Blog
Books
Search Hadith

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے فضائل

Chapter: The Virtues Of Eisa, Peace Be Upon Him

13 Hadiths Found

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً، يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى سَوْأَةِ بَعْضٍ، وَكَانَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ، فَقَالُوا: وَاللهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ، قَالَ: فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ، فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ، فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ، قَالَ فَجَمَحَ مُوسَى بِأَثَرِهِ يَقُولُ: ثَوْبِي، حَجَرُ ثَوْبِي، حَجَرُ حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى سَوْأَةِ مُوسَى فَقَالُوا: وَاللهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ، فَقَامَ الْحَجَرُ بَعْدُ، حَتَّى نُظِرَ إِلَيْهِ، قَالَ فَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللهِ إِنَّهُ بِالْحَجَرِ نَدَبٌ سِتَّةٌ أَوْ سَبْعَةٌ، ضَرْبُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ بِالْحَجَرِ

ہمام بن منبہ نے کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ۔ ان میں سے ایک یہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " بنواسرائیل ننگے غسل کرتے تھے اور ایک دوسرے کی شرم گا ہ دیکھتے تھے جبکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اکیلے غسل کرتے تھے ، وہ لو گ ( آپس میں ) کہنے لگے : واللہ !حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ہمارے ساتھ نہانے سے اس کے سوا اور کو ئی بات نہیں روکتی کہ انھیں خصیتیں کی سوجن ہے ۔ ایک دن حضرت موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے کے لیے گئے اور اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے ، وہ پتھر آپ کے کپڑے لے کر بھا گ نکلا ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام یہ کہتے ہو ئے اس کے پیچھے لپکے : میرے کپڑے ، پتھر !میرے کپڑے ، پتھر !یہاں تک کہ بنی اسرا ئیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی جا ئے ستر دیکھ لی ۔ وہ کہنے لگے : اللہ کی قسم! موسیٰ علیہ السلام کو تو کو ئی تکلیف نہیں ۔ اس کے بعد پتھر ٹھہر گیا اس وقت تک ان کو دیکھ لیا گیا تھا ۔ فر ما یا : انھوں نے اپنے کپڑے لے لیے اور پتھر کو ضربیں لگا نی شروع کر دیں ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : واللہ !پتھرپر چھ یا سات زخموں کے جیسے نشان پڑگئے ، یہ پتھر کو موسی علیہ السلام کی مار تھی ۔

Hammam b. Munabbih reported that Abu Huraira reported many ahadith from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and one, of them speaks that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) is reported to have said: Banu Isra'il used to take bath (together) naked and thus saw private parts of one another, but Moses (peace be upon him) used to take bath alone (in privacy), and they said: By Allah, nothing prevents Moses to take bath along with us; but scrotal hernia. One day when he (Moses) was taking bath (alone) he placed his clothes upon a stone, but the stone began to move along with his clothes. Moses raced after it saying: My garment, stone; until (some of the people) of Banu Isra'il looked at the private parts of Moses, and they said: By Allah, there is no trouble with Moses. The stone stopped after he (Moses) had been seen. He took hold of his garments and struck the stone. Abu Huraira said: I swear by Allah that there were six or seven scars on the stone because of the striking of stone by Moses (peace be upon him).

Haidth Number: 6146
عبد اللہ بن شفیق نے کہا : ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہا : حضرت موسی علیہ السلام باحیا مرد تھے ، کہا : انھیں برہنہ نہیں دیکھا جا سکتا تھا کہا تو بنی اسرا ئیل نے کہا : انھیں خصیتین کی سوجن ہے ۔ کہا : ( ایک دن ) انھوں نے تھوڑے سے پانی ( کے ایک تالاب ) کے پاس غسل کیا اور اپنے کپڑے پتھر پر رکھ دیے تو وہ پتھر بھاگ نکلا آپ علیہ السلام اپنا عصالیے اس کے پیچھے ہو لیے اسے مارتے تھے ( اور کہتے تھے ۔ ) میرے کپڑے پتھر!میرے کپڑے پتھر!یہاں تک کہ وہ بنی اسرائیل کے ایک مجمع کے سامنے رک گیا ۔ اور ( اس کےحوالے سے آیت ) اتری : " ایمان والو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جا ؤ جنھوں نے موسیٰ علیہ السلام کو ایذادی اور اللہ نے موسیٰ علیہ السلام کو ان کی کہی ہو ئی بات سے براءت عطا کی اور وہ اللہ کے نزدیک انتہائی وجیہ ( خوبصورت اور وجاہت والے ) تھے ۔ "

