Blog
Books
Search Hadith

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توقیر اور آپ سے ایسے امور کے بارے میں بکثرت سوال کرنا جن کی ضرورت نہ ہو یا شریعت نے مکلف نہیں کیا اور پیش نہیں آئے اور اس طرح (کے بے مقصد سوالا ت )کو ترک کردینا

Chapter: His Knowledge Of Allah And His Great Fear Of Him

13 Hadiths Found
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا : مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی ، ان دونوں نے کہا : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کیا کرتے تھے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرما تے ہو ئے سنا ، "" میں جس کام سے تمھیں روکوں اس سے اجتناب کرو اور جس کا م کا حکم دوں ، اپنی استطاعت کے مطا بق اس کو کرو ، کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو سوالات کی کثرت اور اپنے انبیاء علیہ السلام سے اختلا ف نے ہلا ک کردیا ۔ "" .

Abu Huraira reported that he heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Avoid that which I forbid you to do and do that which I command you to do to the best of your capacity. Verily the people before you went to their doom because they had put too many questions to their Prophets and then disagreed with their teachings.

Haidth Number: 6113
Haidth Number: 6114

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي كِلَاهُمَا، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ح وَحَدَّثَنَاهُ عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ كُلُّهُمْ، قَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ» وَفِي حَدِيثِ هَمَّامٍ «مَا تُرِكْتُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ» ثُمَّ ذَكَرُوا نَحْوَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

ابو صالح ، اعرج ، محمد بن زیاد اور ہمام بن منبہ ، سب نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے ( آپ نے فرمایا : ) " جب تک میں تمھیں چھوڑ رکھوں ( کو ئی حکم نہ دوں ) تم بھی مجھے چھوڑ ے رکھو ( خواہ مخواہ کے سوال مت کرو ) " اور ہمام کی حدیث میں ہے ۔ " جب تک تمھیں چھوڑ دیا جا ئے ، کیونکہ وہ لو گ جو تم سے پہلے تھے ( کثرت سوال سے ) ہلا ک ہو گئے ۔ پھر انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ سے زہری کی حدیث کی طرح ( آگے ) بیان کیا ۔

This hadith has been narrated by Abu Huraira through a different chain of transmitters (and the words are) that he reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) having said: Abandon that which I have asked you to abandon, for the people before you went to their doom (for asking too many questions).

Haidth Number: 6115
ابرا ہیم بن سعد نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عامر بن سعد سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " مسلمانوں کے حق میں مسلمانوں میں سے سب سے بڑا جرم وار وہ شخص ہے جو کسی ایسی چیز کے بارےمیں سوال کرے جو حرام نہیں کی گئی تو اس کے سوال کی بنا پر اسے حرا م کر دیا جائے ۔

Amir b. Sa'd reported on the authority of his father that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The greatest sinner amongst the Muslims is one who asked about a thing (from Allah's Apostle) which had not been forbidden for the Muslims and it was forbidden for them because of his persistently asking about it.

Haidth Number: 6116
ہمیں سفیان ( بن عیینہ ) نے حدیث بیان کی ، کہا : ۔ مجھے یہ اسی طرح یاد ہے جس طرح بسم اللہ الرحمٰن الرحیم یاد ہے ۔ زہری نے عامر بن سعد سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " مسلمانوں میں سے مسلمانوں کے بارے میں سب سے بڑا جرم وار وہ شخص ہے ، جس نے ایسے معاملے کے متعلق سوال کیا جیسے حرام نہیں کیا گیا تھا تو اس کے سوال کی بنا پر اس کو لو گوں کے لیے حرا م کر دیا گیا ۔ "

This hadith has been transmitted on the authority of 'Amir b. Sa'd and the words are. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The greatest sinner of the Muslims amongst Muslims is one who asked about a certain thing which had not been prohibited and it was prohibited because of his asking about it.

