انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تک زمین پر اللہ اللہ کہا جائے گا قیامت قائم نہیں ہو گی ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ کسی ایک پر قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک وہ اللہ اللہ کہتا ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قیامت قائم نہیں ہو گی حتی کہ قبیلہ دوس کی عورتوں کے سرین ذوالخلصہ کے گرد (طواف کرتے ہوئے) چھلکیں (یعنی حرکت کریں) گے ۔ اور ذوالخلصہ دوس قبیلے کا صنم ہے جس کی وہ دورِ جاہلیت میں پوجا کیا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ رات اور دن ختم نہیں ہوں گے حتی کہ لات اور عزی کی پوجا کی جائے گی ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! جب اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ وہ ذات جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر مبعوث فرمایا تا کہ وہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے خواہ مشرک اسے ناگوار جانیں ۔‘‘ تو میں خیال کرتی تھی کہ یہ (حکم تمام زمانوں کو) شامل ہو گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس (دین کے مکمل کرنے) میں جو اللہ چاہے گا وہی ہو جائے گا ، پھر اللہ ایک خوشگوار ہوا چلائے گا اس وقت جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو گا وہ وفات پا جائے گا ، اور صرف وہی باقی رہ جائیں گے جن میں کوئی خیر نہیں ہو گی ، وہ اپنے آباء کے دین کی طرف لوٹ جائیں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دجال نکلے گا تو وہ چالیس قیام کرے گا ۔‘‘ (عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں) میں نہیں جانتا کہ چالیس دن یا چالیس ماہ یا چالیس سال ’’ پھر اللہ عیسی بن مریم ؑ کو بھیجے گا گویا وہ عروہ بن مسعود ہیں ، وہ اس (دجال) کو تلاش کریں گے اور اسے قتل کریں گے ، پھر وہ لوگوں کے درمیان سات سال رہیں گے ، کسی دو کے درمیان کوئی عداوت نہیں ہو گی ، پھر اللہ شام کی طرف سے ٹھنڈی ہوا بھیجے گا تو وہ روئے زمین پر موجود ان تمام لوگوں کی روح قبض کر لے گی جن کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان یا خیر ہو گی ، حتی کہ اگر تم میں سے کوئی پہاڑ کے اندر گھس جائے گا تو وہ وہاں پہنچ کر اسے دبوچ لے گی ۔‘‘ فرمایا :’’ بدترین لوگ باقی رہ جائیں گے جو پرندوں کی طرح سبک اور تیز جبکہ درندوں کی طرح سخت (وحشی) ہوں گے ، وہ کسی نیکی کو نیکی سمجھیں گے نہ برائی کو برائی ، شیطان روپ بدل کر ان کو کہے گا : کیا تم حیا نہیں کرتے ؟ وہ کہیں گے : تم ہمیں کیا حکم دیتے ہو ؟ چنانچہ وہ انہیں بتوں کی پوجا کرنے کی تلقین کرے گا ، اور وہ اسی حالت میں ہوں گے ، ان کا رزق بہت زیادہ ہو گا ، ان کی زندگی خوشگوار ہو گی ، پھر صور پھونک دیا جائے گا ، جو شخص اسے سنے گا وہ اپنی گردن کو ایک جانب جھکائے گا اور ایک جانب اٹھائے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ سب سے پہلے اسے وہ شخص سنے گا جو اپنے اونٹوں کے حوض کی لپائی کر رہا ہو گا ، وہ بے ہوش ہو جائے گا اور تمام لوگ بے ہوش ہو جائیں گے ، پھر اللہ شبنم کی طرح بارش برسائے گا جس سے لوگوں کے جسم اگ (جی) پڑیں گے ، پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا تو وہ اچانک کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے ، پھر کہا جائے گا : لوگو ! اپنے رب کی طرف آؤ ، (فرشتوں سے کہا جائے گا) انہیں کھڑا کرو کیونکہ ان سے حساب لیا جائے گا ، پھر (فرشتوں سے کہا جائے گا) آگ والوں (جہنمیوں) کو نکال لاؤ (الگ کر دو) ۔ کہا جائے گا : کتنے میں سے کتنے ؟ کہا جائے گا : ہزار میں سے نو سو ننانوے ۔‘‘ فرمایا :’’ یہ وہ دن ہے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا ، اور یہ وہ دن ہے جس دن پنڈلی سے کپڑا ہٹا دیا جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
اور معاویہ ؓ سے مروی حدیث :’’ ہجرت منقطع نہیں ہو گی ‘‘ باب التوبۃ میں ذکر کی گئی ہے ۔