Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دختر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے فضائل :۔

Chapter: The Virtues Of Fatimah (RA), The Daughter Of The Prophet (SAW)

8 Hadiths Found
لیث بن سعد نے کہا : ہمیں عبد اللہ بن عبید اللہ بن ابی ملیکہ قرشی تیمی نے حدیث بیان کی کہ حضرت مسوربن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث سنائی ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منبر پر یہ سنا ، آپ فر ما رہت تھے : " بنو ہشام بن مغیرہ نےمجھ سے اجازت چا ہی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی علی بن ابی طالب سے کردیں ، میں انھیں اس کی اجازت نہیں دیتا ، پھر میں انھیں اس کی اجازت نہیں دیتا ، پھر میں انھیں اس کی اجازت نہیں دیتا ، الایہ کہ ابن ابی طالب پسند کرے تو میری بیٹی کو طلا ق دے دے اور ان کی بیٹی سے شادی کر لے کیونکہ میری بیٹی میرے جسم کا حصہ ہے جو چیز اسے پریشان کرے وہ مجھے پریشان کرتی ہے ۔ جو چیز اس کو ایذا دے وہ مجھے ایذا دیتی ہے ۔ "

Miswar b. Makhramali reported that he heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say, as he sat on the pulpit: The sons of Hisham b. Mughira have asked my permission to marry their daughter with 'Ali b. Abi Talib (that refers to the daughter of Abu Jahl for whom 'All had sent a proposal for marriage). But I would not allow them, I would not allow them, I would not allow them (and the only alternative possible is) that 'Ali should divorce my daughter (and then marry their daughter), for my daughter is part of me. He who disturbs her in fact disturbs me and he who offends her offends me.

Haidth Number: 6307
عمرو نے ابن ابی ملیکہ سے ، انھوں نے حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے جو چیز اس کو ایذا دے وہ مجھے ایذا دیتی ہے ۔ "

Miswar b. Makhramah reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Fatima is a part of me. He in fact tortures me who tortures her.

Haidth Number: 6308

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدُّؤَلِيُّ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ، حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ، مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ، فَقَالَ لَهُ: هَلْ لَكَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا؟ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ: لَا، قَالَ لَهُ: هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ، وَايْمُ اللهِ لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ لَا يُخْلَصُ إِلَيْهِ أَبَدًا، حَتَّى تَبْلُغَ نَفْسِي، إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ، عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ فَقَالَ: «إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي، وَإِنِّي أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا» قَالَ ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ، قَالَ «حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي، وَوَعَدَنِي فَأَوْفَى لِي، وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلَالًا وَلَا أُحِلُّ حَرَامًا، وَلَكِنْ وَاللهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللهِ مَكَانًا وَاحِدًا أَبَدًا»

محمد بن عمرو بن حلحلہ دؤلی نے کہا : ابن شہاب نے انھیں حدیث بیان کی ، انھیں علی بن حسین ( زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے حدیث بیان کی کہ حضرت حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد جب وہ یزید بن معاویہ کے ہاں سے مدینہ منورہ آئے تو مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان سے ملے اور کہا : آپ کو مجھ سے کو ئی بھی کا م ہو تو مجھے حکم کیجیے ۔ ( حضرت علی بن حسین نے ) کہا : میں نے ان سے کہا : نہیں ( کو ئی کا م نہیں ) حضرت مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار ( حفاظت کے لیے ) مجھے عطا کریں گے ، کیونکہ مجھے خدشہ ہے کہ یہ لو گ اس ( تلوار ) کے معاملے میں آپ پرغالب آنے کی کو شش کریں گے اور اللہ کی قسم !اگر آپ نے یہ تلوار مجھے دے دی تو کو ئی اس تک نہیں پہنچ سکے گا یہاں تک کہ میری جا ن اپنی منزل پر پہنچ جا ئے ۔ ( مجھے یا د ہے کہ ) جب حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہو تے ہو ئے ابوجہل کی بیٹی کو نکا ح کا پیغام دیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے منبرپر لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے اور میں ان دنوں بلوغت کو پہنچ چکا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " فاطمہ مجھ سے ہے ( میرے جسم کا ٹکڑا ہے ) اور مجھے اندیشہ ہے کہ اسے دین کے معاملے میں آزمائش میں ڈالا جا ئے گا ۔ کہا : پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبد شمس میں سے اپنے داماد ( حضرت ابو العاص بن ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کا ذکر فر ما یا اور اس کی اپنے ساتھ اس قرابت داری کی تعریف فرمائی اور اچھی طرح تعریف فر ما ئی ۔ آپ نے فر ما یا : " اس نے میرے ساتھ بات کی تو سچ کہا ۔ میرے ساتھ وعدہ کیا تو پورا کیااور میں کسی حلال کا م کو حرام قرار نہیں دیتا اور کسی حرام کو حلال نہیں کرتا اور لیکن اللہ کی قسم!اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک جگہ ( ایک خاوندکے نکا ح میں ) اکٹھی نہیں ہو ں گی ۔ "

