ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہاری (یہ دنیا کی) آگ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! اگر (یہ دنیا کی آگ ہی) ہوتی تو وہی کافی تھی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس (جہنم کی آگ) کو ان (آگ کی اقسام) پر انہتر درجے فضیلت و برتری دی گئی ہے ، وہ سب اس (دنیا کی آگ) کی حرارت و تپش کی طرح ہے ۔‘‘ اور الفاظ حدیث صحیح بخاری کے ہیں ۔
اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے :’’ تمہاری وہ آگ جو انسان جلاتا ہے ۔‘‘ اور صحیح مسلم کی روایت میں : ((علیھن)) اور ((کلھن)) کے بجائے ((علیھا)) اور ((کلھا)) کے الفاظ ہیں ۔ متفق علیہ ۔
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جہنم کو لایا جائے گا ، اس روز اس کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اسے کھینچ رہے ہوں گے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جہنم والوں میں سے جس شخص کو سب سے ہلکا عذاب ہو گا ، وہ شخص وہ ہو گا جس کے جوتے اور تسمے آگ کے ہوں گے ، جن کی وجہ سے اس کا دماغ اس طرح کھولتا ہو گا جس طرح ہنڈیا کھولتی ہے ،‘‘ وہ یہ خیال کرے گا کہ کسی شخص کو اس سے زیادہ عذاب نہیں ہو رہا حالانکہ وہ سب سے ہلکے عذاب میں مبتلا ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جہنم والوں میں سے سب سے ہلکا عذاب ابو طالب کو ہو گا ، اس نے آگ کے دو جوتے پہنے ہوں گے ، ان سے اس کا دماغ کھولے گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ روز قیامت جہنم والوں میں سے اس شخص کو لایا جائے گا جسے دنیا میں سب سے زیادہ نعمتیں میسر تھیں ، اسے آگ میں ایک غوطہ دیا جائے گا ، پھر کہا جائے گا : اے انسان ! کیا تم نے کبھی کوئی خیر و نعمت دیکھی تھی ؟ کیا کسی نعمت کا تیرے پاس سے کبھی گزر ہوا تھا ؟ وہ عرض کرے گا : رب جی ! اللہ کی قسم ! نہیں ، (پھر) اہل جنت میں سے ایسے شخص کو لایا جائے گا جس نے دنیا میں سب سے زیادہ بدحالی دیکھی ہو ، اسے جنت میں ایک بار گھما کر اس سے پوچھا جائے گا : اے انسان ! کیا تو نے کبھی کوئی بدحالی دیکھی تھی ؟ یا کبھی کوئی شدت و تنگی تیرے پاس سے گزری تھی ؟ وہ عرض کرے گا : رب جی ! اللہ کی قسم ! نہیں ، نہ تو کبھی بدحالی میرے پاس سے گزری اور نہ میں نے کبھی کوئی شدت و تنگی دیکھی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
انس ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ روز قیامت اللہ ، جہنم والوں میں سے سب سے ہلکے عذاب میں گرفتار شخص سے فرمائے گا : اگر زمین کی تمام چیزیں تیری ملکیت ہوں تو کیا تو انہیں اس (عذاب کے) بدلے میں بطورِ فدیہ دے دے گا ؟ وہ عرض کرے گا : جی ہاں ، وہ فرمائے گا : میں نے تجھ سے ، جبکہ تو آدم ؑ کی پشت میں تھا ، اس سے بھی معمولی چیز کا مطالبہ کیا تھا کہ تو میرے ساتھ شریک نہ ٹھہرائے گا ، لیکن تو نے انکار کیا ، اور میرے ساتھ شرک کیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ کچھ ایسے لوگ ہوں گے جنہیں آگ ان کے ٹخنوں تک پکڑے گی ، ان میں سے کسی کے گھٹنوں تک پہنچی ہو گی ، ان میں سے کسی کے ازار بند تک پہنچی ہو گی اور ان میں سے کسی کی گردن کو دبوچے ہوئے ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جہنم میں کافر کے دو کندھوں کا درمیانی فاصلہ تیز رفتار سوار کی تین روز کی مسافت جتنا ہو گا ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ کافر کی داڑھ احد (پہاڑ) کی مثل ہو گی ، اور اس کی جلد کی موٹائی تین رات کی مسافت جتنی ہو گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
