Blog
Books
Search Hadith

حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل:۔

Chapter: The Virtues Of 'Uthman Bin 'Affan (RA)

8 Hadiths Found

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ - قَالَ: يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا - إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، وَسُلَيْمَانَ، ابْنَيْ يَسَارٍ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي بَيْتِي، كَاشِفًا عَنْ فَخِذَيْهِ، أَوْ سَاقَيْهِ، فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ فَأَذِنَ لَهُ، وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، فَتَحَدَّثَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ، فَأَذِنَ لَهُ، وَهُوَ كَذَلِكَ، فَتَحَدَّثَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَوَّى ثِيَابَهُ - قَالَ مُحَمَّدٌ: وَلَا أَقُولُ ذَلِكَ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ - فَدَخَلَ فَتَحَدَّثَ، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَتْ عَائِشَةُ: دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ، ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ، ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ فَجَلَسْتَ وَسَوَّيْتَ ثِيَابَكَ فَقَالَ: «أَلَا أَسْتَحِي مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحِي مِنْهُ الْمَلَائِكَةُ»

محمد بن ابی حرملہ نے یسار کے دونوں بیٹوں عطاء اور سلیمان اور ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں لیٹے ہوئے تھے ، رانیں یا پنڈلیاں کھولے ہوئے تھے کہ اتنے میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں اجازت دے دی اور باتیں کرتے رہے ۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو انہیں بھی اسی حالت میں اجازت دے دی اور باتیں کرتے رہے ۔ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور کپڑے برابر کر لئے ۔ پھر وہ آئے اور باتیں کیں ۔ ( راوی محمد کہتا ہے کہ میں نہیں کہتا کہ تینوں کا آنا ایک ہی دن ہوا ) جب وہ چلے گئے تو ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ خیال نہ کیا ، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ خیال نہ کیا ، پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں اس شخص سےحیا نہ کروں جس سے فرشتے حیاکرتے ہیں؟

`Aisha reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was lying in the bed in my apartment with his thigh uncovered and Abu Bakr sought permission to enter. It was given to him and he conversed in the same very state (the Prophet's thigh or shank uncovered). Then `Umar sought permission for entering and it was given to him and he conversed in that very state. Then `Uthman sought permission to enter; Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sat down and he set right his clothes. Muhammad (one of the narrators) said: I do not say that it happened on the same day. He (`Uthman) then entered and conversed and as he went out, `Aisha said: Abu Bakr entered and you did not stir and did not observe much care (in arranging your clothes), then `Umar entered and you did not stir and did not arrange your clothes, then `Uthman entered and you got up and set your clothes right, so he ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Should I not show modesty to one whom even the Angels show modesty.

Haidth Number: 6209

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعُثْمَانَ، حَدَّثَاهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ، لَابِسٌ مِرْطَ عَائِشَةَ، فَأَذِنَ لِأَبِي بَكْرٍ وَهُوَ كَذَلِكَ، فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ، فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ، قَالَ عُثْمَانُ: ثُمَّ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَجَلَسَ، وَقَالَ لِعَائِشَةَ: «اجْمَعِي عَلَيْكِ ثِيَابَكِ» فَقَضَيْتُ إِلَيْهِ حَاجَتِي، ثُمَّ انْصَرَفْتُ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللهِ مَالِي لَمْ أَرَكَ فَزِعْتَ لِأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، كَمَا فَزِعْتَ لِعُثْمَانَ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ، وَإِنِّي خَشِيتُ، إِنْ أَذِنْتُ لَهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، أَنْ لَا يَبْلُغَ إِلَيَّ فِي حَاجَتِهِ»

عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے ، انھوں نے یحییٰ بن سعید بن عاص سے روایت کی ، انھیں سعید بن عاص نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی ، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بستر پر لیٹے ہوئے تھے ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی چادر اوڑھ رکھی تھی ۔ آپ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس حالت میں اندر آنے کی اجازت دے دی ، حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بات کی ، پھر چلے گئے ، ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت طلب کی ، آپ نے اجازت دے دی ۔ وہ بھی جس کام کے لئے آئے تھے ، وہ کیا ، پھر چلے گئے ۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : پھر میں نے آپ کے پاس حاضری کی اجازت چاہی تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا : " اپنے کپڑے اپنے اوپر اکھٹے کرلو ۔ " پھر میں جس کام کے لئے آیا تھا وہ کیا اور واپس آگیا توحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وجہ ہے میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے اس طرح ہڑ بڑا کے اٹھے ہوں جس طرح عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے اٹھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عثمان انتہائی حیادار ہیں ، مجھے ڈر تھا کہ میں نے اسی حالت میں ان کو آنے کی اجازت دی تو وہ اپنی ضرورت کے بارے میں مجھ سے بات نہیں کرسکیں گے ۔ "

