Blog
Books
Search Hadith

میت کے گھر والوں کے رونے پراسے عذاب دیا جاتا ہے

Chapter: The deceased is tormented because of his family's crying for him

18 Hadiths Found
نافع نے حضرت عبد اللہ ( بن عمر ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سید نا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( کی حالت ) پر رونے لگیں تو انھوں نے کہا : اے میری بیٹی !رک جا ؤ کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا تھا : " میت کو اس پر اس کے گھروالوں کی آہ و بکا سے عذاب دیا جا تا ہے-

Abdullah b. 'Umar reported that Hafsa wept for 'Umar (when he was about to die). He ('Umar) said: Be quiet, my daughter. Don't you know that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had said: The deceased is punished because of his family's weeping over the death ?

Haidth Number: 2142
شعبہ نے کہا : میں نے قتادہ کو سعید بن مسیب سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطے سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روا یت کی ، آپ نے فر ما یا : " میت کو اس کی قبر میں اس پر کیے جا نے والے نو حے سے عذاب دیا جا تاہے ۔

Umar reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The dead is punished in the grave because of wailing on it.

Haidth Number: 2143
سعید ( بن ابی عروبہ ) نے قتادہ سے انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فر ما یا : " میت کو اس کی قبر میں اس پر کیے جا نے والے نو حے سے عذاب دیا جا تا ہے ۔ "

The same hadith is narrated on the authority of 'Umar through another chain of transmitters.

Haidth Number: 2144
ابو صالح نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کی ، انھوں نے کہا : جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کیا گیاوہ بے ہو ش ہو گئے تب ان پر بلند آواز سے چیخ و پکار کی گئی جب ان کو افاقہ ہوا تو انھوں نے کہا : کیا تم لوگ جانتے نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : " میت کو زندہ کے رونے سے عذاب دیا جا تا ہے ؟ "

Ibn 'Umar reported: When 'Umar was wounded he fainted, and there was a loud lamentation over him. When he regained consciousness he said: Didn't you know that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The dead is punished because of the weeping of the living ?

Haidth Number: 2145
۔ ( ابو اسحاق ) شیبانی نے ابو بردہ سے اور انھوں نے اپنے والد ( حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : جب حضڑت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کیا گیا تو حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ کہنا شروع کر دیا : ہائے میرا بھا ئی ! تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا : صہیب !کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " زندہ کے رونے سے میت کو عذاب دیا جا تا ہے : "

Abu Burda narrated on the authority of his father that when 'Umar was wounded Suhaib uttered (loudly in lamentation): O brother! Upon this 'Umar said: Suhaib, did you not know that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The dead is punished because of the lamentation of the living ?

Haidth Number: 2146
عبد الملک بن عمیر نے ابو بردہ بن ابی موسیٰ سے اور انھوں نے ( اپنے والد ) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کی ، انھوں نے کہا : جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی ہو ئے تو صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گھر سے آئے یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پا س اندر داخل ہو ئے اور ان کے سامنے کھڑے ہو کر رونے لگے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا : کیوں رو رہے ہو؟ کیا مجھ پر رو رہے ہو ؟ کہا : اللہ کی قسم !ہاں ، امیر المومنین!آپ ہی پر رو رہا ہوں ۔ تو انھوں نے کہا : اللہ کی قسم !تمھیں خوب علم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا تھا جس پر آہ و بکا کی جا ئے اسے عذاب دیا جا تا ہے ۔ ( عبد الملک بن عمیر نے ) کہا : میں نے یہ حدیث موسیٰ بن طلحہ کے سامنے بیان کی تو انھوں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہا کرتی تھیں ( یہ ) یہودیوں کا معاملہ تھا ۔ ( دیکھیے حدیث نمبر2153 ) ۔

Abu Musa reported that when 'Umar was wounded, there came Suhaib from his house and went to 'Umar and stood by his side, and began to wail. Upon this 'Umar said: What are you weeping for? Are you weeping for me? He said: By Allah, it is for you that I weep, O Commander of the believers. He said: By Allah, you already know that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had said: He who is lamented upon is punished. I made a mention of it to Musa b. Talha, and he said that 'A'isha told that it concerned the Jews (only).

