Blog
Books
Search Hadith

اس بات کی دلیل کہ جو شخص توحید پر فوت ہوا ، وہ لازماً جنت میں داخل ہو گا

Chapter: The evidence that one who dies believing in tawhid will definitely enter paradise

14 Hadiths Found
ابن علیہ کے بجائے بشر بن مفضل نے بھی خالد حذاء سے یہی روایت بیان کی ، انہوں نے ولید ابو بشر سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حمران سے سنا ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےسنا ، وہ کہتے تھے : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ..... اس کے بعد بالکل سابقہ روایت کی طرح بیان کیا ۔

It is narrated on the authority of Humran that he heard Uthman saying this: I heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) uttering these words (as stated above).

Haidth Number: 137

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ، قَالَ: فَنَفِدَتْ أَزْوَادُ الْقَوْمِ، قَالَ: حَتَّى هَمَّ بِنَحْرِ بَعْضِ حَمَائِلِهِمْ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللهِ، لَوْ جَمَعْتَ مَا بَقِيَ مِنْ أَزْوَادِ الْقَوْمِ، فَدَعَوْتَ اللهَ عَلَيْهَا، قَالَ: فَفَعَلَ، قَالَ: فَجَاءَ ذُو الْبُرِّ بِبُرِّهِ، وَذُو التَّمْرِ بِتَمْرِهِ، قَالَ: وَقَالَ مُجَاهِدٌ: وَذُو النَّوَاةِ بِنَوَاهُ، قُلْتُ: وَمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ بِالنَّوَى؟ قَالَ: كَانُوا يَمُصُّونَهُ وَيَشْرَبُونَ عَلَيْهِ الْمَاءَ، قَالَ: فَدَعَا عَلَيْهَا قَالَ حَتَّى مَلَأَ الْقَوْمُ أَزْوِدَتَهُمْ، قَالَ: فَقَالَ عِنْدَ ذَلِكَ: «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ، لَا يَلْقَى اللهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاكٍّ فِيهِمَا، إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ»

طلحہ بن مصرف نے ابو صالح سے ، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے ورایت کی ، کہا : ہم ایک سفر میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے ، لوگوں کے زاد راہ ختم ہو گئے حتیٰ کہ آپ ﷺ نے لوگوں کی کچھ سواریاں ( اونٹوں ) کو ذبح کرنے کا ارادہ فرما لیا اس پرعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کہنے لگے : اللہ کے رسول ! لوگوں کا جو زاد راہ بچ گیا ہے اگر آپ اسے جمع فرما لیں اور اللہ تعالیٰ سے اس پر برکت کی دعا فرمائیں ( تو بہتر ہو گا ) ، کہا : آپﷺ نے ایسا ہی کیا ۔ گندم والا اپنی گندم لایا اور کھجور والا اپنی کھجور لایا ۔ طلحہ بن مصرف نے کہا : مجاہد نے کہا : جس کے پاس گٹھلیاں تھیں ، وہ گٹھلیاں ہی لے آیا ۔ میں نے ( مجاہدسے ) پوچھا : گٹھلیاں کا لوگ کیا کرتے تھے؟ کہا : ان کو چوس کر پانی پی لیتے تھے ۔ ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اس ( تھوڑے سے زاد راہ ) پر آپ ﷺ نے دعا فرمائی تو پھر یہاں تک ہوا کہ لوگوں نے زاد راہ کے اپنے لیے برتن بھر لیے ( ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا ) اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا : ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ۔ جو بندہ بھی ان دونوں ( شہادتوں ) کے ساتھ ، ان میں شک کیے بغیر اللہ سے ملے گا ، وہ ( ضرور ) جنت میں داخل ہو گا ۔ ‘ ‘

It is narrated on the authority of Abu Huraira: We were accompanying the Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in a march (towards Tabuk). He (the narrator) said: The provisions with the people were almost depleted. He (the narrator) said: (And the situation became so critical) that they (the men of the army) decided to slaughter some of their camels. He (the narrator) said: Upon this Umar said: Messenger of Allah, I wish that you should pool together what has been left out of the provisions with the people and then invoke (the blessings of) Allah upon it. He (the narrator) said: He (the Holy Prophet) did it accordingly. He (the narrator) said: The one who had wheat in his possession came there with wheat. He who had dates with him came there with dates. And Mujahid said: He who possessed stones of dates came there with stones. I (the narrator) said: What did they do with the date-stones. They said: They (the people) sucked them and then drank water over them. He (the narrator said): He (the Holy Prophet) invoked the blessings (of Allah) upon them (provisions). He (the narrator) said: (And there was such a miraculous increase in the stocks) that the people replenished their provisions fully. He (the narrator) said: At that time he (the Holy Prophet) said: I bear testimony to the fact that there is no god but Allah, and I am His messenger. The bondsman who would meet Allah without entertaining any doubt about these (two fundamentals) would enter heaven.