A'isha, the wife of Allah's Apostle (mav peace be upon him), and Uthman both reported that Abu Bakr sought permission from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) for entrance (in his apartment) as he had been lying on his bed covered with the bed-sheet of A'isha, and he gave permission to Abu Bakr in that very state and he, having his need fulfilled, went back. Then Umar sought permission and it was given to him in that very state and, after having his need fulfilled, he went back. And 'Uthman reported: Then I sought permission from him and he got up and raid to A'isha: Wrap yourself well with your cloth, then I got my need fulfilled and came back. And A'isha said: Allah's Messenger, why is it that I did not see you feeling any anxiety in case of dressing properly in the presence of Abu Bakr and 'Umar (Allah be pleased with them) as you showed in case of 'Uthman. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Verily Uthman is a person who is very modest and I was afraid that if I permitted him to enter in this very state he would not inform me of his need.

Haidth Number: 6210
صالح بن کیسان نے ابن شہاب سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے یحییٰ بن سعید بن عاص نے بتایا ، انھیں سعید بن عاص نے خبر دی کہ حضرت عثمان اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں حدیث سنائی کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( حاضر ہونے کی ) اجازت طلب کی ، پھر زہری سے عقیل کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔

This hadith has been transmitted on the authority of Uthman and A'isha with the same wording.

Haidth Number: 6211

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي حَائِطٍ مِنْ حَائِطِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ مُتَّكِئٌ يَرْكُزُ بِعُودٍ مَعَهُ بَيْنَ الْمَاءِ وَالطِّينِ، إِذَا اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ، فَقَالَ: «افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» قَالَ: فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: «افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» قَالَ: فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، قَالَ فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تَكُونُ» قَالَ: فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، قَالَ: فَفَتَحْتُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ وَقُلْتُ الَّذِي قَالَ، فَقَالَ: اللهُمَّ صَبْرًا، أَوِ اللهُ الْمُسْتَعَانُ

عثمان بن غیاث نے ابو عثمان نہدی سے ، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے باغوں میں سے ایک باغ میں ٹیک لگائے بیٹھے ہوئے تھے آپ کے پاس جو لکڑی تھی اس ( کی نوک ) کو پانی اور مٹی کے درمیان ماررہے تھے کہ ایک شخص نے ( باغ کا دروازہ ) کھولنے کی درخواست کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دروازہ کھول دو اور اس ( آنے والے ) کو جنت کی خوشخبری سنادو ۔ " ( ابو موسیٰ علیہ السلام نے ) کہا : وہ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ، میں نے ان کے لئے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی بشارت دی ، کہا : پھر ایک اور شخص نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دروازہ کھول دو اور اسے ( بھی ) جنت کی خوشخبری سنادو ۔ " میں گیا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ۔ میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی بشارت دی ، اس کے بعد ایک اور شخص نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی ، کہا : تو آپ ( سیدھے ہوکر ) بیٹھ گئے ، پھر فرمایا : " دروازہ کھولو اور فتنے پر جو ( برپا ) ہوگا ، انھیں جنت کی خوشخبری دے دو ۔ " کہا : میں گیا تو وہ عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ۔ کہا : میں نے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی خوشخبری دی اور آپ نے جو کچھ فرمایا تھا ، انھیں بتایا ۔ انھوں نے کہا : اے اللہ صبر عطا فرمانا اور اللہ ہی ہے جس سے مدد طلب کی جاتی ہے ۔

Abu Musa al-Ash'ari reported that while Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was in one of the gardens of Medina, reclining against a pillow and fixing a stick in a mud, that a person came asking for the gate to be opened, whereupon he said: Open it for him and give him glad tidings of Paradise and, lo, it was Abu Bakr. I opened (the gate) for him and gave him the glad tidings of Paradise. Then another person asked for the door to be opened, whereupon he said: Open it and give him the glad tidings of Piradise. He said: I went away and, lo, it was 'Umar. I opened it for him and gave him the glad tidings of Paradise. Then still another man asked for the door to be opened, and thereupon Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Open it and give him the glad tidings of Paradise after a trial would afflict him. I went and, lo, it was 'Uthman b. 'Affan. 1 opened the door and gave him the glad tidings of Paradise and informed him (what the Prophet had said). Thereupon he said: O Allah, grant me steadfastness. Allah is one Whose help is to be sought.

