Blog
Books
Search Hadith

ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے فضائل:۔

Chapter: The Virtues Of 'Aishah, The Mother Of The Believers (RA)

22 Hadiths Found
حماد نے کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " تم مجھے تین راتوں تک خواب میں دکھائی دیتی رہی ہو ، ایک فرشتہ ریشم کے ایک ٹکڑے پر تمھیں ( تمھاری تصویر کو ) لے کر میرے پاس آیا ۔ وہ کہتا : یہ تمھاری بیوی ہے ، میں تمھارے چہرے سے کپڑا ہٹاتا تو وہ تم ہوتیں ، میں کہتا : یہ ( پیشکش ) اگر اللہ کی طرف سے ہے تو وہ اسے پورا کردے گا ۔ "

A'isha reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) having said: I saw you in a dream for three nights when an angel brought you to me in a silk cloth and he said: Here is your wife, and when I removed (the cloth) from your face, lo, it was yourself, so I said: If this is from Allah, let Him carry it out.

Haidth Number: 6283
ابن ادریس اور ابو اسامہ نے ہشام سے ، اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.

Haidth Number: 6284
ابو اسامہ نے ہشام سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں جان لیتا ہوں جب تو مجھ سے خوش ہوتی ہے اور جب ناخوش ہوتی ہے ۔ میں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے جان لیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تو خوش ہوتی ہے تو کہتی ہے کہ نہیں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے رب کی قسم ، اور جب ناراض ہوتی ہے تو کہتی ہے کہ نہیں قسم ہے ابراہیم ( علیہ السلام ) کے رب کی ۔ میں نے عرض کیا کہ بیشک اللہ کی قسم یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے سوا اور کسی بات کو ترک ن ہیں کرتی ( محبت ، اطاعت ، توجہ ہر لمحہ آپ ہی کی طرف رہتی ہے )

A'isha reported: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to me: I can well discern when you are pleased with me and when you are annoyed with me. I said: How do you discern it? Thereupon be said: When you are pleased with me you say; No, by the Lord of Muhammad, and when you are annoyed with me, you say: No, by the Lord of Ibrahim. I said: Allah's Messenger, by Allah, I in fact leave your name (when I am annoyed with you).

Haidth Number: 6285
عبدہ نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان؛ " نہیں ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے رب کی قسم! " تک روایت کی اور بعد کا حصہ بیان نہیں کیا ۔

This hadith has been reported on the authority of Hishim b. 'Urwa with the same chain of transmitters up to the words: No, by the Lord of Ibrahim, and he did not make mention of what follows subsequently.

Haidth Number: 6286
عبدالعزیز بن محمد نے ہشام بن عروہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گڑیوں سے کھیلتی تھیں ، کہا : اور میری سہیلیاں میرے پاس آتی تھیں ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ( آمد کی ) وجہ سے ( گھر کے کسی کونے میں ) چھپ جاتی تھیں ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو ( بلا کر ) میری طرف بھیج دیتے تھے ۔

A'isha reported that she used to play with dolls in the presence of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and when her playmates came to her they left (the house) because they felt shy of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), whereas Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent them to her.

Haidth Number: 6287
ابو اسامہ ، جریر اور محمد بن بشر سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، اور جریر کی حدیث میں کہا : میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں گڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی اور وہ ( ہمارے ) کھلونے ہوتی تھیں ۔

This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters with a slight variation of wording.

Haidth Number: 6288
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ لوگ اپنے ہدیے بھیجنے کے لئے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( کی باری ) کا دن ڈھونڈا کرتے تھے ، اس طرح وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش کرناچاہتے تھے ۔

A'isha reported that people sent their gifts when it was the turn of 'A'isha seeking thereby the pleasure of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).