اور ابوہریرہ ؓ سے مروی حدیث :’’ آگ نے اپنے رب سے شکایت کی .....۔‘‘ باب تعجیل الصلوات میں ذکر کی گئی ہے ۔
ابوہریرہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جہنم کی آگ ہزار برس جلائی گئی تو وہ سرخ ہو گئی ، پھر اسے ہزار برس جلایا گیا تو وہ سفید ہو گئی ، پھر اسے ہزار برس جلایا گیا تو وہ سیاہ ہو گئی ، وہ سیاہ ترین ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ روز قیامت کافر کی داڑھ احد پہاڑ جیسی ہو گی ، اس کی ران بیضاء (پہاڑ /مقام) کی طرح ہو گی ، اور جہنم میں اس کے بیٹھنے کی جگہ تین رات کی مسافت ، جیسے (مدینہ سے) ربذہ ہے ، کے برابر ہو گی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کافر کی جلد کی موٹائی بیالیس ہاتھ ہو گی ، اس کی داڑھ احد پہاڑ کی مثل ہو گی اور جہنم میں اس کے بیٹھنے کی جگہ اتنی ہو گی جس طرح مکہ اور مدینہ کے درمیان فاصلہ ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کافر اپنی زبان کو فرسخ (تین میل) اور دو فرسخ گھسیٹے گا اور لوگ اس کو پاؤں تلے روندیں گے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی ۔
ابوسعید ؓ ، رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ الصعود جہنم میں ایک پہاڑ ہے جس پر (کافر) کو ستر سال تک مسلسل چڑھایا جائے گا اور اسی طرح (ستر سال تک) اسے مسلسل گرایا جائے گا ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوسعید ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے (کالمھل) کی تفسیر میں فرمایا :’’ وہ تل چھٹ کی طرح ہو گا ۔ جب اس کو اس کے چہرے کے قریب کیا جائے گا تو اس کے چہرے کی جلد اس میں گر جائے گی ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوہریرہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کھولتا ہوا پانی ان (جہنم والوں) کے سروں پر ڈالا جائے گا تو وہ کھولتا ہوا پانی داخل ہو جائے گا حتی کہ وہ اس کے پیٹ کے اند تک پہنچ جائے گا اور اس کے پیٹ کے اندر جو کچھ ہے اسے کاٹ ڈالے گا حتی کہ وہ اس کے قدموں سے نکل جائے گا ، اور یہ وہ صہر (گلا دینا) ہے پھر اسے اس کی پہلی ہی حالت پر لوٹا دیا جائے گا ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوامامہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے فرمان :’’ اسے پیپ پلائی جائے گی تو وہ اسے گھونٹ گھونٹ پیئے گا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ اس کے منہ کے قریب کیا جائے گا تو وہ اسے ناپسند کرے گا ، جب اسے اس کے قریب کیا جائے گا تو اس کا چہرہ جل جائے گا ، اس کے سر کی جلد گر پڑے گی ، جب وہ اسے پیئے گا تو اس کی انتڑیاں کٹ جائیں گی حتی کہ وہ اس کی دبر (پیٹھ) کے راستے باہر نکل آئے گا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔’’ انہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو وہ ان کی انتڑیاں کاٹ ڈالے گا ۔