Blog
Books
Search Hadith

حضرت عمر ؓ کے مناقب کا بیان

بَاب مَنَاقِب عمر

21 Hadiths Found
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم سے پہلی امتوں میں محدث (جنہیں الہام ہوتا ہو) ہوا کرتے تھے ، اگر میری امت میں کوئی شخص (محدث) ہوتا تو وہ عمر ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 6035

وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: اسْتَأْذن عمر رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُكَلِّمْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ قُمْنَ فَبَادَرْنَ الْحِجَابَ فَدَخَلَ عُمَرُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ فَقَالَ: أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَاءِ اللَّاتِي كُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ» قَالَ عُمَرُ: يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم؟ قُلْنَ: نَعَمْ أَنْتَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِيهٍ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ سَالِكًا فَجًّا قَطُّ إِلَّا سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَقَالَ الْحُمَيْدِيُّ: زَادَ الْبَرْقَانِيُّ بَعْدَ قَوْلِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: مَا أَضْحَكَكَ

سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آنے کی اجازت طلب کی ، اس وقت آپ کے پاس قریش کی چند خواتین (آپ کی ازواج مطہرات) تھیں ، وہ آپ سے بلند آواز میں گفتگو کر رہیں تھیں اور آپ سے نان و نفقہ میں اضافے کا مطالبہ کر رہی تھیں ، جب عمر ؓ نے اجازت طلب کی تو وہ کھڑی ہوئیں اور جلدی سے پردے میں چلی گئیں ، عمر ؓ تشریف لائے تو رسول اللہ ﷺ ہنس رہے تھے ، انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اللہ آپ کو سدا خوش رکھے ۔ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے ان پر تعجب ہے کہ وہ میرے پاس تھیں ، جب انہوں نے آپ کی آواز سنی تو وہ فوراً حجاب میں چلی گئیں ۔‘‘ عمر ؓ نے فرمایا : اپنی جان کی دشمنو ! تم مجھ سے ڈرتی ہو لیکن رسول اللہ ﷺ سے نہیں ڈرتی ہو ، انہوں نے فرمایا : ہاں ، آپ سخت مزاج اور سخت دل ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ابن خطاب ! اور کچھ کہو ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! شیطان تمہیں کسی راستے پر چلتا مل جاتا ہے تو وہ اس راستے کو چھوڑ کر کسی دوسرے راستے پر چل پڑتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور امام حمیدی ؒ بیان کرتے ہیں ، برقانی نے ’’یا رسول اللہ‘‘ کے الفاظ کے بعد ’’ما أضحک‘‘ ’’آپ کو کس چیز نے ہنسایا‘‘ کے الفاظ کا اضافہ کیا ہے ۔

Haidth Number: 6036
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ (معراج کی رات) میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے ابوطلحہ ؓ کی اہلیہ رمیصاء کو دیکھا (نیز) میں نے قدموں کی آواز سنی تو میں نے پوچھا ، یہ کون ہے ؟ انہوں نے بتایا : یہ بلال ہیں ، میں نے ایک محل دیکھا ، اس کے صحن میں ایک لونڈی دیکھی ، میں نے پوچھا :’’ یہ (محل) کس کے لیے ہے ؟‘‘ انہوں نے بتایا ، عمر بن خطاب ؓ کے لیے ہے ، میں نے اس کے اندر داخل ہونے کا ارادہ کیا تا کہ میں اسے دیکھ سکوں ، لیکن مجھے تمہاری غیرت یاد آ گئی ۔‘‘ عمر ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، کیا میں آپ سے غیرت کروں گا ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 6037
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں سو رہا تھا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ میرے سامنے پیش کیے گئے ہیں ، ان پر قمیصیں تھیں ، ان میں سے کسی کی قمیص سینے تک پہنچتی تھی ، کسی کی اس سے چھوٹی تھی ، عمر بن خطاب ؓ مجھ پر پیش کیے گئے ، ان پر جو قمیص تھی وہ (چلتے وقت) اسے گھسیٹتے تھے ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے اس کی کیا تاویل فرمائی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ (اس سے) دین مراد ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 6038
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میں سویا ہوا تھا تو میرے پاس دودھ کا پیالہ لایا گیا تو میں نے پی لیا حتیٰ کہ سیرابی کا اثر میں نے اپنے ناخنوں میں ظاہر ہوتا دیکھا ، پھر میں نے اپنے سے بچا ہوا عمر بن خطاب ؓ کو عطا کیا :’’ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے اس کی کیا تاویل فرمائی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ علم ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 6039
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میں سو رہا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا ، اس پر ایک ڈول تھا ، جس قدر اللہ نے چاہا میں نے اس سے پانی نکالا ، پھر ابن ابی قحافہ (ابوبکر ؓ) نے اسے حاصل کر لیا ، انہوں نے ایک یا دو ڈول نکالے ، اور ان کے نکالنے میں ضعف تھا ، اللہ ان کے ضعف کو معاف فرمائے ، پھر وہ (ڈول) بڑے ڈول میں بدل گیا ، اور عمر بن خطاب نے اسے پکڑ لیا ، میں نے ایسا طاقت ور آدمی نہیں دیکھا جو عمر ؓ کی طرح ڈول کھینچتا ہو ، حتیٰ کہ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو حوض سے سیراب کیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 6040
ابن عمر ؓ سے مروی روایت میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پھر ابوبکر کے ہاتھ سے ابن خطاب نے اسے لے لیا تو وہ ان کے ہاتھ میں بڑا ہو گیا ، میں نے ایسا سردار نہیں دیکھا جو ان کی طرح کام کرتا ہو ، حتیٰ کہ لوگ سیراب ہو گئے اور انہوں نے اونٹوں کو بھی حوض سے سیراب کیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 6041
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے حق کو عمر ؓ کی زبان اور ان کے دل پر جاری فرما دیا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6042
اور ابوداؤد کی روایت میں جو کہ ابوذر ؓ سے مروی ہے ، فرمایا :’’ اللہ نے حق کو عمر کی زبان پر رکھ دیا ہے جس کے ذریعے وہ بولتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 6043
علی ؓ نے فرمایا : ہم اس بات کو بعید نہیں سمجھتے کہ تسکین بخشنے والا کلام عمر ؓ کی زبان پر جاری ہوتا ہے ۔ صحیح ، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔

Haidth Number: 6044
ابن عباس ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے دعا فرمائی : اے اللہ ! اسلام کو ابوجہل بن ہشام یا عمر بن خطاب کے ذریعے غلبہ عطا فرما ۔‘‘ صبح ہوئی تو عمر پہلے پہر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ، اور اسلام قبول کیا ، پھر آپ نے مسجد میں علانیہ نماز ادا فرمائی ۔ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی ۔

Haidth Number: 6045
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، عمر ؓ نے ابوبکر ؓ سے فرمایا : اے وہ انسان جو رسول اللہ ﷺ کے بعد سب سے بہتر شخصیت ہے ! ابوبکر ؓ نے فرمایا : سن لو ! اگر آپ نے یہ بات کی ہے تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے :’’ عمر سے بہتر شخص کوئی نہیں جس پر سورج طلوع ہوا ہو ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6046
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب ہوتے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6047

وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ جَاءَتْ جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ. فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كنتُ نذرت إِن ردك الله سالما أَنْ أَضْرِبَ بَيْنَ يَدَيْكَ بِالدُّفِّ وَأَتَغَنَّى. فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ كُنْتِ نَذَرْتِ فَاضْرِبِي وَإِلَّا فَلَا» فَجَعَلَتْ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَأَلْقَتِ الدُّفَّ تَحْتَ اسْتِهَا ثُمَّ قَعَدَتْ عَلَيْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ لَيَخَافُ مِنْكَ يَا عُمَرُ إِنِّي كُنْتُ جَالِسًا وَهِيَ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَهِيَ تَضْرِبُ فَلَمَّا دَخَلْتَ أَنْتَ يَا عُمَرُ أَلْقَتِ الدُّفَّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب

بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کسی غزوہ کے لیے تشریف لے گئے ، جب آپ واپس ہوئے تو ایک سیاہ فام عورت آپ کے پاس آئی تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ آپ کو صحیح سلامت واپس لے آیا تو میں آپ کے سامنے دف بجاؤں گی اور غزل پڑھوں گی ، رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا :’’ اگر تو نے نذر مانی تھی تو پھر دف بجا لے اور اگر نذر نہیں مانی تو پھر نہیں ۔‘‘ وہ بجانے لگی تو ابوبکر ؓ تشریف لائے ، وہ (ان کے آنے پر) بجاتی رہی ، پھر علی ؓ تشریف لائے اور وہ بجاتی رہی ، پھر عثمان ؓ تشریف لائے تو وہ بجاتی رہی ، پھر عمر ؓ تشریف لائے تو اس نے دف اپنے سرین کے نیچے رکھ لی اور اس پر بیٹھ گئی ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ عمر ! شیطان تم سے ڈرتا ہے ، میں بیٹھا ہوا تھا اور وہ دف بجاتی رہی ، ابوبکر آئے تو وہ بجاتی رہی ، پھر علی آئے تو وہ بجاتی رہی ، پھر عثمان آئے تو وہ بجاتی رہی ، عمر جب تم آئے تو اس نے دف پھینک دی ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6048

