Blog
Books
Search Hadith

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل:۔

Chapter: The Virtues Of 'Ali Bin Abi Talib (RA)

13 Hadiths Found

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، وَأَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَعُبَيْدُ اللهِ الْقَوَارِيرِيُّ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ، عَنْ يُوسُفَ الْمَاجِشُونِ، - وَاللَّفْظُ لِابْنِ الصَّبَّاحِ - حَدَّثَنَا يُوسُفُ أَبُو سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ: «أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى، إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي» قَالَ سَعِيدٌ: فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُشَافِهَ بِهَا سَعْدًا، فَلَقِيتُ سَعْدًا فَحَدَّثْتُهُ بِمَا حَدَّثَنِي عَامِرٌ، فَقَالَ: أَنَا سَمِعْتُهُ، فَقُلْتُ آنْتَ سَمِعْتَهُ؟ فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى أُذُنَيْهِ فَقَالَ: نَعَمْ، وَإِلَّا، فَاسْتَكَّتَا

سعید بن مسیب نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے ، انھوں نے ا پنے والد سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےفرمایا : "" تمھارا میرے ساتھ وہی مقام ہے جو ہارون علیہ السلام کاموسیٰ علیہ السلام کےساتھ تھا مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔ "" سعید ( بن مسیب ) نے کہا : میں نے چاہا کہ یہ بات میں خود حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے منہ سے سنوں تو میں حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جا کر ملا اور جو حدیث مجھے عامر نے سنائی تھی ، ان کے سامنے بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود ) یہ بات سنی تھی ، میں نے کہا : آپ نے خود سنی تھی؟کہا : تو انھوں نے اپنی انگلیاں اپنے دونوں کانوں پر رکھیں اورکہا : ہاں ، ورنہ ( اگر یہ بات نہ سنی ہو ) تو ان دونوں کو سنائی نہ دے ۔

Amir b Sa'd b. Abi Waqqas reported (on the authority of his father that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) addressing 'Ali said: You are in the same position with relation to me as Aaron (Harun) was in relation to Moses but with (this explicit difference) that there is no prophet after me. Sa'd said: I had an earnest desire to hear it directly from Sa'd, so I met him and narrated to him what (his son) Amir had narrated to me, whereupon he said: Yes, I did hear it. I said: Did you hear it yourself? Thereupon he placed his fingers upon his ears and said: Yes, and if not, let both my ears become deaf.

Haidth Number: 6217
محمد بن جعفر ( غندر ) نے کہا : ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے مصعب بن سعد بن ابی وقاص سے روایت کی ، انھوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقعہ پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ( مدینہ میں ) خلیفہ بنایا ، تو انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑے جاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہوتے کہ تمہارا درجہ میرے پاس ایسا ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے پاس ہارون علیہ السلام کا تھا ، لیکن میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں ہے ۔

Sa'd b. Abi Waqqas reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) left 'Ali b. Abi Talib behind him (as he proceeded) to the expedition of Tabuk, whereupon he ('Ali) said: Allah's Messenger, are you leaving me behind amongst women and children? Thereupon he (the Holy Prophet) said: Aren't you satisfied with being unto me what Aaron was unto Moses but with this exception that there would be no prophet after me?

Haidth Number: 6218
معاذ نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند سے حدیث بیان کی ۔

This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters.

Haidth Number: 6219

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ - وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ - قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ - عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَمَرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا التُّرَابِ؟ فَقَالَ: أَمَّا مَا ذَكَرْتُ ثَلَاثًا قَالَهُنَّ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَنْ أَسُبَّهُ، لَأَنْ تَكُونَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَهُ، خَلَّفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ: يَا رَسُولَ اللهِ خَلَّفْتَنِي مَعَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى؟ إِلَّا أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي» وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ «لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبُّهُ اللهُ وَرَسُولُهُ» قَالَ فَتَطَاوَلْنَا لَهَا فَقَالَ: «ادْعُوا لِي عَلِيًّا» فَأُتِيَ بِهِ أَرْمَدَ، فَبَصَقَ فِي عَيْنِهِ وَدَفَعَ الرَّايَةَ إِلَيْهِ، فَفَتَحَ اللهُ عَلَيْهِ، وَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: {فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ} [آل عمران: 61] دَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ: «اللهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِي»