‘‘ اور وہ فرماتا ہے :’’ اور اگر وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو تل چھٹ کی طرح ہو گا ، چہروں کو بھون ڈالے گا ، برا پینا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوسعید ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جہنم کی آگ کا چار دیواروں سے احاطہ کیا گیا ہے ، اور ہر دیوار کی موٹائی چالیس سال کی مسافت ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر (جہنمیوں کے زخموں کی) پیپ کا ایک ڈول دنیا میں بہا دیا جائے تو دنیا والے بدبو دار بن جاتے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اللہ سے ایسے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہاری موت اس حال میں آئے کہ تم مسلمان ہو ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر زقوم (تھوہر) کا ایک قطرہ دنیا میں گرا دیا جائے تو وہ زمین والوں پر ان کے اسبابِ زندگانی خراب کر دے ، تو اس شخص کی کیا حالت ہو گی جس کا کھانا ہی وہی ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
ابوسعید ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اور وہ اس (جہنم) میں اس طرح ہوں گے کہ ان کے ہونٹ سکڑ کر اوپر چڑھ گئے ہوں گے اور دانت کھل گئے ہوں گے ۔‘‘ فرمایا :’’ آگ انہیں جلا دے گی تو ان کے اوپر والے ہونٹ سکڑ جائیں گے حتی کہ وہ ان کے سر کے وسط میں پہنچ جائیں گے اور ان کے نچلے ہونٹ لٹک جائیں گے حتی کہ وہ ان کی ناف تک پہنچ جائیں گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
انس ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگو ! (اپنے گناہوں پر ڈرتے ہوئے) رویا کرو ، اگر تم (رونے کی) استطاعت نہ رکھو تو پھر اپنے آپ کو رونے پر آمادہ کرو ، کیونکہ جہنم والے جہنم میں روئیں گے حتی کہ ان کے آنسو ان کے چہروں پر اس طرح رواں ہوں گے جیسے وہ بہتی نالیاں ہیں ، اور پھر روتے روتے ان کے آنسو ختم ہو جائیں گے تو پھر خون بہنا شروع ہو جائے گا ، آنکھیں زخمی ہو جائیں گی (اور اس قدر آنسو اور خون بہے گا کہ) اگر اس میں کشتیاں چھوڑ دی جائیں تو وہ چلنا شروع کر دیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جہنم والوں پر بھوک ڈال دی جائے گی ، اور وہ (بھوک کی تکلیف) اس عذاب (کی تکلیف) کے برابر ہو گی جس میں وہ مبتلا ہوں گے ، وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی کانٹے دار کھانے کے ذریعے کی جائے گی ، وہ موٹا کرے گا نہ بھوک مٹائے گا ، وہ کھانے کی فریاد کریں گے تو ان کی اس طرح کے کھانے سے فریاد رسی کی جائے گی جو حلق میں اٹک جانے والا ہو گا ، وہ یاد کریں گے کہ وہ دنیا میں ، حلق میں اٹک جانے والی چیزوں کو گزارنے کے لیے پانی پیا کرتے تھے ، وہ پانی کے لیے فریاد کریں گے تو لوہے کے آنکڑوں کے ذریعے گرم کھولتا ہوا پانی ان کے قریب کیا جائے گا ، جب وہ ان کے چہروں کے قریب ہو گا تو وہ ان کے چہروں کو جلا دے گا ، اور ان کے پیٹ میں داخل ہو گا تو وہ پیٹ میں موجود ہر چیز کو کاٹ ڈالے گا ، وہ کہیں گے : جہنم کے دربانوں کو بلاؤ ، تو وہ جواب دیں گے ، کیا تمہارے رسول معجزات لے کر تمہارے پاس نہیں آئے تھے ؟ وہ کہیں گے : کیوں نہیں ، آئے تھے ، وہ کہیں گے : (پھر) پکارتے رہو ، اور کافروں کی پکار خسارے میں ہے ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ (کافر) کہیں گے : مالک کو بلاؤ ، وہ کہیں گے ، مالک ! تیرا رب ہمیں موت ہی دے دے ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ انہیں جواب دے گا : بے شک تم ہمیشہ ہمیشہ عذاب میں ٹھہرنے والے ہو ۔‘‘
