Blog
Books
Search Hadith

احرام کی مختلف صورتیں ‘حج افراد تمتع اور قران ‘نیز عمرے (کے احرام )میں ‘احرام حج کو شامل کر لینے کا جواز ‘اور (یہ کہ)حج قران کرنے والا کب احرام کھولے

Chapter: Clarifying the types of Ihram; and that it is permissible to perfom Hajj that is Ifrad, Tamattu and Qiran. It is permissible to join Hajj to Umrah. And when the pilgrim who is performing Qiran should exit Ihram

37 Hadiths Found

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ، مَعَنَا النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ طُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالمَرْوَةِ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ» قَالَ قُلْنَا: أَيُّ الْحِلِّ؟ قَالَ: «الْحِلُّ كُلُّهُ» قَالَ: فَأَتَيْنَا النِّسَاءَ، وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ، وَمَسِسْنَا الطِّيبَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ، وَكَفَانَا الطَّوَافُ الْأَوَّلُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَشْتَرِكَ فِي الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ، كُلُّ سَبْعَةٍ مِنَّا فِي بَدَنَةٍ

زہیر اور ابو خیثمہ نے ابو زبیر سے ، انھوں نے جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا تلبیہ پکا رتے ہو ئے نکلے ، ہمارے ساتھ عورتیں اور بچے بھی تھے ۔ جب ہم مکہ پہنچے تو ہم نے بیت اللہ اور صفا مروہ کا طواف کیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ارشاد فر ما یا : " جس کے ہمرا ہ قر با نی کے جا نور نہیں ہیں وہ ( احرام سے ) آزاد ہو جا ئے ۔ " ہم نے دریا فت کیا : کون سی آزادی ( حلت ) ؟ آپ نے فر ما یا : " ( احرا مکی پابندیوں سے ) پوری آزادی ۔ " ( حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : ہم نے اپنی عورتوں سے قربت کی ، اپنے ( معمول کے ) لباس پہنے اور خوشبو ( کا بھی ) استعمال کیا ۔ جب ترویہ ( آٹھ ذوالحجہ ) کا دن آیا ہم نے حج کا ( احرا م باندھ کر ) تلبیہ پکارنا شروع کیا اور ہمیں ( حج قران کرنے والوں کو ) صفا مروہ کے در میان پہلا طواف ( سعی مراد ہے ) ہی کا فی ہو گیا ۔ ( ہمیں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہ بھی ) حکم دیا کہ گائے اور اونٹ کی قربانی میں ہم سات سات افراد شریک ہو جا ئیں ۔

Jabir (Allah be pleased with him) said.: We went with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in 'a state of Ihram for the Hajj. There were women and children with us. When we reached Mecca we circumambulated the House and (ran) between al-Safa and al-Marwa. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: He who has no sacrificial animal with him should put off lhram. We said: What kind of putting off? He said: Getting out of lhram completely. So we came to our wives, and put on our clothes and applied perfume. When it was the day of Tarwiya, we put on Ihram for Hajj. and the first circumambulation and (running) between al-Safa and al-Marwa sufficed us.. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded us to become seven partners (in the sacrifice) of a camel and a cow.

Haidth Number: 2940
ابن جریج سے روایت ہے ( کہا : ) مجھے ابو زبیر نے جا بربن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی کہا : جب ہم " حلت " " کی کیفیت میں آگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ جب منیٰ کا رخ کرنے لگیں تو احرا م باند ھ لیں ۔ ( حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو ہم نے مقام ابطح سے تلبیہ پکارنا شروع کیا ۔

Jabir b. Abdullah reported that the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) ordered us to put on Ihram (again) as we proceeded towards Mina after we had put it off (i. e. 'on the 8th of Dhu'l-Hijja). So we pronounced Talbiya at al-Abtah.

Haidth Number: 2941
یحییٰ بن سعید اور عبد بن حمید نے محمد بن بکر کے واسطے سے ابن جریج سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہانھوں نے جا بر بن عبد اللہ سے سنا ، وہ فر ما رہے تھے َنبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے صفا مروہ کے در میان طواف ( سعی ) ایک ہی مرتبہ کیا تھا ۔ ( عبد بن حمید نے ) محمد بن بکر کی حدیث میں یہ اضا فہ کیا : ( صفا مروہ کے درمیان ) اپنا پہلا طواف ( یعنی سعی جو وہ پہلی مرتبہ کر چکے تھے ۔ )

Jabir b. Abdullah is reported to have said: Neither Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) nor his Companions (circumambulated the Ka'ba and) ran between al-Safa and al-Marwa but once (sufficing both for Hajj and 'Umra). But in the hadith transmitted by Muhammad b. Bakr there is an addition: That is first circumambulation.

