ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ کلونجی میں موت کے سوا ہر بیماری سے شفا ہے ۔‘‘ ابن شہاب نے فرمایا : ((السام)) سے مراد موت اور ((الحبۃ السوداء)) سے کلونجی مراد ہے ۔ متفق علیہ ۔
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا ، میرے بھائی کو پیچش لگے ہوئے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے شہد پلاؤ ۔‘‘ اس نے اسے شہد پلایا ، وہ پھر آیا اور عرض کیا : میں نے اسے شہد پلایا مگر اس سے پیچش اور بھی زیادہ ہو گئے ہیں ، آپ نے تین مرتبہ اسے ایسے ہی فرمایا ، پھر وہ چوتھی مرتبہ آیا تو آپ ﷺ نے (یہی) فرمایا :’’ اسے شہد پلاؤ ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، میں اسے پلا چکا ہوں لیکن اس کے مرض اسہال میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کا فرمان سچا ہے جبکہ تیرے بھائی کے پیٹ کی غلطی ہے ۔‘‘ اس نے پھر پلایا تو وہ صحت یاب ہو گیا ۔ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ عذرہ (ایک ورم ہے جو بچہ کے حلق میں کثرت خون کی وجہ سے ہو جاتا ہے) کی وجہ سے اپنے بچوں کے گلے دبا کر انہیں تکلیف نہ پہنچاؤ ، بلکہ تم قسط استعمال کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ام قیس ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم اس علاق (حلق کے ورم) کی وجہ سے اپنی اولاد کا حلق کیوں دباتی ہو ؟ بس تم یہ عود ہندی استعمال کرو ، کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفا ہے ، ان میں سے ایک نمونیہ ہے ، حلق کے ورم کی وجہ سے اسے ناک سے ڈالا جائے اور نمونیہ کی صورت میں منہ کے ایک طرف سے ڈالی جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے نظر لگ جانے ، ڈنک میں اور نملہ بیماری (پسلی میں دانے نکل آتے ہیں اور زخم پڑ جاتے ہیں) کی صورت میں دم کرنے کی رخصت عنایت فرمائی ہے ۔ رواہ مسلم ۔
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اس کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر زردی تھی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے دم کراؤ کیونکہ اسے نظر لگی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے دم سے منع فرما دیا تو ، آل عمرو بن حزم آئے اور انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہمارے پاس دم تھا جو ہم بچھو کے ڈس لینے پر کیا کرتے تھے ، اور آپ نے اس سے منع فرما دیا ہے ، انہوں نے وہ دم آپ کو سنایا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا ، تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے تو وہ اسے فائدہ پہنچائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عوف بن مالک اشجعی ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم دورِ جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے ، ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے دم مجھے سناؤ ، ایسا دم جس میں شرک نہ ہو ، اس میں کوئی حرج نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابن عباس ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نظر (کی تاثیر) ثابت ہے ، اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے جانے والی ہوتی تو نظر اس پر سبقت لے جاتی اور جب تم سے غسل کا مطالبہ کیا جائے تو غسل کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
اسامہ بن شریک ؓ بیان کرتے ہیں ، صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ہم علاج معالجہ کریں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، اللہ کے بندو ! علاج معالجہ کرو کیونکہ اللہ نے بڑھاپے کے سوا ایسی کوئی بیماری پیدا نہیں کی جس کے لیے شفا پیدا نہ کی ہو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے بیماروں کو کھانے پر مجبور نہ کیا کرو ، کیونکہ اللہ تعالیٰ انہیں کھلاتا پلاتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اسعد بن زرارہ ؓ کو شوکہ (یہ سرخ بادہ ہے جو غلبہ خون سے پیدا ہوتا ہے) کی بیماری میں داغ دیا ۔ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
اسماء بنت عمیس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے دریافت کیا ، تم جلاب کے لیے کونسی دوا استعمال کرتی ہو ؟ میں نے عرض کیا : شبرم (چنے کی طرح ایک دانہ ہے جو کہ بہت گرم ہے ، اس کا پانی دوا کے طور پر پیتے ہیں) آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ تو انتہائی گرم ہے ۔‘‘ وہ بیان کرتی ہیں ، پھر میں سنا کے ساتھ جلاب لیتی ۔ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اگر کسی چیز میں موت کی شفا ہوتی تو وہ سنا میں ہوتی ۔‘‘ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ نے بیماری اتاری ہے تو اس نے دوائی بھی اتاری ہے اور اس نے ہر بیماری کے لیے دوائی بنائی ہے ، تم علاج معالجہ کرو اور حرام چیز کے ساتھ علاج معالجہ مت کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے حرام چیز کو بطور دوا استعمال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
نبی ﷺ کی خادمہ سلمی ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : جس شخص نے بھی رسول اللہ ﷺ سے درد سر کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے یہی فرمایا کہ ’’ پچھنے لگاؤ ۔‘‘ اور جس نے اپنے پاؤں میں تکلیف کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے اسے فرمایا :’’ مہندی لگاؤ ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
نبی ﷺ کی خادمہ سلمی ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ کو تلوار وغیرہ یا کسی اور طرح کوئی بھی زخم آ جاتا تو آپ ﷺ مجھے اس پر مہندی لگانے کا حکم فرماتے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابو کبشہ انماری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے سر اور اپنے کندھوں کے درمیان پچھنے لگوایا کرتے تھے اور آپ ﷺ فرماتے تھے :’’ جو شخص اس خون میں سے کچھ خون نکلواتا ہے تو اگر وہ کسی مرض کا کسی دوائی کے ذریعے علاج نہ بھی کرے تو اس کے لیے کچھ مضر نہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
ابن مسعود ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے شب معراج کے متعلق حدیث بیان فرمائی کہ وہ فرشتوں کی جس بھی جماعت کے پاس سے گزرے تو وہ یہی کہتے کہ ’’ اپنی امت کو پچھنے لگوانے کا حکم فرمائیں ۔‘‘ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
عبد الرحمن بن عثمان ؓ سے روایت ہے کہ ایک طبیب نے نبی ﷺ سے مینڈک کو دوائی میں ڈالنے کے متعلق دریافت کیا تو نبی ﷺ نے اسے اس کے قتل کرنے سے منع فرما دیا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ گردن کی دونوں رگوں اور کندھوں کے درمیان پچھنے لگوایا کرتے تھے ۔ ابوداؤد ، امام ترمذی اور امام ابن ماجہ نے یہ اضافہ نقل کیا ہے : آپ ﷺ (چاند کی) سترہ ، انیس اور اکیس تاریخ کو پچھنے لگوایا کرتے تھے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
ابوہریرہ ؓ ، رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص (چاند کی) سترہ ، انیس اور اکیس تاریخ کو پچھنے لگوائے وہ ہر بیماری سے محفوظ رہے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