Blog
Books
Search Hadith

حوض اور شفاعت کا بیان

46 Hadiths Found
ابن مسعود ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ مقام محمود کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ وہ دن ہے جب اللہ تعالیٰ اپنی کرسی پر نزول فرمائے گا تو وہ (کرسی) اپنی تنگی کی وجہ سے اس طرح چر چر کی آواز نکالے گی جس طرح نئی زین چر چر کی آواز نکالتی ہے ، حالانکہ وہ (کرسی) زمین و آسمان کے درمیان مسافت کی طرح وسیع ہے ۔ تم ننگے پاؤں ، ننگے بدن اور ختنوں کے بغیر لائے جاؤ گے ، سب سے پہلے ابراہیم ؑ کو لباس پہنایا جائے گا ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میرے خلیل کو لباس پہناؤ ، آپ کو جنت کی چادروں میں سے دو سفید چادریں دی جائیں گی ، پھر ان کے بعد مجھے لباس پہنایا جائے گا ، پھر میں اللہ کے دائیں طرف ایک جگہ کھڑا ہو جاؤں گا ، تمام اگلے پچھلے مجھ پر رشک کریں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی ۔

Haidth Number: 5596
مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ روزِ قیامت مومنوں کا پل صراط پر یہ شعار (نشان پہچان) ہو گا :’’ رب جی ! سلامتی عطا فرما ، سلامتی عطا فرما ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 5597
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ میری شفاعت ، میری امت کے ان افراد کے لیے ہے جو کبیرہ گناہ کرتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔

Haidth Number: 5598
اور ابن ماجہ نے جابر ؓ سے روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 5599
عوف بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے رب کی طرف سے آنے والا ایک میرے پاس آیا تو اس نے مجھے اختیار دیا کہ آپ اپنی نصف امت جنت میں داخل کر لیں یا شفاعت کا حق لے لیں ، میں نے شفاعت کو اختیار کر لیا ، اور وہ اس شخص کے لیے ہے جو اس حالت میں فوت ہوا کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ ٹھہراتا ہو ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 5600
عبداللہ بن ابی جدعاء ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میری امت کے ایک آدمی (عثمان ؓ) کی سفارش پر قبیلہ بنو تمیم سے زیادہ افراد جنت میں جائیں گے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و الدارمی و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 5601
ابوسعید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میری امت میں سے بعض ایک جماعت کی سفارش کریں گے ، ان میں سے بعض قبیلے کی ، ان میں سے بعض ایک خاندان کی اور ان میں سے کوئی کسی آدمی کی سفارش کرے گا حتی کہ (اس طرح سفارش کرتے کرتے) وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 5602
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ عزوجل نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امت سے چار لاکھ افراد کو بغیر حساب جنت میں داخل فرمائے گا ۔‘‘ ابوبکر ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اضافہ فرمائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اور اس طرح ، آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے چلو بنایا ، ابوبکر ؓ نے پھر عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہماری اس تعداد میں بھی اضافہ فرمائیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اور اس طرح ۔ عمر ؓ نے فرمایا : ابوبکر ! ہمیں چھوڑ دو ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : اگر اللہ ہم سب کو جنت میں داخل فرما دے تو تمہارا کیا نقصان ہے ؟ عمر ؓ نے فرمایا : اگر اللہ عزوجل چاہے کہ وہ اپنی مخلوق کو ایک چلو کے ذریعے جنت میں داخل فرما دے تو وہ کر سکتا ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ عمر نے ٹھیک کہا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔

Haidth Number: 5603
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جہنمیوں کی صف بنائی جائے گی تو جنت والوں میں سے آدمی ان کے پاس سے گزرے گا تو ان میں سے ایک آدمی کہے گا : اے فلاں ! کیا تم مجھے پہچانتے نہیں ؟ میں وہی ہوں جس نے ایک مرتبہ تجھے پانی پلایا تھا ، اور ان میں سے کوئی کہے گا : میں وہی ہوں جس نے وضو کے لیے پانی دیا تھا ، وہ اس کے لیے سفارش کرے گا تو وہ اسے جنت میں (اپنے ساتھ) داخل کرائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 5604