Haidth Number: 138

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ - شَكَّ الْأَعْمَشُ - قَالَ: لَمَّا كَانَ غَزْوَةُ تَبُوكَ أَصَابَ النَّاسَ مَجَاعَةٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، لَوْ أَذِنْتَ لَنَا فَنَحَرْنَا نَوَاضِحَنَا، فَأَكَلْنَا وَادَّهَنَّا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْعَلُوا»، قَالَ: فَجَاءَ عُمَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنْ فَعَلْتَ قَلَّ الظَّهْرُ، وَلَكِنْ ادْعُهُمْ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ، ثُمَّ ادْعُ اللهَ لَهُمْ عَلَيْهَا بِالْبَرَكَةِ، لَعَلَّ اللهَ أَنْ يَجْعَلَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ»، قَالَ: فَدَعَا بِنِطَعٍ، فَبَسَطَهُ، ثُمَّ دَعَا بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ، قَالَ: فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِكَفِّ ذُرَةٍ، قَالَ: وَيَجِيءُ الْآخَرُ بِكَفِّ تَمْرٍ، قَالَ: وَيَجِيءُ الْآخَرُ بِكَسْرَةٍ حَتَّى اجْتَمَعَ عَلَى النِّطَعِ مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ يَسِيرٌ، قَالَ: فَدَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ قَالَ: «خُذُوا فِي أَوْعِيَتِكُمْ»، قَالَ: فَأَخَذُوا فِي أَوْعِيَتِهِمْ، حَتَّى مَا تَرَكُوا فِي الْعَسْكَرِ وِعَاءً إِلَّا مَلَئُوهُ، قَالَ: فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، وَفَضَلَتْ فَضْلَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ، لَا يَلْقَى اللهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاكٍّ، فَيُحْجَبَ عَنِ الْجَنَّةِ»

اعمش نےابو صالح سے ، انہوں نے ( اعمش کو شک ہے ) حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ یا حضرت ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی کہ غزوہ تبوک کے دن ( سفرمیں ) لوگ کو ( زاد راہ ختم ہو جانے کی بنا پر ) فاقے لاحق ہو گئے ۔ انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! اگر آپ ہمیں اجازت دیں تو ہم پانی ڈھونے والے اونٹ ذبح کر لیں ، ( ان کا گوشت ) کھائیں اور ( ان کی چربی ) تیل بنائیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ایسا کر لو ۔ ‘ ‘ ( کہا : ) اتنےمیں عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ آ گئے اور عرض کی : اللہ کے رسول !اگر آپ نے ایسا کیا تو سواریاں کم ہو جائیں گی ، اس کے بجائے آپ سب لوگوں کو ان کے بچے ہوئے زاد راہ سمیت بلوا لیجیے ، پھر اس پر ان کے لیے اللہ سے برکت کی دعا کیجیے ، امید ہے ا للہ تعالیٰ اس میں برکت ڈال دے گا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ٹھیک ہے ۔ ‘ ‘ ( حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ یا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : ) آپ نے چمڑے کاایک دسترخوان منگوا کر بچھا دیا ، پھر لوگوں کا بچا ہوا زاد راہ منگوایا ( حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ یا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : ) کوئی مٹھی بھر مکئی ، کوئی مٹھی بھر کھجور اور کوئی روٹی کا ٹکڑا لانے لگا یہاں تک کہ ان چیزوں سے دستر خواں پر تھوڑی سی مقدار جمع ہو گئی ( حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ یا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : ) رسول اللہ ﷺ نے اس پر برکت کی دعا فرمائی ، پھر لوگوں سے فرمایا : ’’اپنے اپنے برتنوں میں ( ڈال کر ) لے جاؤ ۔ ‘ ‘ سب نے اپنے اپنے برتن بھر لیے یہاں تک کہ انہوں نے لشکر کے برتنوں میں کوئی برتن بھرے بغیر نہ چھوڑا ( حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ اور ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : ) اس کے بعد سب نےمل کر ( اس دسترخوان سے ) سیر ہو کر کھایا لیکن کھانا پھر بھی بچا دیا ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے ( لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے ) فرمایا : ’’میں گواہی دیتا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ، جو بندہ ان دونوں میں شک کیے بغیر اللہ سے ملے گا اسے جنت ( میں داخل ہونے ) سے نہیں روکا جائے گا

It is narrated either on the authority of Abu Huraira or that of Abu Sa'id Khudri. The narrator A'mash has narrated this hadith with a little bit of doubt (about the name of the very first narrator who was in direct contact with the Holy Prophet. He was either Abu Huraira or Abu Sa'id Khudri. Both are equally reliable transmitters of the traditions). He (the narrator) said: During the time of Tabuk expedition, the (provisions) ran short and the men (of the army) suffered starvation; they said: Messenger of Allah, would you permit us to slay our camels? We would eat them and use their fat. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Do as you please. He (the narrator) said: Then 'Umar came there and said: Messenger of Allah, if you do that (if you give your consent and the men begin to slay their camels), the riding animals would become short. But (I would suggest you to) summon them along with the provisions left with them Then invoke Allah's blessings on them (different items of the provisions) It is hoped Allah shall bless them. The Messenger of Allah replied in the affirmative. (the narrator) said: He called for a leather mat to be used as a table cloth and spread it out. Then he called people along with the remaining portions of their provisions. He (the narrator) said: Someone was coming with handful of mote, another was coming with a handful of dates, still another was coming with a portion of bread, till small quantities of these things were collected on the table cloth. He (the narrator said): Then the messenger of Allah invoked blessing (on them) and said: Fill your utensils with these provisions. He (the narrator) said: They filled their vessel to the brim with them, and no one amongst the army (which comprised of 30,000 persons) was left even with a single empty vessel. He (the narrator) aid: They ate to their fill, and there was still a surplus. Upon this the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) remarked: I bear testimony that there is no god but Allah and I am the messenger of Allah. The man who meets his Lord without harboring any doubt about these two (truths) would never be kept away from Paradise.

