Blog
Books
Search Hadith

والدین کے ساتھ حسن سلوک نفلی نماز اور دوسرے نفلی اعمال پر مقدم ہے

Chapter: Being Dutiful To One's Parents Takes Precedence Over Voluntary Prayer, Etc.

2 Hadiths Found

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَ جُرَيْجٌ يَتَعَبَّدُ فِي صَوْمَعَةٍ، فَجَاءَتْ أُمُّهُ. قَالَ حُمَيْدٌ: فَوَصَفَ لَنَا أَبُو رَافِعٍ صِفَةَ أَبِي هُرَيْرَةَ لِصِفَةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّهُ حِينَ دَعَتْهُ، كَيْفَ جَعَلَتْ كَفَّهَا فَوْقَ حَاجِبِهَا، ثُمَّ رَفَعَتْ رَأْسَهَا إِلَيْهِ تَدْعُوهُ، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ أَنَا أُمُّكَ كَلِّمْنِي فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي، فَقَالَ: اللهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ، فَرَجَعَتْ، ثُمَّ عَادَتْ فِي الثَّانِيَةِ، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ أَنَا أُمُّكَ فَكَلِّمْنِي، قَالَ: اللهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ، فَقَالَتْ: اللهُمَّ إِنَّ هَذَا جُرَيْجٌ وَهُوَ ابْنِي وَإِنِّي كَلَّمْتُهُ، فَأَبَى أَنْ يُكَلِّمَنِي، اللهُمَّ فَلَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ الْمُومِسَاتِ. قَالَ: وَلَوْ دَعَتْ عَلَيْهِ أَنْ يُفْتَنَ لَفُتِنَ. قَالَ: وَكَانَ رَاعِي ضَأْنٍ يَأْوِي إِلَى دَيْرِهِ، قَالَ: فَخَرَجَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الْقَرْيَةِ فَوَقَعَ عَلَيْهَا الرَّاعِي، فَحَمَلَتْ فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقِيلَ لَهَا: مَا هَذَا؟ قَالَتْ: مِنْ صَاحِبِ هَذَا الدَّيْرِ، قَالَ فَجَاءُوا بِفُئُوسِهِمْ وَمَسَاحِيهِمْ، فَنَادَوْهُ فَصَادَفُوهُ يُصَلِّي، فَلَمْ يُكَلِّمْهُمْ، قَالَ: فَأَخَذُوا يَهْدِمُونَ دَيْرَهُ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ نَزَلَ إِلَيْهِمْ، فَقَالُوا لَهُ: سَلْ هَذِهِ، قَالَ فَتَبَسَّمَ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَ الصَّبِيِّ فَقَالَ: مَنْ أَبُوكَ؟ قَالَ: أَبِي رَاعِي الضَّأْنِ، فَلَمَّا سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْهُ قَالُوا: نَبْنِي مَا هَدَمْنَا مِنْ دَيْرِكَ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أَعِيدُوهُ تُرَابًا كَمَا كَانَ، ثُمَّ عَلَاهُ

