ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ تمہیں اپنے باپ دادا کی قسمیں اٹھانے سے منع فرماتا ہے ، جس نے قسم اٹھانی ہو وہ اللہ کی قسم اٹھائے یا پھر خاموش رہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے لات و عُزی (بتوں) کی قسم اٹھائی تو اسے ’’ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ‘‘ پڑھنا چاہیے ۔ اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا : آؤ میں تمہارے ساتھ جوا کھیلوں تو اسے صدقہ کرنا چاہیے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ثابت بن ضحاک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے اسلام کے علاوہ کسی اور ملت پر جھوٹی قسم اٹھائی تو وہ ویسا ہی ہے جیسا اس نے کہا ، اور ابن آدم پر ایسی چیز کی نذر پوری کرنا واجب نہیں جس کا وہ مالک نہیں ، جس نے کسی چیز کے ساتھ اپنے آپ کو دنیا میں قتل کیا تو روزِ قیامت اسے اسی کے ساتھ عذاب دیا جائے گا ، کسی مومن پر لعنت کرنا اسے قتل کرنے کے مترادف ہے جس نے کسی مومن شخص پر کفر کا بہتان لگایا تو وہ ایسے ہے جیسے اس نے اسے قتل کر دیا اور جس نے مال بڑھانے کی خاطر جھوٹا دعویٰ کیا تو اللہ اس کی تنگ دستی میں اضافہ فرماتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! اگر میں کسی بات پر قسم اٹھا لوں اور پھر اس کا غیر اس سے بہتر جانوں تو ان شاء اللہ میں اپنی قسم کا کفارہ دوں گا اور اس سے بہتر کو اختیار کر لوں گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عبدالرحمن بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ عبدالرحمن بن سمرہ ! امارت مت طلب کرنا ، اگر وہ تمہیں تمہاری طلب پر دے دی گئی تو تم اس کے سپرد کر دیے جاؤ گے اور اگر وہ طلب کیے بغیر تمہیں دے دی گئی تو اس پر تمہاری مدد کی جائے گی ، اور جب تم کسی چیز پر قسم اٹھا لو اور پھر تم اس کے غیر کو بہتر جانو تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دو اور جو بہتر ہو اسے اختیار کر لو ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ جو بہتر ہے اسے اختیار کر لو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی چیز پر قسم اٹھائے اور وہ اس سے بہتر چیز جان لے تو وہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے اور جو بہتر چیز ہے وہ کرے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! تمہارا اپنی اس قسم پر اصرار کرنا جو اپنے گھر والوں کے متعلق ہو ، اللہ کے نزدیک قسم توڑنے سے زیادہ گناہ رکھتا ہے جس کا کفارہ ادا کرنا اللہ نے اس پر فرض کیا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہاری قسم کا وہی مفہوم معتبر ہو گا جس پر تیرا ساتھی (قسم طلب کرنے والا) تمہیں سچا جانے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، یہ آیت ’’ اللہ تم سے لغو قسم کا مؤاخذہ نہیں کرے گا ، اس آدمی کے بارے میں نازل ہوئی جو (عادت کے طور پر) کہتا ہے : لا واللہ ! اور بلیٰ واللہ ! ’’ نہیں ، نہیں ! اللہ کی قسم ‘‘ ۔ ’’ ہاں ، ہاں ! اللہ کی قسم ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
اور شرح السنہ میں مصابیح کے یہی الفاظ ہیں اور امام بغوی نے فرمایا : بعض محدثین نے اسے عائشہ ؓ سے مرفوع بیان کیا ہے ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے باپ دادا اور اپنی ماؤں کی قسمیں مت اٹھاؤ اور نہ ہی اپنے بتوں کی ، اور اللہ کی قسم بھی صرف اس صورت میں اٹھاؤ جب تم سچے ہو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص قسم اٹھاتے وقت یہ کہتا ہے کہ معاملہ ایسا ہوا تو میں اسلام سے بیزار و لاتعلق ہوں اگر وہ جھوٹا ہے تو وہ ویسا ہی ہے جیسا اس نے کہا ، اور اگر وہ سچا ہے تو وہ سالم طور پر اسلام کی طرف نہیں لوٹے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ تاکید کے ساتھ قسم اٹھاتے تو یوں فرماتے :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ قسم اٹھاتے تو یوں فرماتے :’’ نہیں ! اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص قسم اٹھائے اور ان شاء اللہ کہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ، ابن ماجہ ، دارمی ۔ اور امام ترمذی نے محدثین کی ایک جماعت کا ذکر کیا جس نے اسے ابن عمر ؓ پر موقوف قرار دیا ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
ابو الاحوص عوف بن مالک اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں کہ میرا چچا زاد ہے ، میں اس کے پاس جاتا ہوں اور اس سے کوئی چیز مانگتا ہوں تو وہ مجھے نہ تو چیز دیتا ہے اور نہ مجھ سے تعلق جوڑتا ہے ، پھر اسے میری ضرورت پڑتی ہے تو وہ میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز مانگتا ہے جبکہ میں قسم اٹھا چکا ہوں کہ میں اسے کوئی چیز نہیں دوں گا اور نہ اس سے صلہ رحمی کروں گا ۔ آپ ﷺ نے مجھے حکم فرمایا کہ ’’ میں اس چیز کو اختیار کروں جو بہتر ہے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کروں ۔‘‘
اور ایک روایت میں ہے ، راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرا چچا زاد میرے پاس آتا ہے ، اور میں حلف اٹھاتا ہوں کہ میں اس کو کچھ نہیں دوں گا اور نہ ہی اس سے صلہ رحمی کروں گا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ النسائی و ابن ماجہ ۔