Haidth Number: 6289

حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - قَالَ عَبْدٌ: حَدَّثَنِي وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا - يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي، فَأَذِنَ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، وَأَنَا سَاكِتَةٌ، قَالَتْ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَيْ بُنَيَّةُ أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ؟» فَقَالَتْ: بَلَى، قَالَ «فَأَحِبِّي هَذِهِ» قَالَتْ: فَقَامَتْ فَاطِمَةُ حِينَ سَمِعَتْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَجَعَتْ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَتْهُنَّ بِالَّذِي قَالَتْ، وَبِالَّذِي قَالَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَ لَهَا: مَا نُرَاكِ أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْءٍ، فَارْجِعِي إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُولِي لَهُ: إِنَّ أَزْوَاجَكَ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: وَاللهِ لَا أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا، قَالَتْ عَائِشَةُ، فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْهُنَّ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّينِ مِنْ زَيْنَبَ. وَأَتْقَى لِلَّهِ وَأَصْدَقَ حَدِيثًا، وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ، وَأَعْظَمَ صَدَقَةً، وَأَشَدَّ ابْتِذَالًا لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ، وَتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللهِ تَعَالَى، مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ كَانَتْ فِيهَا، تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ، قَالَتْ: فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا، عَلَى الْحَالَةِ الَّتِي دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا وَهُوَ بِهَا، فَأَذِنَ لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، قَالَتْ: ثُمَّ وَقَعَتْ بِي، فَاسْتَطَالَتْ عَلَيَّ، وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَرْقُبُ طَرْفَهُ، هَلْ يَأْذَنُ لِي فِيهَا، قَالَتْ: فَلَمْ تَبْرَحْ زَيْنَبُ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ، قَالَتْ: فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا حَتَّى أَنْحَيْتُ عَلَيْهَا، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَتَبَسَّمَ إِنَّهَا «ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ»

صالح نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا : مجھے محمد بن عبدالرحمان بن حارث بن ہشام نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا ۔ انہوں نے اجازت مانگی ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ میری چادر میں لیٹے ہوئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تو انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا ہے ، وہ چاہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ ابوقحافہ کی بیٹی میں انصاف کریں ( یعنی جتنی محبت ان سے رکھتے ہیں اتنی ہی اوروں سے رکھیں ۔ اور یہ امر اختیاری نہ تھا اور سب باتوں میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انصاف کرتے تھے ) اور میں خاموش تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے بیٹی! کیا تو وہ نہیں چاہتی جو میں چاہوں؟ وہ بولیں کہ یا رسول اللہ! میں تو وہی چاہتی ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو عائشہ سے محبت رکھ ۔ یہ سنتے ہی فاطمہ اٹھیں اور ازواج مطہرات کے پاس گئیں اور ان سے جا کر اپنا کہنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا بیان کیا ۔ وہ کہنے لگیں کہ ہم سمجھتیں ہیں کہ تم ہمارے کچھ کام نہ آئیں ، اس لئے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور کہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ابوقحافہ کی بیٹی کے مقدمہ میں انصاف چاہتی ہیں ( ابوقحافہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد تھے تو عائشہ رضی اللہ عنہا کے دادا ہوئے اور دادا کی طرف نسبت دے سکتے ہیں ) ۔ سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں تو اب عائشہ رضی اللہ عنہا کے مقدمہ میں کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو نہ کروں گی ۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج نے ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور میرے برابر کے مرتبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے وہی تھیں اور میں نے کوئی عورت ان سے زیادہ دیندار ، اللہ سے ڈرنے والی ، سچی بات کہنے والی ، ناطہٰ جوڑنے والی اور خیرات کرنے والی نہیں دیکھی اور نہ ان سے بڑھ کر کوئی عورت اللہ تعالیٰ کے کام میں اور صدقہ میں اپنے نفس پر زور ڈالتی تھی ، فقط ان میں ایک تیزی تھی ( یعنی غصہ تھا ) اس سے بھی وہ جلدی پھر جاتیں اور مل جاتیں اور نادم ہو جاتی تھیں ۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حال میں اجازت دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری چادر میں تھے ، جس حال میں سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا آئی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ابوقحافہ کی بیٹی کے مقدمہ میں انصاف چاہتی ہیں ۔ پھر یہ کہہ کر مجھ پر آئیں اور زبان درازی کی اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ کو دیکھ رہی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں ، یہاں تک کہ مجھے معلوم ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دینے سے برا نہیں مانیں گے ، تب تو میں بھی ان پر آئی اور تھوڑی ہی دیر میں ان کو لاجواب کر دیا یا ان پر غالب آ گئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا کہ یہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہے ۔

A'isha, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), said: The wives of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent Fatima, the daughter of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). She sought permission to get in as he had been lying with me in my mantle. He gave her permission and she said: Allah's Messenger, verily, your wives have sent me to you in order to ask you to observe equity in case of the daughter of Abu Quhafa. She (`A'isha) said: I kept quiet. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to her (Fatima): O daughter, don't you love whom I love? She said: Yes, (I do). Thereupon he said: I love this one. Fatima then stood up as she heard this from Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and went to the wives of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and informed them of what she had said to him and what Allah's messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had said to her. Thereupon they said to her: We think that you have been of no avail to us. You may again go to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and tell him that his wives seek equity in case of the daughter of Abu Quhafa. Fatima said: By Allah, I will never talk to him about this matter. `A'isha (further) reported: The wives of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) then sent Zainab b. Jahsh, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and she was one who was somewhat equal in rank with me in the eyes of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and I have never seen a woman more advanced in religious piety than Zainab, more God-conscious, more truthful, more alive to the ties of blood, more generous and having more sense of self-sacrifice in practical life and having more charitable disposition and thus more close to God, the Exalted, than her. She, however, lost temper very soon but was soon calm. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) permitted her to enter as she (`A'isha) was along with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in her mantle, in the same very state when Fatima had entered. She said: Allah's Messenger, your wives have sent me to you seeking equity in case of the daughter of Abu Quhafa. She then came to me and showed harshness to me and I was seeing the eyes of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) whether he would permit me. Zainab went on until I came to know that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) would not disapprove if I retorted. Then I exchanged hot words until I made her quiet. Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) smiled and said: She is the daughter of Abu Bakr.