بکیر بن مسمار نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا ، کہا : آپ کو اس سے کیا چیز روکتی ہے کہ آپ ابوتراب ( حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو براکہیں ۔ انھوں نے جواب دیا : جب تک مجھے وہ تین باتیں یاد ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( حضر ت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے کہی تھیں ، میں ہرگز انھیں برا نہیں کہوں گا ۔ ان میں سے کوئی ایک بات بھی میرے لئے ہوتو وہ مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ پسند ہوگی ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا ، آپ ان سے ( اس وقت ) کہہ رہے تھے جب آپ ایک جنگ میں ان کو پیچھے چھوڑ کر جارہے تھے اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا تھا : اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ مجھے عورتوں اوربچوں میں پیچھے چھوڑ کرجارہے ہیں؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : " تمھیں یہ پسند نہیں کہ تمھارا میرے ساتھ وہی مقام ہو جوحضرت ہارون علیہ السلام کاموسیٰ علیہ السلام کےساتھ تھا ، مگر یہ کہ میرے بعد نبوت نہیں ہے ۔ " اسی طرح خیبر کے دن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سناتھا : " اب میں جھنڈ ا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا ر سول صلی اللہ علیہ وسلم اس سے محبت کرتے ہیں ۔ " کہا : پھر ہم نے اس بات ( مصداق جاننے ) کے لئے اپنی گردنیں اٹھا اٹھا کر ( ہرطرف ) دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " علی کو میرے پاس بلاؤ ۔ " انھیں شدید آشوب چشم کی حالت میں لایا گیا ۔ آپ نےان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا اورجھنڈا انھیں عطافرمادیا ۔ اللہ نے ان کے ہاتھ پر خیبر فتح کردیا ۔ اورجب یہ آیت اتری : " ( تو آپ کہہ دیں : آؤ ) ہم اپنے بیٹوں اور تمھارے بیٹوں کو بلالیں ۔ " تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضر ت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، اورحضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور فرمایا : " اے اللہ! یہ میرے گھر والے ہیں ۔ "

Amir b. Sa'd b. Abi Waqqas reported on the authority of his father that Muawiya b. Abi Sufyan appointed Sa'd as the Governor and said: What prevents you from abusing Abu Turab (Hadrat 'Ali), whereupon be said: It is because of three things which I remember Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) having said about him that I would not abuse him and even if I find one of those three things for me, it would be more dear to me than the red camels. I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say about 'Ali as he left him behind in one of his campaigns (that was Tabuk). 'Ali said to him: Allah's Messenger, you leave me behind along with women and children. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Aren't you satisfied with being unto me what Aaron was unto Moses but with this exception that there is no prophethood after me. And I (also) heard him say on the Day of Khaibar: I would certainly give this standard to a person who loves Allah and his Messenger, and Allah and his Messenger love him too. He (the narrator) said: We had been anxiously waiting for it, when he (the Holy Prophet) said: Call 'Ali. He was called and his eyes were inflamed. He applied saliva to his eyes and handed over the standard to him, and Allah gave him victory. (The third occasion is this) when the (following) verse was revealed: Let us summon our children and your children. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) called 'Ali, Fatima, Hasan and Husain and said: O Allah, they are my family.

Haidth Number: 6220
ابراہیم بن سعد نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روای کی کہ آپ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا : " کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تم میرے لئے ایسےہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے لئے ہارون علیہ السلام تھے؟ "

Sa'd reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying to 'Ali: Aren't you satisfied with being unto me what Aaron was unto Moses?

Haidth Number: 6221

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ: «لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ، يَفْتَحُ اللهُ عَلَى يَدَيْهِ» قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: مَا أَحْبَبْتُ الْإِمَارَةَ إِلَّا يَوْمَئِذٍ، قَالَ فَتَسَاوَرْتُ لَهَا رَجَاءَ أَنْ أُدْعَى لَهَا، قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا، وَقَالَ: «امْشِ، وَلَا تَلْتَفِتْ، حَتَّى يَفْتَحَ اللهُ عَلَيْكَ» قَالَ فَسَارَ عَلِيٌّ شَيْئًا ثُمَّ وَقَفَ وَلَمْ يَلْتَفِتْ، فَصَرَخَ: يَا رَسُولَ اللهِ عَلَى مَاذَا أُقَاتِلُ النَّاسَ؟ قَالَ: «قَاتِلْهُمْ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ فَقَدْ مَنَعُوا مِنْكَ دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللهِ»