Haidth Number: 139
( عبد الرحمٰن بن یزید ) ابن جابر نے کہا : مجھے عمیر بن ہانی نےحدیث سنائی ، انہوں نے کہا : مجھے جنادہ بن ابی امیہ نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : ہمیں عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نےحدیث سنائی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جس شخص نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ یکتا ہے ( اس کا کوئی شریک نہیں ۔ ) اور یقینا ً محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں ۔ اور عیسیٰ ( ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ) اللہ کے بندے ، اس کی بندی کے بیٹے اور اس کا کلمہ ہیں جسے اس نے مریم کی طرف القا کیا تھا ، اور اس کی طرف سے ( عطا کی گئی ) روح ہیں ، اور یہ کہ جنت حق ہے اور دوزخ حق ہے ، اس شخص کو اللہ تعالیٰ جنت کے آٹھ دروازوں میں سے جس سے چاہے گا ، جنت میں داخل کر دے گا ۔ ‘ ‘

It is narrated on the authority of Ubadah b. Samit that the messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observed: He who said: There is no god but Allah, He is One and there is no associate with Him, that Muhammad is his servant and His messenger, that Christ is servant and the son of His slave-girl and he (Christ) His word which He communicated to Mary and is His Spirit, that Paradise is a fact and Hell is a fact, Allah would make him (he who affirms these truths enter Paradise through any one of its eight doors which he would like.

Haidth Number: 140
عمیر بن ہانی سے ( عبد الرحمٰن بن یزید ) ابن جابر کے بجائے اوزاعی کے واسطے سے یہی حدیث بیان کی گئی ہے ، البتہ انہوں نے اس طرح کہا : ’’ اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا ، اس کے عمل جیسے بھی ہوں ۔ ‘ ‘ اور ’’ اسے جنت کے آٹھ دروازوں میں سے جس سےچاہے گا ( داخل کر دے گا ) ‘ ‘ کا ذکر نہیں کیا ۔

It is narrated on the authority of Umar b. Hani with the same chain of transmitters with the exception of these words: Allah would make him (he who affirms these truths) enter Paradise through one of the eight doors which he would like.

Haidth Number: 141

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، عَنْ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ، فَبَكَيْتُ، فَقَالَ: مَهْلًا، لِمَ تَبْكِي؟ فَوَاللهِ لَئِنْ اسْتُشْهِدْتُ لَأَشْهَدَنَّ لَكَ، وَلَئِنْ شُفِّعْتُ لَأَشْفَعَنَّ لَكَ، وَلَئِنْ اسْتَطَعْتُ لَأَنْفَعَنَّكَ، ثُمَّ قَالَ: وَاللهِ مَا مِنْ حَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكُمْ فِيهِ خَيْرٌ إِلَّا حَدَّثْتُكُمُوهُ، إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا وَسَوْفَ أُحَدِّثُكُمُوهُ الْيَوْمَ، وَقَدِ اُحِيطَ بِنَفْسِي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، حَرَّمَ اللهُ عَلَيْهِ النَّارَ»

حضرت عباد بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے جنادہ بن ابی امیہ کے بجائے ( ابو عبداللہ عبدالرحمٰن بن عسیلہ ) صنابحی نے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں حضرت عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی موت کے وقت ان کے پاس حاضر ہوا ۔ میں رونے لگا تو انہوں نے فرمایا : ٹھہرو! روتے کیوں ہو؟ اللہ کی قسم ! اگر مجھ سے گواہی مانگی گئی تو میں ضرور تمہارے حق میں گواہی دوں گا او راگر مجھے سفارش کا موقع دیا گیا تو میں ضرور تمہاری سفارش کروں گا اوراگر میرے بس میں ہوا تو میں ضرور تمہیں نفع پہنچاؤں گا ، پھر کہا : اللہ کی قسم ! کوئی ایسی حدیث نہیں جو میں نے رسول اکرمﷺ سے سنی ، اور اس میں تمہاری بھلائی کی کوئی بات تھی اور وہ میں نے تمہیں نہ سنا دی ہو ، سوائےایک حدیث کے ۔ آج جب میری جان قبض کی جانے لگی ہے تو وہ حدیث بھی تمہیں سنائے دیتا ہوں ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ’’جس شخص نے اس حقیقت کی گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ، اللہ تعالیٰ نے اس پر جہنم کی آگ حرام کر دی ۔

It is narrated on the authority of Sunabihi that he went to Ubada b. Samit when he was about to die. I burst into tears. Upon this he said to me: Allow me some time (so that I may talk with you). Why do you weep? By Allah, if I am asked to bear witness, I would certainly testify for you (that you are a believer). Should I be asked to intercede, I would certainly intercede for you, and if I have the power, I would certainly do good to you, and then observed: By Allah, never did I hear anything from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) which could have been a source of benefit to you and then not conveyed it to you except this single hadith. That I intend to narrate to you today, since I am going to breathe my last. I heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say: He who testifies that there is no god but Allah and that Muhammad is the messenger of Allah, Allah would prohibit the fire of Hell for him.