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ رَجُلَيْنِ مِمَّنْ دَخَلَ النَّارَ اشْتَدَّ صِيَاحُهُمَا فَقَالَ الرَّبُّ تَعَالَى: أَخْرِجُوهُمَا. فَقَالَ لَهُمَا: لِأَيِّ شَيْءٍ اشْتَدَّ صِيَاحُكُمَا؟ قَالَا: فَعَلْنَا ذَلِكَ لِتَرْحَمَنَا. قَالَ: فَإِنَّ رَحْمَتِي لَكُمَا أَنْ تَنْطَلِقَا فَتُلْقِيَا أَنْفُسَكُمَا حَيْثُ كُنْتُمَا مِنَ النَّارِ فَيُلْقِي أَحَدُهُمَا نَفْسَهُ فَيَجْعَلُهَا اللَّهُ بَرْدًا وَسَلَامًا وَيَقُومُ الْآخَرُ فَلَا يُلْقِي نَفْسَهُ فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ تَعَالَى: مَا مَنَعَكَ أَنْ تُلْقِيَ نَفْسَكَ كَمَا أَلْقَى صَاحِبُكَ؟ فَيَقُولُ: رَبِّ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تُعِيدَنِي فِيهَا بَعْدَ مَا أَخْرَجْتَنِي مِنْهَا. فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ تَعَالَى: لَكَ رَجَاؤُكَ. فَيُدْخَلَانِ جَمِيعًا الْجَنَّةَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جہنم میں جانے والوں میں سے دو آدمی بہت زور سے آہ و بکا کر رہے ہوں گے ، رب تعالیٰ فرمائے گا : ان دونوں کو نکالو ، وہ انہیں فرمائے گا : تم کس وجہ سے زور زور سے چیخ رہے ہو ؟ وہ عرض کریں گے ، ہم نے یہ اس لیے کیا ہے تا کہ آپ ہم پر رحم فرمائیں ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تمہارے لیے میری رحمت یہی ہے کہ تم چلے جاؤ اور تم جہنم میں جہاں تھے اپنے آپ کو وہیں ڈال دو ، ان میں سے ایک اپنے آپ کو (جہنم میں) ڈال لے گا ، اللہ اس کو اس پر ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دے گا ، جبکہ دوسرا کھڑا رہے گا ، اور وہ اپنے آپ کو (جہنم میں) نہیں ڈالے گا ، رب تعالیٰ اس سے پوچھے گا : کس چیز نے تجھے اپنے آپ کو جہنم میں ڈالنے سے منع کیا جیسا کہ تیرے ساتھی نے (اپنے آپ کو) ڈال لیا ؟ وہ عرض کرے گا : رب جی ! میں امید کرتا ہوں کہ تو مجھے وہاں نہیں بھیجے گا جہاں سے تو نے مجھے نکال لیا تھا ، رب تعالیٰ اسے فرمائے گا : تمہارے لیے تمہاری امید کے مطابق عطا کر دیا گیا ، وہ دونوں اللہ کی رحمت سے اکٹھے ہی جنت میں داخل کیے جائیں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 5605
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمام لوگ آگ (پل صراط) پر وارد ہوں گے ، پھر وہ اپنے اعمال کے مطابق وہاں سے پار ہوں گے ، ان میں سے سب سے پہلے بجلی چمکنے کی مانند گزر جائیں گے ، پھر ہوا کی مانند ، پھر تیز رفتار گھوڑے کی مانند ، پھر سواری پر سوار کی مانند ، پھر دوڑنے والے آدمی کی مانند اور پھر پیدل چلنے والے کی مانند (اس پل سے گزریں گے جو کہ جہنم پر نصب ہو گا) ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔

Haidth Number: 5606
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہارے آگے میرا حوض ہے ، اس کے دونوں کناروں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا جرباء اور اذرح کے درمیان ہے ۔‘‘ بعض راویوں نے کہا ہے : یہ دونوں (جرباء اور اذرح) شام کے دو گاؤں ہیں ۔ ان دونوں کے درمیان تین راتوں کی مسافت ہے ۔ ایک روایت میں ہے : اس کے پیالے آسمان کے ستاروں کی طرح ہیں ، جو کوئی وہاں آئے گا اور اس سے پانی پی لے گا تو پھر اس کے بعد وہ کبھی پیاس محسوس نہیں کرے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 5607

