سلمان ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ سے ٹڈیوں کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ اللہ کا کثیر لشکر ہے ، میں اسے نہ کھاتا ہوں نہ حرام قرار دیتا ہوں ۔‘‘ ابوداؤد ، محی السنہ نے فرمایا : یہ روایت ضعیف ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
زید بن خالد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مرغ کو بُرا بھلا کہنے سے منع فرمایا ہے ، اور آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ نماز (کے وقت) کی اطلاع دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔
زید بن خالد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مرغ کو بُرا بھلا نہ کہو ، کیونکہ وہ نماز کے لیے بیدار کرتا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
عبدالرحمن بن ابی لیلی بیان کرتے ہیں ، ابولیلی ؓ نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب گھر میں سانپ نکل آئے تو اسے کہو : ہم تجھے نوح اور سلیمان بن داؤد ؑ کے عہد کا حوالہ دیتے ہیں کہ تو ہمیں ایذا نہ پہنچا ۔ اگر وہ دوبارہ نکلے تو اسے قتل کر دو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
عکرمہ ، ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں ، عکرمہ نے کہا : میں جانتا ہوں کہ انہوں نے اسے مرفوع بیان کیا ہے کہ آپ ﷺ سانپوں کو مارنے کا حکم فرمایا کرتے تھے ، اور آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے سانپ کے انتقام کے خوف سے انہیں چھوڑ دیا تو وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب سے ہماری ان (سانپوں) سے لڑائی شروع ہوئی ہے ہم نے ان سے صلح نہیں کی ، اور جس نے ڈر کے پیشِ نظر ان میں سے کسی (سانپ) کو (مارے بغیر) چھوڑ دیا تو وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر قسم کے سانپ کو قتل کرو ، اور جو شخص ان کے انتقام سے ڈر گیا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
عباس ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم چاہ زم زم کی صفائی کرنا چاہتے ہیں اور اس میں چھوٹے چھوٹے سانپ ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے انہیں مار ڈالنے کا حکم فرمایا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ چاندی کی سلاخ کی مثل سفید سانپوں کے علاوہ تمام سانپوں کو مار ڈالو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو اسے ڈبو دے ، کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے ، جبکہ دوسرے میں شفا ہے ، وہ اپنے اس پر کے ذریعے (گرنے سے) بچتی ہے جس میں بیماری ہے ، اس لئے اسے مکمل طور پر ڈبو دو ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوسعید خدری ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جب مکھی کھانے میں گر جائے تو اسے ڈبو دیں ، کیونکہ اس کے ایک پر میں زہر ہے جبکہ دوسرے میں شفا ہے ، اور وہ زہر والے پر کو مقدم رکھتی ہے اور شفا والے پر کو مؤخر ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے چار جانوروں : چیونٹی ، شہد کی مکھی ، ہد ہد اور لٹورے کو مارنے سے منع فرمایا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و الدارمی ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، اہل جاہلیت کچھ چیزیں کھایا کرتے تھے اور کچھ چیزیں بطور کراہت چھوڑ دیا کرتے تھے ، اللہ نے اپنے نبی ﷺ کو مبعوث فرمایا ، اپنی کتاب نازل فرمائی ، اس نے حلال کردہ چیزوں کو حلال اور اپنی حرام کردہ چیزوں کو حرام قرار دیا ، اس نے جن چیزوں کو حلال کیا وہ حلال ہے اور جن کو حرام کیا وہ حرام ہے ، اور جس سے خاموشی اختیار کی تو وہ قابل مؤاخذہ نہیں ، پھر ابن عباس ؓ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ فرما دیجیے ! میری طرف جو وحی کی گئی ہے ، میں اس میں کھانے والے کے لیے جو وہ کھاتا ہے ، مردار ، بہتا ہوا خون ، خنزیر کے گوشت کے سوا کوئی اور چیز حرام نہیں پاتا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
زاہر اسلمی ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ کے منادی کرنے والے نے یہ اعلان کیا کہ رسول اللہ ﷺ تمہیں گدھوں کے گوشت سے منع فرماتے ہیں ، میں اس وقت ہنڈیوں کے نیچے آگ جلا رہا تھا ، جن میں گدھوں کا گوشت تھا ۔ رواہ البخاری ۔
ابو ثعلبہ خشنی ؓ مرفوع روایت بیان کرتے ہیں :’’ جنوں کی تین قسمیں ہیں : ایک قسم یہ ہے کہ اس کے پر ہیں اور وہ ہوا میں اڑتے ہیں ، ایک قسم سانپوں اور کتوں کی ہے اور ایک قسم یہ ہے کہ وہ پڑاؤ ڈالتے ہیں ، اور کوچ کرتے ہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