Haidth Number: 142

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ إِلَّا مُؤْخِرَةُ الرَّحْلِ، فَقَالَ: «يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ»، قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ، وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: «يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: «يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللهِ عَلَى الْعِبَادِ؟» قَالَ: قُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «فَإِنَّ حَقُّ اللهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ، وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا»، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: «يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ، وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ؟» قَالَ: قُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ»

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے حضرت معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے یہ حدیث روایت کی ، کہا : میں ( سواری کے ایک جانور پر ) رسول اللہ ﷺ کے پیچھے سوار تھا ، میرے اور آپ کے درمیان کجاوے کے پچھلے حصے کی لکڑی ( جتنی جگہ ) کے سوا کچھ نہ تھا ، چنانچہ ( اس موقع پر ) آپﷺ نے فرمایا : ’’اے معاذ بن جبل! ‘ ‘ میں نے عرض کی : میں حاضر ہوں اللہ کے رسول !ز ہے نصیب ۔ ( اس کے بعد ) آپ پھر گھڑی بھرچلتے رہے ، اس کے بعد فرمایا : ’’ اے معاذ بن جبل ! ‘ ‘ میں نے عرض کی : میں حاضر ہوں ، اللہ کے رسول ! زہے نصیب ۔ آپ نے فرمایا : ’’ کیاجانتے ہو کہ بندوں پر ا للہ عز وجل کا کیا حق ہے ؟ ‘ ‘ کہا : میں نے عرض کی : اللہ اور اس کا رسول زیادہ آگاہ ہیں ۔ ارشاد فرمایا : ’’ بندوں پر اللہ عزوجل کا حق یہ ہے کہ اس کی بندگی کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرین ۔ ‘ ‘ پھر کچھ دیر چلنے کے بعد فرمایا : ’’ اے معاذ بن جبل ! ‘ ‘ میں عرض کی : میں حاضر ہوں اللہ کے رسول ! ز ہے نصیب ۔ آپ نے فرمایا : ’’کیا آپ جانتے ہو کہ جب بندے اللہ کاحق ادا کریں تو پھر ا للہ پر ان کا حق کیا ہے ؟ ‘ ‘ میں نے عرض کی ، اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جاننے والے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ’’ یہ کہ وہ انہیں عذاب نہ دے ۔ ‘ ‘

It is narrated on the authority of Mu'adh b. Jabal: I was riding behind the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and there was nothing between him and me but the rear part of the saddle, when he said: Mu'adh b. Jabal: To which I replied: At your beck and call, and at your pleasure, Messenger of Allah! He moved along for a few minutes, when again he said: Mu'adh b. Jabal: To which I replied: At your beck and call, and at your pleasure, Messenger of Allah! He then again moved along for a few minutes and said: Mu'adh b. Jabal: To which I replied. At your beck and call, and at your pleasure. Messenger of Allah He, (the Holy Prophet) said: Do you know what right has Allah upon His servants? I said: Allah and His Messenger know best. He (the Holy Prophet) said: Verily the right of Allah over His servants is that they should worship Him, not associating anything with Him. He (the Holy Prophet) with Mu'adh behind him, moved along for a few minutes and said: Mu'adh b. Jabal: To which I replied: At your beck and call, and at your pleasure, Messenger of Allah! He (the Holy Prophet) said: Do you know what rights have servants upon Allah in case they do it (i. e. they worship Allah without associating anything with Him)? I (Mu'adh b. Jabal) replied: Allah and His Messenger know best. (Upon this) he (the Holy Prophet) remarked: That He would not torment them (with the fire of Hell).

Haidth Number: 143
عمرو بن میمون نے حضرت معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک گدھے پر سوار تھا جسے عفیر کہا جاتا تھا ۔ آپ نے فرمایا : ’’اے معاذ ! جانتے ہو ، بندوں پر اللہ کاکیا حق ہے اور اللہ پربندوں کا کیا حق ہے ؟ ‘ ‘ میں نے عرض کی : اللہ اور اس کے رسول زیادہ جاننے والے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ’’ بندوں پر اللہ کاحق یہ ہے کہ وہ اس کی بندگی کریں ، اس کے ساتھ کسی کوشریک نہ ٹھہرائیں اور اللہ پر بندوں کا حق یہ ہے کہ جو بندہ اس کے ساتھ ( کسی چیزکو ) شریک نہ ٹھہرائے ، اللہ اس کو عذاب نہ دے ۔ ‘ ‘ کہا : میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! کیا میں لوگوں کو خوش خبری نہ سناؤں ؟ آپ نے فرمایا : ’’ ان کو خوش خبری نہ سناؤ وورنہ وہ اسی پر بھروسہ کر لیں گے ۔ ‘ ‘

It is narrated on the authority of Mu'adh b. Jabal that he observed: I was riding behind the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) on an ass known as 'Ufair. He (Mu'adh) observed: He (the Holy Prophet) said: Mu'adh, do you know what right has Allah over His bondsmen and what right have His bondsmen over Him? Mu'adh added: I replied: Allah and his Messenger know best. Upon this he (the Prophet remarked: The right of Allah over His bondsmen is that they should worship Allah and should not associate anything with Him, and the right of His bondsmen over Allah, Glorious and Sublime, is that He does not punish him who associates not anything with Him. He (Mu'adh) added: I said to the Messenger of Allah: Should I then give the tidings to the people? He (the Holy Prophet) said: Do not tell them this good news, for they would trust in it alone.

