Blog
Books
Search Hadith

کعبہ (کی عمارت )کو گرا کر (نئی )تعمیر کرنا

Chapter: Demolishing the Ka'bah and rebuilding it

9 Hadiths Found
ابو معاویہ نے ہمیں ہشام بن عروہ سے خبر دی انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے انھوں نے حجرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فر ما یا : " اگر تمھا ری قوم کا زمانہ کفر قریب کا نہ ہو تا تو میں ضرور کعبہ کو گرا تا اور اسے حضرت ابراہیم ؑکی اساس پر استوار کرتا قریش نے جب بیت اللہ کو تعمیر کیا تھا تو اسے چھوٹا کر دیا تھا میں ( اصل تعمیر کے مطا بق ) اس کا پچھلا دروازہ بھی بناتا ۔

A'isha (Allah be pleased with her) reported: Allah's Messenger may peace be upon him) said to me: Had your people not been unbelievers in the recent past (had they not quite recently accepted Islam), I would have demolished the Ka'ba and would have rebuilt it on the foundation (laid) by Ibrahim; for when the Quraish had built the Ka'ba, they reduced its (area), and I would also have built (a door) in the rear.

Haidth Number: 3240
ابن نمیر نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔

This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.

Haidth Number: 3241

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، أَخْبَرَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ قَوْمَكِ حِينَ بَنَوْا الْكَعْبَةَ اقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ» قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَفَلَا تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَفَعَلْتُ»، فَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ: «لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أُرَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ، إِلَّا أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ»

سالم بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن محمد بن ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہو ئے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" کیا تم نے نہیں دیکھا تمھا ری قوم نے جب کعبہ تعمیر کیا تو اسے حضرت ابرا ہیم ؑ کی بنیا دوں سے کم کر دیا ۔ کہا میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا آپ اسے دوبارہ ابرا ہیمؑ کی بنیا دوں پر نہیں لو ٹا ئیں گے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" اگر تمھا ری قوم کا زمانہ کفر قریب کا نہ ہو تا تو میں ( ضرورایسا ) کرتا ۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی تو میں نہیں سمجھتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حطیم کے قریبی دونوں ارکان کا استلام اس کے علاوہ کسی اور وجہ سے ترک کیا ( ہواصل وجہ یہ تھی ) کہ بیت اللہ ابرا ہیم ؑ کی بنیا دوں پر پورا 0تعمیر ) نہیں کیا گیا تھا ۔

A'isha, the wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as having said this: Didn't you see that when your people built the Ka'ba, they reduced (its area with the result that it no longer remains) on the foundations (laid) by Ibrahim. I said: Messenger of Allah, why don't you rebuild it on the foundations (laid by) Ibrahim? Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Had your people not been new converts to Islam, I would have done that. 'Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) said: If 'A'isha (Allah be pleased with her) had heard it from Allah's Messenger (may peace be up (vn him), I would not have seen Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) abandoning the touching of the two corners situated near al-Hijr, but (for the fact) that it was not completed on the foundations (laid) by Ibrihim.

Haidth Number: 3242
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام نافع کہتے ہیں میں نے عبد اللہ بن ابی بکر ابی قحانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث سنارہے تھے انھوں ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فر ما یا : " اگر تمھا ری قوم جاہلیت ۔ ۔ ۔ یا فر ما یا زمانہ کفر ۔ ۔ ۔ سے ابھی ابھی نہ نکلی ہو تی تو میں ضرورکعبہ کے خزانے اللہ کی را ہ میں خرچ کر دیتا اس کا دروازہ زمین کے برابر کر دیتا اور حجر ( حطیم ) کو کعبہ میں شامل کر دیتا ۔

A'isha (Allah be pleased with her), wife of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: If your people, had not been recent converts to Islam, I would have spent the treasure of the Ka'ba in the way of Allah and would have constructed its door just on the level of the ground and would have encompassed in it the space of Hijr.