Haidth Number: 2147
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کر دیا گیا تو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان پر واویلا کیا انھوں نے کہا : اے حفصہ !کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے نہیں سنا کہ جس پر واویلا کیاجا تا ہے اسے عذاب دیا جا تا ہے اور ( اسی طرح ) صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی واویلا کیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : صہیب !کیا تمھیں علم نہیں : " جس پر واویلا کیا جا ئے اس کو عذاب دیا جا تا ہے ؟ "

Anas reported that when 'Umar b. Khattab was wounded Hafsa lamented for him. Upon this he said: O Hafsa, did you not hear the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saying: One who is lamented would be punished ? Suhaib also lamented over him. 'Umar told him also: O Suhaib, didn't you know that one who is lamented is punished?

Haidth Number: 2148

حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ جَنَازَةَ أُمِّ أَبَانَ بِنْتِ عُثْمَانَ وَعِنْدَهُ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ فَجَاءَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُودُهُ قَائِدٌ فَأُرَاهُ أَخْبَرَهُ بِمَكَانِ ابْنِ عُمَرَ فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِي فَكُنْتُ بَيْنَهُمَا فَإِذَا صَوْتٌ مِنْ الدَّارِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ كَأَنَّهُ يَعْرِضُ عَلَى عَمْرٍو أَنْ يَقُومَ فَيَنْهَاهُمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ قَالَ فَأَرْسَلَهَا عَبْدُ اللَّهِ مُرْسَلَةً فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُنَّا مَعَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ نَازِلٍ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ لِي اذْهَبْ فَاعْلَمْ لِي مَنْ ذَاكَ الرَّجُلُ فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ إِنَّكَ أَمَرْتَنِي أَنْ أَعْلَمَ لَكَ مَنْ ذَاكَ وَإِنَّهُ صُهَيْبٌ قَالَ مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَقُلْتُ إِنَّ مَعَهُ أَهْلَهُ قَالَ وَإِنْ كَانَ مَعَهُ أَهْلُهُ وَرُبَّمَا قَالَ أَيُّوبُ مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَلَمَّا قَدِمْنَا لَمْ يَلْبَثْ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ أُصِيبَ فَجَاءَ صُهَيْبٌ يَقُولُ وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ تَعْلَمْ أَوَ لَمْ تَسْمَعْ قَالَ أَيُّوبُ أَوْ قَالَ أَوَ لَمْ تَعْلَمْ أَوَ لَمْ تَسْمَعْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ قَالَ فَأَمَّا عَبْدُ اللَّهِ فَأَرْسَلَهَا مُرْسَلَةً وَأَمَّا عُمَرُ فَقَالَ بِبَعْضِ فَقُمْتُ فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَحَدَّثْتُهَا بِمَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَقَالَتْ لَا وَاللَّهِ مَا قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَحَدٍ وَلَكِنَّهُ قَالَ إِنَّ الْكَافِرَ يَزِيدُهُ اللَّهُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَذَابًا وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى قَالَ أَيُّوبُ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ لَمَّا بَلَغَ عَائِشَةَ قَوْلُ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ قَالَتْ إِنَّكُمْ لَتُحَدِّثُونِّي عَنْ غَيْرِ كَاذِبَيْنِ وَلَا مُكَذَّبَيْنِ وَلَكِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ

ایوب نے عبد اللہ بن ابی ملیکہ سے روا یت کی ، انھوں نے کہا : میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا ۔ ہم حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی ام ابان کے جنازے کا انتظار کر رہے تھے جبکہ عمرو بن عثمان بھی ان کے پا س تھے اتنے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے انھیں لے کر آنے والا ایک آدمی لا یا میرے خیال میں اس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹھنے کی جگہ کے بارے میں بتا یا تو وہ آکر میرے پہلو میں بیٹھ گئے میں ان دو نوں کے در میان میں تھا اچانک گھر ( کے اندر ) سے ( رونے کی ) آواز آئی تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ۔ ۔ ۔ اور ایسا لگتا تھا وہ عمرو ( بن عثمان ) کو اشارہ کر رہے ہیں کہ وہ انھیں اور ان کو روکیں ۔ ۔ ۔ کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا ہے بلا شبہ میت کو اس کے گھر والوں کے رو نے سے عذاب دیا جا تا ہے : " ( عبد اللہ بن ابی ملیکہ نے ) کہا : حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو بلا شرط و قید ( یعنی ہر طرح کے رو نے کے حوالے سے ) بیان کیا ۔ اس پر حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ہم امیر المو منین حضرت عمربن خطا ب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے حتیٰ کہ جب ہم بیداء کے مقام پر پہنچے تو انھوں نے ایک آدمی کو درخت کے سائے میں پڑا ؤڈالے دیکھا انھوں نے مجھ سے کہا : جا ؤ اور میرے لیے پتہ کرو کہ وہ کو ن آدمی ہے میں گیا تو دیکھا وہ صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے میں ان کے پاس واپس آیا اور کہا : آپ نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں آپ کے لیے پتہ کروں کہ وہ کو ن شخص ہیں تو وہ صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں انھوں نے کہا : ( جاؤ اور ) ان کو حکم ( پہنچا ) دو کہ وہ ہمارے ساتھ ( قافلے میں ) آجا ئیں ۔ میں نے کہا : ان کے ساتھ ان کے گھر والے ہیں انھوں نے کہا : چاہے ان کے ساتھ ان کے گھر والے ( بھی ) ہیں شامل ہو جا ئیں ) بسا اوقات ایوب نے ( بس یہاں تک کہا ) ان سے کہو کہ وہ ہمارے ساتھ ( قافلے میں ) شامل ہو جائیں ۔ ۔ ۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو زیادہ وقت نہ گزرا تھا کہ امیر المو منین زخمی کردیے گئے صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کہتے ہو ئے آئے ہائے میرا بھائی !ہائے میرا ساتھی!تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کیا تمھیں معلوم نہیں یا ( کہا : تم نے سنا نہیں ۔ ۔ ۔ ایوب نے کہا : یا انھوں نے ( اس کے بجا ئے ( او لم تعلم ...اولم تسمع کیا تمھیں پتہ نہیں اور تم نے سنا نہیں " کے الفاظ کہے ۔ ۔ ۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میت کو اس کے گھر والوں کے بعض ( طرح کے ) رونے سے عذاب دیا جاتا ہے ( ابن ابی ملیکہ نے ) کہا : حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس ( رونے کے لفظ ) کو بلا قید بیان کیا جبکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( لفظ ) بعض ( کی قید ) کے ساتھ کہاتھا ۔ میں ( ابن ابی ملکہ ) اٹھ کر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو کہا تھا ان کو بتا یا انھوں نے کہا نہیں اللہ کی قسم !رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کبھی نہیں فر ما یا کہ میت کو کسی ایک کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جا تا ہے بلکہ آپ نے فر ما یا ہے : " اللہ تعا لیٰ کا فر کے عذاب میں اس کے گھر والوں کے رو نے کی وجہ سے اضافہ کر دیتا ہے ( کیونکہ کا فروں نے اپنی اولاد کو بلند آواز سے رونا سکھایا ہوتا ہے رہا بغیر آواز کے رونا تو اس کی ذمہ داری رونے والے پر نہیں کیونکہ ) بے شک اللہ ہی ہے جس نے ہنسایا اور رلایا ۔ " اور بو جھ اٹھا نے والی کو ئی جان کسی دوسری کا بو جھ نہیں اٹھا ئے گی ۔ ( آواز کے بغیر محض آنسوؤں سے رونے کا نہ رونے والے کو گنا ہ ہے نہ اس کے بڑوں کو کیونکہ وہ بھی اس کے ذمہ دار نہیں ۔ ) ایوب نے کہا : ابن ابی ملیکہ نے کہاں مجھ سے قاسم بن محمد نے بیان کیا انھوں نے کہا : جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حضرت عمر اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ بات پہنچی تو انھوں نے کہا : تم مجھے ایسے دو افراد کی حدیث بیان کرتے ہو جو نہ ( خود جھوٹ بولنے والے ہیں اور نہ جھٹلائے جا نے والے ہیں لیکن ( بعض اوقات ) سماع ( سننا ) غلط ہو جا تا ہے ( کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور سیاق میں یہ با ت کی تھی دیکھیے حدیث نمبر2153 ۔ 2156 ) ۔ ۔

