Blog
Books
Search Hadith

جھوٹی تہمت (اِفک) کی حدیث اور تہمت لگانے والوں کی توبہ کی قبولیت

Chapter: The Repentance Of Ka'b Ibn Malik And His Two Companions

5 Hadiths Found
عُقیل بن ابن شہاب سے یونس کی سند کے ساتھ زہری سے بالکل اسی طرح روایت کی ۔

This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters.

Haidth Number: 7017

و حَدَّثَنِي عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ عَمِّهِ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ حِينَ عَمِيَ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ عَلَى يُونُسَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّمَا يُرِيدُ غَزْوَةً إِلَّا وَرَّى بِغَيْرِهَا حَتَّى كَانَتْ تِلْكَ الْغَزْوَةُ وَلَمْ يَذْكُرْ فِي حَدِيثِ ابْنِ أَخِي الزُّهْرِيِّ أَبَا خَيْثَمَةَ وَلُحُوقَهُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

زہری کے بھتیجے محمد بن عبداللہ بن مسلم نے ہمیں اپنے چچا محمد بن مسلم زہری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے عبدالرحمان بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے خبر دی کہ عبداللہ بن کعب بن مالک نے ، اور وہ حضرت کعب رضی اللہ عنہ کے نابینا ہونے کے بعد ان کا ہاتھ پکڑ کر ان کی رہنمائی کرتے تھے ، کہا : میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ اپنی حدیث ( اپنا واقعہ ) بیان کرتے تھے جب وہ غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے ، پھر انہوں نے ( سابقہ حدیث کی طرح ) حدیث بیان کی اور اس میں یونس کی روایت پر مزید یہ کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کم ہی کسی غزوے کا ارادہ فرماتے تھے مگر عملا اس جنگ کے ہونے تک ، کسی اور ( مہم ) کی جہت ظاہر فرماتے حتی کہ یہ غزوہ ( بھی اسی نہج پر ) ہوا ۔ اور انہوں نے زہری کے بھتیجے کی حدیث میں ابوخیثمہ کا اور ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملنے کا ذکر نہیں لیا ۔

Abdullah b. K'ab, who was his (Ka'b's) guide as he became blind, reported that he heard from Ka'b b. Malik the story of his staying behind Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) from the expedition of Tabuk. The rest of the hadith is the same (but with this variation) that in the narration transmitted on the authority of Yunus (the words are): When Allah's Messenger (may. peace be upon him) intended to set on an expedition he kept It as a secret, but. be did not do so in thic. expedition. And in the narration transmitted on the authority of Muhammad b. Abdullah b. Muslim, there is no mention of Abu Khaithana (Allah be pleased with him) and no mention of his meeting with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).

Haidth Number: 7018

و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ عَمِّهِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ حِينَ أُصِيبَ بَصَرُهُ وَكَانَ أَعْلَمَ قَوْمِهِ وَأَوْعَاهُمْ لِأَحَادِيثِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ وَهُوَ أَحَدُ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ يُحَدِّثُ أَنَّهُ لَمْ يَتَخَلَّفْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا قَطُّ غَيْرَ غَزْوَتَيْنِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ وَغَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَاسٍ كَثِيرٍ يَزِيدُونَ عَلَى عَشْرَةِ آلَافٍ وَلَا يَجْمَعُهُمْ دِيوَانُ حَافِظٍ

معقل بن عبیداللہ نے زہری سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے اپنے چچا عبیداللہ بن کعب سے روایت کی اور جب حضرت کعب رضی اللہ عنہ کی آنکھیں جاتی رہیں تو وہی ان کا ہاتھ پکڑ کر ان کی رہنما کرتے تھے ۔ وہ اپنی قوم میں سب سے بڑے عالم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی احادیث کے سب سے بڑے حافظ تھے ، انہوں نے کہا : میں نے اپنے والد حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ ان تین لوگوں میں سے ایک تھے جن کی توبہ قبول کی گئی ، وہ حدیث بیان کرتے تھے کہ وہ دو غزووں کو چھوڑ کر کبھی کسی غزوے میں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑا ، آپ سے پیچھے نہیں رہے ۔ انہوں نے ( سابقہ حدیث کی طرح ) حدیث بیان کی اور اس میں کہا : " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی بہت بڑی تعداد کے ساتھ ، جو دس ہزار سے زیادہ تھے اور کسی محفوظ رکھنے والے کے دیوان ( رجسٹر ) میں ان سب کے نام درج نہ تھے ، اس جنگ کے لیے نکلے ۔