Haidth Number: 6290
یونس نے زہری سے اسی سند کے ساتھ ، معنی میں بالکل اسی کے مانند روایت کی ، مگر انھوں نے یوں کہا : جب میں نے ان کے بارے میں بات کی تو انھیں مہلت تک نہ دی کہ میں نے غالب آکر ان کو بے بس کردیا ۔

This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters, but with a slight variation of wording.

Haidth Number: 6291
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( بیماری کے دوران میں ) دریافت کرتے فرماتے تھے : " آج میں کہاں ہوں؟کل میں کہاں ہوں گا؟ " آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لگتا تھا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی باری کا دن آہی نہیں رہا ۔ انھوں نےکہا : جب میری باری کا دن آیاتو اللہ نے آپ کو اس طرح اپنے پاس بلایا کہ آپ میرے سینے اور حلق کے درمیان ( سر رکھے ہوئے ) تھے ۔

A'isha reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) during his last illness) inquired: Where I would be tomorrow, where I would be tomorrow (thinking, that the turn of 'A'isha was not very near) and when it was my turn, Allah called him to his Heavenly Home and his head was between my neck and chest.

Haidth Number: 6292
مالک بن انس نے ہشام بن عروہ سے ، انھوں نے عباد بن عبداللہ بن زبیر سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوبتایا کہ انھوں نے سنا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات سے پہلے فرمارہے تھے اور آپ ان کے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے اور انھوں نے کان لگا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنی ، آپ فرمارہے تھے : " اللہ!مجھے بخش دے ، مجھ پر رحم فرما اور مجھے رفیق ( اعلیٰ ) کے ساتھ ملادے ۔ "

A'isha reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) at the time of breathing his last was reclining against her chest and she was leaning over him and listening to him as he was saying: O Allah, grant me pardon, show mercy to me, enjoin me to companions (on High).

Haidth Number: 6293
Haidth Number: 6294
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے سعد بن ابرا ہیم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عروہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، فر ما یا : میں سناکرتی تھی ۔ کہ کو ئی نبی فوت نہیں ہو تا یہاں تک کہ اس کو دنیا آخرت کے درمیان اختیار دیا جا تا ہے کہا : تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مرض الموت میں یہ فر ما تے ہو ئے سنا ۔ اس وقت آپ کی آواز بھا ری ہو گئی تھی آپ فر ما رہے تھے : " ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ تعا لیٰ نے انعام فر ما یا : " یعنی انبیاء ، صدیقین شہداء اور صالحین ( کے ساتھ ) اور یہی بہترین رفیق ہیں ۔ " کہا : تو میں نے سمجھ لیا کہ اس وقت آپ کو اختیا ردے دیا گیا ہے ۔

A'isha reported: I heard that never a prophet dies until he is given an option to opt the life of (this) world or that of the Hereafter. She further said: I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say in his last illness in which he' died. I heard him saying in gruffness of the voice: Along with those persons upon whom Allah bestowed favours from amongst the Apostles, the testifiers of truth, the martyrs, the pious and goodly company are they (iv. 69). (It was on bearing these words) that I thought that he had been given choice (and he opted to live with these pious persons in the Paradise).

Haidth Number: 6295
وکیع اور معاذ نے کہا : ہمیں شعبہ نےسعد ( بنابرا ہیم ) سے اسی سند کے ساتھ اسکے مانند روایت کی ۔

This hadith has been narrated on the authority of Sa'd with the same chain of transmitters.

