Blog
Books
Search Hadith

ابن صیاد کے قصے کا بیان

بَاب قصَّة ابْن الصياد

11 Hadiths Found

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بن الْخطاب انْطَلَقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ قِبَلَ ابْنِ الصياد حَتَّى وجدوهُ يلعبُ مَعَ الصّبيانِ فِي أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ يَوْمَئِذٍ الْحُلُمَ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ثمَّ قَالَ: «أتشهدُ أَنِّي رسولُ الله؟» فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ. ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ: أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟ فَرَصَّهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: «آمَنت بِاللَّه وبرسلِه» ثمَّ قَالَ لِابْنِ صيَّاد: «مَاذَا تَرَى؟» قَالَ: يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُلِّطَ عَلَيْكَ الْأَمْرُ» . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي خَبَّأْتُ لَكَ خَبِيئًا» وَخَبَّأَ لَه: (يومَ تَأتي السَّماءُ بدُخانٍ مُبينٍ) فَقَالَ: هُوَ الدُّخُّ. فَقَالَ: «اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ» . قَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذَنُ لي فِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ يَكُنْ هُوَ لَا تُسَلَّطْ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلَا خير لَك فِي قَتْلِهِ» . قَالَ ابْنُ عُمَرَ: انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بْنُ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ يَؤُمَّانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَهُوَ يَخْتِلُ أنْ يسمعَ مِنِ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا زَمْزَمَةٌ فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ. فَقَالَتْ: أَيْ صَافُ - وَهُوَ اسْمُهُ - هَذَا مُحَمَّدٌ. فَتَنَاهَى ابْنُ صَيَّادٍ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ» . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ: «إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَ نُوحٌ قَوْمَهُ وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ

عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ ، رسول اللہ ﷺ کی معیت میں صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ ابن صیاد کی طرف روانہ ہوئے اور انہوں نے اسے بنو مغالہ کے قلعے میں بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے پایا ، ابن صیاد ان دنوں بلوغت کے قریب تھا ، اسے (آپ ﷺ کی آمد کا) پتہ اس وقت چلا جب رسول اللہ ﷺ نے اس کی پشت پر ہاتھ مارا ، پھر فرمایا :’’ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس نے رسول اللہ ﷺ کی طرف (غصہ سے) دیکھا اور کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان پڑھوں (عربوں) کے رسول ہیں ، پھر ابن صیاد نے کہا : کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ نبی ﷺ نے اسے زور سے دبایا اور فرمایا :’’ میں اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے ابن صیاد سے فرمایا :’’ تم کیا دیکھتے ہو ؟‘‘ اس نے کہا : میرے پاس سچا اور جھوٹا دونوں آتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تیرے لیے معاملہ مشتبہ کر دیا گیا ہے ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے تمہارے لیے اپنے دل میں ایک چیز چھپائی ہے (بتاؤ وہ کیا ہے ؟) آپ نے یہ بات چھپائی تھی :’’ جس دن آسمان ظاہر دھوئیں کے ساتھ آئے گا ۔‘‘ اس نے کہا : وہ دخ (دھواں) ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ دور ہو جا ، تو اپنی حیثیت سے تجاوز نہیں کر سکتا ۔‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا آپ اس کے متعلق مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں اسے قتل کر دوں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تو یہ وہی (دجال) ہے تو پھر اس پر غلبہ حاصل نہیں کیا جا سکتا ، اور اگر یہ وہ نہیں تو پھر اس کے قتل کرنے میں تیرے لیے کوئی بھلائی نہیں ۔‘‘ ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، اس کے بعد رسول اللہ ﷺ ابی بن کعب انصاری ؓ کو ساتھ لے کر کھجور کے اس باغ کی طرف روانہ ہوئے جس میں ابن صیاد تھا ، رسول اللہ ﷺ کھجور کے تنوں میں چھپنے لگے آپ چاہتے تھے کہ اس سے پہلے کہ ابن صیاد آپ کو دیکھ لے ، آپ اس سے کچھ سن لیں ، ابن صیاد مخملی چادر میں اپنے بستر پر لیٹا ہوا تھا ، اور کچھ گنگنا رہا تھا ، اتنے میں ابن صیاد کی ماں نے نبی ﷺ کو دیکھ لیا جبکہ آپ کھجور کے تنوں میں چھپ رہے تھے ، اس نے کہا : صاف یہ ابن صیاد کا نام ہے (دیکھو !) محمد ﷺ آ گئے ، چنانچہ ابن صیاد متنبہ ہو گیا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر وہ اس کو (اس حالت پر) چھوڑ دیتی تو وہ (اپنے دل کی بات) ظاہر کر دیتا ۔‘‘ عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ لوگوں کو خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے اور آپ ﷺ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی جو اس کی شان کے لائق ہے ۔ پھر دجال کا ذکر کیا تو فرمایا :’’ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں ، اور ہر نبی ؑ نے اس سے اپنی قوم کو ڈرایا ہے ، نوح ؑ نے بھی اپنی قوم کو ڈرایا لیکن میں اس کے متعلق تمہیں ایسی بات بتاؤں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی ، تم خوب جان لو کہ وہ کانا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 5494
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ ، ابوبکر اور عمر ؓ مدینے کے کسی راستے میں اس (ابن صیاد) سے ملے تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا :’’ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟‘‘ جواب میں اس نے کہا کہ کیا آپ گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں اللہ پر ، اس کے فرشتوں پر ، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا ۔‘‘ تو کیا دیکھتا ہے ؟‘‘ اس نے کہا : میں تخت کو پانی پر دیکھتا ہوں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تو شیطان کا تخت سمندر پر دیکھتا ہے ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تو (اس کے علاوہ اور) کیا دیکھتا ہے ؟‘‘ اس نے کہا : دو سچے اور ایک جھوٹا دیکھتا ہوں یا دو جھوٹے اور ایک سچا دیکھتا ہوں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس پر معاملہ مشتبہ کر دیا گیا ہے ، تم اسے چھوڑ دو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 5495
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ابن صیاد نے نبی ﷺ سے جنت کی مٹی کے بارے میں دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نرم و ملائم سفید خالص کستوری ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 5496
نافع بیان کرتے ہیں ، ابن عمر ؓ مدینے کے کسی راستے میں ابن صیاد سے ملے تو انہوں نے اس سے کوئی بات کہی جس نے اسے ناراض کر دیا اور غصہ کی وجہ سے اس کی سانس پھول گئی حتی کہ راستہ بھر گیا (اس کے بعد) ابن عمر ؓ ، حفصہ ؓ کے پاس گئے تو انہیں اس واقعہ کی اطلاع ہو چکی تھی ، تو انہوں نے انہیں فرمایا : اللہ تم پر رحم فرمائے ، تم نے ابن صیاد سے کس چیز کا قصد کیا ؟ کیا تمہیں علم نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ (دجال) ایک غصے کی وجہ سے نکلے گا جو اسے غصہ دلایا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 5497
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں مکہ کی طرف جاتے ہوئے ابن صیاد کے ساتھ تھا ، اس نے مجھے کہا : مجھے لوگوں (کے کلام) سے کس قدر تکلیف پہنچی ہے ؟ وہ سمجھتے ہیں کہ میں دجال ہوں ، کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ اس کی اولاد نہیں ہو گی ۔‘‘ جبکہ میری اولاد ہے ، کیا آپ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا کہ ’’ وہ کافر ہے ؟‘‘ جبکہ میں مسلمان ہوں ، کیا آپ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا :’’ وہ مدینہ میں داخل ہو گا نہ مکہ میں ۔‘‘ جبکہ میں مدینہ سے آ رہا ہوں اور مکے جا رہا ہوں ، پھر اس نے مجھ سے اپنی آخری بات یہ کی : سن لو ، اللہ کی قسم ! میں اس (دجال) کی جائے پیدائش اور وقت پیدائش کو جانتا ہوں اور وہ کہاں ہے ؟ یہ بھی جانتا ہوں ، میں اس کے والدین کو جانتا ہوں ، ابوسعید ؓ نے بیان کیا ، اس (ابن صیاد) نے مجھے اشتباہ میں ڈال دیا ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے اسے کہا : تیرے لیے باقی ایام میں تباہی ہو ، ابوسعید بیان کرتے ہیں ، اسے کہا گیا : کیا تو یہ پسند کرتا ہے کہ وہ (دجال) تم ہی ہو ؟ ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، اس نے کہا : اگر وہ چیز (دجال کی خصلت و جبلت وغیرہ) مجھ پر پیش کی جائے تو میں ناپسند نہیں کروں گا ۔ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 5498
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اس (ابن صیاد) سے ملا اور اس کی آنکھ سوجی ہوئی تھی ، میں نے کہا : میں جو دیکھ رہا ہوں تیری آنکھ کو کب سے ایسے ہے ؟ اس نے کہا : میں نہیں جانتا ، میں نے کہا : تو نہیں جانتا حالانکہ وہ تیرے سر میں ہے ، اس نے کہا : اگر اللہ چاہے تو وہ اسے تیرے عصا میں پیدا کر دے ، ابن عمر ؓ نے فرمایا : وہ گدھے سے بھی زیادہ خوفناک آواز میں چیخنے لگا ، میں نے (اس کی) آواز سنی ۔ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 5499
محمد بن منکدر بیان کرتے ہیں ، میں نے جابر بن عبداللہ ؓ کو اللہ کی قسم اٹھاتے ہوئے سنا کہ ابن صیاد دجال ہے ، میں نے کہا : آپ اللہ کی قسم اٹھاتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نے عمر ؓ کو اس بات پر نبی ﷺ کے پاس قسم اٹھاتے ہوئے سنا ، لیکن نبی ﷺ نے اس پر ناگواری نہیں فرمائی ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 5500
نافع بیان کرتے ہیں ، ابن عمر ؓ بیان کیا کرتے تھے ، اللہ کی قسم ! مجھے کوئی شک نہیں کہ مسیح دجال ابن صیاد ہی ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و البیھقی فی کتاب البعث و النشور ۔