(Imam Zain-ul-'Abidin) 'Ali b. Husain reported that when they came to Medina from Yazid b. Mu'awiya after the martyrdom of Husain b. 'Ali (Allah be pleased with him) Miswar b. Makhramah met him and said to him: Is there any work for me which you ask me to do? I said to him: No. He again said to me: Would you not give me the sword of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) for I fear that the people may snatch it from you? By Allah, if you give that to me, no one would be able to take it away, so long as there is life in me. Verily 'Ali b. Abi Talib sent a proposal of marriage to the daughter of Abu Jahl in spite of (the fact that his wife) Fatima (had been living in his house). Thereupon I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say while addressing the people on the pulpit. I was adolescing in those days. He said: Fatima is a part of me and I fear that she may be put to trial in regard to religion. He then made a mention of his son-in law who had been from the tribe of 'Abd Shams and praised his behaviour as a son-in-law and said: Whatever he said to me he told the truth and whatever he promised he fulfilled it for me. I am not going to declare forbidden what is lawful and make lawful what is forbidden, but, by Allah, the daaghter of Allah's Messenger and the daughter of the enemy of Allah can never be combined at one place.

Haidth Number: 6309

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ، وَعِنْدَهُ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذَلِكَ فَاطِمَةُ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ لَهُ: إِنَّ قَوْمَكَ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّكَ لَا تَغْضَبُ لِبَنَاتِكَ، وَهَذَا عَلِيٌّ نَاكِحًا ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ، قَالَ الْمِسْوَرُ: فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ: «أَمَّا بَعْدُ، فَإِنِّي أَنْكَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ، فَحَدَّثَنِي، فَصَدَقَنِي وَإِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ مُضْغَةٌ مِنِّي، وَإِنَّمَا أَكْرَهُ أَنْ يَفْتِنُوهَا، وَإِنَّهَا، وَاللهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا» قَالَ: فَتَرَكَ عَلِيٌّ الْخِطْبَةَ

شعیب نے زہری سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے علی بن حسین ( زین العابدین ) نے خبر دی کہ مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتا یا کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابو جہل کی بیٹی کے لیے نکا ح کا پیغام دیا : جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان کے پاس ( نکاح میں ) تھیں تو جب حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ بات سنی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو آپ سے کہا : آپ کی قوم ( بنو ہاشم ) کے لو گ یہ کہتے ہیں کہ آپ کو اپنی بیٹیوں کے لیے غصہ نہیں آتا اور یہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جو ابو جہل کی بیٹی سے نکا ح کرنے والے ہیں ۔ حضرت مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( خطبہ دینے کے لیے ) کھڑے ہو ئے جب آپ نے شہادت کے الفاظ ادا کیے تو میں نے سنا ، پھر آپ نے فر ما یا : " اس کے بعد!میں نے ابو العاص بن ربیع کو رشتہ دیا تو اس نے میرے ساتھ بات کی تو سچی بات کی ، بے شک فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میری جان کا ایک حصہ ہے ۔ مجھے یہ بہت برا لگتا ہے کہ لو گ اسے آزمائش میں ڈالیں ۔ اور بات یہ ہے کہ اللہ کی قسم!اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک شخص کے نکا ح میں اکٹھی نہیں ہو ں گی ۔ " ( حضرت مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نکا ح کا ارادہ ترک کر دیا ۔