It is reported on the authority of Abdullah b. K'ab and he was the guide of Ka'b as he lost his eyesight and he was the greatest scholar amongst his people and he retained in his mind many ahadith of the Companions of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He said: I heard my father Ka'b b. Malik, and he fas one of those three whose repentance was accepted (by Allah). He transmitted that He never lagged behind Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) from any expedition that he undertook except two expeditions; the rest of the hadith is the same, and in the tradition narrated through another chain of transmitters the words are: That Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) set out on an expedition with a large number of persons more than ten thousand and this could not be recorded in the census register.

Haidth Number: 7019

و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ح و حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ كِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ وَمَعْمَرٍ بِإِسْنَادِهِمَا وَفِي حَدِيثِ فُلَيْحٍ اجْتَهَلَتْهُ الْحَمِيَّةُ كَمَا قَالَ مَعْمَرٌ وَفِي حَدِيثِ صَالِحٍ احْتَمَلَتْهُ الْحَمِيَّةُ كَقَوْلِ يُونُسَ وَزَادَ فِي حَدِيثِ صَالِحٍ قَالَ عُرْوَةُ كَانَتْ عَائِشَةُ تَكْرَهُ أَنْ يُسَبَّ عِنْدَهَا حَسَّانُ وَتَقُولُ فَإِنَّهُ قَالَ فَإِنَّ أَبِي وَوَالِدَهُ وَعِرْضِي لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْكُمْ وِقَاءُ وَزَادَ أَيْضًا قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ وَاللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ الَّذِي قِيلَ لَهُ مَا قِيلَ لَيَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا كَشَفْتُ عَنْ كَنَفِ أُنْثَى قَطُّ قَالَتْ ثُمَّ قُتِلَ بَعْدَ ذَلِكَ شَهِيدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفِي حَدِيثِ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مُوعِرِينَ فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ و قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ مُوغِرِينَ قَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّزَّاقِ مَا قَوْلُهُ مُوغِرِينَ قَالَ الْوَغْرَةُ شِدَّةُ الْحَرِّ

ابو ربیع عتکی نے مجھے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں فلیح بن سلیمان نے حدیث سنائی ، نیز ہمیں حسن بن علی حلوانی اور عبد بن حمید نے حدیث سنائی ، دونوں نے کہا : ہمیں یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : ہمیں میرے والد نے صالح بن کیسان سے حدیث سنائی ، ان دونوں ( فلیح بن سلیمان اور صالح بن کیسان ) نے زہری سے یونس اور معمر کی روایت کے مطابق انہی کی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔ فلیح کی حدیث میں اسی طرح ہے جیسے معمر نے بیان کیا : انہیں ( قبائلی ) حمیت نے جاہلیت ( کے دور ) میں گھسیٹ لیا ۔ اور صالح کی حدیث میں یونس کے قول کی طرح ہے : انہیں ( قبائلی ) حمیت نے اکسا دیا ۔ اور صالح کی حدیث میں مزید یہ ہے : عروہ نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس بات کو ناپسند کرتی تھیں کہ حسان ( بن ثابت رضی اللہ عنہ ) کو ان کے سامنے برا بھلا کہا جائے ۔ وہ فرماتی تھیں : انہوں نے یہ ( عظیم شعر ) کہا ہے : "" بےشک میرا باپ اور اس کا باپ اور میری عزت ، تم لوگوں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آبرو کی حفاظت کے لیے ڈھال ہیں ۔ "" اور انہوں نے مزید بھی کہا : عروہ نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : اللہ کی قسم! جس شخص کے بارے میں وہ ساری باتیں ، جو گھڑی گئی تھیں ، وہ کہتا تھا : سبحان اللہ! ( یہ کیسی باتیں ہیں ) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے کبھی کسی عورت کے حجلہ عروسی 0تک کا ) پردہ بھی نہیں اٹھایا ۔ ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ) کہا : پھر بعد میں وہ اللہ کی راہ میں قتل ہو کر شہید ہو گیا ۔ اور یعقوب بن ابراہیم کی حدیث میں موغرين في نحر الظهيرة ( لوگ دوپہر کے وقت بے سایہ بنجر راستے میں سفر سے بے حال ہو گئے تھے ۔ ) عبدالرزاق نے موغرين ( گرمی کی شدت سے بے حال ہوئے ) کہا ہے ۔ عبد بن حمید نے کہا : میں نے عبدالرزاق سے پوچھا : "" موغرين "" کا مطلب کیا ہے؟ کہا : الوغرة گرمی کی شدت ہوتی ہے ۔

