Blog
Books
Search Hadith

یہودیوں کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کے متعلق سوال اور اللہ تعالیٰ کا فرمان : وہ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں

Chapter: The Jews' Asking The Prophet (SAW) About The Soul, And The Words Of Allah: And They Ask You Concerning The Ruh (The Spirit)

5 Hadiths Found
حفص بن غیاث نے کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں اعمش نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابراہیم نے علقمہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک مرتبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک کھیت میں چلا جارہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کی ایک شاخ کا سہارا لے ( کر چل ) رہے تھے کہ آپ کا یہود کے چند لوگوں کے قریب سے گزر ہوا ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا : ان سے روح کے بارے میں سوال کرو پھر وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے : ان کے بارے میں تمھیں شک کس بات کا ہے؟ایسا نہ ہو کہ وہ آگے سے ایسی بات کہہ دیں جو تمھیں بری لگے پھر ان میں سے ایک شخص کھڑا ہوکر آپ کے پاس آگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کے بارے میں سوال کیا ۔ ( حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( تھوڑی دیر کے لیے ) خاموش ہو گئے اور ان کو کو ئی جواب نہ دیا ۔ مجھے معلوم ہو گیا کہ آپ پروحی نازل ہو رہی ہے ۔ کہا میں بھی اپنی جگہ پر ( رک کر ) کھڑا ہو گیا ۔ جب وحی نازل ہو چکی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہ پڑھتے ہوئے ) فرمایا : " یہ لوگ آپ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں ۔ کہہ دیجیے روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تم ( انسانوں ) کو بہت کم علم دیا گیا ہے ۔

`Abdullah (b. Mas`ud) reported: As I was going along with Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in a cultivable land and he (the Holy Prophet) was walking with the support of a wood, a group of Jews happened to meet him. Some of them said to the others: Ask him about the Soul. They said: What is your doubt about it? There is a possibility that you may ask him about anything (the answer of) which you may not like. They said: Ask him. So one amongst them asked him about the Soul. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) kept quiet and he gave no reply and I came to know that revelation was being sent to him, so I stood at my place and thus this revelation descended upon him: They ask thee about the Soul. Say: The Soul is by the Commandment of my Lord, and of Knowledge you are given but a little (xvii. 58).

Haidth Number: 7059
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو اشج نے ہمیں حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی ، نیز ہمیں اسحٰق بن ابراہیم حنظلی اور علی بن خشرم نے بھی حدیث بیان کی دونوں نے کہا : ہمیں عیسیٰ بن یونس نے خبر دی ۔ ان دونوں ( وکیع اور عیسیٰ ) نےاعمش سے ، انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے ایک ( اجزائے ہوئے ) کھیت میں جارہاتھا ۔ حفص کی حدیث کے مانند مکروکیع کی حدیث میں ہے : "" وَمَا أُوتِيتُم مِّنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا "" "" اور تم لوگوں کو علم کا تھوڑا حصہ ہی دیا گیا ہے ۔ "" ( جس طرح قرآن کی مشہور متواتر قرآءت ہے ۔ اور عیسیٰ بن یو نس کی اس روایت میں جوان سے ( علی ) بن خشرم نے بیان کی ہے وما اوتوا "" انھیں نہیں دیا گیا "" کے الفاظ ہیں ۔

Abdullah reported: I was walking along with Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in a field of Medina. The rest of the hadith is the same, but there is a slight variation of wording.