Abdullah b. Abu Mulaika reported: I was sitting by the side of Ibn 'Umar, and we were waiting for the bier of Umm Aban, daughter of 'Uthman, and there was also 'Amr b. 'Uthman. In the meanwhile there came Ibn 'Abbas led by a guide. I conceive that he was informed of the place of Ibn 'Umar. So he came till he sat by my side. While I was between them (Ibn 'Abbas and Ibn 'Umar) there came the noise (of wailing) from the house. Upon this Ibn 'Umar said (that is, he pointed out to 'Amr that he should stand and forbid them, for): I heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The dead is punished because of the lamentation of his family. 'Abdullah made it general (what was said for a particular occasion). Ibn 'Abbas said: When we were with the Commander of the believers, 'Umar b. Khattab, we reached Baida', and there was a man under the shadow of the tree. He said to me: Go and inform me who is that person. So I went and (found) that he was Suhaib. I returned to him and said: You commanded me to find out for you who that was, and he is Suhaib. He (Hadrat 'Umar) said: Command him to see us. I said: He has family along with him. He said: (That is of no account) even if he has family along with him. So he (the narrator) told him to see (the Commander of the believers and his party). When we came (to Medina), it was before long that the Commander of the believers was wounded, and Suhaib came weeping and crying: Alas for the brother, alas for the companion. Upon this 'Umar said: Didn't you know, or didn't you hear, that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The dead is punished because of the lamentation of his family ? Then 'Abdullah made it general and 'Umar told it of certain occasions. So I ('Abdullah b. Abu Mulaika) stood up and went to 'A'isha and told her what Ibn 'Umar had said. Upon this she said: I swear by Allah that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) never said that dead would be punished because of his family's lamenting (for him). What he said was that Allah would increase the punishment of the unbeliever because of his family's lamenting for him. Verily it is Allah Who has caused laughter and weeping. No bearer of a burden will bear another's burden. Ibn Abu Mulaika said that al-Qasim b. Muhammad said that when the words of 'Umar and Ibn 'Umar were conveyed to 'A'isha, she said: You have narrated it to me from those who are neither liar nor those suspected of lying but (sometimes) hearing misleads.

Haidth Number: 2149

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ تُوُفِّيَتْ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِمَكَّةَ قَالَ فَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا قَالَ فَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا قَالَ جَلَسْتُ إِلَى أَحَدِهِمَا ثُمَّ جَاءَ الْآخَرُ فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِي فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ أَلَا تَنْهَى عَنْ الْبُكَاءِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ كَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ ثُمَّ حَدَّثَ فَقَالَ صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَاءِ الرَّكْبُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ قَالَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ادْعُهُ لِي قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ فَقُلْتُ ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا أَنْ أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِي يَقُولُ وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِي عَلَيَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ يَرْحَمُ اللَّهُ عُمَرَ لَا وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَحَدٍ وَلَكِنْ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ قَالَ وَقَالَتْ عَائِشَةُ حَسْبُكُمْ الْقُرْآنُ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عِنْدَ ذَلِكَ وَاللَّهُ أَضْحَكَ وَأَبْكَى قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ فَوَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ مِنْ شَيْءٍ