سہیل کے والد ( ابو صالح ) نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کےدن فرمایا : " کل میں اس شخص کو جھنڈا دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے ، اللہ اس کے ہاتھ پر فتح عطافرمائے گا ۔ " حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب نے کہا : اس ایک دن کے علاوہ میں نے کبھی امارت کی تمنا نہیں کی ، کہا : میں نے اس امید کہ مجھے اس کے لئے بلایا جائے گا اپنی گردن اونچی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا ، ان کو وہ جھنڈا دیا اور فرمایا : " جاؤ ، پیچھےمڑ کر نہ دیکھو ، یہاں تک کہ اللہ تمھیں فتح عطا کردے ۔ " کہا : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کچھ دور گئے ، پھر ٹھر گئے ، پیچھے مڑ کر نہ دیکھا اور بلند آواز سے پکار کر کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کس بات پر لوگوں سے جنگ کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ان سے لڑو یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ، اگرانھوں نے ایسا کرلیا توانھوں نے اپنی جانیں اور اپنے مال تم سے محفوظ کرلیے ، سوائے یہ کہ اسی ( شہادت ) کاحق ہو اوران کاحساب اللہ پر ہوگا ۔ "

Suhail reported on the authority of Abu Huraira that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said on the Day of Khaibar: I shall certainly give this standard in the hand of one who loves Allah and his Messenger and Allah will grant victory at his hand. Umar b. Khattab said: Never did I cherish for leadership but on that day. I came before him with the hope that I may be called for this, but Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) called 'Ali b. Abu Talib and he conferred (this honour) upon him and said: Proceed on and do not look about until Allah grants you victory, and 'Ali went a bit and then halted and did not look about and then said in a loud voice: Allah's Messenger, on what issue should I fight with the people? Thereupon he (the Prophet) said: Fight with them until they bear testimony to the fact that there is no god but Allah and Muhammad is his Messenger, and when they do that then their blood and their riches are inviolable from your hands but what is justified by law and their reckoning is with Allah.

Haidth Number: 6222

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ - وَاللَّفْظُ هَذَا - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ: «لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلًا يَفْتَحُ اللهُ عَلَى يَدَيْهِ، يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللهُ وَرَسُولُهُ» قَالَ: فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوكُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا، قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كُلُّهُمْ يَرْجُونَ أَنْ يُعْطَاهَا، فَقَالَ أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالُوا: هُوَ يَا رَسُولَ اللهِ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ، قَالَ فَأَرْسِلُوا إِلَيْهِ، فَأُتِيَ بِهِ، فَبَصَقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَيْنَيْهِ، وَدَعَا لَهُ فَبَرَأَ، حَتَّى كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ، فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ، فَقَالَ عَلِيٌّ: يَا رَسُولَ اللهِ أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا، فَقَالَ: «انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ، حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللهِ فِيهِ، فَوَاللهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللهُ بِكَ رَجُلًا وَاحِدًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ»

ابوحازم نے کہا : مجھے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہ خیبر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کہ میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح دے گا اور وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہو گا اور اللہ اور اللہ کے رسول اس کو چاہتے ہوں گے ۔ پھر رات بھر لوگ ذکر کرتے رہے کہ دیکھیں یہ شان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس کو دیتے ہیں ۔ جب صبح ہوئی تو سب کے سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہی امید لئے آئے کہ یہ جھنڈا مجھے ملے گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ان کی آنکھیں دکھتی ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا بھیجا اور ان کی آنکھوں میں تھوک لگایا اور ان کے لئے دعا کی تو وہ بالکل اچھے ہو گئے گویا ان کو کوئی تکلیف نہ تھی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جھنڈا دیا ۔ چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں ان سے لڑوں گا یہاں تک کہ وہ ہماری طرح ( مسلمان ) ہو جائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آہستہ چلتا جا ، یہاں تک کہ ان کے میدان میں اترے ، پھر ان کو اسلام کی طرف بلا اور ان کو بتا جو اللہ کا حق ان پر واجب ہے ۔ اللہ کی قسم اگر اللہ تعالیٰ تیری وجہ سے ایک شخص کو ہدایت کرے تو وہ تیرے لئے سرخ اونٹوں سے زیادہ بہتر ہے ۔