Haidth Number: 3243
سعید یعنی ابن بیناء سے روایت ہے کہا میں نے عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے ۔ مجھ سے میری خالہ یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " عائشہ! رضی اللہ تعالیٰ عنہا اگر تمھاری قوم کا شرک کا زمانہ قریب کا نہ ہو تا تو میں ضرور کعبہ کو گرا تا اس ( کے دروازے ) کو زمین کے ساتھ لگا دیتا اور میں اس کے دو دروازے شرقی دروازہ اور دوسرا غربی دروازہ بنا تا اور حجر ( حطیم ) اسے چھ ہاتھ ( کا حصہ ) اس میں شامل کر دیتا ۔ بلا شبہ قریش نے جب کعبہ تعمیر کیا تھا تو اسے چھوٹا کر دیا

Abdullah b. Zubair (Allah be pleased with him) reported on the authority of his mother's sister ('A'isha) saying that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: 'A'isha, if your people had not been recently polytheists (and new converts to Islam), I would have demolished the Ka'ba, and would have brought it to the level of the ground and would have constructed two doors, one facing the east and the other one to the west, and would have added to it six cubits of area from Hijr, for the Quraish had reduced it when they rebuilt it.

Haidth Number: 3244

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: لَمَّا احْتَرَقَ الْبَيْتُ زَمَنَ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، حِينَ غَزَاهَا أَهْلُ الشَّامِ، فَكَانَ مِنْ أَمْرِهِ مَا كَانَ، تَرَكَهُ ابْنُ الزُّبَيْرِ حَتَّى قَدِمَ النَّاسُ الْمَوْسِمَ يُرِيدُ أَنْ يُجَرِّئَهُمْ - أَوْ يُحَرِّبَهُمْ - عَلَى أَهْلِ الشَّامِ، فَلَمَّا صَدَرَ النَّاسُ، قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَشِيرُوا عَلَيَّ فِي الْكَعْبَةِ، أَنْقُضُهَا ثُمَّ أَبْنِي بِنَاءَهَا؟ أَوْ أُصْلِحُ مَا وَهَى مِنْهَا؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَإِنِّي قَدْ فُرِقَ لِي رَأْيٌ فِيهَا، أَرَى أَنْ تُصْلِحَ مَا وَهَى مِنْهَا، وَتَدَعَ بَيْتًا أَسْلَمَ النَّاسُ عَلَيْهِ، وَأَحْجَارًا أَسْلَمَ النَّاسُ عَلَيْهَا، وَبُعِثَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: لَوْ كَانَ أَحَدُكُمُ احْتَرَقَ بَيْتُهُ، مَا رَضِيَ حَتَّى يُجِدَّهُ، فَكَيْفَ بَيْتُ رَبِّكُمْ؟ إِنِّي مُسْتَخِيرٌ رَبِّي ثَلَاثًا، ثُمَّ عَازِمٌ عَلَى أَمْرِي، فَلَمَّا مَضَى الثَّلَاثُ أَجْمَعَ رَأْيَهُ عَلَى أَنْ يَنْقُضَهَا، فَتَحَامَاهُ النَّاسُ أَنْ يَنْزِلَ بِأَوَّلِ النَّاسِ يَصْعَدُ فِيهِ أَمْرٌ مِنَ السَّمَاءِ، حَتَّى صَعِدَهُ رَجُلٌ، فَأَلْقَى مِنْهُ حِجَارَةً، فَلَمَّا لَمْ يَرَهُ النَّاسُ أَصَابَهُ شَيْءٌ تَتَابَعُوا فَنَقَضُوهُ حَتَّى بَلَغُوا بِهِ الْأَرْضَ، فَجَعَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ أَعْمِدَةً، فَسَتَّرَ عَلَيْهَا السُّتُورَ حَتَّى ارْتَفَعَ بِنَاؤُهُ، وَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: إِنِّي سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَوْلَا أَنَّ النَّاسَ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِكُفْرٍ، وَلَيْسَ عِنْدِي مِنَ النَّفَقَةِ مَا يُقَوِّي عَلَى بِنَائِهِ، لَكُنْتُ أَدْخَلْتُ فِيهِ مِنَ الْحِجْرِ خَمْسَ أَذْرُعٍ، وَلَجَعَلْتُ لَهَا بَابًا يَدْخُلُ النَّاسُ مِنْهُ، وَبَابًا يَخْرُجُونَ مِنْهُ»، قَالَ: «فَأَنَا الْيَوْمَ أَجِدُ مَا أُنْفِقُ، وَلَسْتُ أَخَافُ النَّاسَ»، قَالَ: فَزَادَ فِيهِ خَمْسَ أَذْرُعٍ مِنَ الْحِجْرِ حَتَّى أَبْدَى أُسًّا نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ، فَبَنَى عَلَيْهِ الْبِنَاءَ وَكَانَ طُولُ الْكَعْبَةِ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ ذِرَاعًا، فَلَمَّا زَادَ فِيهِ اسْتَقْصَرَهُ، فَزَادَ فِي طُولِهِ عَشْرَ أَذْرُعٍ، وَجَعَلَ لَهُ بَابَيْنِ: أَحَدُهُمَا يُدْخَلُ مِنْهُ، وَالْآخَرُ يُخْرَجُ مِنْهُ . فَلَمَّا قُتِلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ كَتَبَ الْحَجَّاجُ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ يُخْبِرُهُ بِذَلِكَ وَيُخْبِرُهُ أَنَّ ابْنَ الزُّبَيْرِ قَدْ وَضَعَ الْبِنَاءَ عَلَى أُسٍّ نَظَرَ إِلَيْهِ الْعُدُولُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ الْمَلِكِ: إِنَّا لَسْنَا مِنْ تَلْطِيخِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فِي شَيْءٍ، أَمَّا مَا زَادَ فِي طُولِهِ فَأَقِرَّهُ، وَأَمَّا مَا زَادَ فِيهِ مِنَ الْحِجْرِ فَرُدَّهُ إِلَى بِنَائِهِ، وَسُدَّ الْبَابَ الَّذِي فَتَحَهُ، فَنَقَضَهُ وَأَعَادَهُ إِلَى بِنَائِهِ