سلیمان بن مغیرہ نے کہا : ہمیں حمید بن ہلال نے ابورافع سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : جریج نوکیلی چھت والی چھوٹی سی عبادت گاہ میں عبادت کر رہا تھا کہ اس کی ماں آئی ۔ حمید نے کہا : ابو رافع نے ہمیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرح واضح کر کے دکھایا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے واضح کیا تھا کہ جب اس کی ماں نے اسے بلایا تو اس نے کس طرح اپنا ہاتھ اپنے ابروؤں پر رکھا تھا اور پھر اسے بلانے کے لیے اپنا سر اوپر کی طرف کیا تھا تو آواز دی : جریج! میں تیری ماں ہوں ، میرے ساتھ بات کر ۔ ماں نے عین اسی وقت ان ( جریج ) کو بلایا تھا جب وہ نماز پڑھ رہے تھے ۔ تو اس نے کہا : میرے اللہ! ( ایک طرف ) میری ماں ہے اور ( دوسری طرف ) میری نماز ہے؟ تو اس نے اپنی نماز کو ترجیح دی ۔ وہ واپس چلی گئیں ، پھر دوسری بار آئیں اور بلایا : جریج! میں تیری ماں ہوں ، میرے ساتھ بات کرو ۔ اس نے کہا : اے اللہ! میری ماں اور میری نماز ہے ، انہوں نے نماز کو ترجیح دی ، تو ماں نے دعا کی : اے اللہ! یہ جریج ہے ، یہ میرا بیٹا ہے ، میں نے اس سے بات کی ہے ، اس نے میرے ساتھ بات کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ یا اللہ! تو اسے بدکار عورتوں کا منہ دکھانے سے پہلے موت نہ دینا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اگر وہ اس کو یہ بددعا دیتیں کہ وہ فتنے میں مبتلا ہو جائے تو وہ ہو جاتا ۔ فرمایا : بھیڑوں کا ایک چرواہا ( بھی ) اس کی عبادت گاہ کی پناہ لیا کرتا تھا ( اس کے سائے میں آ بیٹھتا تھا ۔ ) فرمایا : بستی سے ایک عورت نکلی ، چرواہے نے اس کے ساتھ بدکاری کی ، وہ حاملہ ہو گئی اور ایک بیٹے کو جنم دیا ۔ اس عورت سے پوچھا گیا : یہ کیا ہے؟ اس نے کہا : یہ اس عبادت گاہ والے شخص سے ( ہوا ) ہے ۔ کہا : تو وہ ( بستی والے ) لوگ اپنے پھاؤڑے اور کدال لے کر آ گئے ، انہوں نے جریج کو بلایا ، انہوں نے اسی وقت ان کو بلایا تھا جب وہ نماز پڑھ رہے تھے ، اس لیے انہوں نے ان لوگوں سے یہ بات نہ کی ۔ لوگوں نے ان کی عبادت گاہ گرانی شروع کر دی ، جب انہوں نے یہ دیکھا تو اتر کر ان کی طرف آئے ۔ لوگوں نے ان سے کہا : اس عورت سے پوچھو ( کیا معاملہ ہے ) ، فرمایا : تو وہ مسکرائے ، بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا ، پھر پوچھا : تمہارا باپ کون ہے؟ اس نے کہا : میرا باپ بھیڑوں کا چرواہا ہے ۔ جب انہوں نے اس ( شیر خوار ) سے یہ سنا تو کہنے لگے : ہم نے آپ کی عبادت گاہ کا جو حصہ گرایا ہے اسے سونے اور چاندی سے ( دوبارہ ) بنا دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا؛ نہیں ، لیکن اسی طرح مٹی سے بنا دو جس طرح پہلے تھی ، پھر وہ اس کے اوپر ( عبادت گاہ میں ) چلے گئے ۔

Abu Huraira reported that Juraij was one who was devoted to (prayer) in the temple. His mother came to him. Humaid said that Abu Rafi' demonstrated before us like the demonstration made by abu Huraira to whom Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had demonstrated as his mother called him placing her palms upon the eyebrows and lifting her head for calling him and said: Juraij, it is your mother, so talk to her. She found him at that time absorbed in prayer, so he said (to himself): O Lord, my mother (is calling me) (whereas I am absorbed) in my prayer. He opted for prayer. She (his mother) went back, then came again for the second time and said: O Juraij, it is your mother (calling you), so talk to me. He said: O Allah. there is my mother also and my prayer, and he opted for prayer. She said: O Allah, this Juraij is my son. I pray to talk to him but he refuses to talk to me. O Allah, don't bring death to him unless he has seen the prostitutes, and had she invoked the curse upon him (from the heart of her heart) he would have been involved in some turmoil. There was a shepherd living near by his temple (the temple where Juraij was engaged in prayer). It so happened that a woman of that village came there and that shepherd committed fornication with her and she became pregnant and gave birth to a child. It was said to her: Whose child is this? She said: He is the child of one who is living in this temple. So there came persons with hatchets and spades. They called Juraij. He was absorbed in prayer and he did not talk to them and they were about to demolish that temple that he saw them and then came to them and they said: Ask her (this woman) what she says. He smiled and then touched the head of the child and said: Who is your father? He (the child) said: My father is the shepherd of the sheep, and when they heard this, they said: We are prepared to rebuild with gold and silver what we have demolished from your temple. He said: No, rebuild it with clay as it had been before. He then went up (to his room and absorbed himself in prayer).