Haidth Number: 6117
یو نس اور معمر دونوں نے اسی سند کے ساتھ زہری سے روایت کی اور معمر کی حدیث میں مزید بیان ہے ۔ " وہ آدمی جس نے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا اور اس کے بارے میں کریدا " اور یونس کی حدیث میں کہا : عا مر بن سعد ( سے روایت ہے ) انھوں نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ۔

This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters and with this addition: A person asked about a thing from Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he indulged in hair-splitting.

Haidth Number: 6118

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ السُّلَمِيُّ، وَيَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ اللُّؤْلُؤِيُّ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ مَحْمُودٌ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: بَلَغَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَصْحَابِهِ شَيْءٌ فَخَطَبَ فَقَالَ: «عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا» قَالَ: فَمَا أَتَى عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمٌ أَشَدُّ مِنْهُ، قَالَ: غَطَّوْا رُءُوسَهُمْ وَلَهُمْ خَنِينٌ، قَالَ: فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ: رَضِينَا بِاللهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا. قَالَ: فَقَامَ ذَاكَ الرَّجُلُ فَقَالَ: مَنْ أَبِي؟ قَالَ: «أَبُوكَ فُلَانٌ». فَنَزَلَتْ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ} [المائدة: 101]

نضر بن شمیل نے کہا : ہمیں شعبہ نے خبر دی ، انھوں نے کہا : ہمیں موسیٰ بن انس نے حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھیوں کے بارے میں کو ئی بات پہنچی تو آپ نے خطبہ ارشاد فر ما یا, اور کہا : " جنت اور دوزخ کو میرے سامنے پیش کیا گیا ۔ میں نے خیر اور شر کے بارے میں آج کے دن جیسی ( تفصیلا ت ) کبھی نہیں دیکھیں ۔ جو میں جا نتا ہوں ، اگر تم ( بھی ) جان لو تو ہنسو کم اور روؤزیادہ ۔ " ( حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پر اس سے زیادہ سخت دن کبھی نہیں آیا ۔ کہا : انھوں نے اپنے سر ڈھانپ لیے اور ان کے رونے کی آوازیں آنے لگیں ۔ کہا : تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہو ئے اور کہا : ہم اللہ کے رب ہو نے ، اسلام کے دین ہو نے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہو نے پر راضی ہیں ۔ کہا : ایک آدمی کھڑا ہو گیا اور پو چھا : میرا باپ کون تھا ؟آپ نے فر ما یا : " تمھارا باپ فلا ں تھا " اس پر آیت اتری : " اے ایمان لا نے والو! ان چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو جو اگر تمھارے سامنے ظاہر کر دی جا ئیں تو تمھیں دکھ پہنچائیں ۔ "

Anas b. Malik reported that something was conveyed to him (the Holy prophet) about his Companions, so he addressed them and said: Paradise and Hell were presented to me and I have never seen the good and evil as (I did) today. And if you were to know you would have wept more and laughed less. He (the narrator) said: There was nothing more burdensome for the Companions of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) than this. They covered their heads and the sound of weeping was heard from them. Then there stood up 'Umar and he said: We are well pleased with Allah as our Lord, with Islam as our code of life and with Muhammad as our Apostle, and it was at that time that a person stood up and he said: Who is my father? Thereupon he (the Holy Prophet) said: Your father is so and so; and there was revealed the verse: O you who believe, do not ask about matters which, if they were to be made manifest to you (in terms of law), might cause to you harm (v. 101).

Haidth Number: 6119
روح بن عباد ہ نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی کہا : مجھے مو سیٰ بن انس نے خبر دی کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے ۔ ایک شخص نے پو چھا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا باپ کون ہے ؟آپ نے فر ما یا : " تیرا باپ فلا ں ہے " پھر یہ آیت نازل ہو ئی : " اے ایمان لا نے والو! ان چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو جو اگر تمھارے سامنے ظاہر کر دی جا ئیں تو تمھیں دکھ پہنچائیں ۔ " مکمل آیت پڑھی ۔

Anas b. Malik reported that a person said: Allah's Messenger, who is my father? And he said: Your father is so and so, and there was revealed this verse: Do not ask about matters which, if they were to be made manifest to you, might cause you harm (v. 101).