Abu Huraira reported that Moses was a modest person. He was never seen naked and Banu Isra'iI said: (He was afraid to expose his private part) because he had been suffering from scrotal hernia. He (one day) took bath in water and placed his garments upon a stone. The stone began to move on quickly. He followed that and struck it with the help of a stone (saying): O stone, my garment; O stone, my garments, O stone; until it stopped near the big gathering of Isrii'll, and this verse was revealed (pertaining to the incident): O you who believe, be not Iike those who maligned Moses, but Allah cleared him of what they said, and he was worthy of regard with Allah (xxxiii. 69).

Haidth Number: 6147

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، - قَالَ: عَبْدٌ أَخْبَرَنَا وقَالَ: ابْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا - عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ فَفَقَأَ عَيْنَهُ، فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ فَقَالَ: أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ، قَالَ فَرَدَّ اللهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهِ، فَقُلْ لَهُ: يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَلَهُ، بِمَا غَطَّتْ يَدُهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ، سَنَةٌ، قَالَ: أَيْ رَبِّ ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ الْمَوْتُ، قَالَ: فَالْآنَ، فَسَأَلَ اللهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَلَوْ كُنْتُ ثَمَّ، لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ، تَحْتَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ»

محمد بن رافع اور عبد بن حمید نے مجھے حدیث بیان کی ۔ عبد نے کہا : عبدلرزاق نے ہمیں خبر دی اور ابن رافع نے کہا : ہمیں حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں معمر نے ابن طاوس سے خبر دی ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ملک الموت کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجا گیا جب وہ ( انسانی شکل اور صفات کے ساتھ ) ان کے پاس آیا تو انھوں نے اسے تھپڑ رسید کیا اور اس کی آنکھ پھوڑدی وہ اپنے رب کی طرف واپس گیا اور عرض کی : تونے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیجا جو موت نہیں چاہتا ، تو اللہ تعا لیٰ نے اس کی آنکھ اسے لو ٹا دی اور فرما یا : دوبارہ ان کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ وہ ایک بیل کی کمر پر ہاتھ رکھیں ، ان کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آئیں گے ان میں ہر بال کے بدلے میں ایک سال انھیں ملے گا ۔ ( فرشتے نے پیغام دیا تو موسیٰ علیہ السلام نے ) کہا : میرے رب !پھر کیا ہو گا ؟فر ما یا پھر مو ت ہو گی ۔ توانھوں نے کہا : پھر ابھی ( آجائے ) تو انھوں نے اللہ تعا لیٰ سے دعا کی کہ وہ انھیں ارض مقدس سے اتنا قریب کردے جتنا ایک پتھر کے پھینکے جا نے کا فا صلہ ہو تا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اگر میں وہاں ہو تا تو میں تمھیں ( بیت المقدس کے ) راستے کی ایک جانب سرخ ٹیلے کے نیچے ان کی قبر دکھا تا ۔ "

Abu Huraira reported that the Angel of Death was sent to Moses (peace be upon him) to inform of his Lord's summons. When he came, he (Moses) boxed him and his eye was knocked out. He (the Angel of Death) came back to the Lord and said: You sent me to a servant. who did not want to die. Allah restored his eye to its proper place (and revived his eyesight), and then said: Go back to him and tell him that if he wants life he must place his hand on the back of an ox, and he would be granted as many years of life as the number of hair covered by his hand. He (Moses) said: My Lord what would happen then He said: Then you must court death. He said: Let it be now. And he supplicated Allah to bring him close to the sacred land. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: If I were there, I would have shown you his grave beside the road at the red mound.