وَعَن حذيفةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَجْمَعُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى النَّاسَ فَيَقُومُ الْمُؤْمِنُونَ حَتَّى تُزْلَفَ لَهُمُ الْجَنَّةُ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ: يَا أَبَانَا اسْتَفْتِحْ لَنَا الْجَنَّةَ. فَيَقُولُ: وَهَلْ أَخْرَجَكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ إِلَّا خَطِيئَةُ أَبِيكُمْ لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ اذْهَبُوا إِلَى ابْنِي إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللَّهِ قَالَ: فَيَقُولُ إِبْرَاهِيمُ: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ إِنَّمَا كُنْتُ خَلِيلًا مِنْ وَرَاءَ وَرَاءَ اعْمَدُوا إِلَى مُوسَى الَّذِي كَلَّمَهُ اللَّهُ تَكْلِيمًا فَيَأْتُونَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَيَقُولُ: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ اذْهَبُوا إِلَى عِيسَى كَلِمَةِ اللَّهِ وَرُوحِهِ فَيَقُولُ عِيسَى: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُومُ فَيُؤْذَنُ لَهُ وَتُرْسَلُ الْأَمَانَةُ وَالرَّحِمُ فَيَقُومَانِ جَنَبَتَيِ الصِّرَاطِ يَمِينًا وَشِمَالًا فَيَمُرُّ أَوَّلُكُمْ كَالْبَرْقِ . قَالَ: قُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَيُّ شَيْءٍ كَمَرِّ الْبَرْقِ؟ قَالَ: أَلَمْ تَرَوْا إِلَى الْبَرْقِ كَيْفَ يَمُرُّ وَيَرْجِعُ فِي طَرْفَةِ عَيْنٍ. ثُمَّ كَمَرِّ الرِّيحِ ثُمَّ كَمَرِّ الطَّيْرِ وَشَدِّ الرِّجَالِ تَجْرِي بِهِمْ أَعْمَالُهُمْ وَنَبِيُّكُمْ قَائِمٌ عَلَى الصِّرَاطِ يَقُولُ: يَا رَبِّ سَلِّمْ سَلِّمْ. حَتَّى تَعْجِزَ أَعْمَالُ الْعِبَادِ حَتَّى يَجِيءَ الرَّجُلُ فَلَا يَسْتَطِيعُ السَّيْرَ إِلَّا زَحْفًا . وَقَالَ: «وَفِي حَافَتَيِ الصِّرَاطِ كَلَالِيبُ مُعَلَّقَةٌ مَأْمُورَةٌ تَأْخُذُ مَنْ أُمِرَتْ بِهِ فَمَخْدُوشٌ نَاجٍ وَمُكَرْدَسٌ فِي النَّارِ» . وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ إِنَّ قَعْرَ جَهَنَّمَ لَسَبْعِينَ خَرِيفًا. رَوَاهُ مُسلم

