جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، یہود کہا کرتے تھے ، جب آدمی اپنی بیوی سے اس کی پچھلی جانب سے اس کی اندام نہانی میں جماع کرے تو بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی :’’ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں ، تم جیسے چاہو اپنی کھیتی کو آؤ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم عزل کیا کرتے تھے جبکہ قرآن نازل ہو رہا تھا ۔ بخاری ، مسلم ۔ اور امام مسلم نے مزید یہ بھی روایت کیا ہے کہ یہ بات نبی ﷺ تک پہنچی تو آپ نے ہمیں منع نہیں فرمایا ۔ متفق علیہ ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : میری ایک لونڈی ہے وہ ہماری خادمہ ہے اور میں اس سے جماع کرتا ہوں جبکہ میں ناپسند کرتا ہوں کہ وہ حاملہ ہو ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تم چاہو تو اس سے عزل کرو ، کیونکہ جو اس کے مقدر میں ہے وہ اسے مل کر رہے گا ۔‘‘ کچھ مدت گزری تو وہ آدمی پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : لونڈی تو حاملہ ہو گئی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے تمہیں بتا دیا تھا کہ اس کے مقدر میں جو کچھ ہے وہ اسے مل کر رہے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم غزوہ بنی مصطلق میں رسول اللہ ﷺ کی معیت میں روانہ ہوئے تو کچھ عرب لونڈیاں ہمارے ہاتھ لگیں ، ہمیں عورتوں کی رغبت ہوئی اور عورتوں سے الگ رہنا ہمارے لیے دشوار ہو گیا اور ہم نے عزل کرنا پسند کیا ، ہم نے عزل کرنے کا ارادہ کیا اور ہم نے کہا : ہم رسول اللہ ﷺ سے دریافت کئے بغیر عزل کرتے ہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ ہم میں موجود ہیں ، ہم نے اس کے متعلق آپ سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا حرج ہے ! اگر تم ایسے نہ کرو ؟ کیونکہ جس جان نے قیامت تک آنا ہے اس نے آنا ہی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ سے عزل کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر پانی (منی) سے بچہ نہیں ہوتا ، اور جب اللہ کسی چیز کی تخلیق کا ارادہ فرماتا ہے تو پھر کوئی چیز اسے روک نہیں سکتی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اس نے عرض کیا : میں اپنی بیوی سے عزل کرتا ہوں ۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے پوچھا :’’ تم یہ کیوں کرتے ہو ؟‘‘ اس آدمی نے عرض کیا : مجھے اس کے بچے (حمل یا شیر خوار) کے متعلق اندیشہ ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر یہ (جماع) مضر ہوتا تو یہ فارسیوں اور رومیوں کے لیے مضر ہوتا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
جُذامہ بنت وہب ؓ بیان کرتی ہیں ، میں کچھ لوگوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اس وقت آپ ﷺ فرما رہے تھے ۔’’’ میں نے ’’غیلہ‘‘ (حالت حمل میں دودھ پلانے) نے منع کرنے کا ارادہ کیا ، پھر میں نے رومیوں اور فارسیوں کو دیکھا کہ وہ اپنی اولاد کو حالت حمل میں دودھ پلاتے رہتے ہیں ، اور یہ ان کی اولاد کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچاتا ۔‘‘ پھر انہوں نے آپ سے عزل کے متعلق دریافت کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ (عزل کرنا) انسان کو زندہ درگور کرنا ہے ۔ اور یہ (عزل کرنا) اللہ کے اس فرمان :’’ جب زندہ درگور کی گئی بچی سے پوچھا جائے گا ۔‘‘ کے زمرہ میں آتا ہے ۔ رواہ مسلم ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ روز قیامت اللہ کے ہاں سب سے بڑی امانت ‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ روز قیامت اللہ کے نزدیک اس آدمی کا مقام سب سے بُرا ہو گا جو اپنی اہلیہ کے پاس جاتا ہے اور وہ اس کے پاس جاتی ہے ، پھر وہ آدمی اس (اہلیہ) کے راز افشاں کر دیتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کی طرف وحی کی گئی :’’ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں ، تم اپنی کھیتی کو آؤ ۔‘‘ ’’سامنے سے آؤ یا پچھلی طرف سے آؤ لیکن پیٹھ میں (لواطت) اور حالت حیض میں جماع کرنے سے بچو ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
خزیمہ بن ثابت ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ بیانِ حق سے نہیں شرماتا ، تم عورتوں سے ان کی پیٹھ میں مباشرت نہ کرو ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اپنی اہلیہ سے اس کی دُبر سے آتا ہے تو اللہ اس کی طرف نظر (رحمت) نہیں فرمائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ اس شخص کی طرف نظر (رحمت) نہیں فرمائے گا جو کسی مرد یا کسی عورت سے لواطت کرتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
اسماء بنت یزید ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اپنی اولاد کو پوشیدہ طور پر قتل نہ کرو ، کیونکہ ’’ حاملہ عورت کا دودھ اچھا گھوڑ سوار نہیں بننے دیتا اور اسے اس کے گھوڑے سے پچھاڑ دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