This hadith has been narrated on the authority of Zuhri through other chains of transmitters but with a slight variation of wording. In the hadith transmitters on the authority of 'Urwa, there is an addition of these words: 'A'isha did not like that Hassan should be rebuked in her presence and she used to say: It was he who wrote this verse also: 'Verily, my father and my mother and my honour, those are all meant for defending the honour of Muhammad against you. And 'Urwa further reported that 'A'isha said: By Allah, the person, about whom the allegation was trade used to say: Hallowed be Allah, by One, in Whose hand is my life, I have never unveiled any woman, and then he die, & as a martyr in the cause of Allah, and in the narration transmitted on the authority of Ya'qub b. Ibrahim., the word is Mu'irin and in the narration transmitted on the'authority of 'Abd al-Razzaq it is Mughirin. 'Abd b. Humaid said: I said to 'Abd al-Razzaq: What does this word Mughirin mean? And he said: Al- waghra means intense heat.

Haidth Number: 7021

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا ذُكِرَ مِنْ شَأْنِي الَّذِي ذُكِرَ وَمَا عَلِمْتُ بِهِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فَتَشَهَّدَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ أَشِيرُوا عَلَيَّ فِي أُنَاسٍ أَبَنُوا أَهْلِي وَايْمُ اللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَى أَهْلِي مِنْ سُوءٍ قَطُّ وَأَبَنُوهُمْ بِمَنْ وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَيْهِ مِنْ سُوءٍ قَطُّ وَلَا دَخَلَ بَيْتِي قَطُّ إِلَّا وَأَنَا حَاضِرٌ وَلَا غِبْتُ فِي سَفَرٍ إِلَّا غَابَ مَعِي وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ وَفِيهِ وَلَقَدْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي فَسَأَلَ جَارِيَتِي فَقَالَتْ وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَيْهَا عَيْبًا إِلَّا أَنَّهَا كَانَتْ تَرْقُدُ حَتَّى تَدْخُلَ الشَّاةُ فَتَأْكُلَ عَجِينَهَا أَوْ قَالَتْ خَمِيرَهَا شَكَّ هِشَامٌ فَانْتَهَرَهَا بَعْضُ أَصْحَابِهِ فَقَالَ اصْدُقِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَسْقَطُوا لَهَا بِهِ فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَيْهَا إِلَّا مَا يَعْلَمُ الصَّائِغُ عَلَى تِبْرِ الذَّهَبِ الْأَحْمَرِ وَقَدْ بَلَغَ الْأَمْرُ ذَلِكَ الرَّجُلَ الَّذِي قِيلَ لَهُ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا كَشَفْتُ عَنْ كَنَفِ أُنْثَى قَطُّ قَالَتْ عَائِشَةُ وَقُتِلَ شَهِيدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفِيهِ أَيْضًا مِنْ الزِّيَادَةِ وَكَانَ الَّذِينَ تَكَلَّمُوا بِهِ مِسْطَحٌ وَحَمْنَةُ وَحَسَّانُ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ فَهُوَ الَّذِي كَانَ يَسْتَوْشِيهِ وَيَجْمَعُهُ وَهُوَ الَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ وَحَمْنَةُ