حذیفہ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تبارک و تعالیٰ تمام لوگوں کو جمع فرمائے گا تو مومن کھڑے ہوں گے حتی کہ ان کے لیے جنت قریب کر دی جائے گی ، وہ آدم ؑ کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے : ہمارے ابا جان ! ہمارے لیے جنت کھلنے کی درخواست کریں ، وہ کہیں گے : تمہارے والد کی غلطی ہی نے تو تمہیں جنت سے نکلوایا تھا ، میں اس کے اہل نہیں ہوں ، تم میرے بیٹے اللہ کے خلیل ابراہیم ؑ کے پاس جاؤ ، فرمایا :’’ ابراہیم ؑ فرمائیں گے : میں بھی اس کے اہل نہیں ہوں میں تو بہت پہلے (دنیا میں) خلیل تھا ، تم موسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جس سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا ہے ، وہ موسیٰ ؑ کے پاس آئیں گے ، تو وہ بھی کہیں گے ، میں اس کے اہل نہیں ہوں ، تم عیسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جو اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں ، عیسیٰ ؑ بھی کہیں گے : میں اس کے اہل نہیں ہوں ، وہ محمد ﷺ کے پاس آئیں گے ، وہ کھڑے ہوں گے ، انہیں اجازت دی جائے گی ، امانت اور صلہ رحمی کو بھیجا جائے گا ، وہ پل صراط کے دونوں طرف کھڑی ہو جائیں گی ، تم میں سے پہلا بجلی کی طرح گزر جائے گا َ‘‘ راوی بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا : میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، بجلی کی طرح گزرنے کی کیا صورت ہو گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم نے بجلی نہیں دیکھی ، وہ آنکھ جھپکنے میں گزرتی ہے اور واپس آ جاتی ہے ۔ پھر ہوا کے چلنے کی طرح ، پھر پرندے کی طرح اور تیز چلنے والے آدمیوں کی طرح ، ان کے اعمال انہیں لے کر چلیں گے ، اور تمہارے نبی ﷺ پل صراط پر کھڑے ہوں گے ، وہ کہہ رہے ہوں گے : رب جی ! سلامتی عطا فرما ، سلامتی عطا فرما : حتی کہ بندوں کے اعمال عاجز آ جائیں گے ۔ یہاں تک کہ ایک ایسا آدمی آئے گا جو چلنے کی طاقت نہیں رکھتا ہو گا ، بلکہ وہ سرین کے بل گھسٹ رہا ہو گا ۔‘‘ اور فرمایا :’’ پل صراط کے دونوں کناروں پر آنکڑے معلق ہوں گے ، وہ اس بات پر مامور ہوں گے کہ جس کے متعلق اسے حکم دیا جائے گا وہ اسے پکڑ لیں گے ، کچھ لوگ مجروح ہوں گے ، نجات پانے والے ہوں گے ، اور کچھ جہنم میں دھکیل دیے جائیں گے ۔‘‘ اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ ؓ کی جان ہے ! جہنم کی گہرائی ستر سال کی مسافت ہے ۔ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 5608

وَعَن حذيفةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَجْمَعُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى النَّاسَ فَيَقُومُ الْمُؤْمِنُونَ حَتَّى تُزْلَفَ لَهُمُ الْجَنَّةُ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ: يَا أَبَانَا اسْتَفْتِحْ لَنَا الْجَنَّةَ. فَيَقُولُ: وَهَلْ أَخْرَجَكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ إِلَّا خَطِيئَةُ أَبِيكُمْ لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ اذْهَبُوا إِلَى ابْنِي إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللَّهِ قَالَ: فَيَقُولُ إِبْرَاهِيمُ: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ إِنَّمَا كُنْتُ خَلِيلًا مِنْ وَرَاءَ وَرَاءَ اعْمَدُوا إِلَى مُوسَى الَّذِي كَلَّمَهُ اللَّهُ تَكْلِيمًا فَيَأْتُونَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَيَقُولُ: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ اذْهَبُوا إِلَى عِيسَى كَلِمَةِ اللَّهِ وَرُوحِهِ فَيَقُولُ عِيسَى: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُومُ فَيُؤْذَنُ لَهُ وَتُرْسَلُ الْأَمَانَةُ وَالرَّحِمُ فَيَقُومَانِ جَنَبَتَيِ الصِّرَاطِ يَمِينًا وَشِمَالًا فَيَمُرُّ أَوَّلُكُمْ كَالْبَرْقِ . قَالَ: قُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَيُّ شَيْءٍ كَمَرِّ الْبَرْقِ؟ قَالَ: أَلَمْ تَرَوْا إِلَى الْبَرْقِ كَيْفَ يَمُرُّ وَيَرْجِعُ فِي طَرْفَةِ عَيْنٍ. ثُمَّ كَمَرِّ الرِّيحِ ثُمَّ كَمَرِّ الطَّيْرِ وَشَدِّ الرِّجَالِ تَجْرِي بِهِمْ أَعْمَالُهُمْ وَنَبِيُّكُمْ قَائِمٌ عَلَى الصِّرَاطِ يَقُولُ: يَا رَبِّ سَلِّمْ سَلِّمْ. حَتَّى تَعْجِزَ أَعْمَالُ الْعِبَادِ حَتَّى يَجِيءَ الرَّجُلُ فَلَا يَسْتَطِيعُ السَّيْرَ إِلَّا زَحْفًا . وَقَالَ: «وَفِي حَافَتَيِ الصِّرَاطِ كَلَالِيبُ مُعَلَّقَةٌ مَأْمُورَةٌ تَأْخُذُ مَنْ أُمِرَتْ بِهِ فَمَخْدُوشٌ نَاجٍ وَمُكَرْدَسٌ فِي النَّارِ» . وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ إِنَّ قَعْرَ جَهَنَّمَ لَسَبْعِينَ خَرِيفًا. رَوَاهُ مُسلم