ابن جریج نے کہا : مجھے عبد اللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی انھوں نے کہا : حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی مکہ میں فو ت ہو گئی توہم ان کے جنا زے میں شرکت کے لیے آئے حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تشریف لا ئے ۔ میں ان دو نوں کے درمیان میں بیٹھا تھا میں ان میں سے ایک کے پاس بیٹھا تھا پھر دوسرا آکر میرے پہلو میں بیٹھ گیا حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عمرو بن عثمان سے اور وہ ان کے رو برو بیٹھے ہو ئے تھے کہا : تم رو نے سے رو کتے کیوں نہیں ؟بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا تھا " میت کو اس کے گھروالوں کے اس پررونے سے عذاب دیا جا تا ہے ۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کے بعض طرح کے رونے سے ) کہا کرتے تھے پھر انھوں نے ( مکمل ) حدیث بیان کی کہا : میں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مکہ سے لو ٹا حتیٰ کہ جب ہم مقام بیداء پر پہنچے تو اچانک انھیں درخت کے سائے تلے کچھ اونٹ سوار دکھا ئی دیے انھوں نے کہا : جا کر دیکھو یہ اونٹ سوار کو ن ہیں ؟ میں نے دیکھا تو وہ صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے میں نے ( آکر ) انھیں بتا یا تو انھوں نے کہا : انھیں میرے پاس بلا ؤ ۔ میں لو ٹ کر صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا ۔ میں نے کہا : چلیے امیر المومنین کے ساتھ ہو جائیے اس کے بعد جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی کر دیے گئے تو صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ روتے ہو ئے اندر آئے کہہ رہے تھے ہائے میرا بھا ئی ! ہا ئے میرا ساتھی !تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا صہیب ! کیا تم مجھ پر رو رہے ہو؟حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا ہے : " میت کو اس کے گھر والوں کے بعض ( طرح کے ) رونے سے عذاب دیا جا تا ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وفات پا گئے تو میں نے یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کی انھوں نے کہا : اللہ عمر پر رحم فر ما ئے !اللہ کی قسم !نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فر ما یا کہ اللہ تعا لیٰ مومن کو کسی کے رونے کی وجہ سے عذاب دیتا ہے بلکہ آپ نے فر ما یا : " اللہ تعا لیٰ کا فرکے عذاب کو اس کے گھر والوں کے اس پر رونے کی وجہ سے بڑھا دیتا ہے ۔ " کہا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : اور تمھا رے لیے قرآن کا فی ہے ( جس میں یہ ہے ) اور بو جھ اٹھا نے والی کو ئی جا ن کسی دوسری جا ن کا بوجھ نہیں اٹھا ئے گی ۔ اسکے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اور اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلا تا ہے ۔ ابن ابی ملیکہ نے نے کہا : اللہ کی قسم !حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( جواب میں ) کچھ نہیں کہا ۔

Abdullah b. Abu Mulaika said: The daughter of 'Uthman b. 'Affan died in Mecca. We came to attend her (funeral). Ibn 'Umar and Ibn 'Abbas were also present there, and I was sitting between them. He added: I (first sat) by the side of one of them, then the other one came and he sat by my side. 'Abdullah b. 'Umar said to 'Amr b. 'Uthman who was sitting opposite to him: Will you not prevent the people from lamenting, for the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had said: The dead is punished because of the lamenting of his family for him ? Ibn 'Abbas then said that Umar used to say someting of that nature, and then narrated saying: I proceeded from Mecca along with 'Umar till we reached al-Baida' and there was a party of riders under the shade of a tree. He said (to me): Go and find out who this party is. I cast a glance and there was Suhaib (in that party). So I informed him ('Umar) about it. He said: Call him to me. So I went back to Suhaib and said: Go and meet the Commander of the believers. When 'Umar was wounded, Suhaib came walling: Alas, for the brother! alas for the companion! 'Umar said: O Suhaib, do you wail for me, whereas the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The dead would be punished on account of the lamentation of the (members of his family) ? Ibn 'Abbas said: When 'Umar died I made a mention of it to 'A'isha. She said: May Allah have mercy upon 'Umar! I swear by Allah that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) never said that Allah would punish the believer because of the weeping (of any one of the members of his family), but he said that Allah would increase the punishment of the unbeliever because of the weeping of his family over him. 'A'isha said: The Qur'an is enough for you (when it states): No bearer of burden will bear another's burden (vi. 164). Thereupon Ibn 'Abbas said: Allah is He Who has caused laughter and weeping. Ibn Abu Mulaika said: By Allah, Ibn 'Umar said nothing.

