Blog
Books
Search Hadith

عدت کا بیان

بَاب الْعدة

13 Hadiths Found

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ: أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ وَهُوَ غَائِبٌ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيْلُهُ الشَّعِيرَ فَسَخِطَتْهُ فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْءٍ فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «لَيْسَ لَكِ نَفَقَةٌ» فَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ ثُمَّ قَالَ: «تِلْكِ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي اعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي» . قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَكَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِي فَقَالَ: «أَمَّا أَبُو الْجَهْمِ فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوكٌ لَا مَالَ لَهُ انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ» فَكَرِهْتُهُ ثُمَّ قَالَ: «انْكِحِي أُسَامَةَ» فَنَكَحْتُهُ فَجَعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا وَاغْتَبَطْتُ وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهَا: «فَأَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَرَجُلٌ ضَرَّابٌ لِلنِّسَاءِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ: أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَا نَفَقَةَ لَكِ إِلَّا أَنْ تَكُونِي حَامِلا»

ابوسلمہ ، فاطمہ بنت قیس سے روایت کرتے ہیں کہ ابوعمرو بن حفص نے انہیں آخری طلاق اس وقت دی جب وہ مدینہ منورہ سے باہر تھے ، چنانچہ ابوعمرو بن حفص کے وکیل نے وہ ’’جو‘‘ فاطمہ کے سپرد کر دیے جو ابوعمرو نے ان کے لیے بھیجے تھے وہ اس سے ناراض ہو گئیں ، اس پر (اس کے وکیل) نے کہا : اللہ کی قسم ! تمہارا ہم پر کوئی حق نہیں ، چنانچہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہارے لیے کوئی نفقہ نہیں ، آپ ﷺ نے انہیں ام شریک کے گھر عدت گزارنے کا حکم فرمایا ، پھر فرمایا :’’ وہ ایسی خاتون ہیں ، کہ میرے صحابہ اس کے پاس آتے جاتے ہیں ، لہذا تم ابن ام مکتوم ؓ کے ہاں عدت گزارو ، کیونکہ وہ نابینا شخص ہے ، تم اپنے معمول کے کپڑے پہن کر رہ سکتی ہو ، جب تم عدت گزار لو تو مجھے مطلع کرنا ۔‘‘ فاطمہ بنت قیس ؓ کہتی ہیں : جب میں نے عدت گزار لی تو میں نے آپ کو بتایا کہ معاویہ بن ابی سفیان ؓ اور ابوجہم ؓ نے مجھے پیغام نکاح بھیجا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ابوجہم وہ تو اپنی لاٹھی اپنے کندھے سے نہیں اتارتا (سخت مزاج ہے) ، اور رہا معاویہ وہ تو فقیر آدمی ہے ، اس کے پاس کوئی مال نہیں ، تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو ۔‘‘ میں نے اسے ناپسند کیا ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسامہ سے نکاح کر لو ۔‘‘ میں نے اس سے نکاح کر لیا اللہ نے اس میں خیر فرما دی ، اور میں قابل رشک بن گئی ۔ اور انہی سے ایک روایت میں ہے :’’ ابوجہم ! وہ تو عورتوں کو بہت مارنے والا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ اور ایک روایت میں ہے کہ اس کے خاوند نے جب اسے تین طلاقیں دے دیں تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں آئیں ، تو آپ ﷺ نے انہیں فرمایا :’’ تمہارے لیے صرف حاملہ ہونے کی صورت میں نفقہ ہے ، ویسے کوئی نفقہ نہیں ۔‘‘

Haidth Number: 3324
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ فاطمہ ایک بے آباد گھر میں تھیں ، ان کے متعلق اندیشہ محسوس کیا گیا اسی لیے نبی ﷺ نے انہیں رخصت عنایت فرمائی ، یعنی عائشہ ؓ کی مراد یہ ہے کہ اس لیے آپ ﷺ نے انہیں (اپنے گھر سے) منتقل ہونے کی اجازت دی ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے ، عائشہ ؓ نے کہا : فاطمہ ؓ کو کیا ہو گیا وہ اللہ سے کیوں نہیں ڈرتی ، جب وہ یہ کہتی ہے کہ مطلقہ ثلاثہ کے لیے ، سکونت ہے اور نہ خرچہ ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 3325
سعید بن مسیّب بیان کرتے ہیں ، فاطمہ (بنت قیس ؓ) کو محض اس لیے منتقل کیا گیا کہ وہ اپنے (خاوند کے) اقارب پر زبان درازی کرتی تھیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔

Haidth Number: 3326
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میری خالہ کو تین طلاقیں دی گئیں ، انہوں نے اپنی کھجوریں توڑنے کا ارادہ کیا تو ایک آدمی نے انہیں گھر سے نکلنے سے منع کیا تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور واقعہ بیان کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیوں نہیں ، تم اپنی کھجوریں توڑو ، کیونکہ امید ہے کہ تم صدقہ کرو گی یا کوئی بھلائی و نیکی کا کام کرو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 3327
مسور بن مخرمہ ؓ سے روایت ہے کہ سبیعہ اسلمیہ نے اپنے خاوند کی وفات کے چند دن بعد بچے کو جنم دیا ، پھر وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تاکہ آپ سے نکاح کرنے کی اجازت طلب کریں ، آپ نے انہیں اجازت عطا فرما دی اور انہوں نے نکاح کر لیا ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 3328
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میری بیٹی کا خاوند فوت ہو گیا ہے ، اور اس کی آنکھ میں تکلیف ہے ، کیا میں اس کی آنکھ میں سرمہ لگا دوں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ۔‘‘ دو بار یا تین بار ، آپ ﷺ ہر بار یہی فرماتے :’’ نہیں ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ (عدت) چار ماہ دس دن ہے ، جبکہ دور جاہلیت میں تم میں سے ہر کوئی سال کے اختتام پر اونٹ کی مینگنی پھینکتی تھی ۔‘‘ (ایک سال بعد عدت ختم ہوتی تھی) متفق علیہ ۔