Ali b. Husain reported that Miswar b. Makhramah informed him that 'Ali b. Abi Talib sent the proposal of marriage to the daughter of Abu Jahl as he had Fatima, the daughter of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), (as his wife). When Fatima heard about it, she came to Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and said: The people say that you never feel angry on account of your daughters and now 'Ali is going to marry the daughter of Abu Jahl. Makhramah said: Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) rose up and I heard him reciting Tashahhud and say: Now to the point. I gave a daughter of mine (Zainab) to Abu'l-'As b. Rabi, and he spoke to me and spoke the truth. Verily Fatima, the daughter of Muhammad, is a part of me and I do not approve that she may be put to any trial and by Allah, the daughter of Allah's Messenger cannot be combined with the daughter of God's enemy (as the co-wives) of one person. Thereupon 'Ali gave up (the idea of his intended) marriage.

Haidth Number: 6310
Haidth Number: 6311
عروہ بن زبیر نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بلا یا اور ان کو راز داری سے ( سر گوشی کرتے ہو ئے ) کو ئی بات کہی تو حضرت فاطمہ روپڑیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ان کو رازداری سے کو ئی بات کہی تو وہ ہنسنے لگیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا : یہ کیا بات تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو راز داری سے کہی اور آپ روپڑیں ، پھر دوبارہ رازداری سے بات کی تو ہنس دیں ۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کا ن میں بات کی اور اپنی موت کی خبر دی تو میں روپڑی ، پھر دوسری بار میرے کان میں بات کی اور مجھے بتا یا کہ ان کے گھر والوں میں سے پہلی میں ہو ں گی جو ان سے جا ملوں گی تو میں ہنس دی ۔

A'isha reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) called his daughter Fatima (during his last illness). He said. to her something secretly and she wept. He again said to her something secretly and she laughed. 'A'isha further reported that she said to Fatima: What is that which Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to you secretly and you wept and then said to you something secretly and you laughed? Thereupon she said: He informed me secretly of his death and so I wept. He then again informed me secretly that I would be the first amongst the members of his family to follow him and so I laughed.

Haidth Number: 6312

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنَّ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهُ، لَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ وَاحِدَةً، فَأَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي، مَا تُخْطِئُ مِشْيَتُهَا مِنْ مِشْيَةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَلَمَّا رَآهَا رَحَّبَ بِهَا، فَقَالَ: «مَرْحَبًا بِابْنَتِي» ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ سَارَّهَا فَبَكَتْ بُكَاءً شَدِيدًا، فَلَمَّا رَأَى جَزَعَهَا سَارَّهَا الثَّانِيَةَ فَضَحِكَتْ، فَقُلْتُ لَهَا: خَصَّكِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ نِسَائِهِ بِالسِّرَارِ، ثُمَّ أَنْتِ تَبْكِينَ؟ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَأَلْتُهَا مَا قَالَ لَكِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: مَا كُنْتُ أُفْشِي عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ، قَالَتْ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: عَزَمْتُ عَلَيْكِ، بِمَا لِي عَلَيْكِ مِنَ الْحَقِّ، لَمَا حَدَّثْتِنِي مَا قَالَ لَكِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: أَمَّا الْآنَ، فَنَعَمْ، أَمَّا حِينَ سَارَّنِي فِي الْمَرَّةِ الْأُولَى، فَأَخْبَرَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ سَنَةٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، وَإِنَّهُ عَارَضَهُ الْآنَ مَرَّتَيْنِ، وَإِنِّي لَا أُرَى الْأَجَلَ إِلَّا قَدِ اقْتَرَبَ، فَاتَّقِي اللهَ وَاصْبِرِي، فَإِنَّهُ نِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكِ قَالَتْ: فَبَكَيْتُ بُكَائِي الَّذِي رَأَيْتِ، فَلَمَّا رَأَى جَزَعِي سَارَّنِي الثَّانِيَةَ فَقَالَ: «يَا فَاطِمَةُ أَمَا تَرْضِيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ، أَوْ سَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الْأُمَّةِ» قَالَتْ: فَضَحِكْتُ ضَحِكِي الَّذِي رَأَيْتِ