Haidth Number: 7060
ابو سعید اشج نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : میں نے عبد اللہ بن ادریس سے سنا وہ کہہ رہے تھے ، میں نے اعمش سے سنا وہ اس روایت کو عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مرہ سے اور وہ مسروق سے اور وہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کر رہے تھے ، انھوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے درختوں میں ( کھجور کی ) ایک شاخ کا سہارا لیے ہوئے ( چلے جارہے ) تھے پھر اعمش سے ان سب کی حدیث کے مطابق بیان کیا اور انھوں نے ( بھی ) اپنی روایت میں مشہور اور متواتر قرآءت کے مطابق "" وَمَا أُوتِيتُم مِّنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا "" بیان کیا ۔ ان روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حرث ( کھیت ) اور نخل ( کھجورکے درختوں ) کے درمیان جارہے تھے ۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں حرث ہے ۔ ( حدیث 4721 ۔ ) جبکہ دوسری روایت میں "" خرب "" ( اجازجگہ ) ہے ۔ ( حدیث : 125 ) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کھیت جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے جارہے تھے ۔ مدینہ کے عام کھیتوں کی طرح کھجور کے باغ میں تھا اور اب اس میں کچھ کاشت نہیں ہو رہاتھا اجڑاہوا اور ناہموار ہونے کی وجہ سے آپ اس کے اندرکھجور کی شاخ کا سہارا لے کر چل رہے تھے ۔ جامع ترمذی میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ روح کے متعلق یہودیوں سے پوچھ کر قریش مکہ نے بھی سوال کیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی یہی جواب دیا تھا ( جمع المومنین حدیث 3140 ) مدینہ میں جب یہود نے خود سوال کیا تو چونکہ وہ اہل کتاب تھے اس لیے یہ امکان تھا کہ ان کی کتاب میں یہی بات کسی اور رنگ میں کہی گئی ہو اور وہ انداز کے اس اختلاف کو اپنے لیےدلیل بنانے کی کو شش کریں اس لیے جواب دینے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے توقف کیا اور اللہ تعالیٰ نے دوبارہ وہی جواب وحی فرمادیا جو تورات کےعین مطابق تھا اور یہود کو اپنے لیے آپ کی رسالت سے انکار کا کو ئی عذر نہ مل سکا ۔

Abdullah reported that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) was reclining against a tree in the garden. The rest of the hadith is the same with a slight variation of wording.

Haidth Number: 7061
وکیع نے کہا : ہمیں اعمش نے ابو ضحیٰ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت خباب ( بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا میرا کچھ قرض عاص بن وائل کے ذمے تھا ۔ میں اس سے قرض کا تقاضا کرنے کے لیے اس کے پاس گیا تو اس نے مجھ سے کہا : میں اس وقت تک تمھیں ادائیگی نہیں کروں گا ۔ یہاں تک کہ تم نعوذ باللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کفر کرو ۔ کہا : میں نے اس سے کہا : تم مر کردوبارہ زندہ ہو جاؤ گے ۔ پھر بھی میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کفر نہیں کروں گا ۔ اس نے کہا : اور میں موت کے بعد دوبارہ زندہ کیا جاؤں گا؟تو ( اس وقت ) جب میں دوبارہ مال اور اولاد کے پاس پہنچ جاؤں گاتو تمھیں ادائیگی کردوں گا ۔ وکیع نے کہا : اعمش نے اسی طرح کہا : انھوں نے کہا : اس پریہ آیت نازل ہوئی : "" کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیات سے کفر کیا اور کہا : مجھے ( اپنا ) مال اور ( اپنی ) اولاد ضروری دی جائے گی "" سے لے کر اس ( اللہ ) کے فرمان "" اور وہ ہمارے پاس اکیلا آئے گا "" تک ۔

Khabbab reported that Al-`As b. Wa'il owed debt to me. I came to him in order to demand that. He said: I will never repay you unless you belie Muhammad. I said: I would never belie Muhammad until you die and you are again raised up. He said: When I would be raised up after death, I would repay your debt when I would get my property and children back. Waki` said: This is how Al-A`mash has narrated and it was on this occasion that this verse was revealed: Hast thou seen him who disbelieves in Our message and says: I shall certainly be given wealth and children (xix, 77) up to he would come to Us alone (xix, 80).

Haidth Number: 7062
ابو معاویہ عبد اللہ بن نمیر جریر اور سفیان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ وکیع کی حدیث کی طرح بیان کیا اور جریر کی حدیث میں ہے ۔ ( حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : میں زمانہ جاہلیت میں لوہار تھا تو میں نے عاص بن وائل کے لیے کام کیا پھر میں اس سے ( اجرت کا ) تقاضا کرنے کے لیے آیا ۔

This hadith has been narrated on the authority of Khabbib through another chain of transmitters and the words are. I in the pre-Islamic days used to work as an iron-smith. I did some work for 'As b. Wa'il and came to him for getting the remuneration of my wages.

Haidth Number: 7063