Haidth Number: 6212
ایوب نے ابو عثمان نہدی سے ، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں گئے اور مجھے حکم دیا کہ میں دروازے کی حفاظت کروں ۔ ( پھر ) عثمان بن غیاث کی حدیث کے ہم معنی ( حدیث بیا ن کی ۔ )

This hadith has been transmitted on the authority of Abu Musa al-Ash'ari with a slight variation of wording.

Haidth Number: 6213

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَخْبَرَنِي أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ، أَنَّهُ تَوَضَّأَ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ: لَأَلْزَمَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَأَكُونَنَّ مَعَهُ يَوْمِي هَذَا، قَالَ: فَجَاءَ الْمَسْجِدَ، فَسَأَلَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: خَرَجَ، وَجَّهَ هَاهُنَا، قَالَ فَخَرَجْتُ عَلَى أَثَرِهِ أَسْأَلُ عَنْهُ، حَتَّى دَخَلَ بِئْرَ أَرِيسٍ، قَالَ: فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ، وَبَابُهَا مِنْ جَرِيدٍ، حَتَّى قَضَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ وَتَوَضَّأَ، فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَإِذَا هُوَ قَدْ جَلَسَ عَلَى بِئْرِ أَرِيسٍ وَتَوَسَّطَ قُفَّهَا، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ، وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ، قَالَ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ، فَقُلْتُ: لَأَكُونَنَّ بَوَّابَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَدَفَعَ الْبَابَ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقُلْتُ: عَلَى رِسْلِكَ، قَالَ: ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ هَذَا أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ: «ائْذَنْ لَهُ، وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» قَالَ فَأَقْبَلْتُ حَتَّى قُلْتُ: لِأَبِي بَكْرٍ ادْخُلْ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُكَ بِالْجَنَّةِ، قَالَ: فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ، فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَعَهُ فِي الْقُفِّ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ، كَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ، وَقَدْ تَرَكْتُ أَخِي يَتَوَضَّأُ وَيَلْحَقُنِي، فَقُلْتُ: إِنْ يُرِدِ اللهُ بِفُلَانٍ - يُرِيدُ أَخَاهُ - خَيْرًا يَأْتِ بِهِ، فَإِذَا إِنْسَانٌ يُحَرِّكُ الْبَابَ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ: عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ: عَلَى رِسْلِكَ، ثُمَّ جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ: هَذَا عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ: «ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» فَجِئْتُ عُمَرَ فَقُلْتُ: أَذِنَ وَيُبَشِّرُكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِالْجَنَّةِ، قَالَ فَدَخَلَ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُفِّ، عَنْ يَسَارِهِ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ فَقُلْتُ: إِنْ يُرِدِ اللهُ بِفُلَانٍ خَيْرًا - يَعْنِي أَخَاهُ - يَأْتِ بِهِ، فَجَاءَ إِنْسَانٌ فَحَرَّكَ الْبَابَ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ: عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقُلْتُ: عَلَى رِسْلِكَ، قَالَ وَجِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: «ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، مَعَ بَلْوَى تُصِيبُهُ» قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ: ادْخُلْ، وَيُبَشِّرُكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ مَعَ بَلْوَى تُصِيبُكَ، قَالَ فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِئَ، فَجَلَسَ وِجَاهَهُمْ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ. قَالَ شَرِيكٌ: فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ: فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ

یحییٰ بن حسان نے کہا : ہمیں سلیمان بن بلال نے شریک بن ابی نمر سے ، انھوں نے سعید بن مسیب سے روایت کی ، کہا : کہ مجھے سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے اپنے گھر میں وضو کیا ، پھر باہر نکلے ۔ سیدنا ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ آج میں دن بھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نہ چھوڑوں گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہی رہوں گا ۔ کہتے ہیں کہ پھر مسجد میں آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا ۔ لوگوں نے کہا کہ باہر اس طرف تشریف لے گئے ہیں ۔ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کے نشان پر چلا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں لوگوں سے پوچھتا جاتا تھا ۔ چلتے چلتے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام اریس پر باغ میں گئے ہیں ۔ میں دروازے کے قریب بیٹھ گیا جو کھجور کی ڈالیوں کا بنا ہوا تھا ، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہوئے اور وضو کر چکے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چل دیا ۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اریس کنوئیں کی منڈیر پر بیٹھے ہیں اور دونوں پنڈلیاں کھول کر کنوئیں میں لٹکا دی ہیں ۔ پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور پھر لوٹ کر دروازے کے قریب بیٹھ گیا ۔ میں نے ( دل میں ) کہا کہ میں آج نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دربان ، چوکیدار رہوں گا ۔ اتنے میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور دروازے کو دھکیلا ۔ میں نے پوچھا کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ ابوبکر ہوں ، میں نے کہا ذرا ٹھہرو ۔ پھر میں گیا اور کہا کہ یا رسول اللہ! ابوبکر اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو آنے دو اور جنت کی خوشخبری دو ۔ میں آیا اور سیدنا ابوبکر سے کہا کہ اندر داخل ہو ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی خوشخبری دی ہے ۔ پس سیدنا ابوبکر داخل ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی داہنی طرف اسی منڈیر پر دونوں پاؤں لٹکا کر پنڈلیاں کھول کر جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے ، بیٹھ گئے ۔ میں لوٹ آیا اور پھر بیٹھ گیا اور میں اپنے بھائی ( عامر ) کو گھر میں وضو کرتے چھوڑ آیا تھا ، میں نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ کو فلاں ( یعنی ) میرے بھائی کی بھلائی منظور ہے تو اس کو یہاں لے آئے گا ۔ اتنے میں ( کیا دیکھتا ہوں کہ ) کوئی دروازہ ہلانے لگا ہے ۔ میں نے پوچھا کون ہے؟ جواب آیا کہ عمر بن خطاب ۔ میں نے کہا ٹھہر جا ۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، سلام کیا اور کہا کہ سیدنا عمر بن خطاب اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں؟ فرمایا کہ انہیں اجازت دو اور جنت کی خوشخبری بھی دو ۔ پس میں گیا اور کہا کہ اندر داخل ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھے جنت کی خوشخبری دی ہے ۔ پس وہ بھی داخل ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف اسی منڈیر پر بیٹھ گئے اور دونوں پاؤں کنوئیں میں لٹکا دئیے ۔ پھر میں لوٹ آیا اور ( دروازے پر ) بیٹھ گیا ۔ میں نے کہا کہ اگر اللہ کو فلاں آدمی ( عامر ) کی بھلائی منظور ہے تو اس کو بھی لے آئے گا ۔ اتنے میں ایک اور آدمی نے دروازہ ہلایا ۔ میں نے کہا کہ کون ہے؟ جواب دیا کہ عثمان بن عفان ۔ میں نے کہا کہ ٹھہر جا ۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دو اور جنت کی خوشخبری دو مگر وہ ایک مصیبت میں مبتلا ہوں گے ۔ میں آیا اور ان سے کہا کہ داخل ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھے جنت کی خوشخبری دی ہے مگر ایک بلا کے ساتھ جو تم پر آئے گی ۔ پس وہ بھی داخل ہوئے اور دیکھا کہ منڈیر کا ایک حصہ بھر گیا ہے ، پس وہ دوسرے کنارے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گئے ۔ شریک نے کہا کہ سعید بن مسیب نے کہا کہ میں نے اس حدیث سے یہ نکالا کہ ان کی قبریں بھی اسی طرح ہوں گی ۔ ( ویسا ہی ہوا کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو اس حجرہ میں جگہ نہ ملی ، تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بقیع میں دفن ہوئے ) ۔

