ابوایوب انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے (مسلمان) بھائی سے تین دن سے زائد ترک تعلقات کرے ، دونوں ملتے ہیں تو وہ اس سے اعراض کرتا ہے اور وہ اس سے اعراض کرتا ہے ، اور ان دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بدگمانی سے بچو ، کیونکہ بدگمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے ، تم کسی کے عیب مت تلاش کرو اور نہ جاسوسی کرو ، قیمت بڑھانے کے لیے بولی مت دو اور نہ باہم حسد کرو ، بغض مت رکھو اور نہ قطع تعلقی کرو اور اللہ کے بندو ! بھائی بھائی بن جاؤ ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ (اور حسد کی بنا پر) باہم ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پیر اور جمعرات کے روز جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں ، شرک سے بیزار ہر شخص کو بخش دیا جاتا ہے ، البتہ اس شخص کی مغفرت نہیں ہوتی جس کی اپنے بھائی کے ساتھ رنجش و عداوت ہو ، کہا جاتا ہے : ان دونوں کو مہلت دو حتیٰ کہ وہ صلح کر لیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر جمعے (سات دنوں میں) لوگوں کے اعمال دو مرتبہ پیر اور جمعرات کے روز پیش کیے جاتے ہیں ، ہر بندہ مومن کو بخش دیا جاتا ہے ، البتہ اس بندے کی مغفرت نہیں ہوتی جس کی اپنے بھائی کے ساتھ رنجش و عداوت ہو ، کہا جاتا ہے : ان دونوں کو چھوڑ دو حتیٰ کہ وہ (عداوت سے) رجوع کر لیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
اُم کلثوم بن عقبہ بن ابی مقیط ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ لوگوں کے درمیان صلح کرانے والا شخص جھوٹا نہیں ، وہ (دونوں سے) خیر و بھلائی کی بات کرتا ہے اور (دونوں کو) خیر و بھلائی کی بات پہنچاتا ہے ۔‘‘ امام مسلم نے یہ اضافہ نقل کیا ہے : ام کلثوم ؓ نے کہا میں نے انہیں یعنی نبی اکرم ﷺ کو تین امور کے علاوہ کسی معاملے میں جھوٹ بولنے کی اجازت دیتے ہوئے نہیں سنا : لڑائی (جنگ) میں ، لوگوں کے درمیان صلح کرانے میں اور میاں بیوی کی باہم گفتگو کرنے میں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
اسماء بنت یزید ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ صرف تین مواقع پر جھوٹ بولنا جائز ہے ، آدمی کا اپنی بیوی کو خوش کرنے کے لیے جھوٹ بولنا ، لڑائی میں جھوٹ بولنا اور لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی ۔
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کسی مسلمان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ کسی مسلمان سے تین دن سے زائد ترک تعلق کرے ، جب وہ اس سے ملاقات کرے تو تین مرتبہ اسے سلام کرے ، ہر مرتبہ وہ اسے سلام کا جواب نہ دے تو یہ (سلام کرنے والا) اس (ترک ملاقات) کے گناہ سے پاک ہو جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے (مسلمان) بھائی سے تین دن سے زائد ترک تعلق کرے ، جس شخص نے تین دن سے زائد ترک تعلق توڑے رکھا اور وہ (اسی حالت میں) فوت ہو گیا تو وہ جہنم میں جائے گا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
ابوخراش سلمی ؓ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس نے اپنے بھائی سے سال بھر ترک ملاقات کی تو وہ اس کے خون بہانے کے مترادف ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کسی مومن کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی مومن سے تین دن سے زائد ترک ملاقات کرے ، جب تین دن گزر جائیں تو اسے چاہیے کہ وہ اس سے ملاقات کرے اور اسے سلام کرے ، اگر اس نے سلام کا جواب دے دیا تو وہ دونوں اجر میں شریک ہیں ، اور اگر وہ سلام کا جواب نہ دے تو وہی شخص گناہ گار ہو گا جبکہ سلام کرنے والا ترک ملاقات کے زمرے سے نکل جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں روزے ، صدقے اور نماز سے بہتر درجے والے عمل کے متعلق نہ بتاؤں ؟‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، ہم نے عرض کیا : ضرور بتائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ دو فریقوں ، دوستوں ، رشتہ داروں کے درمیان صلح کرانا ، جبکہ دو فریقوں کے درمیان فساد ایسی خصلت ہے جو (نیکیوں کو) زائل کر دینے والی ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث صحیح ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
زبیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سابقہ امتوں کی بیماری (غیر محسوس طریقے سے) تمہاری طرٖف منتقل ہو گئی ہے ، حسد اور بغض و عداوت اور وہ نیکیوں کو زائل کرنے والی ہے ، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ وہ (بیماری) بال مونڈتی ہے بلکہ وہ دین کو ختم کر دیتی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی ۔
