Blog
Books
Search Hadith

اس بات کی دلیل کہ موت کے قریب اس وقت تک اسلام لانا صحیح ہے جب تک حالت نزع (جان کنی) طاری نہیں ہوئی اور مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کی اجازت منسوخ ہے ، اور اس بات کی دلیل کہ شرک پر مرنے والا جہنمی ہے اور جہنم سے اسے کوئی ’’وسیلہ‘‘ بھی نجات نہیں دلوا سکے گا

5 Hadiths Found

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلٍ، وَعَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَمِّ، قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللهِ ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ، وَيُعِيدُ لَهُ تِلْكَ الْمَقَالَةَ حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ: هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا وَاللهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ»، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ} [التوبة: 113]، وَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى فِي أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: {إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ}

یونس نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے اپنے والد سے ورایت کی کہ جب ابو طالب کی موت کا وقت آیا تو رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لا ئے ۔ آپ نے ان کے پاس ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ کو موجود پایا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ چچا ! ایک کلمہ لا اله ا لله الله کہہ دیں ، میں اللہ کے ہاں آب کے حق میں اس کا گواہ بن جاؤں گا ۔ ‘ ‘ ابو جہل اور عبد اللہ بن امیہ نے کہا : ابو طالب! آپ عبدالمطلب کے دین کو چھوڑ دیں گے ؟ رسول اللہ ﷺ مسلسل ان کویہی پیش کش کرتے رہے اور یہی بات دہراتے رہے یہاں تک کہ ابو طالب نے ان لوگوں سے آخری بات کرتے ہوئے کہا : ’’وہ عبدالمطلب کی ملت پر ( قائم ) ہیں ‘ ‘ اور لا ا له الا الله کہنے سے انکار کر دیا ۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ اللہ کی قسم ! میں آپ کے لیے اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرتا رہوں گا جب تک کہ مجھے آپ ( کے حوالے ) سے روک نہ دیا جائے ۔ ‘ ‘ اس پر ا للہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ’’نبی اور ایمان لانے والوں کے لیے جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا کریں ، خواہ وہ ان کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جبکہ ان کے سامنے واضح ہو چکا کہ وہ ( مشرکین ) جہنمی ہیں ۔ ‘ ‘ اللہ تعالیٰ نے ابو طالب کے بارے میں یہ آیت بھی نازل فرمائی اور رسول اللہ ﷺ کو مخاطب کر کے فرمایا : ’’ ( اے نبی ! ) بے شک آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے لیکن اللہ جس کو چاہے ہدایت دے دیتا ہے او روہ سیدھی راہ پانے والوں کے بارے میں زیادہ آگاہ ہے ۔ ‘ ‘

It is reported by Sa'id b. Musayyib who narrated it on the authority of his father (Musayyib b. Hazm) that when Abu Talib was about to die, the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to him and found with him Abu Jahl ('Amr b. Hisham) and 'Abdullah b. Abi Umayya ibn al-Mughirah. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: My uncle, you just make a profession that there is no god but Allah, and I will bear testimony before Allah (of your being a believer), Abu Jahl and 'Abdullah b. Abi Umayya addressing him said: Abu Talib, would you abandon the religion of 'Abdul-Muttalib? The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) constantly requested him (to accept his offer), and (on the other hand) was repeated the same statement (of Abu Jahl and 'Abdullah b. Abi Umayya) till Abu Talib gave his final decision and be stuck to the religion of 'Abdul-Muttalib and refused to profess that there is no god but Allah. Upon this the Messenger of Allah remarked: By Allah, I will persistently beg pardon for you till I am forbidden to do so (by God), It was then that Allah, the Magnificent and the Glorious, revealed this verse: It is not meet for the Prophet and for those who believe that they should beg pardon for the polytheists, even though they were their kith and kin, after it had been made known to them that they were the denizens of Hell (ix. 113) And it was said to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ): Verily thou canst not guide to the right path whom thou lovest. And it is Allah Who guideth whom He will, and He knoweth best who are the guided (xxviii, 56).