Haidth Number: 6148

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جَاءَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ. فَقَالَ لَهُ: أَجِبْ رَبَّكَ قَالَ فَلَطَمَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ عَيْنَ مَلَكِ الْمَوْتِ فَفَقَأَهَا، قَالَ فَرَجَعَ الْمَلَكُ إِلَى اللهِ تَعَالَى فَقَالَ: إِنَّكَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَكَ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ، وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي، قَالَ فَرَدَّ اللهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ: ارْجِعْ إِلَى عَبْدِي فَقُلْ: الْحَيَاةَ تُرِيدُ؟ فَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ فَضَعْ يَدَكَ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَمَا تَوَارَتْ يَدُكَ مِنْ شَعْرَةٍ، فَإِنَّكَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً، قَالَ: ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ تَمُوتُ، قَالَ: فَالْآنَ مِنْ قَرِيبٍ، رَبِّ أَمِتْنِي مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ، رَمْيَةً بِحَجَرٍ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللهِ لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ، عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ»

۔ محمد بن رافع کہا : ہمیں عبدلرزاق نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں معمر نے ہمام بن منبہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : یہ احادیث ہیں جوحضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ۔ ان میں سے ( ایک حدیث یہ ) ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ملک الموت حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا اور ان سے کہا : اپنے رب کے پاس چلیں ؟ تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس کی آنکھ پر تھپڑ مار ا اور اس کی آنکھ نکا ل دی فر ما یا : " ملک الموت اللہ تعا لیٰ کے پاس واپس گیا اور کہا : تونے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیجا تھا جو موت نہیں چاہتا ، اور اس نے میری آنکھ پھوڑ دی ہے چنانچہ اللہ تعا لیٰ نے اس کی آنکھ اسے لو ٹا دی اور فر ما یا : میرے بندے کے پاس واپس جاؤ اور کہو : آپ زند گی چاہتے ہیں ؟اگر زندگی چا ہتے ہیں تو اپنا ہاتھ ایک بیل کی پشت پر رکھیں ، جتنے بال آپ کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے اتنے سال آپ زندہ رہیں گے ۔ ( یہ سن کر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ) کہا : پھر کیا ہو گا ؟کہا : پھر آپ کو موت آجائے گی کہا : تو پھر ابھی جلدی ہی ( موت آجا ئے اور دعا کی ) اے میرے پروردگار!مجھے ارض مقدس سے ایک پتھر کے پھینکنے کے فا صلےپرموت دے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " االلہ کی قسم! گر میں اس جگہ کے پاس ہو تا تو میں تم کو راستے کی ایک جانب سرخ ٹیلے کے پاس ان کی قبر دکھا تا ۔

Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) having said that the Angel of Death came to Moses and said: Respond (to the call) of Allah (i. e. be prepared for death). Moses (peace be upon him) gave a blow at the eye of the Angel of Death and knocked it out. The Angel went back to Allah (the Exalted) and said: You sent me to your servant who does not like to die and he knocked out my eye. Allah restored his eye to its proper place (and revived his eyesight) and said: Go to My servant and say: Do you want life? And in case you want life, keep your hand on the body of the ox and you would live such number of years as the (number of) hair your hand covers. He (Moses) said: What, then? He said: Then you would die, whereupon he (Moses) said: Then why not now? (He then prayed): Allah, cause me to die close to the sacred land. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Had I been near that place I would have shown his grave by the side of the path at the red mound.

Haidth Number: 6149
محمد بن یحییٰ نے کہا : ہمیں عبد الرزاق نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں معمر نے اسی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ،

This hadith has been transmitted on the authority of Ma'mar.