Haidth Number: 6120

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ، فَصَلَّى لَهُمْ صَلَاةَ الظُّهْرِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَذَكَرَ السَّاعَةَ، وَذَكَرَ أَنَّ قَبْلَهَا أُمُورًا عِظَامًا، ثُمَّ قَالَ: «مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَنِي عَنْ شَيْءٍ فَلْيَسْأَلْنِي عَنْهُ، فَوَاللهِ لَا تَسْأَلُونَنِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا أَخْبَرْتُكُمْ بِهِ، مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا» قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: فَأَكْثَرَ النَّاسُ الْبُكَاءَ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَكْثَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ: «سَلُونِي» فَقَامَ عَبْدُ اللهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ: مَنْ أَبِي؟ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: «أَبُوكَ حُذَافَةُ» فَلَمَّا أَكْثَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَنْ يَقُولَ: «سَلُونِي» بَرَكَ عُمَرُ فَقَالَ: رَضِينَا بِاللهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ عُمَرُ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْلَى، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا، فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ» قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ عَبْدِ اللهِ بْنِ حُذَافَةَ، لِعَبْدِ اللهِ بْنِ حُذَافَةَ: مَا سَمِعْتُ بِابْنٍ قَطُّ أَعَقَّ مِنْكَ؟ أَأَمِنْتَ أَنْ تَكُونَ أُمُّكَ قَدْ قَارَفَتْ بَعْضَ مَا تُقَارِفُ نِسَاءُ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ، فَتَفْضَحَهَا عَلَى أَعْيُنِ النَّاسِ؟ قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ حُذَافَةَ: وَاللهِ لَوْ أَلْحَقَنِي بِعَبْدٍ أَسْوَدَ لَلَحِقْتُهُ.

یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ، کہا : مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ ( ایک دن ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے کے بعد باہر تشریف لائے اور انھیں ظہر کی نماز پڑھائی ، جب آ پ نے سلام پھیرا تو منبر پر کھڑے ہوئے اور قیامت کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس سے پہلے بہت بڑے بڑے امور وقوع پزیر ہوں گے ، پھر فرمایا : "" جو شخص ( ان میں سے ) کسی چیز کے بارے میں سوال کرنا چاہے تو سوا ل کرلے ۔ اللہ کی قسم!میں جب تک اس جگہ کھڑا ہوں ، تم مجھ سے جس چیز کے بارے میں بھی سوال کروگے میں تمھیں اس کے بارے میں بتاؤں گا ۔ "" حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا اور آپ نے بار بار کہنا شروع کردیا : "" مجھ سے پوچھو "" تو لوگ بہت روئے ، اتنے میں عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میرا باپ کون تھا؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تمھارا باپ حذافہ تھا ۔ "" پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادہ بار "" مجھ سے پوچھو "" فرمانا شروع کیا ( اور پتہ چل گیا کہ آپ غصے میں کہہ رہے ہیں ) توحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور کہنے لگے : ہم اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے ، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہیں ۔ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت اختیار فرمالیا ۔ کہا : اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اچھا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے!ابھی ابھی اس دیوار کی چوڑائی کے اندرجنت اور دوزخ کو میرے سامنے پیش کیا گیا تو خیر اورشر کے بارے میں جو میں نے آج دیکھا ، کبھی نہیں دیکھا ۔ "" ابن شہاب نے کہا : عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے مجھے بتایاکہ عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( کی یہ بات سن کر ان ) کی والدہ نے عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : میں نے کبھی نہیں سنا کہ کوئی بیٹا تم سے زیادہ والدین کا حق پامال کرنے والا ہو ۔ کیا تم خود کو اس بات سے محفوظ سمجھتے تھے کہ ہوسکتا ہے تمہاری ماں سے بھی کوئی ایسا کام ہوگیا ہو کہ جو اہل جاہلیت کی عورتوں سے ہوجاتا تھا تو تم اس طرح ( سوال کرکے ) سب لوگوں کے سامنے اپنی ماں کو رسوا کردیتے؟عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم!اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرا نسب کسی حبشی غلام سے بھی ملا دیتے تو میں اسی کی ولدیت اختیار کرلیتا ۔