Haidth Number: 132
معمر اور صالح ، دونوں نے زہری سے ان کی سابقہ سند کےساتھ یہی روایت بیان کی ، فرق یہ ہے کہ صالح کی روایت : فأنزل الله فيه ’’اس کےبارے میں اللہ تعالیٰ نے آیت اتاری ‘ ‘ پر ختم ہو گئی ، انہوں نے دو آیتیں بیان نہیں کیں ۔ انہوں نے اپنی حدیث میں یہ بھی کہا کہ وہ دونوں ( ابوجہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ ) یہی بات دہراتے رہے ۔ معمر کی روایت میں المقالة ( بات ) کے بجائے الكلمة ( کلمہ ) ہے ، وہ دونوں ان کے ساتھ لگے رہے ۔

The same hadith is mentioned through a different chain except it ends where it mentions that Allah revealed the verses and it does not mention the verses. There is also a slight variation in words.

Haidth Number: 133
مروان بن یزید سے ، جو کیسان کے بیٹے ہیں ، حدیث سنائی ، انہوں نے ابو حازم سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے اپنےچچا کی موت کے وقت ان سے کہا : ’’لا اله الا الله کہہ دیں ، میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس کے بارے میں گواہی دوں گا ۔ ‘ ‘ لیکن انہوں نے ا نکار کر دیا ۔ کہا : اس پر ا للہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ، ﴿إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ﴾ ’’بے شک آپ جسے چاہیں راہ راست پر نہیں لا سکتے ... ‘ ‘ آیت کے آخر تک ۔

It is narrated on the authority of Abu Huraira that the Messenger of Allah said to his uncle at the time of his death: Make a profession of it that there is no god but Allah and I will bear testimony (of your being a Muslim) on the Day of judgment. But he (Abu Talib) refused to do so. Then Allah revealed this verse: Verily thou canst not guide to the right path whom thou lovest. And it is Allah Who guideth whom He will and He knoweth best who are the guided (xxviii. 56).

Haidth Number: 134
یحییٰ بن سعید نے کہا : ہمیں یزید بن کیسان نے حدیث سنائی.... ( اس کے بعد مذکورہ سند کے ساتھ ) حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے چچا سے فرمایا : ’’لا اله الا الله کہہ دیجیے ، میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس کےبارے میں گواہ بن جاؤں گا ۔ ‘ ‘ انہوں نے ( جواب میں ) کہا : اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ قریش مجھے عار دلائیں گے ( کہیں گے کہ اسے ( موت کی ) گھبراہٹ نےاس بات پر آمادہ کیا ہے ) تو میں یہ کلمہ پڑھ کر تمہاری آنکھیں ٹھنڈی کر دیتا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ’’آپ جسے چاہتے ہوں اسے براہ راست پر نہیں لاسکتے لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہے راہ راست پر لے آتا ہے ۔ ‘ ‘

It is narrated on the authority of Abu Huraira that the Messenger of Allah said to his uncle (at the time of his death): Make a profession of it that there is no god but Allah and I will bear testimony (of your being a Muslim) on the Day of judgment. He (Abu Talib) said: Were it not the fear of the Quraysh blaming me (and) saying that it was the fear of (approaching death) that induced me to do so, I would have certainly delighted your eyes. It was then that Allah revealed: Verily thou canst not guide to the right path whom thou lovest. And it is Allah Who guideth whom He will and He knoweth best who are the guided (xxviii-56).

Haidth Number: 135
اسماعیل بن ابراہیم ( ابن علیہ ) نے خالد ( حذاء ) سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے ولید بن مسلم نے حمران سے ، انہوں نے حضرت عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ جو شخص مر گیا اور وہ ( یقین کے ساتھ ) جانتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ ‘ ‘

It is narrated on the authority of 'Uthman that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said. He who died knowing (fully well) that there is no god but Allah entered Paradise.

Haidth Number: 136