Haidth Number: 6508

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَصَاحِبُ جُرَيْجٍ، وَكَانَ جُرَيْجٌ رَجُلًا عَابِدًا، فَاتَّخَذَ صَوْمَعَةً، فَكَانَ فِيهَا، فَأَتَتْهُ أُمُّهُ وَهُوَ يُصَلِّي، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ فَقَالَ: يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ، فَانْصَرَفَتْ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْهُ وَهُوَ يُصَلِّي، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ فَقَالَ: يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ، فَانْصَرَفَتْ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْهُ وَهُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ فَقَالَ: أَيْ رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ، فَقَالَتْ: اللهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّى يَنْظُرَ إِلَى وُجُوهِ الْمُومِسَاتِ، فَتَذَاكَرَ بَنُو إِسْرَائِيلَ جُرَيْجًا وَعِبَادَتَهُ وَكَانَتِ امْرَأَةٌ بَغِيٌّ يُتَمَثَّلُ بِحُسْنِهَا، فَقَالَتْ: إِنْ شِئْتُمْ لَأَفْتِنَنَّهُ لَكُمْ، قَالَ: فَتَعَرَّضَتْ لَهُ، فَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهَا، فَأَتَتْ رَاعِيًا كَانَ يَأْوِي إِلَى صَوْمَعَتِهِ، فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا، فَوَقَعَ عَلَيْهَا فَحَمَلَتْ، فَلَمَّا وَلَدَتْ قَالَتْ: هُوَ مِنْ جُرَيْجٍ، فَأَتَوْهُ فَاسْتَنْزَلُوهُ وَهَدَمُوا صَوْمَعَتَهُ وَجَعَلُوا يَضْرِبُونَهُ فَقَالَ: مَا شَأْنُكُمْ؟ قَالُوا: زَنَيْتَ بِهَذِهِ الْبَغِيِّ، فَوَلَدَتْ مِنْكَ، فَقَالَ: أَيْنَ الصَّبِيُّ؟ فَجَاءُوا بِهِ، فَقَالَ: دَعُونِي حَتَّى أُصَلِّيَ، فَصَلَّى، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَتَى الصَّبِيَّ فَطَعَنَ فِي بَطْنِهِ، وَقَالَ: يَا غُلَامُ مَنْ أَبُوكَ؟ قَالَ: فُلَانٌ الرَّاعِي، قَالَ: فَأَقْبَلُوا عَلَى جُرَيْجٍ يُقَبِّلُونَهُ وَيَتَمَسَّحُونَ بِهِ، وَقَالُوا: نَبْنِي لَكَ صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: لَا، أَعِيدُوهَا مِنْ طِينٍ كَمَا كَانَتْ، فَفَعَلُوا. وَبَيْنَا صَبِيٌّ يَرْضَعُ مِنْ أُمِّهِ، فَمَرَّ رَجُلٌ رَاكِبٌ عَلَى دَابَّةٍ فَارِهَةٍ، وَشَارَةٍ حَسَنَةٍ، فَقَالَتْ أُمُّهُ: اللهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذَا، فَتَرَكَ الثَّدْيَ وَأَقْبَلَ إِلَيْهِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: اللهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهِ فَجَعَلَ يَرْتَضِعُ . قَالَ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَحْكِي ارْتِضَاعَهُ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ فِي فَمِهِ، فَجَعَلَ يَمُصُّهَا، قَالَ: وَمَرُّوا بِجَارِيَةٍ وَهُمْ يَضْرِبُونَهَا وَيَقُولُونَ: زَنَيْتِ، سَرَقْتِ، وَهِيَ تَقُولُ: حَسْبِيَ اللهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، فَقَالَتْ أُمُّهُ: اللهُمَّ لَا تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا، فَتَرَكَ الرَّضَاعَ وَنَظَرَ إِلَيْهَا، فَقَالَ: اللهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا، فَهُنَاكَ تَرَاجَعَا الْحَدِيثَ، فَقَالَتْ: حَلْقَى مَرَّ رَجُلٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ فَقُلْتُ: اللهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ، فَقُلْتَ: اللهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ، وَمَرُّوا بِهَذِهِ الْأَمَةِ وَهُمْ يَضْرِبُونَهَا وَيَقُولُونَ زَنَيْتِ، سَرَقْتِ، فَقُلْتُ: اللهُمَّ لَا تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا فَقُلْتَ: اللهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا، قَالَ: إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ كَانَ جَبَّارًا، فَقُلْتُ: اللهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ، وَإِنَّ هَذِهِ يَقُولُونَ لَهَا زَنَيْتِ وَلَمْ تَزْنِ، وَسَرَقْتِ وَلَمْ تَسْرِقْ فَقُلْتُ: اللهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا

محمد بن سیرین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : "" صرف تین بچوں کے سوا پنگھوڑے میں کسی نے بات نہیں کی : حضرت عیسیٰ بن مریم اور جریج ( کی گواہی دینے ) والے نے ۔ جریج ایک عبادت گزار آدمی تھی ۔ انہوں نے نوکیلی چھت والی ایک عبادت گاہ بنا لی ۔ وہ اس کے اندر تھے کہ ان کی والدہ آئی اور وہ نماز پڑھ رہے تھے ۔ تو اس نے پکار کر کہا : جریج! انہوں نے کہا : میرے رب! ( ایک طرف ) میری ماں ہے اور ( دوسری طرف ) میری نماز ہے ، پھر وہ اپنی نماز کی طرف متوجہ ہو گئے اور وہ چلی گئی ۔ جب دوسرا دن ہوا تو وہ آئی ، وہ نماز پڑھ رہے تھے ۔ اس نے بلایا : او جریج! تو جریج نے کہا : میرے پروردگار! میری ماں ہے اور میری نماز ہے ۔ انہوں نے نماز کی طرف توجہ کر لی ۔ وہ چلی گئی ، پھر جب اگلا دن ہوا تو وہ آئی اور آواز دی : جریج! انہوں نے کہا : میرے پروردگار! میری ماں ہے اور میری نماز ہے ، پھر وہ اپنی نماز میں لگ گئے ، تو اس نے کہا : اے اللہ! بدکار عورتوں کا منہ دیکھنے سے پہلے اسے موت نہ دینا ۔ بنی اسرائیل آپس میں جریج اور ان کی عبادت گزاری کا چرچا کرنے لگے ۔ وہاں ایک بدکار عورت تھی جس کے حسن کی مثال دی جاتی تھی ، وہ کہنے لگی : اگر تم چاہو تو میں تمہاری خاطر اسے فتنے میں ڈال سکتی ہوں ، کہا : تو اس عورت نے اپنے آپ کو اس کے سامنے پیش کیا ، لیکن وہ اس کی طرف متوجہ نہ ہوئے ۔ وہ ایک چرواہے کے پاس گئی جو ( دھوپ اور بارش مین ) ان کی عبادت گاہ کی پناہ لیا کرتا تھا ۔ اس عورت نے چرواہے کو اپنا آپ پیش کیا تو اس نے عورت کے ساتھ بدکاری کی اور اسے حمل ہو گیا ۔ جب اس نے بچے کو جنم دیا تو کہا : یہ جریج سے ہے ۔ لوگ ان کے پاس آئے ، انہیں ( عبادت گاہ سے ) نیچے آنے کا کہا ، ان کی عبادت گاہ ڈھا دی اور انہیں مارکا شروع کر دیا ۔ انہوں نے کہا : تم لوگوں کو کیا ہوا ہے؟ لوگوں نے کہا : تم نے اس بدکار عورت سے زنا کیا ہے اور اس نے تمہارے بچے کو جنم دیا ہے ۔ انہوں نے کہا : بچہ کہاں ہے؟ وہ اسے لے آئے ۔ انہوں نے کہا : مجھے نماز پڑھ لینے دو ، پھر انہوں نے نماز پڑھی ، جب نماز سے فارغ ہوئے تو بچے کے پاس آئے ، اس کے پیٹ میں انگلی چبھوئی اور کہا : بچے! تمہارا باپ کون ہے ۔ اس نے جواب دیا ۔ فلاں چرواہا ۔ آپ نے فرمایا : پھر وہ لوگ جریج کی طرف لپکے ، انہیں چومتے تھے اور برکت حاصل کرنے کے لیے ان کو ہاتھ لگاتے تھے اور انہوں نے کہا : ہم آپ کی عبادت گاہ سونے ( چاندی ) کی بنا دیتے ہیں ، انہوں نے کہا : نہیں ، اسے مٹی سے دوبارہ اسی طرح بنا دو جیسی وہ تھی تو انہوں نے ( ویسے ہی ) کیا ۔ اور ایک بچہ اپنی ماں کا دودھ پی رہا تھا ۔ وہاں سے ایک آدمی عمدہ سواری پر سوار خوبصورت لباس پہنے ہوئے گزرا تو اس بچے کی ماں نے کہا : اے اللہ! میرے بیٹے کو ایسا بنا دے ۔ بچے نے پستان ( دودھ ) چھوڑا ، اس آدمی کی طرف رخ کیا ، اسے دیکھا اور کہا؛ اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ بنانا ، پھر اپنے پستان ( دودھ ) کا رخ کیا اور دودھ پینے میں لگ گیا ۔ "" ( ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ) کہا : جیسے میں ( اب بھی ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شہادت کی انگلی اپنے منہ میں ڈال کر اس کو چوستے ہوئے اس بچے کا دودھ پینا بیان کر رہے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : "" پھر لوگ ایک لونڈی کو لے کر گزرے ۔ وہ اسے مار رہے تھے اور کہہ رہے تھے : تو نے زنا کیا ، تو نے چوری کی اور وہ کہہ رہی تھی : مجھے اللہ کافی ہے ، وہی بہترین کارساز ہے ۔ اس بچے کی ماں کہنے لگی : اے اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح نہ بنانا ۔ بچے نے دودھ چھوڑا ، اس باندی کی طرف دیکھا اور کہا : اے اللہ! مجھے اسی جیسا بنانا ۔ یہاں آ کر ان دونوں ( ماں بیٹے ) نے ایک دوسرے سے سوال جواب کیا ۔ وہ کہنے لگی : میرا سر منڈے! بہت اچھی ہئیت کا ایک آدمی گزرا ، میں نے کہا : اے اللہ! میرے بیٹے کو اس جیسا بنانا تو تم نے کہا : اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ بنانا ۔ پھر لوگ اس کنیز کو لے کر گزرے ، اسے مار رہے تھے اور کہہ رہے تھے : تو نے زنا کیا ہے ، تو نے چوری کی ہے ۔ میں نے کہا : اے اللہ! میرے بیٹے کو اس جیسا نہ بنانا تو تم نے یہ کہہ دیا : اے اللہ! مجھے اس جیسا بنانا ۔ اس ( بچے ) نے کہا : وہ شخص دوسروں پر ظلم ڈھانے والا جابر تھا ، اس لیے میں نے کہا : اے اللہ! مجھے اس کی طرح نہ بنانا ۔ اور یہ عورت جسے لوگ کہہ رہے تھے : تو نے زنا کیا ، حالانکہ اس نے زنا نہیں کیا تھا اور تو نے چوری کی حالانکہ اس نے چوری نہیں کی تھی ، اس لیے میں نے کہا : اے اللہ! مجھے اس کی طرح ( پاکباز ) بنانا ۔ "" فائدہ : حقیقی اور دائمی عزت والا وہی ہے جو اپنے پروردگار کی نافرمانی سے بچا ہوا ہے ، چاہے لوگ اسے حقیر اور گناہ گار سمجھتے ہوں اور حقیقت میں دائمی طور پر رذیل وہی ہے جو اللہ کا نافرمان ہے ، چاہے عارضی زندگی میں لوگ اسے معزز سمجھتے ہوں ۔