Anas b. Malik reported that Allah's Messenger (may peace be upon him stood when the sun had passed the meridian and he led them noon prayer and after observing salutations (completing the prayer) he stood upon the pulpit and talked about the Last Hour and made a mention of the important facts prior to it and then said: He who desires to ask anything from me let him ask me about it. By Allah, I shall not move from this place so long as I do not inform you about that which you ask. Anas b. Malik said: People began to shed tears profusely when they heard this from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said it repeatedly: You ask me. Thereupon 'Abdullah b. Hudhafa stood up and said: Allah's Messenger, who is my father? He said: Your father is Hudhafa, and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said repeatedly: Ask me, and (it was at this juncture that 'Umar knelt down and said): We are well pleased with Allah as our Lord, with Islam as our code of life and with Muhammad as the Messenger (of Allah). Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) kept quiet so long as 'Umar spoke. Then Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: (The Doom) is near; by Him, in Whose Hand is the life of Muhammad, there was presented to me the Paradise and Hell in the nook of this enclosure, and I did not see good and evil like that of the present day. Ibn Shihab reported: Ubaidullah b. 'Abdullah b. 'Utba told me that the mother of 'Abdullah b. Hudhafa told 'Abdullah b. Hudhafa: I have never heard of a son more disobedient than you. Do you feel yourself immune from the fact that your mother committed a sin which the women in the pre-Islamic period committed and then you disgrace her in the eyes of the people? 'Abdullah b. Hudhafa said: If my fatherhood were to be attributed to a black slave I would have connected myself with him.

Haidth Number: 6121
معمر اور شعیب دونوں نے زہری سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث اور اس کے ساتھ عبید اللہ کی حدیث بیان کی ، البتہ شعیب نے کہا : زہری سے روایت ہے انھوں نے کہا مجھے عبید اللہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی ، کہا مجھے علم رکھنے والے ایک شخص نے بتا یا کہ عبد اللہ بن حذافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والد ہ نے کہا : جس طرح یو نس کی حدیث ہے ۔

This hadith has been transmitted on the authority of Zuhri with a slight variation of wording.

Haidth Number: 6122

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّاسَ سَأَلُوا نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحْفَوْهُ بِالْمَسْأَلَةِ، فَخَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ: «سَلُونِي، لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا بَيَّنْتُهُ لَكُمْ» فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِكَ الْقَوْمُ أَرَمُّوا وَرَهِبُوا أَنْ يَكُونَ بَيْنَ يَدَيْ أَمْرٍ قَدْ حَضَرَ. قَالَ أَنَسٌ: فَجَعَلْتُ أَلْتَفِتُ يَمِينًا وَشِمَالًا، فَإِذَا كُلُّ رَجُلٍ لَافٌّ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، فَأَنْشَأَ رَجُلٌ مِنَ الْمَسْجِدِ، كَانَ يُلَاحَى فَيُدْعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللهِ مَنْ أَبِي؟ قَالَ: «أَبُوكَ حُذَافَةُ» ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَقَالَ: رَضِينَا بِاللهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، عَائِذًا بِاللهِ مِنْ سُوءِ الْفِتَنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ قَطُّ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ، إِنِّي صُوِّرَتْ لِي الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَرَأَيْتُهُمَا دُونَ هَذَا الْحَائِطِ»