عطا ء سے روایت ہے انھوں نے کہا یزید بن معاویہ کے دور میں جب اہل شام نے ( مکہ پر ) حملہ کیا اور کعبہ جل گیا تو اس کی جو حالت تھی سو تھی ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے ( اسی حالت پر ) رہنے دیا حتیٰ کہ حج کے مو سم میں لو گ ( مکہ ) آنے لگے وہ چا ہتے تھے کہ انھیں ہمت دلا ئیں ۔ ۔ یا اہل شام کے خلاف جنگ پر ابھا ریں ۔ ۔ ۔ جب لو گ آئے تو انھوں نے کہا اے لوگو! مجھے کعبہ کے بارے میں مشورہ دو میں اسے گرا کر ( از سر نو ) اس کی عمارت بنا دوں یا اس کا جو حصہ بو سیدہ ہو چکا ہے صرف اس کی مرمت کرا دوں ؟ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میرے سامنے ایک رائے واضح ہو ئی ہے میری را ئے یہ ہے کہ اس کا بڑا حصہ کمزور ہو گیا ہے آپ اس می مرمت کرا دیں اور بیت اللہ کو ( اسی طرح باقی ) رہنے دیں جس پر لو گ اسلا م لا ئے اور ان پتھروں کو ( باقی چھوڑ دیں ) جن پر لوگ اسلام لائے اور جن پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہو ئی ، اس پر ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر تم میں سے کسی کا اپنا گھر جل جا ئے تو وہ اس وقت تک راضی نہیں ہو تا جب تک کہ اسے نیا ( نہ ) بنا لے تو تمھا رے رب کے گھر کا کیا ہو؟ میں تین دن اپنے رب سے استخارہ کروں گا پھر اپنے کام کا پختہ عزم کروں گا ۔ جب تین دن گزر گئے تو انھوں نے اپنی را ئے پختہ کر لی کہ اسے گرا دیں تو لو گ ( اس ڈرسے ) اس سے بچنے لگے کہ جو شخص اس ( عمارت ) پر سب سے پہلے چڑھے گا اس پر آسمان سے کو ئی آفت نازل ہو جا ئے گی یہاں تک کہ ایک آدمی اس پر چڑھا اور اس سے ایک پتھر گرادیا جب لوگوں نے دیکھا کہ اسے کچھ نہیں ہوا تو لوگ ایک دوسرے کے پیچھے ( گرا نے لگے ) حتیٰ کہ اسے زمین تک پہنچا دیا ۔ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چند ( عارضی ) ستون بنا ئے اور پردے ان پر لٹکا دیے یہاں تک کہ اس کی عمارت بلند ہو گئی ۔ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو یہ کہتے سنا بلا شبہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" اگر لوگوں کے کفر کا زمانہ قریب کا نہ ہوتا اور میرے پاس اتنا مال بھی نہیں جو اس کی تعمیر ( مکمل کرنے ) میں میرا معاون ہو تو میں حطیم سے پانچ ہاتھ ( زمین ) اس میں ضرور شامل کرتا اور اس کا ایک ( ایسا ) دروازہ بنا تا جس سے لوگ اندر داخل ہو تے اور ایک دروازہ ( ایسا بنا تا ) جس سے باہر نکلتے ۔ ( ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا آج میرے پاس اتنا مال ہے جو خرچ کرسکتا ہوں اور مجھے لوگوں کا خوف بھی نہیں ( عطاء نے ) کہا تو انھوں نے حطیم سے پانچ ہاتھ اس میں شامل کیے ( کھدا ئی کی ) حتیٰ کہ انھوں نے ابرا ہیمی ) بنیا د کو ظاہر کر دیا لوگوں نے بھی اسے دیکھا اس کے بعد انھوں نے اس پر عمارت بنا ئی کعبہ کا طول ( اونچا ئی ) اٹھا رہ ہاتھ تھی ( یہ اس طرح ہو ئی کہ ) جب انھوں نے ( حطیم کی طرف سے ) اس میں اضافہ کر دیا تو ( پھر ) انھیں ( پہلی اونچا ئی ) کم محسوس ہو ئی چنانچہ انھوں نے اس کی اونچا ئی میں دس ہاتھ کا اضافہ کر دیا اور اس کے دروازے بنائے ایک میں سے اندر دا خلہ ہو تا تھا اور دوسرے سے باہر نکلا جا تا تھا جب ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قتل کر دیے گئے تو حجاج نے عبد الملک بن مروان کو اطلا ع دیتے ہو ئے خط لکھا اور اسے خبر دی کہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی تعمیر اس ( ابرا ہیمی ) بنیا دوں پر استورکی جسے اہل مکہ کے معتبر ( عدول ) لوگوں نے ( خود ) دیکھا عبد الملک نے اسے لکھا ۔ ہمارا ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ردو بدل سے کو ئی تعلق نہیں البتہ انھوں نے اس کی اونچائی میں جو اضافہ کیا ہے اسے بر قرار رہنے دو اور جو انھوں نے حطیم کی طرف سے اس میں اضافہ کیا ہے اسے ( ختم کر کے ) اس کی سابقہ بنیا د پر لوٹا دو اور اس دروازے کو بند کر دو جو انھوں نے کھو لا ہے چنانچہ اس نے اسے گرادیا اس کی ( پچھلی ) بنیاد پر لو ٹا دیا ۔

