ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے صحابہ کو برا مت کہو ، کیونکہ اگر تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کر ڈالے تو وہ ان میں سے کسی ایک کے مد (تقریباً سوا چھ سو گرام) خرچ کرنے کو پہنچ سکتا ہے نہ اس کے نصف مد کو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوبردہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، آپ یعنی نبی ﷺ نے اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا ، اور آپ اکثر اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا کرتے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ستارے آسمان کی حفاظت کا باعث ہیں ، جب ستارے جاتے رہیں گے تو آسمان وعدہ کے مطابق ٹوٹ پھوٹ جائے گا ، اور میں اپنے صحابہ کی حفاظت کا باعث ہوں ، جب میں چلا جاؤں گا تو میرے صحابہ کو ان فتنوں کا سامنا ہو گا جس کا ان سے وعدہ ہے ، اور میرے صحابہ میری امت کی حفاظت کا باعث ہیں ، جب میرے صحابہ جاتے رہیں گے تو میری امت میں وہ چیزیں (بدعات وغیرہ) آ جائیں گی جن کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ لوگوں کی جماعتیں جہاد کریں گی ، ان سے کہا جائے گا : کیا تم میں رسول اللہ ﷺ کا کوئی صحابی بھی ہے ؟ وہ کہیں گے : ہاں ، انہیں فتح ہو گی ، پھر لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ لوگوں کی جماعتیں جہاد کریں گی تو ان سے پوچھا جائے گا : کیا تم میں کوئی ایسا ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کی صحبت اختیار کی ہو ؟ وہ کہیں گے ہاں ، تو انہیں فتح حاصل ہو گی ۔ پھر لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ لوگوں کی جماعتیں جہاد کریں گی ، ان سے پوچھا جائے گا : کیا تم میں کوئی تبع تابعین ہے ؟ وہ کہیں گے : ہاں ، تو انہیں فتح حاصل ہو گی ۔‘‘
اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ ان میں سے ایک لشکر بھیجا جائے گا تو ان سے کہا جائے گا : دیکھو ، کیا تم اپنے ساتھ رسول اللہ ﷺ کا کوئی صحابی پاتے ہو ؟ ایک صحابی مل جائے گا تو انہیں فتح نصیب ہو جائے گی ، پھر دوسرا لشکر بھیجا جائے گا ، تو ان سے کہا جائے گا : کیا ان میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کو دیکھا ہو ؟ انہیں فتح حاصل ہو گی ۔ پھر تیسرا لشکر بھیجا جائے گا ، تو کہا جائے گا : دیکھو ، کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے نبی ﷺ کے صحابہ کو دیکھا ہو ؟ پھر چوتھا لشکر ہو گا ، کہا جائے گا : کیا تم ان میں کسی ایسے شخص کو دیکھتے ہو جس نے نبی ﷺ کے صحابہ کو دیکھنے والے شخص کو دیکھا ہو ، ایسا شخص مل جائے گا تو انہیں فتح حاصل ہو جائے گی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میری امت کا سب سے بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے ، پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد آئیں گے ، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے ، پھر ان کے بعد ایسے لوگ آئیں گے جو گواہی طلب کیے بغیر گواہی دیں گے ، وہ خیانت کریں گے ، اور ان پر اعتماد نہیں کیا جائے گا ، وہ نذر مانیں گے لیکن پوری نہیں کریں گے ، اور ان میں موٹاپا عام ہو جائے گا ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ وہ حلف طلب کیے بغیر حلف اٹھائیں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے صحابہ کی عزت کرو ، کیونکہ وہ تم میں سے سب سے بہتر ہیں ، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے ، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے ، پھر جھوٹ عام ہو جائے گا حتیٰ کہ آدمی حلف طلب کیے بغیر حلف اٹھائے گا ، گواہی طلب کیے بغیر گواہی دے گا ، سن لو ! جو شخص جنت کے وسط میں مقام حاصل کرنا پسند کرتا ہے وہ جماعت کے ساتھ لگا رہے ، کیونکہ منفرد شخص کے ساتھ شیطان ہوتا ہے اور وہ دو افراد سے (ایک کی نسبت) زیادہ دور ہوتا ہے ، اور کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے کیونکہ تیسرا ان کا شیطان ہوتا ہے ، اور جس شخص کو اس کی نیکی خوش کر دے اور اس کی برائی اسے بری لگے تو وہ مومن ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی فی اکبریٰ ۔
جابر ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس مسلمان کو ، جس نے مجھے دیکھا یا اس شخص کو دیکھا جس نے مجھے دیکھا ، جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
عبداللہ بن مغفل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے صحابہ ؓ کے (حقوق کے) متعلق اللہ سے بار بار ڈرتے رہنا ، میرے بعد انہیں نشانہ مت بنانا ، جس شخص نے ان سے محبت کی تو اس نے میری محبت کے باعث ان سے محبت کی ، اور جس نے ان سے دشمنی رکھی تو اس نے میرے ساتھ دشمنی رکھنے کی وجہ سے ان سے دشمنی رکھی ، جس شخص نے ان کو اذیت پہنچائی ، اس نے مجھے اذیت پہنچائی اور جس نے مجھے اذیت پہنچائی ، اس نے اللہ کو اذیت پہنچائی ، قریب ہے کہ وہ اس کو (دنیا میں) پکڑ لے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میری امت میں میرے صحابہ کی مثال اس طرح ہے جس طرح کھانے میں نمک ، اور کھانا نمک کے ساتھ ہی بہتر (لذیذ) بنتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
حسن بصری ؒ نے فرمایا : ہمارا نمک تو جا چکا تو ہم کس طرح سنور سکتے ہیں ؟
عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میرا کوئی صحابی جس سرزمین پر فوت ہو گا تو وہ قیامت کے دن ان لوگوں کا قائد اور نور بن کر اٹھایا جائے گا ۔‘‘
امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اور ابن مسعود ؓ سے ((لا یبلغنی احد)) مروی حدیث باب حفظ اللسان میں ذکر کی گئی ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کو برا کہتے ہوں تو تم کہو : تمہارے شر پر اللہ کی لعنت ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : میں نے اپنے رب سے ۔ اپنے بعد اپنے صحابہ کے اختلاف کے متعلق دریافت کیا تو اس نے میری طرف وحی فرمائی :’’ محمد ! آپ کے صحابہ میرے نزدیک آسمان کے ستاروں کی مانند ہیں ، ان میں سے بعض ، بعض سے زیادہ قوی ہیں ، اور ہر ایک کی روشنی ہے ، اور جس شخص نے باوجود ان کے اختلاف کے جن پر وہ ہیں ، عمل کیا تو وہ میرے نزدیک ہدایت پر ہے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ، تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا کرو گے ہدایت پا جاؤ گے ۔‘‘ ضعیف جذا ، رواہ رزین ۔