Abu Huraira reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: None spoke in the cradle but only three (persons), Christ son of Mary, the second one the companion of Juraij. Juraij had got constructed a temple and confined himself in that. His mother came to him as he was busy in prayer and she said: Juraij. He said: My Lord, my mother (is calling me while I am engaged in) my prayer. He continued with the prayer. She returned and she came on the next day and he was busy in prayer, and she said: Juraij. And he said: My Lord, my mother (is calling me while I am engaged) in prayer, and he continued with the prayer and she went back, and then on the next day she again came and he was busy in prayer and she said: Juraij. And he said: My Lord, my mother (is calling me while I am engaged in my prayer, and he continued with the prayer, and she said: My Lord, don't give him death unless he has seen the fate of the prostitutes. The story of Juraij and that of his meditation and prayer gained currency amongst Bani Isra'il. There was a prostitute who had been a beauty incarnate. She said (to the people): If you like I can allure him to evil. She presented herself to him but he paid no heed (to her). She came to a shepherd who lived near the temple and she offered herself to him and he had a sexual intercourse with her and so she became pregnant arid when she gave birth to a child she said: This is from Juraij. So they came and asked him to get down and demolished the temple and began to beat him. He said: What is the matter? They said: You have committed fornication with this prostitute and she has given birth to a child from your loins. He said: Where is the child? They brought him (the child) and he said: just leave me so that I should observe prayer. And he observed prayer and when he finished, he came to the child. He struck his stomach and said: O boy, who is your father? lie said: He is such shepherd. So they turned towards Juraij, kissed him and touched him (for seeking blessing) and said: We are prepared to construct your temple with gold. He said. No, just rebuild it with mud as it had been, and they did that. Then there was a babe who was sucking his mother that a person dressed in fine garment came riding upon a beast. His mother said: O Allah, make my child like this one. He (the babe) left sucking and began to see towards him, and said: O Allah, don't make me like him. He then returned to the chest and began to suck the milk of his mother. He (Abu Huraira) said: I perceived as if I am seeing Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as he is explaining the scene of his sucking milk with his forefinger in his mouth and sucking that. He (Abu Huraira) further reported Allah's Apostle (may be peace upon him) as saying: There happened to pass by him a girl who was being beaten and they were saying: You have committed adultery and you have committed theft and she was saying: Allah is enough for me and He is my good Protector, and his mother said: O Allah, don't make my child like her and he left sucking the milk, and looked towards her and said: O Allah, make me like her, and there was a talk between them. She said: O with shaven head, a good-looking person happened to pass by and I said: O Allah, make my child like him, and you said: O Allah, don't make me like him, and they passed by a girl while they were beating her and saying: You committed fornication and you committed theft, and I said: O Allah, don't make my child like her, and you said: O Allah, make me like her. Thereupon he said: That person was a tyrant, and I said: O Allah, don't make me like him, and they were saying about her: You committed fornication whereas in fact she had not committed that and they were saying: You have committed theft whereas she had not committed theft, so I said: O Allah, make me like her.

Haidth Number: 6509