Haidth Number: 6150

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْفَضْلِ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا يَهُودِيٌّ يَعْرِضُ سِلْعَةً لَهُ أُعْطِيَ بِهَا شَيْئًا، كَرِهَهُ أَوْ لَمْ يَرْضَهُ - شَكَّ عَبْدُ الْعَزِيزِ - قَالَ: لَا، وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ عَلَى الْبَشَرِ قَالَ: فَسَمِعَهُ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَلَطَمَ وَجْهَهُ، قَالَ: تَقُولُ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ عَلَى الْبَشَرِ وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا؟ قَالَ فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ لِي ذِمَّةً وَعَهْدًا، وَقَالَ: فُلَانٌ لَطَمَ وَجْهِي، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ؟» قَالَ: قَالَ - يَا رَسُولَ اللهِ - وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ عَلَى الْبَشَرِ وَأَنْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى عُرِفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ: لَا تُفَضِّلُوا بَيْنَ أَنْبِيَاءِ اللهِ، فَإِنَّهُ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَيَصْعَقُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَاءَ اللهُ، قَالَ: ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ، أَوْ فِي أَوَّلِ مَنْ بُعِثَ، فَإِذَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ آخِذٌ بِالْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِي أَحُوسِبَ بِصَعْقَتِهِ يَوْمَ الطُّورِ، أَوْ بُعِثَ قَبْلِي، وَلَا أَقُولُ: إِنَّ أَحَدًا أَفْضَلُ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى عَلَيْهِ السَّلَامُ

حجین بن مثنیٰ نے کہا : ہمیں عبد العز یز بن عبد اللہ بن ابی سلمہ نے عبد اللہ بن فضل ہاشمی سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبد الرحمٰن اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک بار ایک یہودی اپنا سامان بیچ رہا تھا اس کو اس کے کچھ معاوضے کی پیش کش کی گئی جو اسے بری لگی یا جس پر وہ راضی نہ ہوا ۔ شک عبد العزیز کو ہوا ۔ وہ کہنے لگا نہیں ، اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر فضیلت دی !انصار میں سے ایک شخص نے اس کی بات سن لی تو اس کے چہرے پر تھپڑلگا یا ، کہا : تم کہتے ہو ۔ اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر فضیلت دی!جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( تشریف لا چکے اور ) ہمارے درمیان مو جو د ہیں ۔ کہا : تو وہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگیا اور کہنے لگا : ابو القاسم !میری ذمہ داری لی گئی ہے اور ہم سے ( سلامتی کا ) وعدہ کیا گیا ہے ۔ اور کہا : فلا ں شخص نے میرے منہ پر تھپڑ مارا ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا : " تم نے اس کے منہ پر تھپڑ کیوں مارا ؟کہا کہ اس نے کہا تھا ۔ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ۔ اس ذات کی قسم جس نے حضرت موسیٰ کہا : کو تمام انسانوں پر فضیلت دی ہے جبکہ آپ ہمارے درمیان مو جود ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آگیا اور آپ کے چہرہ مبارک سے غصےکا پتہ چلنے لگا ، پھر آپ نے فر ما یا : " اللہ کے نبیوں کے مابین ( انھیں ایک دوسرے پر ) فضیلت نہ دیا کرو اس لیے کہ جب صور پھونکا جا ئے گا تو سوائے ان کے جنھیں اللہ چا ہے گا آسمانوں اور زمین میں جو مخلوق ہے سب کے ہوش و حواس جا تے رہیں گے ، پھر دوبارہ صور پھونکا جا ئے گا ، تو سب سے پہلے جسے اٹھا یا جا ئے گا وہ میں ہو ں گا یا ( فرمایا ) جنھیں سب سے پہلے اٹھا یا جا ئے گا میں ان میں ہو ں گا ۔ تو ( میں دیکھوں گا ۔ کہ ) حضرت موسیٰ علیہ السلام عرش کو پکڑ ے ہو ئے ہوں گے ، مجھے معلوم نہیں کہ ان کے لیے یوم طور کی بے ہو شی کو شمار کیا جا ئے گا ۔ ( اور وہ اس کے عوض اس بے ہوشی سےمستثنیٰ ہو ں گے ، ) یاانھیں مجھ سے پہلے ہی اٹھا یا جا ئے گا ، میں ( یہ بھی ) نہیں کہتا کہ کو ئی ( نبی ) یو نس بن متی علیہ السلام سے افضل ہے ۔ "

