ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ رات کے وقت پڑاؤ ڈالتے تو آپ اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے اور جب صبح سے تھوڑا سا پہلے پڑاؤ ڈالتے تو آپ اپنی کہنی کھڑی کرتے اور اپنا سر اپنی ہتھیلی پر رکھتے ۔ رواہ مسلم ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے عبداللہ بن رواحہ ؓ کو ایک لشکر کے ساتھ بھیجا ، اتفاق سے وہ جمعہ کا دن تھا ، ان کے ساتھی صبح ہی روانہ ہو گئے اور انہوں نے (دل میں) کہا : میں کچھ تاخیر کر لیتا ہوں ، رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جمعہ پڑھتا ہوں اور پھر ان سے جا ملوں گا ، جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نمازِ جمعہ پڑھی اور آپ نے انہیں دیکھا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ صبح جانے سے کس نے روک رکھا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، میں نے ارادہ کیا کہ آپ کے ساتھ نماز جمعہ پڑھوں گا اور پھر ان کے ساتھ جا ملوں گا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تم زمین بھر کی چیزیں خرچ کر دو تو تم ان کے جلدی جانے کی فضیلت حاصل نہیں کر سکتے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قوم کا سردار سفر میں ان کا خادم ہوتا ہے ، جس نے کسی خدمت کے ذریعے ان پر سبقت حاصل کر لی تو وہ لوگ ماسوائے شہادت کے کسی اور عمل کے ذریعے اس شخص سے آگے نہیں بڑھ سکتے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