Haidth Number: 2942

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، فِي نَاسٍ مَعِي قَالَ: أَهْلَلْنَا، أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِالْحَجِّ خَالِصًا وَحْدَهُ، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ جَابِرٌ: فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، فَأَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ «حِلُّوا وَأَصِيبُوا النِّسَاءَ» قَالَ عَطَاءٌ: وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ، وَلَكِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ، فَقُلْنَا: لَمَّا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا خَمْسٌ، أَمَرَنَا أَنْ نُفْضِيَ إِلَى نِسَائِنَا، فَنَأْتِيَ عرَفَةَ تَقْطُرُ مَذَاكِيرُنَا الْمَنِيَّ، قَالَ: يَقُولُ جَابِرٌ بِيَدِهِ - كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى قَوْلِهِ بِيَدِهِ يُحَرِّكُهَا - قَالَ: فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا، فَقَالَ: «قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي أَتْقَاكُمْ لِلَّهِ وَأَصْدَقُكُمْ وَأَبَرُّكُمْ، وَلَوْلَا هَدْيِي لَحَلَلْتُ كَمَا تَحِلُّونَ، وَلَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقِ الْهَدْيَ، فَحِلُّوا» فَحَلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ جَابِرٌ: فَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ سِعَايَتِهِ، فَقَالَ: «بِمَ أَهْلَلْتَ؟» قَالَ: بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَأَهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا» قَالَ: وَأَهْدَى لَهُ عَلِيٌّ هَدْيًا، فَقَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِأَبَدٍ؟ فَقَالَ: «لِأَبَدٍ»

ابن جریج نے کہا : مجھے عطا ء نے خبر دی کہ میں نے اپنے متعدد فقاء کے ساتھ جا بر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ( احرا م کے وقت ) صرف اکیلے حج ہی کا تلبیہ پکا را ۔ عطا ء نے کہا : حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چار ذوالحجہ کی صبح مکہ پہنچے تھے ۔ آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال ( احرا م کی پابندیوں سے فا رغ ) ہو جا ئیں ۔ عطاء نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا تھا : "" حلال ہو جاؤ اور اپنی عورتوں کے پاس جاؤ ۔ عطا ء نے کہا : ( عورتوں کی قربت ) آپ نے ان پر لا زم قرار نہیں دی تھی بلکہ بیویوں کو ان کے لیے صرف حلال قراردیا تھا ۔ ہم نے کہا : جب ہمارے اور یوم عرفہ کے درمیان محض پانچ دن باقی ہیں آپ نے ہمیں اپنی عورتوں کے پاس جا نے کی اجازت مرحمت فر ما دی ہے تو ( یہ ایسا ہی ہے کہ ) ہم ( اس ) عرفہ آئیں گے تو ہمارے اعضا ئے مخصوصہ سے منی کے قطرے ٹپک رہے ہوں گے ۔ عطاء نے کہا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے ہاتھ سے ( ٹپکنے کا اشارہ کر رہے تھے ۔ ایسا لگتا ہے میں اب بھی ان کے حرکت کرتے ہاتھ کا اشارہ دیکھ رہا ہوں ۔ جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ( خطبہ دینے کے لیے ) ہم میں کھڑے ہو ئے اور فر ما یا : "" تم ( اچھی طرح ) جا نتے ہو کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ، تم سب سے زیادہ سچا اور تم سب سے زیادہ پارسا ہوں ۔ اگر میرے ساتھ قر بانی نہ ہو تی تو میں بھی ویسے حلال ( احرا م سے فارغ ) ہو جا تا جیسے تم حلال ہو ئے ہو ، اگر وہ چیز پہلے میرے سامنے آجا تی جو بعد میں آئی تو میں قربانی اپنے ساتھ نہ لا تا ، لہٰذا تم سب حلال ( احرا م سے فارغ ) ہو جاؤ ۔ چنانچہ پھر ہم حلال ہو گئے ۔ ہم نے ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو ) سنا اور اطاعت کی ۔ عطاء نے کہا : حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا : ( اتنے میں ) حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی ذمہ داری سے ( عہد ہبر آہو کر ) پہنچ گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان سے ) پو چھا : ( علی ) تم نے کس ( حج ) کا تلبیہ پکا را تھا ؟ "" انھوں نے جواب دیا : جس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : "" قربانی کرو اور احرا م ہی کی حالت میں رہو ۔ ( جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) بیان کیا : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی اپنے ہمراہ قربانی ( کے جا نور ) لا ئے تھے ۔ سراقہ بن مالک بن جعشم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دریافت کیا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ ( حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا ) صرف ہمارے اسی سال کے لیے ( جا ئز ہوا ) ہے یا ہمیشہ کے لیے ؟آپ نے فرمایا : "" ہمیشہ کے لیے ۔