Sahl b. Sa'd reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said on the Day of Khaibar: I would certainly give this standard to a person at whose hand Allah would grant victory and who loves Allah and His Messenger and Allah and His Messenger love him also. The people spent the night thinking as to whom it would be given. When it was morning the people hastened to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) all of them hoping that that would be given to him. He (the Holy Prophet) said: Where is 'Ali b. Abu Talib? They said: Allah's Messenger, his eyes are sore. He then sent for him and he was brought and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) applied saliva to his eyes and invoked blessings and he was all right, as if he had no ailment at all, and conferred upon him the standard. 'Ali said: Allah's Messenger, I will fight them until they are like us. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Advance cautiously until you reach their open places, thereafter invite them to Islam and inform them what is obligatory for them from the rights of Allah, for, by Allah, if Allah guides aright even one person through you that is better for you than to possess the most valuable of the camels.

Haidth Number: 6223

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ قَدْ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي خَيْبَرَ وَكَانَ رَمِدًا، فَقَالَ: أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا كَانَ مَسَاءُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا اللهُ فِي صَبَاحِهَا. قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ، أَوْ لَيَأْخُذَنَّ بِالرَّايَةِ غَدًا رَجُلٌ يُحِبُّهُ اللهُ وَرَسُولُهُ، أَوْ قَالَ يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ، يَفْتَحُ اللهُ عَلَيْهِ» فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ، وَمَا نَرْجُوهُ. فَقَالُوا: هَذَا عَلِيٌّ، فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّايَةَ. فَفَتَحَ اللهُ عَلَيْهِ

حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : غزوہ خیبر میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے ، انھیں آشوب چشم تھا ۔ پھر انھوں نے کہا : میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے رہ گیا!چنانچہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( وہاں سے ) نکلے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آملے ، جب اس رات کی شام آئی جس کی صبح کو اللہ تعالیٰ نے خیبر فتح کرایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کل میں جھنڈا اس کودوں گایا ( فرمایا : ) کل جھنڈا وہ شخص لے گا جس سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو محبت ہے یا فرمایا : جواللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتاہے ، اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھ پر فتح دے گا ۔ " پھر اچانک ہم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا اور ہمیں اس کے بارے میں کوئی توقع نہیں تھی تو صحابہ رضوان للہ عنھم اجمعین نے کہا : یہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جھنڈا عطا کردیا اور اللہ نے ان کے ہاتھ پرفتح عطا کردی ۔

Salama b. Akwa' reported that it was 'Ali whom Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) left behind him (in the charge of his family and the Islamic State) on the occasion of the campaign of Khaibar, and his eyes were inflamed and he said: Is it for me to remain behind Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ )? So he went forth and rejoined Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and on the evening of that night (after which) next morning Allah granted victory. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I will certainly give this standard to a man whom Allah and His Messenger love. or he said: Who loves Allah or His Messenger and Allah will grant him victory through him, and, lo, we saw 'Ali whom we least expected (to be present on that occasion). They (the Companions) said: Here is 'Ali. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon hin) gave him the standard. Allah granted victory at his hand.

Haidth Number: 6224

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَشُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبُو حَيَّانَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَحُصَيْنُ بْنُ سَبْرَةَ، وَعُمَرُ بْنُ مُسْلِمٍ، إِلَى زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، فَلَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ قَالَ لَهُ حُصَيْنٌ: لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، رَأَيْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَمِعْتَ حَدِيثَهُ، وَغَزَوْتَ مَعَهُ، وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ لَقَدْ لَقِيتَ، يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، حَدِّثْنَا يَا زَيْدُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي وَاللهِ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي، وَقَدُمَ عَهْدِي، وَنَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي كُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا حَدَّثْتُكُمْ فَاقْبَلُوا، وَمَا لَا، فَلَا تُكَلِّفُونِيهِ، ثُمَّ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فِينَا خَطِيبًا، بِمَاءٍ يُدْعَى خُمًّا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَوَعَظَ وَذَكَّرَ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ، أَلَا أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَ، وَأَنَا تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ: أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ اللهِ، وَاسْتَمْسِكُوا بِهِ فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللهِ وَرَغَّبَ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: «وَأَهْلُ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي» فَقَالَ لَهُ حُصَيْنٌ: وَمَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ؟ يَا زَيْدُ أَلَيْسَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ؟ قَالَ: نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، وَلَكِنْ أَهْلُ بَيْتِهِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ، قَالَ: وَمَنْ هُمْ؟ قَالَ: هُمْ آلُ عَلِيٍّ وَآلُ عَقِيلٍ، وَآلُ جَعْفَرٍ، وَآلُ عَبَّاسٍ قَالَ: كُلُّ هَؤُلَاءِ حُرِمَ الصَّدَقَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ

زہیر بن حرب اور شجاع بن مخلد نے اسماعیل بن ابراہیم ( ابن علیہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے ابوحیان نے حدیث بیان کی ، کہا : یزید بن حیان نے مجھ سے بیان کیا کہ میں ، حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم ( تینوں ) حضرت زید بن ارقم کے پاس گئے ۔ جب ہم ان کے قریب بیٹھ گئے تو حصین نے ان سے کہا : زید!آ پ کو خیر کثیرحاصل ہوئی ، آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ، ان کی بات سنی ، ان کے ساتھ مل کر جہاد کیا اور ان کی اقتداء میں نمازیں پڑھیں ۔ زید!آپ کوخیر کثیرحاصل ہوئی ۔ زید!ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ( کوئی ) حدیث سنایئے ۔ ( حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : بھتیجے!میری عمر زیادہ ہوگی ، زمانہ بیت گیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو احادیث یاد تھیں ان میں سے کچھ بھول چکا ہوں ، اب جو میں بیان کروں اسے قبول کرو ۔ اور جو ( بیان ) نہ کرسکوں تو اس کا مجھےمکلف نہ ٹھہراؤ ۔ پھر کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع مقام ”خم“کے پانی کے مقام پر خطبہ سنانے کو کھڑے ہوئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد کی اور اس کی تعریف کو بیان کیا اور وعظ و نصیحت کی ۔ پھر فرمایا کہ اس کے بعد اے لوگو! میں آدمی ہوں ، قریب ہے کہ میرے رب کا بھیجا ہوا ( موت کا فرشتہ ) پیغام اجل لائے اور میں قبول کر لوں ۔ میں تم میں دو بڑی چیزیں چھوڑے جاتا ہوں ۔ پہلے تو اللہ کی کتاب ہے اور اس میں ہدایت ہے اور نور ہے ۔ تو اللہ کی کتاب کو تھامے رہو اور اس کو مضبوط پکڑے رہو ۔ غرض کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی کتاب کی طرف رغبت دلائی ۔ پھر فرمایا کہ دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں ۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ یاد دلاتا ہوں ، تین بار فرمایا ۔ اور حصین نے کہا کہ اے زید! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کون سے ہیں ، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت نہیں ہیں؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ازواج مطہرات بھی اہل بیت میں داخل ہیں لیکن اہل بیت وہ ہیں جن پر زکوٰۃ حرام ہے ۔ حصین نے کہا کہ وہ کون لوگ ہیں؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ علی ، عقیل ، جعفر اور عباس کی اولاد ہیں ۔ حصین نے کہا کہ ان سب پر صدقہ حرام ہے؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں ۔

Yazid b. Hayyan reported, I went along with Husain b. Sabra and 'Umar b. Muslim to Zaid b. Arqam and, as we sat by his side, Husain said to him: Zaid. you have been able to acquire a great virtue that you saw Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) listened to his talk, fought by his side in (different) battles, offered prayer behind me. Zaid, you have in fact earned a great virtue. Zaid, narrate to us what you heard from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He said: I have grown old and have almost spent my age and I have forgotten some of the things which I remembered in connection with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), so accept whatever I narrate to you, and which I do not narrate do not compel me to do that. He then said: One day Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stood up to deliver sermon at a watering place known as Khumm situated between Mecca and Medina. He praised Allah, extolled Him and delivered the sermon and. exhorted (us) and said: Now to our purpose. O people, I am a human being. I am about to receive a messenger (the angel of death) from my Lord and I, in response to Allah's call, (would bid good-bye to you), but I am leaving among you two weighty things: the one being the Book of Allah in which there is right guidance and light, so hold fast to the Book of Allah and adhere to it. He exhorted (us) (to hold fast) to the Book of Allah and then said: The second are the members of my household I remind you (of your duties) to the members of my family. He (Husain) said to Zaid: Who are the members of his household? Aren't his wives the members of his family? Thereupon he said: His wives are the members of his family (but here) the members of his family are those for whom acceptance of Zakat is forbidden. And he said: Who are they? Thereupon he said: 'Ali and the offspring of 'Ali, 'Aqil and the offspring of 'Aqil and the offspring of Ja'far and the offspring of 'Abbas. Husain said: These are those for whom the acceptance of Zakat is forbidden. Zaid said: Yes.