Haidth Number: 144
شعبہ نے ابوحصین اور اشعث بن سلیم سے حدیث سنائی ، ان دونوں نے اسود بن ہلال سے سنا ، وہ حضرت معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ اے معاذ! کیا تم جانتے ہو بندوں پر اللہ کا کیاحق ہے ؟ ‘ ‘ معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے جواب دیا : اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ’’ یہ کہ اللہ کی بندگی کی جائے اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرایا جائے ۔ ‘ ‘ آپ نے پوچھا : ’’ کیا جانتے ہو اگر وہ ( بندے ) ایسا کریں تو اللہ پر ان کیا حق ہے ؟ ‘ ‘ میں نے جواب دیا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ’’ یہ کہ وہ انہیں عذاب نہ دے ۔ ‘ ‘

It is narrated on the authority of Mu'adh b. Jabal that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Mu'adh, do you know the right of Allah over His bondsmen? He (Mu'adh) said: Allah and His Apostle know best. He (the Messenger of Allah) said: That Allah alone should be worshipped and nothing should be associated with Him. He (the Holy Prophet) said: What right have they (bondsmen) upon Him in case they do it? He (Mu'adh) said: Allah and His Apostle know best. He (the Holy Prophet) said: That He would not punish them.

Haidth Number: 145
زائدہ ( بن قدامہ ) نے ابو حصین سے ، انہوں نے اسود بن ہلال سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے بلایا ، میں نے آپ کو جواب دیا تو آپ نے پوچھا : ’’کیا جانتے ہو لوگوں پر اللہ کا حق کیا ہے ؟ ..... ‘ ‘ پھر ان ( سابقہ راویوں ) کی حدیث کی طرح ( حدیث سنائی ۔ )

It is narrated on the authority of Aswad b. Hilal that he heard Mu'adh say this: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) called, me and I replied to him. He (the Holy Prophet) said: Do you know the right of Allah upon the people? and then followed the hadith (mentioned above).

Haidth Number: 146

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: كُنَّا قُعُودًا حَوْلَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَعَنَا أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ فِي نَفَرٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ أَظْهُرِنَا، فَأَبْطَأَ عَلَيْنَا، وَخَشِينَا أَنْ يُقْتَطَعَ دُونَنَا، وَفَزِعْنَا، فَقُمْنَا، فَكُنْتُ أَوَّلَ مَنْ فَزِعَ، فَخَرَجْتُ أَبْتَغِي رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَيْتُ حَائِطًا لِلْأَنْصَارِ [ص:60] لِبَنِي النَّجَّارِ، فَدُرْتُ بِهِ هَلْ أَجِدُ لَهُ بَابًا؟ فَلَمْ أَجِدْ، فَإِذَا رَبِيعٌ يَدْخُلُ فِي جَوْفِ حَائِطٍ مِنْ بِئْرٍ خَارِجَةٍ - وَالرَّبِيعُ الْجَدْوَلُ - فَاحْتَفَزْتُ، فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَبُو هُرَيْرَةَ» فَقُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «مَا شَأْنُكَ؟» قُلْتُ: كُنْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، فَقُمْتَ فَأَبْطَأْتَ عَلَيْنَا، فَخَشِينَا أَنْ تُقْتَطَعَ دُونَنَا، فَفَزِعْنَا، فَكُنْتُ أَوَّلَ مَنْ فَزِعَ، فَأَتَيْتُ هَذَا الْحَائِطَ، فَاحْتَفَزْتُ كَمَا يَحْتَفِزُ الثَّعْلَبُ، وَهَؤُلَاءِ النَّاسُ وَرَائِي، فَقَالَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَةَ» وَأَعْطَانِي نَعْلَيْهِ، قَالَ: «اذْهَبْ بِنَعْلَيَّ هَاتَيْنِ، فَمَنْ لَقِيتَ مِنْ وَرَاءِ هَذَا الْحَائِطَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ، فَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ»، فَكَانَ أَوَّلَ مَنْ لَقِيتُ عُمَرُ، فَقَالَ: مَا هَاتَانِ النَّعْلَانِ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ فَقُلْتُ: هَاتَانِ نَعْلَا رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَعَثَنِي بِهِمَا مَنْ لَقِيتُ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ، بَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، فَضَرَبَ عُمَرُ بِيَدِهِ بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَخَرَرْتُ لِاسْتِي، فَقَالَ: ارْجِعْ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَجْهَشْتُ بُكَاءً، وَرَكِبَنِي عُمَرُ، فَإِذَا هُوَ عَلَى أَثَرِي، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا لَكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟» قُلْتُ: لَقِيتُ عُمَرَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي بَعَثْتَنِي بِهِ، فَضَرَبَ بَيْنَ ثَدْيَيَّ ضَرْبَةً خَرَرْتُ لِاسْتِي، قَالَ: ارْجِعْ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عُمَرُ، مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ؟» قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، بِأَبِي أَنْتَ، وَأُمِّي، أَبَعَثْتَ أَبَا هُرَيْرَةَ بِنَعْلَيْكَ، مَنْ لَقِيَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ بَشَّرَهُ بِالْجَنَّةِ؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قَالَ: فَلَا تَفْعَلْ، فَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَتَّكِلَ النَّاسُ عَلَيْهَا، فَخَلِّهِمْ يَعْمَلُونَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَخَلِّهِمْ»