ابو عوانہ نے فراس سے ، انھوں نے عامر سے ، انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سب ازواج آپ کے پاس موجود تھیں ، ان میں سے کو ئی ( وہاں سے ) غیر حاضر نہیں ہوئی تھی ، اتنے میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا چلتی ہو ئی آئیں ان کی چال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال سے ذرہ برابر مختلف نہ تھی ۔ جب آپ نے انھیں دیکھا تو ان کو خوش آمدید کہا اور فر ما یا : " میری بیٹی کو خوش آمدید ! " پھر انہیں اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھا یا ، پھر رازی داری سے ان کے ساتھ بات کی تو وہ شدت سے رونے لگیں ۔ جب آپ نے ان کی شدید نے قراری دیکھی تو آپ نے دوبارہ ان کے کا ن میں کو ئی بات کہی تو ہنس پڑیں ۔ ( بعد میں ) میں نے ان سے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو چھوڑ کر خاص طور پر آپ سے راز داری کی بات کی ، آپ روئیں ( کیوں ؟ ) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( اس جگہ سے ) تشریف لے گئے تو میں نے ان سے پو چھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے کیا کہا : ؟ انھوں نے کہا : میں ایسی نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش کردوں ، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا تو میں نے ان سے کہا : میرا آپ پر جو حق ہے میں اس کی بنا پر اصرار کرتی ہوں ( اور یہ اصرار جاری رہے گا ) الایہ کہ آپ مجھے بتا ئیں کہ آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کہا تھا؟انھوں نےکہا : اب ( اگر آپ پوچھتی ہیں ) تو ہاں ، پہلی بار جب آپ نے سرگوشی کی تو مجھے بتایا : " جبریل علیہ السلام آپ کے ساتھ سال میں ایک یا دو مرتبہ قرآن کادور کیا کرتے تھے اور ابھی انھوں نے ایک ساتھ دوبارہ دور کیا ہے اور مجھے اس کے سوا کچھ نظر نہیں آتا کہ اجل ( مقررہ وقت ) قریب آگیا ہے ، اس لئے تم اللہ کا تقویٰ اختیار کرتے ہوئے صبرکرنا ، میں تمھارے لیے بہترین پیش رو ہوں گا ۔ " ( حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : اس پر میں اس طرح روئی جیسا آپ نے دیکھا ، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری شدید بے قراری دیکھی تو دوسری بار میرے کان میں بات کی اور فرمایا : " فاطمہ!کیا تم اس پرراضی نہیں ہوکہ تم ایماندار عورتوں کی سردار بنو یا ( فرمایا : ) اس امت کی عورتوں کی سردار بنو؟ " کہا : تو اس پر میں اس طرح سے ہنس پڑی جیسے آپ نے دیکھا ۔

A'isha reported: We, the wives of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), were with him (during his last illness) and none was absent therefrom that Fatima, who walked after the style of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), came there, and when he saw her he welcomed her saying: You are welcome, my daughter. He their made her sit on his right side or on his left side. Then he said something secretly to her and she wept bitterly and when he found her (plunged) in grief he said to her something secretly for the second time and she laughed. I ('A'isha) said to her: Allah's Messenger has singled you amongst the women (of the family) for talking (to you something secretly) and you wept. When Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) recovered from illness, I said to her. What did Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say to you? Thereupon she said: I am not going to disclose the secret of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). When Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) died, I said to her: I adjure you by the right that I have upon you that you should narrate to me what Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to you. She said: Yes, now I can do that (so listen to it). When he talked to me secretly for the first time he informed me that Gabirel was in the habit of reciting the Qur'an along with him once or twice every year, but this year it had been twice and so he perceived his death quite near, so fear Allah and be patient (and he told me) that he would be a befitting forerunner for me and so I wept as you saw me. And when he saw me in grief he talked to me secretly for the second time and said: Fatima, are you not pleased that you should be at the head of the believing women or the head of this Umma? I laughed and it was that laughter which you saw.