سعید نے قتادہ سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ لو گوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ( بہت زیادہ اور بے فائدہ ) سوالات کیےحتی کہ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سوالات سے تنگ کردیا ، تو ایک دن آپ باہر تشر یف لائے ، منبر پر رونق افروز ہو ئے اور فر ما یا : "" اب مجھ سے ( جتنے چاہو ) سوال کرو ، تم مجھ سے جس چیز کے بارے میں بھی پوچھو گے ، میں تم کو اس کا جواب دوں گا ۔ "" جب لوگوں نے یہ سنا تو اپنے منہ بند کر لیےاور سوال کرنے سے ڈر گئےکہ کہیں یہ کسی بڑے معاملے ( وعید ، سزا سخت حکم وغیرہ ) کا آغاز نہ ہو رہا ہو ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے دائیں بائیں دیکھا تو ہر شخص کپڑے میں منہ لپیٹ کررورہا تھا تو مسجد میں سے وہ شخص اٹھا کہ جب ( لوگوں کا ) اس سے جھگڑا ہو تا تھا تو اسے اس کے باپ کے بجا ئے کسی اور کی طرف منسوب کردیا جا تا تھا ( ابن فلا ں!کہہ کر پکا را جا تا تھا ) اس نے کہا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرا باپ کون ہے ۔ ؟آپ نے فرما یا : "" تمھا را باپ حذافہ ہے ۔ پھر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھے اور کہا : ہم اللہ کو رب ، اسلام کو دین اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مان کر راضی ہیں اور ہم برے فتنوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے والے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : خیر اور شر میں جو کچھ میں نے آج دیکھا ہے کبھی نہیں دیکھا ۔ میرے لیے جنت اور جہنم کی صورت گری کی گئی تو میں نے اس ( سامنے کی ) دیوارسےآگے ان دونوں کو دیکھ لیا ۔ ""

Anas b. Malik reported that the people asked Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) until he was hard pressed. He went out one day and he occupied the pulpit and said: Ask me and I shall leave no question of yours unanswered for you, and when the people heard about it they were overawed, as if (something tragic) was going to happen. Anas said: I began to look towards the right and the left and (found) that every person was weeping wrapping his head with the cloth. Then a person in the mosque broke the ice and they used to dispute with him by attributing his fatherhood to another man than his own father. He said: Allah's Apostle, who is my father? He said: Your father is Hudhafa. Then 'Umar b. Khattab (Allah be pleased with him) dared say something and said: We are well pleased with Allah as our Lord, with Islam as our code of life and with Muhammad as our Messenger, seeking refuge with Allah from the evil of Turmoil. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Never did I see the good and evil as today. Paradise and Hell were given a visible shape before me (in this worldly life) and I saw both of them near this well.

Haidth Number: 6123
Haidth Number: 6124
عبد اللہ بن براداشعری اور ( ابو کریب ) محمد بن علاءہمدانی نے کہا : ہمیں ابو اسامہ نے یزید سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو بردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چند ( ایسی ) چیزوں کے بارے میں سوال کیے گئے جو آپ کو پسند نہ آئیں جب زیادہ سوال کیے گئے تو آپ غصے میں آگئے ، پھر آپ نے لوگوں سے فرما یا : جس چیز کے بارے میں بھی چاہو مجھ سے پوچھو ۔ " ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا باپ کو ن ہے؟آپ نے فر ما یا : تمھا را باپ حذافہ ہے ۔ دوسرے شخص نے کہا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا باپ کو ن ہے؟آپ نے فر ما یا : تمھا را باپ شیبہ کا آزاد کردہ غلام سالم ہے ۔ " جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصے کے آثار دیکھے تو کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اللہ سے تو بہ کرتے ہیں ابو کریب کی روایت میں ہے کہ اس نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا باپ کو ن ہے؟آپ نے فر ما یا : تمھا را باپ شیبہ کامولیٰ سالم ہے ۔ "

Abu Musa reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was asked such things which he disapproved and when they persisted on asking him he felt enraged and then said to the people: Ask me what you wish to ask. Thereupon a person said: Who is my father? He said: Your father is Hudhafa. Then another person stood up and said: Allah's Messenger, who is my father? He said: Your father is Salim, the freed slave of Shaiba. When 'Umar saw the signs of anger upon the face of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), he said: Allah's Messenger, we ask repentance from Allah. And in the hadith transmitted on the authority of Abu Kuraib (the words are): Allah's Messenger, who is my father? He said: Your father is Salim, the freed slave of Shaiba.

Haidth Number: 6125