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فَسَمِعْنَا لَغَطًا وَصَوْتَ صِبْيَانٍ. فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا حَبَشِيَّةٌ تَزْفِنُ وَالصِّبْيَانُ حَوْلَهَا فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ تَعَالَيْ فَانْظُرِي» فَجِئْتُ فَوَضَعْتُ لَحْيَيَّ عَلَى مَنْكِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهَا مَا بَيْنَ الْمَنْكِبِ إِلَى رَأْسِهِ. فَقَالَ لِي: «أَمَا شَبِعْتِ؟ أَمَا شَبِعْتِ؟» فَجَعَلْتُ أَقُولُ: لَا لِأَنْظُرَ مَنْزِلَتِي عِنْدَهُ إِذ طلع عمر قَالَت فَارْفض النَّاس عَنْهَا. قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لأنظر إِلَى شَيَاطِينِ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ قَدْ فَرُّوا مِنْ عُمَرَ» قَالَتْ: فَرَجَعْتُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ تشریف فرما تھے کہ ہم نے شور اور بچوں کی آواز سنی ، رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے تو دیکھا کہ ایک حبشی خاتون رقص کر رہی تھی اور بچے اس کے اردگرد (تماشا دیکھ رہے) تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عائشہ ! آؤ اور دیکھو ۔‘‘ میں آئی تو میں نے اپنے جبڑے (چہرہ) رسول اللہ ﷺ کے کندھے پر رکھ دیئے اور میں آپ کے کندھے اور سر کے درمیان سے اسے دیکھنے لگی ، آپ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ کیا تم سیر نہیں ہوئی ، کیا تم سیر نہیں ہوئی ؟‘‘ میں کہنے لگی نہیں ، تا کہ میں آپ کے ہاں اپنی قدر و منزلت کا اندازہ لگا سکوں ، اچانک عمر ؓ تشریف لے آئے تو سارے لوگ اس (حبشیہ) کے پاس سے تتر بتر ہو گئے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے شیاطین جن و انس کو دیکھا کہ وہ عمر کی وجہ سے بھاگ رہے ہیں ۔‘‘ عائشہ ؓ نے فرمایا : میں واپس آ گئی ۔ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6049
انس اور ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ عمر ؓ نے فرمایا : میں نے تین امور میں اپنے رب سے موافقت کی ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اگر ہم مقام ابراہیم کو جائے نماز بنا لیں ؟ اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی :’’ مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ کی ازواج مطہرات کے پاس نیک و فاسق قسم کے لوگ آتے ہیں ، اگر آپ انہیں پردہ کرنے کا حکم فرما دیں ، تب اللہ نے آیت حجاب نازل فرمائی ، اور (ایک موقع پر) نبی ﷺ کی ازواج مطہرات قصہ غیرت (شہد پینے والے واقعہ) پر اکٹھی ہو گئیں ، تو میں نے کہا :’’ قریب ہے کہ اس کا رب ، اگر وہ تمہیں طلاق دے دیں ، تم سے بہتر بیویاں انہیں عطا فرما دے ۔‘‘ اسی طرح آیت نازل ہو گئی ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 6050
اور ابن عمر ؓ کی روایت میں ہے ، انہوں نے کہا ، عمر ؓ نے فرمایا : میں نے تین امور میں ، اپنے رب سے موافقت کی ، مقام ابراہیم کے متعلق ، پردے اور بدر کے قیدیوں کے بارے میں ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 6051
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب ؓ کو چار چیزوں کی وجہ سے دیگر لوگوں پر فضیلت عطا کی گئی ، انہوں نے بدر کے قیدیوں کو قتل کرنے کا مشورہ دیا تھا ، اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ اگر اللہ کی کتاب میں یہ حکم پہلے سے موجود نہ ہوتا تو تم نے جو (فدیہ) لیا اس پر تمہیں بڑا عذاب پہنچتا ۔‘‘ اور ان کا حجاب کے متعلق فرمانا ، انہوں نے نبی ﷺ کی ازواج مطہرات سے فرمایا کہ وہ پردہ کیا کریں ، تو زینب ؓ نے انہیں فرمایا : ابن خطاب ! کیا آپ ہمیں حکم دیتے ہیں جبکہ وحی تو ہمارے گھروں میں اترتی ہے ، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ اور جب تم ان سے کوئی چیز طلب کرو تو ان سے پردے کے پیچھے سے طلب کرو ۔‘‘ اور ان کے متعلق نبی ﷺ کی دعا :’’ اے اللہ ! عمر کے ذریعے اسلام کو تقویت فرما ۔‘‘ اور ابوبکر ؓ کے (خلیفہ ہونے کے) متعلق سب سے پہلی انہیں کی رائے تھی اور انہوں نے ہی سب سے پہلے اُن کی بیعت کی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔

Haidth Number: 6052
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ آدمی میری امت میں سے جنت میں ایک درجہ بلند مقام پر فائز ہو گا ۔‘‘ ابوسعید ؓ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! ہمارے خیال میں وہ آدمی عمر بن خطاب ؓ ہی ہیں حتیٰ کہ وہ وفات پا گئے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 6053
اسلم (عمر ؓ کے آزاد کردہ غلام) بیان کرتے ہیں ، ابن عمر ؓ نے مجھ سے عمر ؓ کے بعض حالات کے متعلق دریافت کیا تو میں نے انہیں بتایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد کسی شخص کو اتنی زیادہ جدوجہد اور سخاوت کرنے والا نہیں دیکھا حتیٰ کہ یہ فضائل عمر ؓ پر ختم ہو گئے ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 6054

وَعَن المِسور بن مَخْرَمةَ قَالَ: لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ جَعَلَ يَأْلَمُ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ وَكَأَنَّهُ يُجَزِّعُهُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَلَا كُلُّ ذَلِكَ لَقَدْ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ ثُمَّ فَارَقَكَ وَهُوَ عَنْكَ رَاضٍ ثُمَّ صَحِبْتَ أَبَا بَكْرٍ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ ثُمَّ فَارَقَكَ وَهُوَ عَنْكَ رَاضٍ ثُمَّ صَحِبْتَ الْمُسْلِمِينَ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُمْ وَلَئِنْ فَارَقْتَهُمْ لَتُفَارِقَنَّهُمْ وَهُمْ عَنْكَ رَاضُونَ. قَالَ: أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وَرضَاهُ فَإِنَّمَا ذَاك مَنٌّ مِنَ اللَّهِ مَنَّ بِهِ عَلَيَّ وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ أَبِي بَكْرٍ وَرِضَاهُ فَإِنَّمَا ذَلِك من من الله جلّ ذكره مَنَّ بِهِ عَلَيَّ. وَأَمَّا مَا تَرَى مِنْ جزعي فَهُوَ من أَجلك وَأجل أَصْحَابِكَ وَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لِي طِلَاعَ الْأَرْضِ ذَهَبا لافتديت بِهِ من عَذَاب الله عز وَجل قبل أَن أرَاهُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ

مسور بن مخرمہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب عمر ؓ زخمی کر دیے گئے تو وہ تکلیف محسوس کرنے لگے ، اس پر ابن عباس ؓ نے انہیں تسلی دیتے ہوئے عرض کیا : امیر المومنین ! آپ اتنی تکلیف کا کیوں اظہار کر رہے ہیں ؟ آپ نے رسول اللہ ﷺ کی صحبت اختیار کی اور اسے اچھے انداز میں نبھایا ، پھر وہ آپ سے جدا ہوئے تو وہ آپ پر راضی تھے ، پھر آپ ابوبکر ؓ کی صحبت میں رہے ، اور ان کے ساتھ بھی خوب رہے ، پھر وہ آپ سے جدا ہوئے تو وہ بھی آپ پر راضی تھے ، پھر آپ مسلمانوں کی صحبت میں رہے ، اور آپ ان کے ساتھ بھی خوب اچھی طرح رہے ، اور اگر آپ ان سے جدا ہوئے تو آپ ان سے بھی اس حال میں جدا ہوں گے کہ وہ آپ سے راضی ہوں گے ، انہوں نے فرمایا : تم نے جو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اور آپ کے راضی ہونے کا ذکر کیا ہے تو وہ اللہ کی طرف سے ایک احسان ہے جو اس نے مجھ پر کیا ہے ، اور تم نے جو ابوبکر ؓ کے ساتھ اور ان کے راضی ہونے کا ذکر کیا ہے تو وہ بھی اللہ کی طرف سے ایک احسان ہے جو اس نے مجھ پر کیا ہے ، اور رہی میری گھبراہٹ اور پریشانی جو تم دیکھ رہے ہو تو وہ آپ اور آپ کے ساتھیوں کے بارے میں فکر مند ہونے کی وجہ سے ہے ، اللہ کی قسم ! اگر میرے پاس زمین بھر سونا ہوتا تو میں اللہ کے عذاب کو دیکھنے سے پہلے اس کا فدیہ دے کر اس سے نجات حاصل کرتا ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 6055