہوتی ہیں ، لہذا تم اس کے ساتھ صدقہ کو شامل کر لیا کرو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔
عبید بن رفاعہ اپنے والد سے اور وہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تاجروں کو فاجروں کے زمرے میں جمع کیا جائے گا بجز اس کے جس نے تقوی اختیار کیا ، نیکی کی اور صدقہ کیا ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