عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رفاعہ قرظی کی بیوی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا : میں رفاعہ کے نکاح میں تھی تو اس نے مجھے تین طلاقیں دے دیں ۔ اس کے بعد میں نے عبدالرحمن بن زبیر سے شادی کر لی ، لیکن اس کے پاس تو کپڑے کے پلو کی طرح ہے (یعنی وہ جماع کے قابل نہیں) آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم رفاعہ کی طرف واپس جانا چاہتی ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، حتی کہ تم اس سے لطف اندوز ہو جاؤ اور وہ تم سے لطف اندوز ہو جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
سلیمان بن یسار ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کے تقریباً دس صحابہ سے ملاقات کی وہ سب کہتے تھے کہ ایلاء کرنے والے کو پابند سلاسل کیا جائے گا ۔ سندہ صحیح ، رواہ فی شرح السنہ ۔
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ سلمان بن صخر ، انہیں سلمہ بن صخر بیاضی بھی کہا جاتا ہے ، نے اپنی بیوی کو پورا رمضان اپنے اوپر اپنی ماں کی پشت کی طرح قرار دے لیا ، جب نصف رمضان گزر گیا تو ایک رات اس نے اس سے جماع کر لیا ، پھر وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس کے متعلق آپ سے ذکر کیا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا :’’ ایک غلام آزاد کرو ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، میرے پاس کوئی غلام نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ دو ماہ کے مسلسل روزے رکھو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : میں استطاعت نہیں رکھتا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ ۔‘‘ اس نے عرض کیا : میں طاقت نہیں رکھتا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فروہ بن عمرو سے فرمایا :’’ اسے پندرہ صاع یا سولہ (تقریباً چالیس کلو) والا کھجوروں کا ٹوکرا دے دو تاکہ وہ ساٹھ مسکینوں کو کھلا دے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوداؤد ، ابن ماجہ اور دارمی نے سلیمان بن یسار کے طریق سے سلمہ بن صخر سے اسی طرح روایت کیا ہے ، انہوں نے کہا : مجھے جس قدر عورتوں سے لگاؤ تھا اتنا لگاؤ میرے سوا کسی کو نہ تھا ۔ اور ان دونوں یعنی ابوداؤد اور دارمی کی روایت میں ہے :’’ ایک وسق (ساٹھ صاع) کھجوریں ساٹھ مسکینوں کو کھلاؤ ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
سلیمان بن یسار ، سلمہ بن صخر کی سند سے نبی ﷺ سے ، ظہار کرنے والے کے متعلق جو کفارہ دینے سے پہلے جماع کر لے ، روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ایک ہی کفارہ ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
عکرمہ ، ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی سے ظہار کیا تو اس نے کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس سے جماع کر لیا ، پھر وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے اس کے متعلق آپ کو بتایا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہیں کس چیز نے اس پر آمادہ کیا ؟‘‘ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے چاندنی رات میں اس کی پازیب کی سفیدی دیکھی تو مجھ سے رہا نہ گیا اور میں اس سے ہم بستر ہو گیا ۔ رسول اللہ ﷺ مسکرا دیے اور اسے حکم فرمایا کہ وہ کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس کے قریب نہ جائے ۔ ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔ اور امام ابوداؤد اور امام نسائی نے اسی مثل مسند اور مرسل روایت کیا ہے ، اور امام نسائی نے فرمایا : مرسل درست ہونے میں ، مسند سے اولیٰ ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ و الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