Ata'reported: I, along with some people, heard Jabir b. 'Abdullah saying: We the Companions of Muhammad ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) put on Ihram for Hajj only. Ata' further said that Jabir stated: Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came on the 4th of Dhu'l-Hijja and he commanded us to put off Ihram. 'Ata'said that he (Allah's Apostle) commanded them to put off Ihram and to go to their wives (for intercourse). 'Ata' said: It was not obligatory for them, but (intercourse) with them had become permissible. We said: When only five days had been left to reach 'Arafa, he (the Holy Prophet) commanded us to have intercourse with our wives. And we reached 'Arafa in a state as if we had just had intercourse (with them). He ('Ata') said: Jabir pointed with his hand and I (perceive) as if I am seeing his hand as it moved. In the (meantime) the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) stood amongst us and said: You are well aware that I am the most God-fearing, most truthful and most pious amongst you. And if there were not sacrificial animals with me, I would also have put off Ihram as you have put off. And if I were to know this matter of mine what I have come to know later on, I would not have brought sacrificial animals with me. So they (the Companions) put off Ihram and we also put it off and listened to (the Holy Prophet) and obeyed (his command). Jabir said: 'Ali came with the revenue of the taxes (from Yemen). He (the Holy Prophet) said: For what (purpose) have you entered into the state of Ihram (whether you entered into the state purely for Hajj and, Umra jointly or Hajj and Umra separately)? He said: For the purpose for which the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had entered. (The Prophet had entered as a Qiran, i.e. Ihram covering both Umra and Hajj simultaneously.) Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Offer a sacrifice of animal, and retain Ihram. And 'Ali brought a sacrificial animal for him (for the Holy Prophet). Suraqa b. Malik b. Ju'shum said: Messenger of Allah, is it (this concession putting off Ihram of Hajj or Umra) meant for this year or is it forever? He said: It is forever.

Haidth Number: 2943

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ وَنَجْعَلَهَا عُمْرَةً، فَكَبُرَ ذَلِكَ عَلَيْنَا، وَضَاقَتْ بِهِ صُدُورُنَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا نَدْرِي أَشَيْءٌ بَلَغَهُ مِنَ السَّمَاءِ أَمْ شَيْءٌ مِنْ قِبَلِ النَّاسِ، فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، أَحِلُّوا، فَلَوْلَا الْهَدْيُ الَّذِي مَعِي، فَعَلْتُ كَمَا فَعَلْتُمْ» قَالَ: فَأَحْلَلْنَا حَتَّى وَطِئْنَا النِّسَاءَ، وَفَعَلْنَا مَا يَفْعَلُ الْحَلَالُ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، وَجَعَلْنَا مَكَّةَ بِظَهْرٍ، أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ

عبد الملک بن ابی سلیمان نے عطا ء سے انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا ( احرا م باندھ کر ) تلبیہ کہا ۔ جب ہم مکہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال ہو جا ئیں اور اسے ( حج کی نیت کو ) عمرے میں بدل دیں ، یہ بات ہمیں بہت گراں ( بڑی ) لگی اور اس سے ہمارے دل بہت تنگ ہو ئے ( ہمارے اس قلق کی خبر ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچ گئی ۔ معلوم نہیں کہ آپ کو آسمان سے ( بذریعہ وحی ) اس چیز کی خبر پہنچی یا لوگوں کے ذریعے سے کو ئی چیز معلوم ہوئی ۔ آپ نے فرمایا : "" اے لوگو !حلال ہو جاؤ ( احرا م کھول دو ) اگر میرے ساتھ قربانی نہ ہوتی تو میں بھی وہی کرتا جس طرح تم نے کیا ہے ( جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) بیان کیا : ہم حلال ( احرا م سےآزاد ) ہو گئے حتی کہ اپنی بیویوں سے قربت بھی کی اور ( وہ سب کچھ ) کیا جو حلال ( احرا م کے بغیر ) انسان کرتا ہے ۔ حتی کہ ترویہ کا دن ( آٹھ ذوالحجہ ) آگیا ۔ اور ہم نے مکہ کو پیچھے چھوڑ ا ( خیر باد کہا ) اور حج کا ( احرا م باند ھ کر ) تلبیہ کہنے لگے ۔ حدیث نمبر ۔ 2945 ۔ موسیٰ بن نافع نے کہا : میں عمرے کی نیت سے یو م ترویہ ( آٹھ ذوالحجہ ) سے چار دن پہلے مکہ پہنچا لوگوں نے کہا : اب تو تمھا رمکی حج ہو گا ۔ ( میں ان کی باتیں سن کر ) عطاء بن ابی رباح کے ہاں حاضر ہوا اور ان سے ( اس مسئلے کے بارے میں ) فتویٰ پوچھا ۔ عطاء نے جواب دیا : مجھے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی کہ انھوں نے اُس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کی سعادت حاصل کی تھی لوگوں نے حج افراد کا ( احرا م باند ھ کر ) تلبیہ کہا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر مایا : "" اپنے احرا م سے فارغ ہو جاؤ ۔ بیت اللہ کا اور صفا و مروہ کا طواف ( سعی کرو ۔ اپنے بال چھوٹے کرو الو اورحلال ( احرام سے آزاد ) ہو جاؤ جب تویہ ( آٹھ ذوالحجہ ) کا دن آجا ئے تو حج کا ( احرا م باندھ کر ) تلبیہ کہو ۔ اور ( حج افراد کو ) جس کے لیے تم آئے تھے اسے حج تمتع بنا لو ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : ( اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ) ہم اسے کیسے حج تمتع بنا لیں ؟ہم نے تو صرف حج کا نام لے کر تلبیہ کہا تھا آپ نے فر مایا : "" میں نے تمھیں جو حکم دیا ہے وہی کرو ۔ اگر میں اپنے ساتھ قربانی نہ لاتا تو اسی طرح کرتا جس طرح تمھیں حکم دے رہا ہوں ۔ لیکن مجھ پر ( احرام کی وجہ سے ) حرام کردہ چیزیں اس وقت تک حلال نہیں ہو ں گی جب تک کہ قربانی اپنی قربان گا ہ میں نہیں پہنچ جا تی ۔ اس پر لوگوں نے ویسا ہی کیا ( جس کا آپ نے حکم دیا تھا )

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We entered with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in the state of Ihram for Hajj. When we came to Mecca he commanded us to put off Ihram and make it for 'Umra. We felt it (the command) hard for us, and our hearts were anguished on account of this and it (this reaction of the people) reached the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). We do not know whether he received (this news) from the Heaven (through revelation) or from the people. (Whatever the case might be) he said; O people, put off Ihram. If there were not the sacrificial animals with me, I would have done as you do. So we put off the Ihram (after performing Umra), and we had intercourse with our wives and did everything which a non-Muhrim does (applying perfume, putting on clothes, etc.), and when It was the day of Tarwiya (8th of Dhu'l-Hijja) we turned our back to Mecca (in order to go to Mini, 'Arafat) and we put on lhram for Hajj.

Haidth Number: 2944

وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: قَدِمْتُ مَكَّةَ مُتَمَتِّعًا بِعُمْرَةٍ، قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِأَرْبَعَةِ أَيَّامٍ، فَقَالَ النَّاسُ: تَصِيرُ حَجَّتُكَ الْآنَ مَكِّيَّةً، فَدَخَلْتُ عَلَى عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ فَاسْتَفْتَيْتُهُ، فَقَالَ عَطَاءٌ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْأَنْصَارِيُّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ حَجَّ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ سَاقَ الْهَدْيَ مَعَهُ، وَقَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِكُمْ، فَطُوفُوا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَقَصِّرُوا، وَأَقِيمُوا حَلَالًا حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ، وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً» قَالُوا: كَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَقَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ؟ قَالَ: «افْعَلُوا مَا آمُرُكُمْ بِهِ، فَإِنِّي لَوْلَا أَنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ، لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ لَا يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ، حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ» فَفَعَلُوا