Abu Huraira reported: While a Jew was selling goods, he was given something which he did not accept or he did not agree (to accept) that 'Abdul 'Azlz (one of the narrators) is doubtful about it. He (the Jew) said: By Allah, Who chose Moses (peace be upon him) among mankind. A person from the Ansar heard it and gave a blow at his face saying: (You have the audacity) to say: By Him Who chose Moses amongst mankind, whereas Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) is living amongst us. The Jew went to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: Abu'l-Qasim, I am a Dhimmi and (thus need your protection) by a covenant, and added: Such and such person has given a blow upon my face. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Why did you give a blow on his face? He said: Allah's Messenger, this man said: By Him Who chose Moses (peace be upon him) amongst mankind, whereas you are living amongst us. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) became angry and signs of anger could be seen on his face, and then said: Don't make distinction amongst the Prophets of Allah. When the horn will be blown and whatever is in the heavens and the earth would swoon but he whom Allah grants exception, then another horn will be blown and I would be the first amongst those who would recover and Moses (peace be upon him) would be catching hold of the Throne and I do not know whether it is a compensation for that when he swooned on the Day of Tur or he would be resurrected before me and I do not say that anyone is more excellent than Yunus son of Matta (peace he upon him).

Haidth Number: 6151
یزید بن ہارون نے کہا : ہمیں عبد العزیز بن ابی سلمہ نے اسی سند سے بالکل اسی طرح بیان کیا ۔

This hadith has been narrated on the authority of Abu Salama with the same chain of transmitters.

Haidth Number: 6152

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ وَرَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ: الْمُسْلِمُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْعَالَمِينَ وَقَالَ الْيَهُودِيُّ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ عَلَى الْعَالَمِينَ قَالَ فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِكَ، فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ، فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِمَا كَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِي أَكَانَ، فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَمْ كَانَ مِمَّنِ اسْتَثْنَى اللهُ»

یعقوب کے والد ابرا ہیم ( بن سعد ) نے ابن شہاب سے ، انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن اور عبدالرحمٰن اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : دوآدمیوں کی تکرار ہو گئی ، ایک یہودیوں میں سے تھا اور ایک مسلمانوں میں سے ۔ مسلمان نے کہا : اس ذات کی قسم جس میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں پر فضیلت دی! یہودی نے کہا : اس ذات کی قسم! جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام جہانوں پر فضیلت دی!تو اس پر مسلمان نے اپنا ہاتھ اٹھا یا اور یہودی کے منہ پر تھپڑ مار دیا ۔ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا اور اس کے اپنے اور مسلمان کے درمیان جو کچھ ہوا تھا وہ سب آپ کو بتا دیا ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " مجھے موسیٰ علیہ السلام پر فضیلت نہ دو ( جب ) تمام انسان ہوش و حواس سے بے گانہ ہو جا ئیں گے ، سب سے پہلے میں ہو ش میں آؤں گا تو موسیٰ علیہ السلام عرش کی ایک جانب ( اسے ) پکڑے کھڑے ہوں گے ۔ مجھے معلوم نہیں کہ وہ مجھ سے پہلے بے ہوش ہو ئے تھے ، اس لیے مجھ سے پہلے اٹھا ئے گئے یا وہ ان میں سے ہیں جنھیں اللہ نے إِلَّا مَن شَاءَ اللَّهُ ۖسوائے ان کے جنھیں اللہ چاہے گا ۔ کے تحت ) مستثنیٰ کیا ہے ۔