حضرت ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : ہم رسول اللہ ﷺ کے چاروں طرف ایک جماعت ( کی صورت ) میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ ہمارے ساتھ حضرت ابو بکر اور عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ بھی موجود تھے ۔ رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان سے اٹھے ( اور کسی طرف چلے گئے ) ، پھر آپ نے ہماری طرف ( واپسی میں ) بہت تاخیر کر دی تو ہم ڈر گئے کہ کہیں ہمارے بغیر آپ کو کوئی گزند نہ پہنچائی جائے ۔ اس پر ہم بہت گھبرائے اور ( آپ کی تلاش میں نکل ) کھڑے ہوئے ۔ سب سے پہلے میں ہی گھبرایا اور رسول اللہ ﷺ کو ڈھونڈ نے نکلا یہاں تک کہ میں انصار کے خاندان بنو نجاز کے چار دیواری ( فصیل ) سے گھرے ہوئے ایک باغ تک پہنچا اور میں نے اس کے ارد گرد چکر لگایا کہ کہیں پر دروازہ مل جائے لیکن مجھے نہ ملا ۔ اچانک پانی کی ایک گزر گاہ دکھائی دی جو باہر کے کنوئیں سے باغ کے اندر جاتی تھی ( ربیع آب پاشی کی چھوٹی سی نہر کو کہتے ہیں ) میں لومڑی کی طرح سمٹ کر داخل ہوا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچ گیا ۔ آپ نے پوچھا : ’’ ابو ہریرہ ہو ؟ ‘ ‘ میں نے عرض کی : جی ہاں ، اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : ’’تمہیں کیا معاملہ درپیش ہے ؟ ‘ ‘ میں نے عرض کی : آپ ہمارے درمیان تشریف فرماتھے ، پھر وہاں سے اٹھ گئے ، پھر آپ نے ہماری طرف ( واپس ) آنے میں دیر کر دی تو ہمیں خطرہ لاحق ہوا کہ آپ ہم سے کاٹ نہ دیے جائیں ۔ اس پر ہم گھبرا گئے ، سب سے پہلے میں گھبرا کر نکلا تو اس باغ تک پہنچا اور اس طرح سمٹ کر ( اندر گھس ) آیا ہوں جس طرح لومڑی سمٹ کر گھستی ہے اور یہ دوسرے لوگ میرے پیچھے ( آرہے ) ہیں ۔ تب آپﷺ نے فرمایا : ’’اے ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ! ‘ ‘ او رمجھے اپنے نعلین ( جوتے ) عطا کیے اور ارشاد فرمایا : ’’میرے یہ جوتے لے جاؤ اور اس چار دیواری کی دوسری طرف تمہیں جو بھی ایسا آدمی ملے جو دل کے پورے یقین کے ساتھ لا اله الاالله کی شہادت دیتا ہو ، اسے جنت کی خوش خبری سنا دو ۔ ‘ ‘ سب سے پہلے میری ملاقات عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے ہوئی ، انہوں نے نے کہا : ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ! ( تمہاری ہاتھ میں ) یہ جوتے کیسے ہیں ؟ میں نے کہا : یہ رسول اللہ ﷺ کے نعلین ( مبارک ) ہیں ۔ آپ نے مجھے یہ نعلین ( جوتے ) دے کر بھیجا ہے کہ جس کسی کو ملوں جو دل کے یقین کے ساتھ لا اله الاالله کی شہادت دیتا ہو ، اسے جنت کی بشارت دے دوں ۔ عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نےمیرے سینے پر اپنے ہاتھ سے ایک ضرب لگائی جس سے میں اپنی سرینوں کے بل گر پڑا اور انہوں نے کہا : اے ابو ہریرہ! پیچھے لوٹو ۔ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس اس عالم میں واپس آیا کہ مجھے رونا آرہا تھا اور عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ میرے پیچھے لگ کر چلتے آئے تو اچانک میرے عقب سے نمودار ہو گئے ۔ رسول اللہ ﷺ نے ( مجھ سے ) کہا : ’’ اے ابوہریرہ !تمہیں کیا ہوا ؟ میں نے عرض کی : میں نے عرض : میں عمر سے ملا اور آپ نے مجھے جو پیغام دے کر بھیجا تھا ، میں نے انہیں بتایا تو انہوں نے میرے سینے پر ایک ضرب لگائی ہے جس سے میں اپنی سرینوں کے بل گر پڑا ، اور مجھ سے کہا کہ پیچھے لوٹو ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ عمر! تم نے جو کیا اس کا سبب کیا ہے ؟ ‘ ‘ انہوں نے عرض کی : اللہ کے رسول! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں ! کیا آپ نے ابوہریرہ کو اس لیے نعلین دے کر بھیجا تھا کہ دل کے یقین کے ساتھ لا اله الااللهکی شہادت دینے والے جس کسی کو ملے ، اسے جنت کی بشارت دے ؟ آپﷺ نے فرمایا : ’’ہاں ۔ ‘ ‘ عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے عرض کی : تو ایسا نہ کیجیے ، مجھے ڈر ہے کہ لوگ بس اسی ( شہادت ) پر بھروسا کر بیٹھیں گے ، انہیں چھوڑ دیں کہ وہ عمل کرتے رہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’اچھا تو ان کو چھوڑ دو ۔ ‘ ‘