Haidth Number: 5501
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے حرہ کے دن ابن صیاد کو نہ پایا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 5502

وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «يمْكث أَبُو الدَّجَّالِ ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَهُمَا وَلَدٌ ثُمَّ يُولَدُ لَهُمَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضْرَسُ وَأَقَلُّهُ مَنْفَعَةً تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ» . ثُمَّ نَعَتَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ فَقَالَ: «أَبُوهُ طُوَالٌ ضَرْبُ اللَّحْمِ كَأَنَّ أَنْفَهُ مِنْقَارٌ وَأُمُّهُ امْرَأَةٌ فِرْضَاخِيَّةٌ طَوِيلَةُ الْيَدَيْنِ» . فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: فَسَمِعْنَا بِمَوْلُودٍ فِي الْيَهُود. فَذَهَبْتُ أَنَا وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبَوَيْهِ فَإِذَا نَعْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمَا فَقُلْنَا هَلْ لَكُمَا وَلَدٌ؟ فَقَالَا: مَكَثْنَا ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَنَا وَلَدٌ ثُمَّ وُلِدَ لَنَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضْرَسُ وَأَقَلُّهُ مَنْفَعَةً تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ قَالَ فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمَا فَإِذَا هُوَ مجندل فِي الشَّمْسِ فِي قَطِيفَةٍ وَلَهُ هَمْهَمَةٌ فَكَشَفَ عَن رَأسه فَقَالَ: مَا قلتما: وَهَلْ سَمِعْتَ مَا قُلْنَا؟ قَالَ: نَعَمْ تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا ينَام قلبِي رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دجال کے والدین تیس سال تک (بے اولاد) رہیں گے اور ان کے ہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہو گا ، پھر ان کے ہاں لڑکا پیدا ہو گا جو کانا ، بڑے دانتوں والا اور بہت ہی کم منافع پہنچانے والا ہو گا ، اس کی آنکھیں سوئیں گی لیکن اس کا دل نہیں سوئے گا ۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے اس کے والدین کے متعلق ہمیں تعارف کرایا ، فرمایا :’’ اس کا والد طویل القامت ، پتلا ہو گا اور اس کی ناک لمبی ہو گی ، اس کی والدہ موٹی لمبے ہاتھوں والی ہو گی ۔‘‘ ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے مدینہ میں یہودیوں کے ہاں ایک بچے کی ولادت کی خبر سنی تو میں اور زبیر بن عوام ؓ گئے حتی کہ ہم اس کے والدین کے پاس پہنچ گئے ، دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے جو صفات بیان کی تھیں وہ ان میں موجود تھیں ، ہم نے ان سے کہا : کیا تمہارا کوئی بچہ ہے ؟ انہوں نے کہا : ہم تیس سال تک (بے اولاد) رہے ، اور ہمارے ہاں کوئی بچہ پیدا نہ ہوا ، پھر ہمارے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا جو کانا ، لمبے دانتوں والا اور انتہائی کم نفع مند ہے ، اس کی آنکھیں سوتی ہیں لیکن اس کا دل نہیں سوتا ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، ہم ان دونوں کے پاس سے نکلے تو وہ ایک چادر میں لپٹا ہوا دھوپ میں زمین پر لیٹا ہوا تھا اور اس کی آواز پست تھی ، اس نے اپنے سر سے کپڑا اٹھایا تو یہ کہا : تم دونوں نے یہ کیا کہا تھا ؟ ہم نے کہا : ہم نے جو کہا تھا کیا تو نے اسے سن لیا تھا ؟ اس نے کہا : ہاں ، میری آنکھیں سوتی ہیں جبکہ میرا دل نہیں سوتا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 5503

وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْيَهُودِ بِالْمَدِينَةِ وَلَدَتْ غُلَامًا مَمْسُوحَةٌ عَيْنُهُ طَالِعَةٌ نَابُهُ فَأَشْفَقَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم إِن يَكُونَ الدَّجَّالَ فَوَجَدَهُ تَحْتَ قَطِيفَةٍ يُهَمْهِمُ. فَآذَنَتْهُ أُمُّهُ فَقَالَتْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا أَبُو الْقَاسِمِ فَخَرَجَ مِنَ الْقَطِيفَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا لَهَا قَاتَلَهَا اللَّهُ؟ لَوْ تَرَكَتْهُ لَبَيَّنَ فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ائْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقْتُلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن يكن هُوَ فَلَيْسَتْ صَاحِبَهُ إِنَّمَا صَاحِبُهُ عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ وَإِلَّا يكن هُوَ فَلَيْسَ لَك أتقتل رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْعَهْدِ» . فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُشْفِقًا أَنَّهُ هُوَ الدَّجَّال. رَوَاهُ فِي شرح السّنة وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ عَنِ الْفَصْلِ الثَّالِثِ

جابر ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نے مدینہ میں ایک بچے کو جنم دیا جس کی آنکھ نہیں تھی ، اس کی کچلیاں نظر آ رہی تھیں ، رسول اللہ ﷺ کو اندیشہ ہوا کہ وہ دجال نہ ہو ، آپ ﷺ نے اسے ایک چادر کے نیچے کچھ غیر واضح باتیں کرتے ہوئے پایا ، اس کی والدہ نے اسے اطلاع کر دی ، کہا : عبداللہ ! یہ تو ابو القاسم (ﷺ) ہیں ، وہ چادر سے نکلا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے کیا ہوا ؟ اللہ اسے ہلاک کرے ، اگر وہ اس (ابن صیاد) کو اس کے حال پر چھوڑ دیتی تو وہ (اپنے دل کی بات) بیان کر دیتا ۔‘‘ پھر ابن عمر ؓ سے مروی حدیث کے معنی کی مثل حدیث بیان کی ، عمر بن خطاب ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے اجازت مرحمت فرمائیں کہ میں اسے قتل کر دوں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تو یہ وہی (دجال) ہے تو پھر تم اسے قتل کرنے والے نہیں ہو ، اسے قتل کرنے والے تو عیسیٰ بن مریم ؑ ہیں ، اور اگر وہ (دجال) نہ ہوا تو پھر کسی ذمی شخص کو قتل کرنے کا تمہیں کوئی حق حاصل نہیں ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ مسلسل خوف زدہ رہے کہ وہ دجال ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔

Haidth Number: 5504