Abu Huraira reported that two persons, one from amongst the Jews and the other from amongst the Muslims, fell into dispute and began to abuse one another. The Muslim said: By Him Who chose Muhammad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in the worlds. And the Jew said: By Him Who chose Moses in the worlds. Thereupon the Muslim lifted his hand and slapped at the face of the Jew. The Jew went to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and told him about his affair and the affair of the Muslim. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Don't make me superior to Moses for mankind will swoon and I would be the first to recover from it and Moses would be at that time seizing the side of the Throne and I do not know (whether) he would swoon and would recover before me or Allah would make an exception for him.

Haidth Number: 6153
شعیب نے زہری سے روایت کی ، کہا : مجھے ابوسلمہ بن عبد الرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : مسلمانوں میں سے ایک شخص اور یہودیوں میں سے ایک شخص کے درمیان تکرار ہو ئی ، جس طرح شہاب سے ابرا ہیم بن سعد کی روایت کردہ حدیث ہے ۔

Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: A person from amongst the Muslims and a person from amongst the Jews fell into dispute and reviled each other. The rest of the hadith is the same.

Haidth Number: 6154
ابو احمد زبیری نے کہا : ہمیں سفیان نے عمرو بن یحییٰ سے ، انھوں نےاپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا جس کے چہرے پر تھپڑ مارا گیا تھا ۔ اس کے بعد زہری کی روایت کے ہم معنی حدیث بیان کی ، مگر انھوں نے ( یوں ) کہا : ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ) "" مجھے معلوم نہیں وہ ( موسیٰ علیہ السلام ) ان میں سے تھے جنھیں بے ہوشی تو ہو ئی لیکن افاقہ مجھ سے پہلے ہو گیا ۔ یا کوہ طور کا صعقہ کافی سمجھا گیا ۔ ""

Abu Sa'id Khudri reported that a Jew who had received a blow at his face came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) ; the rest of the hadith is the same, up to the hand (where the words are): That he (the Holy Prophet) said: I do not know whether he would be one who would fall into swoon and would recover before me or he would be compensated for his swooning at Tur (and thus he would not swoon on this occasion) of Resurrection.

Haidth Number: 6155
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث بیان کی ، ابن نمیر نے کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سفیان نے عمرو بن یحییٰ سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " انبیاء علیہ السلام کے درمیان کسی کو دوسرے پر بہتر قرار نہ دو ۔ " اور ابن نمیر کی حدیث ( کی سند ) میں ہے : عمرو بن یحییٰ نے کہا : مجھے میرےوالد نے حدیث سنائی ۔

Abu Sa'id Kudari reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) having, said this: Don't make distinction amongst the Apostles. This hadith has been narrated through another chain of transmitters also.

Haidth Number: 6156
ہداب بن خالد اور شیبان بن فروخ نے کہا : ہمیں حماد بن سلمہ نے ثابت بنانی اور سلیمان تیمی سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : معراج کی شب میں سرخ ٹیلے کے قریب آیا ۔ اور ہداب کی روایت میں ہے ۔ میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا وہ اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے ۔ "

Anas b. malik reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: I came. And in the narration transmitted on the authority of Haddib (the words are): I happened to pass by Moses on the occasion of the Night journey near the red mound (and found him) saying his prayer in his grave.

Haidth Number: 6157
عیسیٰ بن یونس جریر اور سفیان نے سلیمان تیمی سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا وہ اپنی قبر میں نماز پڑھ رہے تھے ۔ " اور عیسیٰ کی حدیث میں مزید یہ ہے : " جس رات مجھے اسراء پر لے جا یا گیا میں ( موسیٰ علیہ السلام کے قریب سے ) گزرا ۔ "

Anas reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: I happened to pass by Moses as he was busy in saying prayer in his grave, and in the hadith transmitted on the authority of 'Isa there is an addition of these words:, I happened to pass on the occasion of the Night journey.

Haidth Number: 6158