حذیفہ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تبارک و تعالیٰ تمام لوگوں کو جمع فرمائے گا تو مومن کھڑے ہوں گے حتی کہ ان کے لیے جنت قریب کر دی جائے گی ، وہ آدم ؑ کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے : ہمارے ابا جان ! ہمارے لیے جنت کھلنے کی درخواست کریں ، وہ کہیں گے : تمہارے والد کی غلطی ہی نے تو تمہیں جنت سے نکلوایا تھا ، میں اس کے اہل نہیں ہوں ، تم میرے بیٹے اللہ کے خلیل ابراہیم ؑ کے پاس جاؤ ، فرمایا :’’ ابراہیم ؑ فرمائیں گے : میں بھی اس کے اہل نہیں ہوں میں تو بہت پہلے (دنیا میں) خلیل تھا ، تم موسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جس سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا ہے ، وہ موسیٰ ؑ کے پاس آئیں گے ، تو وہ بھی کہیں گے ، میں اس کے اہل نہیں ہوں ، تم عیسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جو اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں ، عیسیٰ ؑ بھی کہیں گے : میں اس کے اہل نہیں ہوں ، وہ محمد ﷺ کے پاس آئیں گے ، وہ کھڑے ہوں گے ، انہیں اجازت دی جائے گی ، امانت اور صلہ رحمی کو بھیجا جائے گا ، وہ پل صراط کے دونوں طرف کھڑی ہو جائیں گی ، تم میں سے پہلا بجلی کی طرح گزر جائے گا َ‘‘ راوی بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا : میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، بجلی کی طرح گزرنے کی کیا صورت ہو گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم نے بجلی نہیں دیکھی ، وہ آنکھ جھپکنے میں گزرتی ہے اور واپس آ جاتی ہے ۔ پھر ہوا کے چلنے کی طرح ، پھر پرندے کی طرح اور تیز چلنے والے آدمیوں کی طرح ، ان کے اعمال انہیں لے کر چلیں گے ، اور تمہارے نبی ﷺ پل صراط پر کھڑے ہوں گے ، وہ کہہ رہے ہوں گے : رب جی ! سلامتی عطا فرما ، سلامتی عطا فرما : حتی کہ بندوں کے اعمال عاجز آ جائیں گے ۔ یہاں تک کہ ایک ایسا آدمی آئے گا جو چلنے کی طاقت نہیں رکھتا ہو گا ، بلکہ وہ سرین کے بل گھسٹ رہا ہو گا ۔‘‘ اور فرمایا :’’ پل صراط کے دونوں کناروں پر آنکڑے معلق ہوں گے ، وہ اس بات پر مامور ہوں گے کہ جس کے متعلق اسے حکم دیا جائے گا وہ اسے پکڑ لیں گے ، کچھ لوگ مجروح ہوں گے ، نجات پانے والے ہوں گے ، اور کچھ جہنم میں دھکیل دیے جائیں گے ۔‘‘ اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ ؓ کی جان ہے ! جہنم کی گہرائی ستر سال کی مسافت ہے ۔ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 5609
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کچھ لوگ جہنم سے شفاعت کے ذریعے نکلیں گے گویا وہ ثغاریر ہیں ۔‘‘ ہم نے عرض کیا : ثغاریر کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ لکڑیاں ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 5610
عثمان بن عفان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ روزِ قیامت تین قسم کے لوگ سفارش کریں گے ، انبیا ؑ ، پھر علما اور پھر شہدا ۔‘‘ اسنادہ موضوع ، رواہ ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 5611