اعمش ؒ نے فرمایا : مجھے بتایا گیا کہ ان کی دعا اور مالک کے انہیں جواب دینے میں ہزار سال کا وقفہ ہو گا ۔ فرمایا :’’ وہ کہیں گے ، اپنے رب سے دعا کرو ، تمہارے رب سے بہتر کوئی نہیں ، وہ عرض کریں گے : ہمارے پروردگار ! ہماری شقاوت ہم پر غالب آ گئی اور ہم گمراہ لوگ تھے ، ہمارے پروردگار ! ہمیں یہاں سے نکال دے ، اگر ہم نے دوبارہ وہی کام کیے (جن پر تو ناراض ہوتا ہے) تو ہم ظالم ہوں گے ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ انہیں جواب دے گا : ذلیل ہو کر اسی میں رہو ، اور مجھ سے کلام نہ کرو ۔‘‘ فرمایا :’’ اس وقت وہ ہر قسم کی خیر و بھلائی سے مایوس ہو جائیں گے ، اور اس وقت وہ چیخ و پکار ، حسرت اور تباہی میں مبتلا ہو جائیں گے ۔‘‘
اور عبداللہ بن عبد الرحمن ؒ (راوی) بیان کرتے ہیں ، لوگ اس حدیث کو مرفوع بیان نہیں کرتے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نےرسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میں نے تمہیں جہنم کی آگ سے آگاہ کر دیا ، میں نے تمہیں جہنم کی آگ سے آگاہ اور خبردار کر دیا ۔‘‘ آپ ﷺ بار بار یہ فرماتے رہے ، حتی کہ اگر آپ میری اس جگہ ہوتے تو بازار والے اسے سن لیتے ، اور حتی کہ آپ (کے کندھے) پر جو چادر تھی وہ آپ کے قدموں پر گر پڑی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الدارمی ۔
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر اتنا سیسہ ۔‘‘ آپ ﷺ نے پیالے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :’’ آسمان سے زمین کی طرف چھوڑا جائے اور وہ پانچ سو میل کی مسافت ہے ، تو وہ شام سے پہلے زمین پر پہنچ جائے ، اور اگر اسے زنجیر کے سرے سے چھوڑا جائے تو اسے اس کی اصل (پہلے کڑی) تک یا اس کی گہرائی تک پہنچنے کے لیے متواتر چالیس سال لگیں گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابو بُردہ ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جہنم میں ایک وادی ہے جسے ھَبْھَبْ کہا جاتا ہے ، اس میں ہر قسم کے سرکش اور باغی رہیں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارمی ۔
ابن عمر ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جہنم والوں کے جسم ، جہنم میں بڑے ہو جائیں گے حتی کہ ان کی کان کی لو سے کندھے تک سات سو سال کی مسافت ہو گی ، اس کی جلد کی موٹائی ستر ہاتھ ہو گی اور اس کی داڑھ احد پہاڑ جیسی ہو گی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
عبداللہ بن حارث بن جزء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جہنم میں بختی اونٹوں کی طرح اژدہے ، ان میں سے ایک ڈسے گا تو وہ چالیس سال تک اس کے زہر کا اثر محسوس کرتا رہے گا ، اس میں پالان بندھوں خچروں کی طرح کے بچھو ہوں گے ، ان میں سے کوئی ڈسے گا تو وہ شخص چالیس سال تک اس کی زہر کا اثر محسوس کرتا رہے گا ۔‘‘ دونوں احادیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے ۔ حسن ، رواہ احمد ۔
حسن بصری ؒ بیان کرتے ہیں ، ابوہریرہ ؓ نے ہمیں رسول اللہ ﷺ سے حدیث بیان کی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ روزِ قیامت سورج اور چاند کو لپیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا ۔‘‘ اس پر حسن ؒ نے عرض کیا : ان کا کیا گناہ ہے ؟ انہوں نے فرمایا : میں تمہیں رسول اللہ ﷺ سے حدیث بیان کر رہا ہوں ، تب حسن بصری ؒ خاموش ہو گئے ۔ صحیح ، رواہ البیھقی فی البعث و النشور ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ صرف بدنصیب شخص ہی جہنم میں جائے گا ۔‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! بدنصیب شخص کون ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے اللہ کی خاطر کوئی نیک کام نہ کیا اور نہ اس کی خاطر کوئی گناہ چھوڑا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