Haidth Number: 6296

حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، فِي رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيحٌ: «إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يُرَى مَقْعَدُهُ فِي الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرُ» قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي غُشِيَ عَلَيْهِ سَاعَةً، ثُمَّ أَفَاقَ فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَى السَّقْفِ، ثُمَّ قَالَ: «اللهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى» قَالَتْ عَائِشَةُ: قُلْتُ: إِذًا لَا يَخْتَارُنَا. قَالَتْ عَائِشَةُ: وَعَرَفْتُ الْحَدِيثَ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا بِهِ وَهُوَ صَحِيحٌ فِي قَوْلِهِ: «إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، ثُمَّ يُخَيَّرُ» قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَتْ تِلْكَ آخِرُ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلَهُ: «اللهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى»

ابن شہاب نے کہا : مجھے سعید بن مسیب اور عروہ بن زبیر نے بہت سے اہل علم لوگوں کی مو جو دگی میں خبردی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تندرستی کے زمانے میں فرما یا کرتے تھے ۔ "" کسی نبی کی روح اس وقت تک قبض نہیں کی جا تی ۔ یہاں تک کہ اسے جنت میں اپنا مقام دکھا دیا جا تا ہے ، پھر اس کو اختیا ر دیا جا تا ہے ۔ "" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کا وقت آیا اور اس وقت آپ کاسر میرے زانو پر تھا ۔ آپ کچھ دیر غشی طاری رہی پھر آپ کو افاقہ ہوا تو آپ نے چھت کی طرف نگا ہیں اٹھا ئیں ، پھر فر ما یا : "" اے اللہ !رفیق اعلیٰ! "" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : میں نے ( دل میں ) ) کہا : اب آپ ہمیں نہیں چنیں گے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فر ما یا : اور میں نے وہ حدیث پہچان لی جو آپ ہم سے بیان فر ما یا کرتے تھے ۔ وہ آپ کےاپنے الفاظ میں بالکل صحیح تھی : کسی نبی کو اس وقت تک کبھی موت نہیں آئی یہاں تک کہ اسے جنت میں اس کا ٹھکا نا دکھایا جا تا ہے اور اسے ( موت کو قبول کرنے یا مؤخرکرانے کا ) اختیار دیا جا تا ہے ۔ "" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فر ما ن : "" اے اللہ !رفیق اعلیٰ ! "" وہ آخری بات تھی جو آپ نے کہی ۔

A'isha, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), reported that he used to say: Never a prophet dies in a state that he is not made to see his abode in Paradise, and then given a choice. 'A'isha said that when Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was about to leave the world, his head was over her thigh and he had fallen into swoon three times. When he felt relief his eyes were fixed at the ceiling. He then said: O Allah, along with the high companions (i. e. along with the Apostles who live in the most elevated place of the Paradise). (On hearing these words), I then said (to myself) He is not going to opt us and I remembered a hadith which he had narrated to us as he was healthy and in which he said: No prophet dies until he sees his abode in Paradise, he is then given a choice. 'A'isha said: These were the last words which Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) spoke (the words are): O Allah, with companions on High.

Haidth Number: 6297

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، كِلَاهُمَا عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ، قَالَ عَبْدٌ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَطَارَتِ الْقُرْعَةُ عَلَى عَائِشَةَ وَحَفْصَةَ فَخَرَجَتَا مَعَهُ جَمِيعًا، وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا كَانَ بِاللَّيْلِ، سَارَ مَعَ عَائِشَةَ يَتَحَدَّثُ مَعَهَا، فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ: أَلَا تَرْكَبِينَ اللَّيْلَةَ بَعِيرِي وَأَرْكَبُ بَعِيرَكِ، فَتَنْظُرِينَ وَأَنْظُرُ؟ قَالَتْ: بَلَى، فَرَكِبَتْ عَائِشَةُ عَلَى بَعِيرِ حَفْصَةَ، وَرَكِبَتْ حَفْصَةُ عَلَى بَعِيرِ عَائِشَةَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَمَلِ عَائِشَةَ وَعَلَيْهِ حَفْصَةُ، فَسَلَّمَ ثُمَّ سَارَ مَعَهَا، حَتَّى نَزَلُوا، فَافْتَقَدَتْهُ عَائِشَةُ فَغَارَتْ، فَلَمَّا نَزَلُوا جَعَلَتْ تَجْعَلُ رِجْلَهَا بَيْنَ الْإِذْخِرِ وَتَقُولُ يَا رَبِّ سَلِّطْ عَلَيَّ عَقْرَبًا أَوْ حَيَّةً تَلْدَغُنِي رَسُولُكَ وَلَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقُولَ لَهُ شَيْئًا