Ata' reported: The House was burnt during the time of Yazid b. Muawiya when the people of Syria had fought (in Mecca). And it happened with it (the Ka'ba) what was (in store for it). Ibn Zubair (Allah be pleased with him) felt it (in the same state) until the people came in the season (of Hajj). (The idea behind was) that he wanted to exhort them or incite them (to war) against the people of Syria. When the people had arrived he said to them: O people, advise me about the Ka'ba. Should I demolish it and then build it from its very foundation, or should I repair whatever has been damaged of it? Ibn 'Abbas said: An idea has occurred to me according to which I think that you should only repair (the portion which has been) damaged, and leave the House (in that very state in which) people embraced Islam (and leave those very stones in the same state) when people embraced Islam, and over which Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had raised it. Thereupon Ibn Zubair said: It the house of any one of you is burnt, he would not be contented until he had reconstructed it, then what about the House of your Lord (which is far more Important than your house)? I would seek good advice from my Lord thrice and then I would make up (my mind) about this affair. After seeking good advice thrice, he made up his mind to demolish it. The people apprehended that calamity might fall from heaven on those persons who would be first to climb (over the building for the purpose of demolishing it), till one (took up courage, and ascended the roof), and threw down one of its stones. When the people saw no calamity befalling him, they followed him, demolished it until it was razed to the ground. Then Ibn Zubair erected pillars and hung cartains on them (in order to provide facilities to the people for observing the time of its construction). And the walls were raised; and Ibn Zubair said: I heard 'A'isha (Allah be pleased with her) say that Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) had observed: If the people had Rot recently (abandoned) unbelief, find I had means enough to reconstruct it, which I had not, I would have definitely excompassed in it five cubits of area from Hijr. And I would also have constructed a door for the people to enter, and a door for their exit. I today have (the means to spend) and I entertain no fearfrom the side of people (that they would protest against this change). So he added five cubits of area from the side of Hatim to it that there appeared (the old) foundation (upon which Hadrat Ibrahim had built the Ka'ba). and the people saw that and it was upon this foundation that the wall was raised. The length of the Ka'ba was eighteen cubits. when addition was made to it (which was in its breadth), then naturally the length appears to be) small (as compared with its breadth). Then addition of ten cubits (of area) was made in its length (also). Two doors were also constructed, one of which (was meant) for entrance and the other one for exit. When Ibn Zubair (Allah be pleased with him) was killed, Hajjaj wrote to 'Abd al-Malik (b. Marwan) informing him about it, and telling him that Ibn Zubair (Allah be pleased with him) had built (the Ka'ba) on those very foundations (which were laid by Ibrahim) and which reliable persons among the Meccans had seen. 'Abd al-Malik wrote to him: We are not concerned with the censuring of Ibn Zubair in anything. Keep intact the addition made by him in the side of length, and whatever he has added frem the side of Hijr revert to (its previous) foundation, and wall up the door which he had opened. Thus Hajjaj at the command of Abd al-Malik) demolished it (that portion) and rebuilt it on (its previous) foundations.

