ابو رزین عقیلی بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ، جب تک وہ اس کو بیان نہیں کرتا تو وہ پرندے کے پاؤں پر ہے ، لیکن جب وہ اسے بیان کر دیتا ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے ۔‘‘ اور میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے کسی عزیز دوست یا عقل مند شخص کے سوا کسی اور سے بیان نہ کرو ۔‘‘ ترمذی ۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے : فرمایا :’’ جب تک خواب کی تعبیر نہ کی جائے تو وہ پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے ، لیکن جب اس کی تعبیر بیان کی جاتی ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے ۔‘‘ اور میرا خیال ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے کسی عزیز دوست یا عقل مند شخص کے سوا کسی اور سے بیان نہ کر ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ سے ورقہ بن نوفل کے بارے میں دریافت کیا گیا تو خدیجہ ؓ نے فرمایا : اس نے آپ ﷺ کی تصدیق کر دی تھی لیکن وہ آپ کے اعلانِ نبوت سے پہلے فوت ہو گئے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے مجھے خواب میں دکھایا گیا اس پر سفید کپڑے تھے ، اور اگر وہ جہنمی ہوتا تو اس پر کوئی اور لباس ہوتا ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی ۔
ابن خزیمہ بن ثابت اپنے چچا ابو خزیمہ سے بیان کرتے ہیں ، انہوں نے خواب دیکھا کہ اس نے نبی ﷺ کی پیشانی پر سجدہ کیا ہے ، اس نے آپ کو بتایا تو آپ ﷺ اس کی خاطر لیٹ گئے اور فرمایا :’’ اپنا خواب سچا کر دکھاؤ ۔‘‘ اس نے آپ ﷺ کی پیشانی پر سجدہ کیا ۔ سندہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
اور ہم ابوبکرہ ؓ سے مروی حدیث :’’ گویا وہ میزان ہے جو آسمان سے نازل ہوئی ۔‘‘ باب مناقب ابی بکر و عمر ؓ میں ذکر کریں گے ۔
سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ سے اکثر یوں فرمایا کرتے تھے :’’ کیا تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ؟‘‘ وہ آپ سے ، جو اللہ چاہتا ، بیان کرتا ، اسی طرح آپ ﷺ نے ایک روز ہمیں فرمایا :’’ دو آنے والے میرے پاس آئے انہوں نے مجھے اٹھایا اور انہوں نے مجھے کہا : چلو ، اور میں ان کے ساتھ چلا ۔‘‘ اور پھر فصل اول میں مذکور حدیث مکمل طور پر بیان کی ، اور اِس میں اضافہ ہے جو کہ حدیث مذکور میں نہیں ، اور وہ یہ ہے : آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہم ایک انتہائی سر سبز باغ میں آئے ، اس میں موسم بہار کے تمام پھول ، اور باغ کے وسط میں ایک طویل آدمی تھا اور اس کے درازئ قد کی وجہ سے میں اس کا سر نہیں دیکھ سکتا تھا ، جبکہ اس آدمی کے اردگرد بہت سے بچے ہیں ، جنہیں میں نے (اتنی کثرت میں پہلے) ہرگز نہیں دیکھا ، میں نے ان دونوں آدمیوں سے کہا : یہ کون ہیں ؟ آپ فرماتے ہیں ، انہوں نے مجھے کہا : (آگے) چلیں ! ہم چلے اور ایک بڑے باغ کے پاس پہنچے ، میں نے اس ے بڑا اور اس سے زیادہ بہتر باغ کبھی نہیں دیکھا ۔‘‘ آپ ﷺ فرماتے ہیں :’’ انہوں نے مجھے کہا : اس میں اوپر چڑھو ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہم اس میں چڑھے اور ایک شہر میں پہنچے جس کی تعمیر اس طرح ہوئی تھی کہ اس کی ایک اینٹ سونے کی اور ایک اینٹ چاندی کی تھی ، ہم شہر کے دروازے پر پہنچے اور دروازہ کھولنے کے لیے کہا ، اور وہ ہمارے لیے کھول دیا گیا تو ہم اس میں داخل ہو گئے ، ہم اس میں کچھ آدمیوں سے ملے ان کا آدھا دھڑ اتنا خوبصورت تھا کہ تم نے کبھی نہیں دیکھا ہو گا اور ان کا آدھا دھڑ اس قدر قبیح تھا کہ تم نے کبھی نہیں دیکھا ہو گا ، ان دونوں نے انہیں کہا : جاؤ اور اس نہر میں گر جاؤ ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہاں ایک چوڑی نہر جاری تھی گویا اس کا پانی خالص سفید ہے ، وہ گئے اور اس میں گر گئے ، پھر ہماری طرف واپس آئے تو ان کی وہ خرابی ختم ہو چکی تھی اور وہ خوبصورت بن گئے تھے ۔‘‘ اور حدیث کے ان زائد الفاظ میں فرمایا :’’ وہاں وہ طویل آدمی جو باغ میں تھا وہ ابراہیم ؑ تھے ، اور وہ بچے جو ان کے اردگرد تھے ، یہ وہ بچے تھے جو دین فطرت پر فوت ہوئے تھے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : بعض مسلمانوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مشرکوں کے بچے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مشرکوں کے بچے بھی ، اور لوگ جن کا آدھا دھڑ اچھا اور آدھا دھڑ قبیح تھا تو یہ لوگ وہ تھے جنہوں نے اچھے عمل بھی کیے تھے اور برے عمل بھی ، اللہ نے ان سے درگزر فرمایا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنی آنکھوں کو وہ چیز دکھائے (یعنی جھوٹا خواب بیان کرے) جو انہوں نے نہیں دیکھی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
ابوسعید ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ سحری (یعنی پچھلی رات کے) وقت کا خواب سچ ہونے میں قریب تر ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