Haidth Number: 6225
سعید بن مسروق نے یزید بن حیان سے ، انھوں نے زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، نیز ( سعید بن مسروق نے ) ان ( ابوحیان ) کی حدیث کے مانند زہیر کی حدیث کے ہم معنی روایت کی ۔

This hadith has been narrated on the authority of Zaid b. Arqam through another chain of transmitters.

Haidth Number: 6226
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں محمد بن فضیل نے حدیث بیان کی ، اسحاق بن ابراہیم نے کہا : ہمیں جریر نے خبر دی ، ان دونوں ( محمد بن فضیل اورجریر ) نے ابوحیان سے اسی سند کےساتھ اسماعیل کی حدیث کے مانند بیان کیا اور ( اسحاق بن ابراہیم نے ) جریر کی روایت میں مزید یہ بیان کیا : " اللہ کی کتاب جس میں ہدایت اورنور ہے ، جس نے اس کو مضبوطی سےتھام لیا اور اسے لےلیا وہ ہدایت پر ہوگا اور جو اس سے ہٹ گیا وہ گمراہ ہوجائے گا ۔ "

This hadith has been transmitted on the authority of Abu Hayyan but with this addition: The Book of Allah contains right guidance, the light, and whoever adheres to it and holds it fast, he is upon right guidance and whosoever deviates from it goes astray.

Haidth Number: 6227

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَعِيدٍ وَهُوَ ابْنُ مَسْرُوقٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ: لَقَدْ رَأَيْتَ خَيْرًا، لَقَدْ صَاحَبْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَبِي حَيَّانَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَلَا وَإِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ: أَحَدُهُمَا كِتَابُ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، هُوَ حَبْلُ اللهِ، مَنِ اتَّبَعَهُ كَانَ عَلَى الْهُدَى، وَمَنْ تَرَكَهُ كَانَ عَلَى ضَلَالَةٍ وَفِيهِ فَقُلْنَا: مَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ؟ نِسَاؤُهُ؟ قَالَ: لَا، وَايْمُ اللهِ إِنَّ الْمَرْأَةَ تَكُونُ مَعَ الرَّجُلِ الْعَصْرَ مِنَ الدَّهْرِ، ثُمَّ يُطَلِّقُهَا فَتَرْجِعُ إِلَى أَبِيهَا وَقَوْمِهَا أَهْلُ بَيْتِهِ أَصْلُهُ، وَعَصَبَتُهُ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ

سعید بن مسروق نے یزید بن حیان سے ، انھوں نے زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم ان ( زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے پاس آئے اور اُن سے عرض کی : آپ نے بہت خیر دیکھی ہے ۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نمازیں پڑھیں ہیں ، اور پھر ابو حیان کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ، مگرانھوں نے ( اس طرح ) کہا : ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ) " دیکھو ، میں تمھارے درمیان دو عظیم چیزیں چھوڑے جارہا ہوں ۔ ایک اللہ کی کتاب ہے وہ اللہ کی رسی ہے جس نے ( اسے تھام کر ) اس کا اتباع کیا وہ سیدھی راہ پر رہے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ گمراہی پر ہوگا ۔ " اور اس میں یہ بھی ہے کہ ہم نے ان سے پوچھا : آپ کے اہل بیت کون ہیں؟ ( صرف ) آپ کی ازواج؟انھوں نے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم!عورت اپنے مرد کے ساتھ زمانے کا بڑا حصہ رہتی ہے ، پھر وہ اسے طلاق دے دیتا ہے تو وہ اپنے باپ اور اپنی قوم کی طرف واپس چلی جاتی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کے اہل بیت وہ ( بھی ) ہیں جو آپ کے خاندان سے ہیں ، آپ کے وہ ددھیال رشتہ دار جن پر صدقہ حرام ہے ۔

Yazid b. Hayyan reported: We went to him (Zaid b. Arqam) and said to him. You have found goodness (for you had the honour) to live in the company of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and offered prayer behind him, and the rest of the hadith is the same but with this variation of wording that lie said: Behold, for I am leaving amongst you two weighty things, one of which is the Book of Allah, the Exalted and Glorious, and that is the rope of Allah. He who holds it fast would be on right guidance and he who abandons it would be in error, and in this (hadith) these words are also found: We said: Who are amongst the members of the household? Aren't the wives (of the Holy Prophet) included amongst the members of his house hold? Thereupon he said: No, by Allah, a woman lives with a man (as his wife) for a certain period; he then divorces her and she goes back to her parents and to her people; the members of his household include his ownself and his kith and kin (who are related to him by blood) and for him the acceptance of Zakat is prohibited.