ابوہریرہ ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ حسد سے بچو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوہریرہ ؓ نبی ﷺ سےروایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ دو (فریقوں ، دوستوں ، رشتہ داروں) کے درمیان برائی ڈالنے سے بچو کیونکہ وہ (دین کو) زائل کرنے والی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوصرمہ ؓ سے روایت ہے نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی (مسلمان) کو تکلیف پہنچاتا ہے تو اس کے بدلے میں اللہ اسے تکلیف پہنچاتا ہے ، اور جو شخص کسی کو مشقت میں مبتلا کرتا ہے تو اللہ اسے مشقت میں مبتلا کر دیتا ہے ۔‘‘ ابن ماجہ ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ و الترمذی ۔
ابوبکر صدیق ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ شخص ملعون ہے جو کسی مومن کو نقصان پہنچاتا ہے یا اسے دھوکہ دیتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ منبر پر چڑھے اور با آواز بلند فرمایا :’’ اے لوگو ! جو اپنی زبان سے اسلام لائے ہو جبکہ ایمان ان کے دلوں تک نہیں پہنچا ، تم مسلمانوں کو تکلیف مت پہنچاؤ اور نہ انہیں عار دلاؤ اور نہ ہی ان کے عیوب تلاش کرو ، کیونکہ جو شخص اپنے (مسلمان) بھائی کے عیوب تلاش کرتا ہے تو اللہ اس کے عیوب کا پیچھا کرتا ہے ، اور جس کے عیوب کا اللہ پیچھا کرتا ہے تو وہ اسے رسوا کر دیتا ہے خواہ وہ اپنے گھر کے وسط میں ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
سعید بن زید ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ سود کی سب سے سنگین صورت مسلمان کی عزت کے بارے میں زبان درازی کرنا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و البیھقی فی شعب الایمان ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب میرے رب نے مجھے معراج کرائی تو میں ایسے لوگوں کے پاس سے گزرا جن کے ناخن تانبے کے تھے ، وہ اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے ، میں نے کہا : جبرائیل ! یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے کہا : یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھایا کرتے تھے (ان کی غیبت کیا کرتے تھے) اور ان کی عزتوں کے متعلق عیب جوئی کرتے تھے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
مستورد ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے کسی مسلمان آدمی (کی غیبت) کی وجہ سے ایک لقمہ کھایا تو اللہ اس شخص کو اس کی مثل جہنم سے کھلائے گا اور جس شخص نے کسی مسلمان آدمی کی (غیبت کی) کی وجہ سے کوئی کپڑا پہنا تو اللہ اس شخص کو اس کی مثل جہنم سے (کپڑا) پہنائے گا اور جو شخص شہرت و ریاکاری کی جگہ کھڑا ہوا تو اللہ اس کو روز قیامت شہرت و ریاکاری کی جگہ پر کھڑا کرے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، صفیہ ؓ کا اونٹ بیمار ہو گیا جبکہ زینب ؓ کے پاس زائد سواری تھی ، رسول اللہ ﷺ نے زینب ؓ سے فرمایا :’’ اس (صفیہ ؓ) کو اونٹ دے دو ۔‘‘ انہوں نے کہا : میں اس یہودن کو دوں ! رسول اللہ ﷺ ناراض ہوئے اور آپ ﷺ نے ذوالحجہ ، محرم اور صفر کے چند ایام تک ان سے صحبت ترک کر دی ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
اور معاذ بن انس ؓ سے مروی حدیث :’’ جو شخص کسی مومن کی عزت بچاتا ہے ۔‘‘ باب الشفقۃ و الرحمۃ میں گزر چکی ہے ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ عیسیٰ بن مریم ؑ نے ایک آدمی کو چوری کرتے ہوئے دیکھا تو عیسیٰ ؑ نے اسے فرمایا : تم نے چوری کی ہے ، اس نے کہا ، اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ! ہرگز نہیں ، (اس پر) عیسیٰ ؑ نے فرمایا : میں اللہ پر ایمان لایا ، اور میں نے اپنے نفس کی تکذیب کی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قریب ہے کہ فقر (اللہ پر اعتراض کرنے کی وجہ سے) کفر بن جائے اور قریب ہے کہ حسد تقدیر پر غالب آ جائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
جابر ؓ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اپنے (مسلمان) بھائی کے سامنے عذر پیش کرے اور وہ اسے معذور نہ سمجھے یا وہ اس کا عذر قبول نہ کرے تو اس پر ٹیکس وصول کرنے والے کی مثل گناہ ہوتا ہے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
یہ دونوں روایتیں امام بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کی ہیں ، اور فرمایا : ((المکاس)) سے عشر لینے والا مراد ہے ۔