عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے یہود کو خیبر کے نخلستان اور اس کی زمین اس شرط پر دی کہ وہ اپنے اموال سے ان میں کام کریں ، اور اس کی پیداوار کا نصف رسول اللہ ﷺ کے لیے ہو گا ۔ اور صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر یہودیوں کو دیا کہ وہ کام کریں اور کاشت کاری کریں اور اس کی پیداوار کا نصف انہیں ملے گا ۔ رواہ مسلم و البخاری ۔
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم مخابرت کیا کرتے تھے اور ہم اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے ، حتی کہ رافع بن خدیج ؓ نے کہا کہ نبی ﷺ نے اسے منع فرمایا ہے ۔ لہذا ہم نے اس وجہ سے ترک کر دیا ۔ رواہ مسلم ۔
حنظلہ بن قیس ، رافع بن خدیج ؓ سے روایت کرتے ہیں ، میرے دو چچا نبی ﷺ کے دور میں زمین کرائے پر دیا کرتے تھے ، لیکن وہ برساتی نالے کے آس پاس اگنے والی کھیتی یا کوئی اور چیز مستثنی کر لیا کرتے تھے ، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا ، میں نے رافع ؓ سے کہا : وہ درہم و دینار کے بدلے دینے میں کیا حکم رکھتی ہے ؟ انہوں نے کہا : اس میں کوئی حرج نہیں ، اور جس وجہ سے ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے اگر حلال و حرام کے متعلق جاننے والا صاحب فہم و فراست اس کا جائزہ لے تو وہ بھی اس میں موجود دھوکے کے پیش نظر اسے جائز قرار نہ دے ۔ متفق علیہ ۔
رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم اہل مدینہ زیادہ تر کاشتکار تھے ، ہم میں سے کوئی اپنی زمین کرائے پر دیتا تو یوں کہتا : یہ قطعہ زمین میرا ہے اور یہ تیرا ، بسا اوقات یہ قطعہ زمین پیداوار دیتا ، اور یہ نہ دیتا ، لہذا نبی ﷺ نے انہیں منع فرما دیا ۔ متفق علیہ ۔
عمرو بیان کرتے ہیں ، میں نے طاؤس سے کہا : کاش کہ آپ مخابرہ چھوڑ دیں ، کیونکہ عام گمان یہ ہے کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے ، انہوں نے فرمایا : عمرو ! میں انہیں زمین دیتا ہوں اور ان کی مدد بھی کرتا ہوں ، اور بے شک ان میں بڑے عالم یعنی ابن عباس ؓ نے مجھے بتایا کہ نبی ﷺ نے اس سے منع نہیں فرمایا : لیکن آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو بطور احسان مفت زمین دے دے تو وہ اس کے لیے معین مقدار میں اجرت لینے سے بہتر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص کی زمین ہو تو وہ اسے کاشت کرے یا بطور احسان اسے اپنے بھائی کو دے دے ، اگر ایسا نہیں کر سکتا تو وہ اپنی زمین اپنے پاس رکھے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ہل یا کوئی آلہ زراعت دیکھا تو کہا : میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ کسی قوم کے جس گھر میں یہ چیزیں گھس آتی ہیں ، تو اللہ انہیں ذلت سے دوچار کر دیتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
رافع بن خدیج ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی کی زمین میں ان کی اجازت کے بغیر کاشت کرے تو زرعی پیداوار سے اسے کچھ نہیں ملے گا ، وہ صرف خرچے کا حقدار ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
قیس بن مسلم ، ابوجعفر سے بیان کرتے ہیں ، تمام مہاجر مدینہ میں تہائی یا چوتھائی حصے پر زراعت کرتے تھے ، علی ، سعد بن مالک ، عبداللہ بن مسعود ، عمر بن عبدالعزیز ، قاسم ، عروہ ، آل ابوبکر ، آل عمر ، اور آل علی اور ابن سرین نے زراعت کی ، اور عبدالرحمن بن اسود بیان کرتے ہیں ، میں زراعت میں عبدالرحمن بن یزید کے ساتھ شراکت کیا کرتا تھا ، اور عمر ؓ نے لوگوں سے معاملہ کیا کہ اگر عمر بیج مہیا کرے گا تو نصف پیداوار وہ لے گا اور اگر وہ بیج مہیا کریں گے تو ان کے لیے اتنا حصہ ہو گا ۔ رواہ البخاری ۔