Blog
Books
Search Hadith

حدود کے بارے میں سفارش کرنے کا بیان

بَاب الشَّفَاعَة فِي الْحُدُود

4 Hadiths Found

عَن عائشةَ رَضِي الله عَنْهَا أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ؟» ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ ثُمَّ قَالَ: «إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي روايةٍ لمسلمٍ: قالتْ: كانتِ امرأةٌ مخزوميَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا فَأَتَى أَهْلُهَا أُسَامَةَ فَكَلَّمُوهُ فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا فَأَتَى أَهْلُهَا أُسَامَةَ فَكَلَّمُوهُ فَكَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا ثمَّ ذكرَ الحديثَ بنحوِ مَا تقدَّمَ

عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ مخزومیہ عورت ، جس نے چوری کی تھی ، کے واقعہ نے قریشیوں کو غمزدہ کر دیا تو انہوں نے کہا : اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے کون سفارش کرے ؟ پھر انہوں نے کہا : یہ کام رسول اللہ ﷺ کے چہیتے صرف اسامہ بن زید ؓ ہی کر سکتے ہیں ۔ اسامہ ؓ نے آپ ﷺ سے سفارش کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کرتے ہو ؟‘‘ پھر آپ کھڑے ہوئے ، خطبہ ارشاد فرمایا ، پھر فرمایا :’’ تم سے پہلے لوگ صرف اسی وجہ سے ہلاک کر دیے گئے کہ جب ان میں سے خاندانی شخص چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے اور جب کمزور شخص چوری کرتا تو وہ اس پر حد قائم کر دیتے ، اللہ کی قسم ! اگر فاطمہ بنت محمد (محمد ﷺ کی بیٹی فاطمہ ؓ) بھی چوری کرتیں تو میں ان کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے ، عائشہ ؓ نے بیان کیا : ایک مخزومیہ عورت (فاطمہ بنت اسود) تھی جو عاریۃً چیزیں لیا کرتی تھی اور پھر ان کی واپسی کا انکار کر دیا کرتی تھی ، نبی ﷺ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا تو اس کے خاندان والے اسامہ ؓ کے پاس آئے اور انہوں نے ان سے بات کی اور اسامہ ؓ نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے سفارش کی ، پھر امام مسلم نے حدیث مذکورہ کے مطابق حدیث بیان کی ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 3610
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص کی سفارش اللہ کی حدود میں سے کسی حد کے نفاذ کے آگے حائل ہو گئی تو اس نے اللہ کی مخالفت کی ، جس نے جانتے ہوئے کسی باطل (ناحق) کے بارے میں جھگڑا کیا تو وہ اس سے دست کش ہونے تک اللہ تعالیٰ کی ناراضی میں رہتا ہے اور جس نے کسی مومن پر بہتان لگایا تو وہ کچ لہو کے کیچڑ میں رہے گا حتی کہ وہ اس سے نکل آئے جو اس نے کہا ہے ۔‘‘ احمد ، ابوداؤد ، اور بیہقی کی شعب الایمان میں ایک روایت ہے :’’ جس نے کسی جھگڑے پر اعانت کی جبکہ وہ نہیں جانتا کہ وہ حق ہے یا باطل تو وہ اللہ کی ناراضی میں رہتا ہے حتی کہ وہ اس سے دست کش ہو جائے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد و البیھقی ۔

Haidth Number: 3611

وَعَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى بِلِصٍّ قَدِ اعْتَرَفَ اعْتِرَافًا وَلَمْ يُوجَدْ مَعَهُ مَتَاعٌ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَخَالُكَ سَرَقْتَ» . قَالَ: بَلَى فَأَعَادَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلَّ ذَلِكَ يَعْتَرِفُ فَأَمَرَ بِهِ فَقُطِعَ وَجِيءَ بِهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ» فَقَالَ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ تُبْ عليهِ» ثَلَاثًا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ هَكَذَا وجدتُ فِي الْأُصُول الْأَرْبَعَة وجامع الْأُصُول وَشُعَبُ الْإِيمَانِ وَمَعَالِمُ السُّنَنِ عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ

ابوامیہ مخزومی ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک چور لایا گیا ، اس نے اعتراف جرم کر لیا لیکن اس سے مال برامد نہ ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا :’’ میرا خیال ہے کہ تم نے چوری نہیں کی ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، کیوں نہیں ، ضرور کی ہے ، آپ ﷺ نے دو یا تین مرتبہ یہ بات دہرائی لیکن وہ ہر مرتبہ اعتراف کرتا رہا ، آپ نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا ۔ اور پھر اسے آپ کے پاس لایا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا :’’ اللہ سے مغفرت طلب کرو اور اس کے حضور توبہ کرو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں ۔ رسول اللہ ﷺ نے تین بار فرمایا :’’ اے اللہ ! اس کی توبہ قبول فرما ۔‘‘ اور میں نے اصول اربعہ ، جامع الاصول ، شعب الایمان اور معالم السنن میں ابوامیہ سے اسی طرح پایا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارقطنی ۔

Haidth Number: 3612
اور مصابیح کے نسخوں میں ’’ ابوامیہ ‘‘ کی بجائے ’’ ابورمثہ ‘‘ ہے ۔ ضعیف ، رواہ مصابیح السنہ ۔

Haidth Number: 3613