ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جنت اور جہنم نے بحث و مباحثہ کیا تو جہنم نے کہا : مجھے تکبر کرنے والوں اور سرکشوں کے لیے خاص کر دیا گیا ہے ، جنت نے کہا ، میری تو حالت یہ ہے کہ مجھ میں (زیادہ تر) صرف ضعیف اور کم رتبہ والے اور دنیا سے بیزار لوگ ہوں گے ، اللہ نے جنت سے فرمایا : تو میری رحمت ہے ، میں تیرے ذریعے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا رحم فرماؤں گا ، اور جہنم سے فرمایا : تو میرا عذاب ہے ،میں تیرے ذریعے اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں گا عذاب دوں گا ، اور تم دونوں بھر جاؤ گی ، رہی جہنم تو وہ نہیں بھرے گی حتی کہ اللہ اس میں اپنا قدم رکھے گا تو وہ کہے گی : بس ، بس ، بس تب وہ بھرے گی اور اس کا بعض حصہ ، بعض کے ساتھ مل جائے گا ، اور اللہ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا ، رہی جنت تو اللہ اس کے لیے ایک مخلوق پیدا فرمائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جہنم میں لوگوں کو ڈالا جائے گا تو وہ کہتی رہے گی : کچھ اور بھی ہے ؟ حتی کہ رب العزت اس میں اپنا قدم رکھے گا تو اس کا بعض حصہ بعض کے ساتھ مل جائے گا اور وہ کہے گی : تیری عزت و کرم کی قسم ! بس ، بس ! اور جنت میں مزید گنجائش ہو گی حتی کہ اللہ اس کے لیے ایک مخلوق پیدا فرمائے گا ، اور انہیں جنت کے زائد حصے میں بسائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
اور انس ؓ سے مروی حدیث ((حفت الجنۃ بالمکارہ)) کتاب الرقاق میں ذکر کی گئی ہے ۔
ابوہریرہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جب اللہ نے جنت کو پیدا فرمایا تو جبریل ؑ سے فرمایا : جاؤ اسے دیکھو ، وہ گئے اور انہوں نے اس کو اور اس کے رہنے والوں کے لیے اللہ نے جو کچھ تیار کر رکھا تھا اس کو دیکھا ، پھر واپس آئے تو عرض کیا : رب جی ! تیری عزت کی قسم ! اس کے متعلق جو بھی سنے گا وہ اس میں داخل ہو گا ، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے گرد ناگوار چیزوں کی باڑ لگا دی ، پھر فرمایا : جبریل ! جاؤ اور اسے دیکھو ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ گئے اور اسے دیکھا ، پھر آئے اور عرض کیا : رب جی ! تیری عزت کی قسم ! مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں کوئی ایک بھی داخل نہیں ہو گا ۔‘‘ فرمایا :’’ جب اللہ نے جہنم کو پیدا فرمایا تو فرمایا : جبریل ! جاؤ اور اسے دیکھو ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ گئے اور اسے دیکھا ، پھر آئے اور عرض کیا ، رب جی ! تیری عزت کی قسم ! اس کے متعلق جو سنے گا وہ اس میں داخل نہیں ہو گا ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس کے گرد شہوات کی باڑ لگا دی ، پھر فرمایا :’’ جبریل ! جاؤ اور اسے دیکھو ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ گئے اور اسے دیکھا تو (آ کر) عرض کیا : رب جی ! تیری عزت کی قسم ! مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں داخل ہونے سے کوئی بھی نہیں بچے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک روز ہمیں نماز پڑھائی ، پھر آپ ﷺ منبر پر چڑھے اور اپنے ہاتھ سے مسجد کے قبلے کی طرف اشارہ کیا ، پھر فرمایا :’’ اب جب کے میں تمہیں نماز پڑھا رہا تھا تو مجھے اس دیوار کی طرف جنت اور جہنم کے مناظر دکھائی دیے ، میں نے آج کے دن کی طرح نہ تو کوئی بھلی چیز دیکھی اور نہ ایسی کوئی بُری چیز دیکھی ۔‘‘ رواہ البخاری ۔