Haidth Number: 6313

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اجْتَمَعَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ امْرَأَةً، فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي كَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَرْحَبًا بِابْنَتِي» فَأَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَكَتْ فَاطِمَةُ، ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّهَا فَضَحِكَتْ أَيْضًا، فَقُلْتُ لَهَا: مَا يُبْكِيكِ؟ فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ، فَقُلْتُ لَهَا حِينَ بَكَتْ: أَخَصَّكِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثِهِ دُونَنَا، ثُمَّ تَبْكِينَ؟ وَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا قُبِضَ سَأَلْتُهَا فَقَالَتْ: إِنَّهُ كَانَ حَدَّثَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ كُلَّ عَامٍ مَرَّةً، وَإِنَّهُ عَارَضَهُ بِهِ فِي الْعَامِ مَرَّتَيْنِ، وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ حَضَرَ أَجَلِي، وَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لُحُوقًا بِي، وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكِ، فَبَكَيْتُ لِذَلِكَ، ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّنِي، فَقَالَ: «أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ، أَوْ سَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الْأُمَّةِ» فَضَحِكْتُ لِذَلِكَ

زکریا نے فراس سے ، انھوں نے عامر سے ، انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں ) ، کوئی بیوی ایسی نہ تھیں جو پاس نہ ہو کہ اتنے میں سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا آئیں اور وہ بالکل اسی طرح چلتی تھیں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں دیکھا تو مرحبا کہا اور فرمایا کہ مرحبا میری بیٹی ۔ پھر ان کو اپنے دائیں طرف یا بائیں طرف بٹھایا اور ان کے کان میں آہستہ سے کچھ فرمایا تو وہ بہت روئیں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا یہ حال دیکھا تو دوبارہ ان کے کان میں کچھ فرمایا تو وہ ہنسیں ۔ میں نے ان سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص تم سے راز کی باتیں کیں ، پھر تم روتی ہو ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش کرنے والی نہیں ہوں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو میں نے ان کو قسم دی اس حق کی جو میرا ان پر تھا اور کہا کہ مجھ سے بیان کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے فرمایا تھا ، تو انہوں نے کہا کہ اب البتہ میں بیان کروں گی ۔ پہلی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کان میں یہ فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام ہر سال ایک بار یا دو بار مجھ سے قرآن کا دور کرتے تھے اور اس سال انہوں نے دوبار دور کیا ، اور میں خیال کرتا ہوں کہ میرا ( دنیا سے جانے کا ) وقت قریب آ گیا ہے ، پس اللہ سے ڈرتی رہ اور صبر کر ، میں تیرا بہت اچھا منتظر ہوں ۔ یہ سن کر میں رونے لگی جیسے تم نے دیکھا تھا ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا رونا دیکھا تو دوبارہ مجھ سے سرگوشی کی اور فرمایا کہ اے فاطمہ! تو اس بات سے راضی نہیں ہے کہ تو مومنوں کی عورتوں کی یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہو؟ یہ سن کر میں ہنسی جیسے کہ تم نے دیکھا تھا ۔

`A'isha reported that all the wives of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had gathered (in her apartment) during the days of his (Prophet's) last illness and no woman was left behind that Fatima, who walked after the style of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), came there. He welcomed her by saying: You are welcome, my daughter, and made her sit on his right side or on his left side, and then talked something secretly to her and Fatima wept. Then he talked something secretly to her and she laughed. I said to her: What makes you weep? She said: I am not going to divulge the secret of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). I (`A'isha) said: I have not seen (anything happening) like today, the happiness being more close to grief (as I see today) when she wept. I said to her: Has Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) singled you out for saying something leaving us aside? She then wept and I asked her what he said, and she said: I am not going to divulge the secrets of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). And when he died I again asked her and she said that he (the Holy Prophet) told her: Gabriel used to recite the Qur'an to me once a year and for this year it was twice and so I perceived that my death had drawn near, and that I (Fatima) would be the first amongst the members of his family who would meet him (in the Hereafter). He shall be my good forerunner and it made me weep. He again talked to me secretly (saying): Aren't you pleased that you should be the sovereign amongst the believing women or the head of women of this Ummah? And this made me laugh.

Haidth Number: 6314