Haidth Number: 6228

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: اسْتُعْمِلَ عَلَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ مِنْ آلِ مَرْوَانَ قَالَ: فَدَعَا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَشْتِمَ عَلِيًّا قَالَ: فَأَبَى سَهْلٌ فَقَالَ لَهُ: أَمَّا إِذْ أَبَيْتَ فَقُلْ: لَعَنَ اللهُ أَبَا التُّرَابِ فَقَالَ سَهْلٌ: مَا كَانَ لِعَلِيٍّ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَبِي التُّرَابِ، وَإِنْ كَانَ لَيَفْرَحُ إِذَا دُعِيَ بِهَا، فَقَالَ لَهُ: أَخْبِرْنَا عَنْ قِصَّتِهِ، لِمَ سُمِّيَ أَبَا تُرَابٍ؟ قَالَ: جَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ فَاطِمَةَ، فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ، فَقَالَ «أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ؟» فَقَالَتْ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَيْءٌ، فَغَاضَبَنِي فَخَرَجَ، فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِنْسَانٍ «انْظُرْ، أَيْنَ هُوَ؟» فَجَاءَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ، فَجَاءَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ، قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ، فَأَصَابَهُ تُرَابٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُهُ عَنْهُ وَيَقُولُ «قُمْ أَبَا التُّرَابِ قُمْ أَبَا التُّرَابِ»

ابو حازم نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ مدینہ میں مروان کی اولاد میں سے ایک شخص حاکم ہوا تو اس نے سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کو بلایا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو گالی دینے کا حکم دیا ۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے انکار کیا تو وہ شخص بولا کہ اگر تو گالی دینے سے انکار کرتا ہے تو کہہ کہ ابوتراب پر اللہ کی لعنت ہو ۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ابوتراب سے زیادہ کوئی نام پسند نہ تھا اور وہ اس نام کے ساتھ پکارنے والے شخص سے خوش ہوتے تھے ۔ وہ شخص بولا کہ اس کا قصہ بیان کرو کہ ان کا نام ابوتراب کیوں ہوا؟ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لائے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو گھر میں نہ پایا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تیرے چچا کا بیٹا کہاں ہے؟ وہ بولیں کہ مجھ میں اور ان میں کچھ باتیں ہوئیں اور وہ غصہ ہو کر چلے گئے اور یہاں نہیں سوئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا کہ دیکھو وہ کہاں ہیں؟ وہ آیا اور بولا کہ یا رسول اللہ! علی مسجد میں سو رہے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے ، وہ لیٹے ہوئے تھے اور چادر ان کے پہلو سے الگ ہو گئی تھی اور ( ان کے بدن سے ) مٹی لگ گئی تھی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مٹی پونچھنا شروع کی اور فرمانے لگے کہ اے ابوتراب! اٹھ ۔ اے ابوتراب! اٹھ ۔

Sahl b. Sa`d reported that a person from the offspring of Marwan was appointed as the governor of Medina. He called Sahl b. Sa`d and ordered him to abuse `Ali. Sahl refused to do that. He (the governor) said to him: If you do not agree to it (at least) say: May Allah curse Abu Turab. Sahl said: There was no name dearer to `Ali than Abu Turab (for it was given to him by the Prophet himself) and he felt delighted when he was called by this name. He (the governor) said to him: Narrate to us the story of his being named as Abu Turab. He said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to the house of Fatima and he did not find `Ali in the house; whereupon he said: Where is your uncle's son? She said: (There cropped up something) between me and him which had annoyed him with me. He went out and did not rest here. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) asked a person to find out where he was. He came and said: Allah's Messenger, he is sleeping in the mosque. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to him and found him lying in the mosque and saw that his mantle had slipped from his back and his back was covered with dust and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) began to wipe it away from him (from the body of Hadrat `Ali) saying: Get up, covered with dust (Abu Turab); get up, covered with dust.

Haidth Number: 6229