ابو اسامہ نے ہشام بن عروہ سے روایت کی ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب میرے معاملے میں وہ باتیں کہی گئیں جو کہی گئیں اور مجھے اس معاملے کا علم نہ تھا ، ( اس وقت ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے ۔ شہادتین پڑھیں ، اللہ کی حمد و ژنا کی جو اس کے شایان شان ہے ، پھر فرمایا : "" اس ( حمد و ثنا ) کے بعد! مجھے ان لوگوں کے بارے میں مشورہ دو جنہوں نے میری اہلیہ پر بہتان لگایا اور میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں کہ میری اہلیہ کے خلاف کبھی کوئی برائی میرے علم میں نہیں آئی ۔ وہ ( صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ ) جس کے بارے میں انہوں نے تہمت لگائی ہے ، اللہ کی قسم! مجھے اس کے بارے میں کسی برائی کا علم نہیں ، وہ کبھی میرے گھر نہیں آیا مگر اس وقت جب میں موجود تھا اور میں کبھی سفر کی وجہ سے ( مدینہ سے ) غیر حاضر نہیں رہا مگر وہ بھی ( اس سفر میں ) میرے ساتھ ( مدینہ س ) غیر حاضر تھا ۔ "" اور پورے واقعے سمیت حدیث بیان کی اور اس میں یہ ( بھی ) ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں داخل ہوئے اور میری خادمہ سے پوچھا ۔ اس نے کہا : اللہ کی قسم! میں ان میں کوئی ایک عیب بھی نہیں جانتی ، اس کے سوا کہ وہ سو جایا کرتی تھیں اور بکری اندر آتی اور ان کا آٹا یا کہا : ان کا خمیر ( جو آٹے میں ملایا جاتا ہے ) کھا جاتی ۔ ہشام کو شک ہوا ہے ۔ ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ساتھی نے جھڑکیاں دیں اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بالکل سچ بتاؤ ، حتی کہ اس معاملے میں ان لوگوں نے اسے تحقیر آمیز باتیں کہیں تو اس نے جواب میں کہا : سبحان اللہ! اللہ کی قسم! میں ان کے بارے میں بالکل اسی طرح جانتی ہوں جس طرح سنار خالص سونے کو جانتا ہے ۔ ( ان میں ذرہ برابر کھوٹ نہیں ، وہ خالص سونا ہیں ۔ ) اور یہ معاملہ اس شخص تک پہنچا جس کے بارے میں یہ بات کہی گئی تو اس نے کہا : سبحان اللہ! اللہ کی قسم! میں نے آج تک کسی عورت کی خلوت گاہ کا پردہ بھی نہیں اٹھایا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : وہ اللہ عزوجل کی راہ میں قتل ہو کر شہید ہو گیا ۔ اور اس حدیث میں مزید یہ بات بھی ہے کہ جن لوگوں نے ( بہتان پر مبنی ) باتیں کی تھیں ان میں مسطح ، حمنہ اور حسان ( بن ثابت ) رضی اللہ عنہم تھے ۔ اور منافق عبداللہ بن ابی وہ شخص تھا جو ( سیدھے سادھے واقعے کے اندر سے ) جھوٹے الزام نکالتا تھا اور ( بہتان کی جھوٹی کہانی کی صورت میں ) انہیں یکجا کرتا تھا ۔ اسی نے اس بہتان تراشی میں سب سے بڑا کردار سنبھالا اور ( اس کے بعد ) حمنہ رضی اللہ عنہا تھی ۔

A'Isha reported: When I came under discussion what the people had to say about me, Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stood up for delivering an address and he recited tashahhud (I bear witness to the fact that iheie is no god but Allah) and praised Allah, lauded Him what He rightly deserves and then said: Coming to the point. Give me an advice about them who have brought false charge about my family. By Allah, I know no evil in the members of my family and the person in connection with whom the false charge is being levelled, I know no evil in him too. And he never entered my house but in my presence and when I was away on a journey, he remained with me even in that. The rest of the hadith is the same but with this change that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to my house and asked my maidservant and she said: By Allah, I know no fault in her but this that she sleeps, and goat comes and eats the kneaded flour. Some of the Companions (of the Holy Prophet) scolded her and said: State the fact before Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and they even made a pointed reference (to this incident). She said: gallowed be Allah. By Allah, I know about her as does the jeweller know about the pure piece of gold. And when this news reached the person in connection with whom the allegation was made he said: Hallowed be Allah. By Allah, I have never unveiled any woman. 'A'isha said: He fell as a martyr in the cause of Allah, and there is this addition in this hadith that the people who had brought false allegation amongst them were Mistah and Hamna and Hassan. And so far as the hypocrite 'Abdullah b. Ubayy is concerned, he was one who tried his best to gather the false news and then gave them the wind. And he was in fact a fabricator and there was Hamna, daughter of Jahsh with him.

Haidth Number: 7022