Haidth Number: 2150
عمرو ( بن دینا ر ) نے ابن ابی ملیکہ سے روا یت کی ، انھوں نے کہا : ہم حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی اُم ابان کے جنا زے میں ( حاضر ) تھے ۔ ۔ ۔ اور مذکورہ حدیث بیان کی ، انھوں ( عمرو ) نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ( آگے ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روا یت مرفوع ہو نے کی صراحت نہیں کی جس طرح ایوب اور ابن جریج نے اس کی صراحت کی ہے اور ان دو نوں کی حدیث سے زیادہ مکمل ہے ۔

Amr reported on the authority of Ibn Abu Mulaika: We were with the bier of Umm Aban, daughter of 'Uthman, and the rest of the hadith is the same, but he did not narrate it as a marfu' hadith on the authority of 'Umar from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as it was narrated by Ayyub and Ibn Juraij, and the hadith narrated by them (Ayyub and Ibn Juraij) is more complete than that of 'Amr.

Haidth Number: 2151
سالم نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میت کو زندہ کے رونے سے عذاب دیا جا تا ہے ۔

Abdullah b. 'Umar reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: The dead is punished because of the lamentation of the living.

Haidth Number: 2152
حماد بن زید نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد سے روا یت کی انھوں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا روایت کردہ قول بیان کیا گیا : میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جا تا ہے تو انھوں نے کہا : اللہ عبد الرحمٰن پر رحم فر ما ئے انھوں نے ایک چیز کو سنا لیکن ( پوری طرح ) محفوظ نہ رکھا ( امرواقع یہ ہے کہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک یہودی کا جنا زہ گزرا اور وہ لو گ اس پر رو رہے تھے تو آپ نے فر ما یا : " تم رو رہے ہو اور اسے عذاب دیا جا رہا ہے ۔

Hisham b. 'Urwa narrated on the authority of his father that the saying of Ibn 'Umar, viz. The dead would be punished because of the lamentation of his family over him was mentioned to 'A'isha. Upon this she said: May Allah have mercy upon Abu 'Abd al-Rahman (the kunya of Ibn 'Umar) that he heard something but could not retain it (well). (The fact is) that the bier of a Jew passed before the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and (the members of his family) were waiting over him. Upon this he said: You are wailing and he is being punished.

Haidth Number: 2153

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ يَرْفَعُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ أَوْ بِذَنْبِهِ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ الْآنَ وَذَاكَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْقَلِيبِ يَوْمَ بَدْرٍ وَفِيهِ قَتْلَى بَدْرٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ لَهُمْ مَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ وَقَدْ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌّ ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ يَقُولُ حِينَ تَبَوَّءُوا مَقَاعِدَهُمْ مِنْ النَّارِ

ابو اسامہ نے ہشام سے اور انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے روایت کی انھوں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس اس بات کا ذکر کیا گیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً یہ بیان کرتے ہیں میت کو اس کی قبر میں اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جا تا ہے ۔ " انھوں نے کہا : وہ ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) بھول گئے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فر ما یا تھا : " اس ( مرنےوالے ) کو اس کی غلطی یا گناہ کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے اور اس کے گھر والے اب اسی وقت اس پر رورہے ہیں اور یہ ( بھول ) ان ( اعبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کی اس روا یت کے مانند ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدر کے دب اس کنویں ( کے کنارے ) پر کھڑے ہو ئے جس بدر میں قتل ہو نے والے مشرکوں کی لا شیں تھیں تو آپ نے ان سے جو کہنا تھا کہا ( اور فرمایا : " اب ) جو میں کہہ رہا ہوں وہ اس کو بخوبی سن رہے ہیں ۔ حالا نکہ ( اس بات میں بھی ) وہ بھول گئے آپ نے تو فر ما یا تھا : " یہ لو گ بخوبی جانتے ہیں کہ میں ان سے ( دنیامیں ) جو کہاکرتا تھا وہ حق تھا ۔ " پھر انھوں ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے ( یہ آیتیں پڑھیں ) " اور بے شک تو مردوں کو نہیں سنا سکتا ۔ " اور تو ہر گز انھیں سنانے والا نہیں جو قبروں میں ہیں ( گویا ) آپ یہ کہہ رہے ہیں : جبکہ وہ آگ میں اپنے ٹھکانے بنا چکے ہیں ( اور وہ اچھی طرح جان چکے ہیں کہ جو ان سے کہا گیا تھا وہی سچ ہے یعنی ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان دو روایتوں کا اصل بیان محفوظ نہیں رکھ سکے ۔ )