It is reported on the authority of Abu Huraira: We were sitting around the Messenger of Allah (may peace and blessings be upon him). Abu Bakr and Umar were also there among the audience. In the meanwhile the Messenger of Allah got up and left us, He delayed in coming back to us, which caused anxiety that he might be attacked by some enemy when we were not with him; so being alarmed we got up. I was the first to be alarmed. I, therefore, went out to look for the Messenger of Allah (may peace and blessings be upon him) and came to a garden belonging to the Banu an-Najjar, a section of the Ansar went round it looking for a gate but failed to find one. Seeing a rabi' (i. e. streamlet) flowing into the garden from a well outside, drew myself together, like a fox, and slinked into (the place) where God's Messenger was. He (the Holy Prophet) said: Is it Abu Huraira? I (Abu Huraira) replied: Yes, Messenger of Allah. He (the Holy Prophet) said: What is the matter with you? replied: You were amongst us but got up and went away and delayed for a time, so fearing that you might be attacked by some enemy when we were not with you, we became alarmed. I was the first to be alarmed. So when I came to this garden, I drew myself together as a fox does, and these people are following me. He addressed me as Abu Huraira and gave me his sandals and said: Take away these sandals of mine, and when you meet anyone outside this garden who testifies that there is no god but Allah, being assured of it in his heart, gladden him by announcing that he shall go to Paradise. Now the first one I met was Umar. He asked: What are these sandals, Abu Huraira? I replied: These are the sandals of the Messenger of Allah with which he has sent me to gladden anyone I meet who testifies that there is no god but Allah, being assured of it in his heart, with the announcement that he would go to Paradise. Thereupon 'Umar struck me on the breast and I fell on my back. He then said: Go back, Abu Huraira, So I returned to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), and was about to break into tears. 'Umar followed me closely and there he was behind me. The Messenger of Allah (may peace and blessings be on him) said: What is the matter with you, Abu Huraira? I said: I happened to meet 'Umar and conveyed to him the message with which you sent me. He struck me on my breast which made me fall down upon my back and ordered me to go back. Upon this the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: What prompted you to do this, 'Umar? He said: Messenger of Allah, my mother and father be sacrificed to thee, did you send Abu Huraira with your sandals to gladden anyone he met and who testified that there is no god but Allah, and being assured of it in his heart, with the tidings that he would go to Paradise? He said: Yes. Umar said: Please do it not, for I am afraid that people will trust in it alone; let them go on doing (good) deeds. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Well, let them.

Haidth Number: 147
قتادہ نے کہا : ہمیں حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے حدیث سنائی کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے ، جب وہ پالان پر آپ کے پیچھے سوار تھے ، فرمایا : ’’اے معاذ ! ‘ ‘ انہوں نےعرض کی : ’’میں بار بار حاضر ہوں اللہ کے رسول ! میرے نصیب روشن ہو گئے ۔ ‘ ‘ نبی ﷺپھر فرمایا : ’’اے معاذ! ‘ ‘ انہوں نے عرض کی : ’’میں بار بار حاضر ہوں اللہ کے رسول ! زہے نصیب ۔ ‘ ‘ پھر آپ نے فرمایا : ’’ اے معاذ! ‘ ‘ انہوں نے عرض کی ، ’’ میں ہر بار حاضر ہوں اللہ کے رسول ! میری خوش بختی ۔ ‘ ‘ ( اس پر ) آپ نے فرمایا : ’’کوئی بندہ ایسا نہیں جو ( سچے دل سے ) شہادت دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ( ﷺ ) اس کے بندے اور رسول ہیں مگر اللہ ایسے شخص کو دوزخ پر حرام کر دیتا ہے ۔ ‘ ‘ حضرت معاذ نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! کیا میں لوگوں کو اس کی خبر نہ کر دوں تاکہ وہ سب خوش ہو جائیں ؟ آپ نے فرمایا : ’’پھر وہ اسی پر بھروسا کر کے بیٹھ جائیں گے ۔ ‘ ‘ چنانچہ حضرت معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ( کتمان علم کے ) گناہ کے خوف سے اپنی موت کے وقت یہ بات بتائی ۔

It is reported on the authority of Anas b. Malik that the Prophet of Allah (may peace and blessings be upon him) addressed Mu'adh b. Jabal as he was riding behind him to which he replied: At thy beck and call, and at thy pleasure, Messenger of Allah. He again called out: Mu'adh, to which he (again) replied: At thy beck and call, and at thy pleasure. He (the Holy Prophet) addressed him (again): Mu'adh, to which he replied: At thy beck and call, and at thy pleasure, Messenger of Allah. Upon this he (the Holy Prophet) observed: If anyone testifies (sincerely from his heart) that there is no god but Allah, and that Muhammad is His bondsman and His messenger, Allah immuned him from Hell. He (Mu'adh) said: Messenger of Allah, should I not then inform people of it, so that they may be of good cheer? He replied: Then they would trust in it alone. Mu'adh told about it at the time of his death, to avoid sinning.