Abu Musa Ash'ari reported that he performed ablution in his house and then came out saying: I would remain with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) the whole day long. He came to the mosque, and asked about Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). They (his Companions) said: He has gone in this direction. He (Abu Musa Ash'ari) said: I followed his steps asking about him until I came to Bi'r Aris (it is a well in the suburb of Medina). I sat by its wooden door until Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had relieved himself and then performed ablution. I went to him and he was sitting with his shanks uncovered hp to the knees and his legs dangl- ing in that well. I offered him salutations. I then came back and sat at the door as if I had been a chamberlain at the door of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that day. There came Abu Bakr and knocked the door and I said: Who is it? He said: This is Abu Bakr. I said: Wait, please. I went and said: Allah's Messenger, here is Abu Bakr seeking permission. Thereupon he said: Admit him and give him glad tidings of Paradise. I came and I said to Abu Bakr to get in (and also told him) that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was giving him the glad tidings of Paradise. Abu Bakr got in and sat on the right side of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and dangled his feet in the well as Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had done, and he uncovered his shanks. I then returned and sat there and I had left my brother as he had been performing ablution and he was to meet me and I said: If Allah would intend goodness for such and such he would intend goodness for his brother and He would bring him. I was thinking this that a person stirred the door. I said: Who is it. He said: This is Umar b., Khattab. I said: Wait. Then I came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), greeted him and said: Here is 'Umar seeking your. permission to get in. Thereupon he said: Let him come in and give him glad tid- ings of Paradise. I came to Umar and said: There is permission for you and glad tidings for you from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) for Paradise. He got in and sat on the left side of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) with his feet dangling in the well. I then returned and sat and said: If Allah would intend goodness for such and such (that is for his brother), He would bring him. And I was contemplat- ing over it that a man stirred the door and I said: Who is it? He said: This is Uthman b. Affan. I said: Wait, please. I then came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and informed him. and he said: Admit him and give him glad tidings (and inform) him of the turmoil which he shall have to face. I came and said: Get in, Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) gives you the glad tidings of Paradise along with the trial which you shall have to face. He got in and saw the elevated plan round the well fully occupied. He sat on the other side. Sharik said that Sa'id b. al-Musayyib reported: I drew a conclusion from it that their groves would be (in this very state, the graves of Hadrat Abu Bakr, 'Umar Faruq by the tide of the Prophet [may peace be upon him] and the grave of Hadrat 'Uthman away from their graves).

Haidth Number: 6214
سعید بن عفیر نے کہا : مجھے سلیمان بن بلال نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے سعید بن مسیب کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس جگہ ۔ اور سلیمان نے سعید بن مسیب کے بیٹھنے کی جگہ کی جانب اشارہ کیا ۔ حدیث سنائی ۔ ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کے لئے نکلا ۔ میں نے دیکھا کہ آپ ( لوگوں کے ) باغات کے اندر سے گزر کرگئے ہیں ۔ میں آپ کے پیچھے ہولیا ، میں نے دیکھا کہ آپ ایک باغ کے اندر تشریف لے گئے ہیں ، کنویں کی منڈیر پر بیٹھ گئے ہیں اور اپنی پنڈلیوں سے کپڑا ہٹا کر انھیں کنویں میں لٹکا لیا ہے ، پھر یحییٰ بن حسان کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی اور ( اس میں ) حضرت سعید بن مسیب کا قول : " میں نے ان کی قبریں مراد لیں " بیان نہیں کیا ۔

Abu Musa. reported: I set out with the intention (of meeting) Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and came to know that he had gone to the gardens (in the suburb of Medina). I followed him and found him in a garden sitting upon an elevated place round the well with his shanks uncovered which had been dangling in the well. The rest of the hadith is the same but with this variation that there is no mention of the words of Sa'id: all drew a conclusion from it pertaining to their graves.

Haidth Number: 6215
محمد بن جعفر بن ابی کثیر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے سعید بن مسیب سے خبر دی ، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ضرورت کے لئے مدینہ کے ایک باغ میں تشریف لے گئے ، میں آپ کے پیچھے پیچھے نکل پڑا ، اور سلیمان بن بلال کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی اور حدیث میں یہ بیا ن کیاکہ ابن مسیب نےکہا : میں نے ان سے ان کی قبریں مراد لیں ( جو ) یہاں اکھٹی ہیں اورحضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی الگ ہے ۔

Sa'id b. al-Musayyib reported Abu Musa Ash'ari having said that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) set out one day to the suburbs of Medina for reliev- ing himself. I followed his steps. The rest of the hadith is the same. Ibn Musayyib said: I concluded (from the manner of their sitting) the (order) of their graves. (The three) would be together (the graves of the Holy Prophet, Hadrat Abu Bakr and Hadrat Umar) and that of 'Uthman would be separate (from them).

Haidth Number: 6216