موسیٰ بن نافع نے کہا : میں عمرے کی نیت سے یو م ترویہ ( آٹھ ذوالحجہ ) سے چار دن پہلے مکہ پہنچا لوگوں نے کہا : اب تو تمھا رمکی حج ہو گا ۔ ( میں ان کی باتیں سن کر ) عطاء بن ابی رباح کے ہاں حاضر ہوا اور ان سے ( اس مسئلے کے بارے میں ) فتویٰ پوچھا ۔ عطاء نے جواب دیا : مجھے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی کہ انھوں نے اُس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کی سعادت حاصل کی تھی لوگوں نے حج افراد کا ( احرا م باند ھ کر ) تلبیہ کہا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر مایا : "" اپنے احرا م سے فارغ ہو جاؤ ۔ بیت اللہ کا اور صفا و مروہ کا طواف ( سعی کرو ۔ اپنے بال چھوٹے کرو الو اورحلال ( احرام سے آزاد ) ہو جاؤ جب تویہ ( آٹھ ذوالحجہ ) کا دن آجا ئے تو حج کا ( احرا م باندھ کر ) تلبیہ کہو ۔ اور ( حج افراد کو ) جس کے لیے تم آئے تھے اسے حج تمتع بنا لو ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : ( اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ) ہم اسے کیسے حج تمتع بنا لیں ؟ہم نے تو صرف حج کا نام لے کر تلبیہ کہا تھا آپ نے فر مایا : "" میں نے تمھیں جو حکم دیا ہے وہی کرو ۔ اگر میں اپنے ساتھ قربانی نہ لاتا تو اسی طرح کرتا جس طرح تمھیں حکم دے رہا ہوں ۔ لیکن مجھ پر ( احرام کی وجہ سے ) حرام کردہ چیزیں اس وقت تک حلال نہیں ہو ں گی جب تک کہ قربانی اپنی قربان گا ہ میں نہیں پہنچ جا تی ۔ اس پر لوگوں نے ویسا ہی کیا ( جس کا آپ نے حکم دیا تھا )

Musa b. Nafi reported: I came to Mecca as a Mutamattil for Umra (performing Umra first and then putting off Ihram and again entering into the state of Ihram for Hajj) four days before the day of Tarwiya (i. e. on the 4th of Dhu'l-Hijja). Thereupon the people said: Now yours is the Hajj of the Meccans. I went to 'Ata' b. Abi Rabah and asked his religious verdict. Ata' said: Jabir b. 'Abdullah al'Ansari (Allah be pleased with them) narrated to me that he performed Hajj with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in the year when he took sacrificial animals with him (i.e. during the 10th year of Hijra known as the Farewell Pilgrimage) and they had put on Ihram for Hajj only (as Mufrid). The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Put off Ihram and circumambulate the House, and (run) between al-Safa and al-Marwa, and get your hair cut and stay as non-Muhrims. When it was the day of Tarwiya, then put on Ihram for Hajj and make lhram for Mut'a (you had put on Ihram for Hajj, but take it off after performing Umra and then again put on Ihram for Hajj). They said: How should we make it Mut'a although we entered upon lhram in the name of Hajj? He said: Do whatever I command you to do. Had I not brought sacrificial animals with me, I would have done as I have commanded you to do. But it is not permissible for me to put off Ihram till the sacrifice is offered. Then they also did accordingly.

Haidth Number: 2945
ابو بشر نے عطاء بن ابی رباح سے انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : ہم حج کا تلبیہ کہتے ہو ئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( مکہ ) آئے آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اس ( حج کی نیت اور احرا م کو ) عمرے میں بدل دیں اور ( عمرے کے بعد ) حلال ( عمرے سے فارغ ) ہو جائیں ( حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قربانی تھی اس لیے آپ اپنے حج کو عمرہ نہیں بنا سکتے تھے ۔

Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We set out with Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as Muhrim for Hajj. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) commanded us to make this Ihram for Umra, and some put it off (after performing 'Umra), but the Prophet ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had sacrificial animals with him, so he could not make it (this Ihram) as that of Umra.

Haidth Number: 2946