Hisham narrated on the authority of his father that it was mentioned to 'A'isha that Ibn 'Umar had narrated as marfu' hadith from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) that the dead would be punished in the grave because of the lamentation of his family for him. Upon this she said: He (Ibn 'Umar) missed (the point). The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had (in fact) said: He (the dead) is punished for his faults or for his sins, and the members of his family are wailing for him now. (This misunderstanding of Ibn 'Umar is similar to his saying: ) The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stood by the well in which were lying the dead bodies of those polytheists who had been killed on the Day of Badr, and he said to them what he had to say, i. e.: They hear what I say. But he (Ibn 'Umar) misunderstood. The Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had only said: They (the dead) understand that what I used to say to them was truth. She then recited: Certainly, thou canst not make the dead hear the call (xxvii. 80), nor can you make those hear who are in the graves, nor can you inform them when they have taken their seats in Hell.

Haidth Number: 2154
وکیع نے بیان کیا کہ ہمیں ہشام بن عروہ نے اسی سند سے ابو اسامہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث سنا ئی اور ابو اسامہ کی ( مذکورہ بالا ) حدیث زیادہ مکمل ہے ۔

This hadith has been narrated by Ibn 'Urwa with the same chain of transmitters. The hadith narrated by Abu Usama is more complete.

Haidth Number: 2155
عمرہ بنت عبد الرحمٰن نے خبردی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا ( اس موقع پر ) ان کے سامنے بیان کیا گیا تھا حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میت کو زندہ کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : اللہ ابو عبد الرحمٰن کو معاف فر ما ئے !یقیناً انھوں نے جھوٹ نہیں بو لا لیکن وہ بھول گئے ہیں یا ان سے غلطی ہو گئی ہے ( امرواقع یہ ہے کہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی عورت ( کے جنازے ) کے پاس سے گزرے جس پر آہ و بکارکی جا رہی تھی تو آپ نے فر ما یا : " یہ لو گ اس پر رو رہے ہیں اور اس کو اس کی قبر میں عذاب دیا جا رہاہے ۔

Amra daughter of 'Abd al Rahman narrated that she heard (from) 'A'isha and made a mention to her about 'Abdullah b. 'Umar as saying: The dead is punished because of the lamentation of the living. Upon this 'A'isha said: May Allah have mercy upon the father of 'Abd al-Rahman (Ibn 'Umar). He did not tell a lie, but he forgot or made a mistake. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) happened to pass by a (dead) Jewess who was being lamented. Upon this he said: They weep over her and she is being punished in the grave.

Haidth Number: 2156
وکیع نے سعید بن عبید طائی اور محمد بن قیس سے اور انھوں نے علی بن ربیعہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : کو فہ میں سب سے پہلے جس پر نو حہ کیا گیا وہ قرظہ بن کعب تھا اس پر حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا ہے ۔ " جس پر نوھہ کیا گیا اسے قیامت کے دن اس پر کیے جا نے والے نو حے ( کی وجہ ) سے عذاب دیا جا ئے گا ۔ "

Ali b. Rabi'a reported that the first one who was lamented upon in Kufa was Qaraza b. Ka'b. Mughira b. Shu'ba said: I heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) saying: He who is lamented upon would be punished because of the lamentation for him on the Day of judgment.

Haidth Number: 2157
ہمیں علی بن مسہر نے حدیث بیان کی ، ( کہا ) ہمیں محمد بن قیس نے علی بن ربیعہ سے خبر دی انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس ( سابقہ حدیث ) کے مانند روایت کی ۔

A hadith like this has been narrated by Mughira b. Shu'ba from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).

Haidth Number: 2158
مروان بن معاویہ فزاری نے کہا : ہمیں سعید بن عبید طا ئی نے علی بن ربیعہ سے حدیث سنا ئی انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس ( سابقہ حدیث ) کے مانند روایت کی ۔

This hadith has been narrated from the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) through another chain of transmitters.

Haidth Number: 2159