قاسم بن محمد نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے جا تے تو اپنی ازواج کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ، ایک مرتبہ حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کےنام قرعہ نکلا ، وہ دونوں آپ کے ساتھ سفر پر نکلیں ، جب را ت کا وقت ہو تا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ سفر کرتے اور ان کے ساتھ باتیں کرتے تو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا : آج رات تم میرے اونٹ پر کیوں نہیں سوار ہو جا تیں ۔ اور میں تمھا رے اونٹ پر سوار ہو جا تی ہوں ، پھر تم بھی دیکھو اور میں بھی دیکھتی ہوں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : کیوں نہیں !پھر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے اونٹ پر سوار ہو گئیں اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے اونٹ پر سوار ہو گئیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے اونٹ کے پاس آئے تو اس پر حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( سوار ) تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا اور ان کے ساتھ چلتے رہے حتی کہ منزل پر اتر گئے ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس نہیں پا یا تو انھیں سخت رشک آیا ، جب سب لوگ اترے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے پاؤں اذخر ( کی گھاس ) میں مار مارکر کہنے لگیں : یارب! مجھ پر کو ئی بچھو یا سانپ مسلط کردے جو مجھے ڈس لے وہ تیرے رسول ہیں اور میں انھیں کچھ کہہ بھی نہیں سکتی ۔

A'isha reported that when Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) set ont on a journey, he used to cast lots amongst his wives. Once this lot came out in my favour and that of Hafsa. They (Hafsi, and 'A'isha) both went along with him and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) used to travel (on camel) when it was night along with 'A'isha and talked with her. Hafsa said to 'A'isha: Would you like to ride upon my camel tonight and allow me to ride upon your camel and you would see (what you do not generally see) and I would see (what I do not see) generally? She said: Yes. So 'A'isha rode upon the camel of Hafsa and Hafsa rode upon the camel of 'A'isha and Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came near the camel of 'A'isha. (whereas) Hafsa had been riding over that. He greeted her and then rode with her until they came down. She ('A'isha) thus missed (the company of the Holy Prophet) and when they sat down, 'A'isha felt jealous. She put her foot in the grass and said: O Allah, let the scorpion sting me or the serpent bite me. And so far as thy Messenger is concerned, I cannot say anything about him.

Haidth Number: 6298
سلیمان بن بلال نے عبد اللہ بن عبد الرحمٰن سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا ، " عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسی ہے جیسی کھا نوں پر ثرید کی فضیلت ۔ "

Anas b. Malik reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The excellence of 'A'isha over women is like the excellence of Tharid over all other foods.

Haidth Number: 6299
اسماعیل بن جعفر اور عبد العزیز بن محمد دونوں نے عبد اللہ بن عبدالرحمٰن سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث روایت کی ۔ ان دونوں کی حدیث ( کی سند ) میں یہ الفاظ نہیں " میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا " اور اسماعیل کی حدیث میں یہ الفا ظ ہیں : " انھوں نے انس بن مالک سے سنا ۔ "

This hadith has been narrated on the authority of Anas b. Malik through other chains of transmitters.

Haidth Number: 6300
عبد الرحیم بن سلیمان اور یعلیٰ بن عبید نے زکریا سے حدیث بیان کی ، انھوں نےس ( عامر ) شعبی سے ، انھوں نے ابو سلمہ سے انھوں نےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے ان ( ابو سلمہ ) کو بتا یا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر مایا : " جبرا ئیل تم کو سلام کہتے ہیں ۔ " کہا : تو میں نے ( جواب میں ) کہا : وعليه السلام ورحمة الله " اور ان پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت ہو! "

A'isha reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to her: Gabriel offered you greetings and I said: So there should be peace and mercy of Allah upon him.

Haidth Number: 6301
۔ ( ابو بکر کو فی ) ملائی نے کہا : ہمیں زکریا بن ابی زائد ہ نے حدیث بیان کی ۔ انھوں نے کہا : میں عامر ( شعبی ) کو یہ کہتے ہو ئے سنا : مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے حدیث بیان کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر ما یا ، ان دونوں کی حدیث کے مانند ۔

This hadith has been narrated on the authority of 'A'isha through another chain of transmitters.

Haidth Number: 6302
اسباط بن محمد نے زکریا سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند خبر دی

This hadith has been narrated on the authority of Zakriyya' through another chain of transmitters.

Haidth Number: 6303
زہری نے کہا : مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اے عائش رضی اللہ تعالیٰ عنہا !یہ جبرا ئیل علیہ السلام ہیں تمھیں سلام کہہ رہے ہیں ۔ " میں نے کہا : ( وعليه السلام ورحمة الله ) ( اور ان پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت ہو! ) ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : آپ وہ کچھ دیکھتے تھے جو میں نہیں دیکھتی تھی ۔

A'isha, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: 'A'isha, here is Gabriel offering you greetings. She said: 1 made a reply: Let there be peace and blessings of Allah upon him, and added: He sees what I do not see.

Haidth Number: 6304