Haidth Number: 148

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَلَقِيتُ عِتْبَانَ، فَقُلْتُ: حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكَ، قَالَ: أَصَابَنِي فِي بَصَرِي بَعْضُ الشَّيْءِ، فَبَعَثْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أُحِبُّ أَنْ تَأْتِيَنِي فَتُصَلِّيَ فِي مَنْزِلِي، فَأَتَّخِذَهُ مُصَلًّى، قَالَ: فَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ شَاءَ اللهُ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَدَخَلَ وَهُوَ يُصَلِّي فِي مَنْزِلِي وَأَصْحَابُهُ يَتَحَدَّثُونَ بَيْنَهُمْ، ثُمَّ أَسْنَدُوا عُظْمَ ذَلِكَ وَكُبْرَهُ إِلَى مَالِكِ بْنِ دُخْشُمٍ، قَالُوا: وَدُّوا أَنَّهُ دَعَا عَلَيْهِ فَهَلَكَ، وَدُّوا أَنَّهُ أَصَابَهُ شَرٌّ، فَقَضَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ، وَقَالَ: «أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ؟»، قَالُوا: إِنَّهُ يَقُولُ ذَلِكَ، وَمَا هُوَ فِي قَلْبِهِ، قَالَ: «لَا يَشْهَدُ أَحَدٌ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ، فَيَدْخُلَ النَّارَ، أَوْ تَطْعَمَهُ»، قَالَ أَنَسِ: فَأَعْجَبَنِي هَذَا الْحَدِيثَ، فَقُلْتُ لِابْنِي: اكْتُبْهُ فَكَتَبَهُ،

سلیمان بن مغیرہ نے کہا : ہمیں ثابت نے حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : مجھے محمود بن ریبع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے حضرت عتبان بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث سنائی ۔ ( محمود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ) کہا کہ میں مدینہ آیا تو عتبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کو ملا اور میں نےکہا : ایک حدیث مجھے آپ کے حوالے سے پہنچی ہے ۔ حضرت عتبان نے کہا : میری آنکھوں کو کوئی بیماری لاحق ہو گئی تو میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیغام بھیجا کہ اے اللہ کے رسول ! میرا دل چاہتا ہے کہ آپ میرے پاس تشریف لائیں اور میرے گھر میں نماز ادا فرمائیں تاکہ میں اسی ( جگہ ) کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لوں ۔ انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھیوں میں سے جن کو اللہ نے چاہا ، تشریف لائے ، آپ ﷺ میرے گھر میں داخل ہوئے ، آپ نماز پڑھ رہے تھے اور آپ کے ساتھی آپس میں باتیں کر رہے تھے ۔ انہوں نے زیادہ اور بڑی بڑی باتیں مالک بن دخشم کے ساتھ جوڑ دیں ، وہ چاہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ اس کے حق میں بد دعا فرمائیں اور وہ ہلاک ہو جائے اور ان کی خواہش تھی کہ اس پر کوئی آفت آئے ۔ رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے اور پوچھا : ’’ کیا وہ اس بات کی گواہی نہیں دیتا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ؟ ‘ ‘ صحابہ کرام نے جواب دیا : وہ ( زبان سے ) یہ کہتا ہے لیکن اس کے دل میں یہ نہیں ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ کوئی ایسا شخص نہیں جو گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں تو پھر وہ آگ میں داخل ہو یا آگ اسے اپنی خوراک بنا لے ۔ ‘ ‘ حضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : یہ حدیث مجھے بہت اچھی لگی ( پسند آئی ) تو میں نے اپنے بیٹے سے کہا : اسے لکھ لو ، اس نے یہ حدیث لکھ لی ۔

It is narrated on the authority of 'Itban b. Malik that he came to Medina and said: Something had gone wrong with my eyesight. I, therefore, sent (a message to the Holy Prophet): Verily it is my ardent desire that you should kindly grace my house with your presence and observe prayer there so, that I should make that corner a place of worship. He said: The Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came there, and those amongst the Companions whom Allah willed also accompanied him. He entered (my place) and offered prayer at my residence and his Companions began to talk amongst themselves (and this conversation centered round hypocrites), and then the conspicuous one, Malik b. Dukhshum was made the target and they wished that he (the Holy Prophet) should curse him and he should die or he should meet some calamity. In the meanwhile the Messenger of Allah (may peace and blessings be upon him) completed his prayer and said: Does Malik b. Dukhshum not testify the fact that there is no god but Allah and verily I am the messenger of Allah. They replied: He makes a profession of it (no doubt) but does not do it out of (sincere) heart. He (the Holy Prophet) said: He who testifies that there is no god but Allah and I am the messenger of Allah would not enter Hell or its (flames) would not consume him. Anas said: This hadith impressed me very much and I told my son to write it down.

Haidth Number: 149
حماد نے کہا : ہمیں ثابت نےحضرت انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : مجھے عتبان بن مالک نے بتایا کہ وہ نابینا ہو گئے تھے ، اس وجہ سے انہوں نےرسول اللہ ﷺ کی طرف پیغام بھیجا کہ آپ تشریف لائیں اور میرے لیے مسجد کی اکی جگہ متعین کر دیں ( تاکہ میں اس میں نماز پڑھ سکوں ) تو رسو ل اللہ ﷺ تشریف لائے اور ان ( عتبان ) کی قوم کےلوگ بھی آگئے ، ان میں سے ایک آدمی ، جسے مالک بن دخیشم کہا جاتا تھا ، غائب رہا.... اس کے بعد حماد نے بھی ( ثابت کے دوسرے شاگرد ) سلیمان بن مغیرہ کی طرح روایت بیان کی ۔

It is narrated on the authority of Anas that 'Itban b. Malik told him that he became blind. He sent a message to the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that he should come and mark a place of worship for him. Thereupon came the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and his people and then there was a discussion among them about a man who was known as Malik b. Dukhshum, and subsequently the narrator described the hadith of Sulaiman b. Mughira as stated above.

Haidth Number: 150