Haidth Number: 3329
ام حبیبہ ؓ اور زینب بن جحش ؓ ، رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتی ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے حلال نہیں کہ وہ خاوند کی وفات پر چار ماہ دس دن کے سوگ کے علاوہ کسی اور میت پر تین دن سے زائد سوگ کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 3330
ام عطیہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زائد سوگ نہ کرے ، البتہ خاوند پر چار ماہ دس دن کا سوگ کرے ، اور وہ یمنی لکیر دار چادر کے سوا رنگے ہوئے کپڑے بھی نہ پہنے ، نہ سرمہ ڈالے اور نہ خوشبو لگائے ، البتہ جب وہ حیض سے پاک ہو جائے تو پھر قُسط یا اظفار کی معمولی سی خوشبو لگا لے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور ابوداؤد نے یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ وہ مہندی نہ لگائے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 3331

عَن زَيْنَب بنت كَعْب: أَنَّ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ وَهِيَ أُخْتُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهَا فِي بَنِي خُدْرَةَ فَإِنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْبُدٍ لَهُ أَبَقُوا فَقَتَلُوهُ قَالَتْ: فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي فَإِنَّ زَوْجِي لَمْ يَتْرُكْنِي فِي مَنْزِلٍ يَمْلِكُهُ وَلَا نَفَقَةٍ فَقَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ» . فَانْصَرَفْتُ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي الْحُجْرَةِ أَوْ فِي الْمَسْجِدِ دَعَانِي فَقَالَ: «امْكُثِي فِي بَيْتِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ» . قَالَتْ: فَأَعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا. رَوَاهُ مَالِكٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ

زینب بنت کعب سے روایت ہے کہ ابوسعید خدری ؓ کی بہن فُریعہ بنت مالک بن سنان نے انہیں بتایا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تاکہ وہ اپنے قبیلے بنو خدرہ میں اپنے گھر چلی جائے ، کیونکہ اس کا شوہر اپنے مفرور غلاموں کی تلاش میں نکلا تھا جسے ان غلاموں نے قتل کر دیا تھا ، وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ دریافت کیا کہ میں اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤں کیونکہ میرے شوہر نے نہ تو اپنا ذاتی گھر چھوڑا ہے اور نہ نفقہ ۔ وہ بیان کرتی ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ میں واپس مڑی حتی کہ جب حجرے میں تھی یا مسجد میں تھی تو آپ ﷺ نے مجھے بُلایا اور فرمایا :’’ اپنے گھر میں رہو حتی کہ عدت پوری ہو جائے ۔‘‘ وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے وہاں چار ماہ دس دن عدت گزاری ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ مالک و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔

Haidth Number: 3332
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب ابوسلمہ ؓ فوت ہوئے تو رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے ایلوے کا عرق لگایا ہوا تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ام سلمہ ! یہ کیا ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا : یہ تو ایلوے کا عرق ہے ! اس میں کوئی خوشبو نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ چہرے کو چمکا دیتا ہے ، اسے رات کے وقت لگا لیا کرو اور دن کے وقت صاف کر دیا کرو ، خوشبو لگا کر کنگھی بھی نہ کرو اور نہ مہندی لگا کر کنگھی کرو ، کیونکہ وہ خضاب ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں کس چیز کے ساتھ کنگھی کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بیری (کے پتوں) کے ساتھ ، تم اپنے سر پر ان کی لیپ کر لیا کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔

Haidth Number: 3333
ام سلمہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتی ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے تو وہ نہ تو زرد رنگ کے کپڑے پہنے اور نہ سرخ رنگ کے ، اور نہ وہ زیور پہنے اور خضاب لگائے اور نہ ہی سرمہ لگائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔

Haidth Number: 3334
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ احوص نے شام میں اس وقت وفات پائی جب اس کی بیوی کو (طلاق کے بعد) تیسرا حیض شروع ہو چکا تھا ، وہ اسے طلاق دے چکا تھا ، معاویہ بن ابی سفیان نے اس بارے میں مسئلہ دریافت کرنے کے لیے زید بن ثابت ؓ کے نام خط لکھا تو زید نے انہیں جواب دیا کہ وہ تیسرے حیض میں داخل ہو چکی ہے ، وہ (عورت) اس سے برئ الذمہ ہے اور وہ اس سے برئ الذمہ ہے ، وہ اس کا وارث نہیں اور یہ اس کی وارث نہیں ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ مالک ۔

Haidth Number: 3335
سعید بن مسیّب بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا : جس عورت کو طلاق دی گئی اور اسے ایک یا دو حیض آ گئے اور پھر اس کا حیض موقوف ہو گیا تو وہ نو ماہ انتظار کرے گی ، اگر اس کا حمل ظاہر ہو گیا تو پھر یہی (وضع حمل) ہے ورنہ وہ نو ماہ کے بعد تین ماہ عدت گزارے گی اور پھر حلال ہو جائے گی ۔ (اور وہ دوسری جگہ نکاح کر سکے گی) صحیح ، رواہ مالک ۔

Haidth Number: 3336