Haidth Number: 3245

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، وَالْوَلِيدَ بْنَ عَطَاءٍ، يُحَدِّثَانِ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُبَيْدٍ: وَفَدَ الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ اللهِ عَلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ فِي خِلَافَتِهِ، فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ: مَا أَظُنُّ أَبَا خُبَيْبٍ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ، سَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ مَا كَانَ يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهَا، قَالَ الْحَارِثُ: بَلَى أَنَا سَمِعْتُهُ مِنْهَا، قَالَ: سَمِعْتَهَا تَقُولُ مَاذَا؟ قَالَ: قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ قَوْمَكِ اسْتَقْصَرُوا مِنْ بُنْيَانِ الْبَيْتِ، وَلَوْلَا حَدَاثَةُ عَهْدِهِمْ بِالشِّرْكِ، أَعَدْتُ مَا تَرَكُوا مِنْهُ، فَإِنْ بَدَا لِقَوْمِكِ مِنْ بَعْدِي أَنْ يَبْنُوهُ فَهَلُمِّي لِأُرِيَكِ مَا تَرَكُوا مِنْهُ»، فَأَرَاهَا قَرِيبًا مِنْ سَبْعَةِ أَذْرُعٍ، هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُبَيْدٍ، وَزَادَ عَلَيْهِ الْوَلِيدُ بْنُ عَطَاءٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَلَجَعَلْتُ لَهَا بَابَيْنِ مَوْضُوعَيْنِ فِي الْأَرْضِ شَرْقِيًّا وَغَرْبِيًّا، وَهَلْ تَدْرِينَ لِمَ كَانَ قَوْمُكِ رَفَعُوا بَابَهَا؟»، قَالَتْ: قُلْتُ: لَا، قَالَ: «تَعَزُّزًا أَنْ لَا يَدْخُلَهَا إِلَّا مَنْ أَرَادُوا، فَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا هُوَ أَرَادَ أَنْ يَدْخُلَهَا يَدَعُونَهُ يَرْتَقِي، حَتَّى إِذَا كَادَ أَنْ يَدْخُلَ دَفَعُوهُ فَسَقَطَ»، قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ، لِلْحَارِثِ: أَنْتَ سَمِعْتَهَا تَقُولُ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَنَكَتَ سَاعَةً بِعَصَاهُ، ثُمَّ قَالَ: وَدِدْتُ أَنِّي تَرَكْتُهُ وَمَا تَحَمَّلَ،

محمد بن بکر نے ہمیں حدیث بیان کی ( کہا ) ہمیں ابن جریج نے خبر دی انھوں نے کہا : میں نے عبد اللہ بن عبید بن عمیر اور ولید بن عطاء سے سنا وہ دونوں حارث بن عبداللہ بن ابی عبد اللہ بن ابی ربیعہ سے حدیث بیان کر رہے تھے عبد اللہ بن عبید نے کہا حارث بن عبد اللہ ۔ عبد الملک بن مروان کی خلا فت کے دوران میں اس کے پاس آئے عبد الملک نے کہا : میرا خیال نہیں کہ ابو خبیب یعنی ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جو سننے کا دعویٰ کرتے تھے وہ ان سے سنا ہو ۔ حارث نے کہا : کیوں نہیں ! میں نے خود ان ( ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) سے سنا ہے اس نے کہا : تم نے اس سے سنا وہ کیا کہتی تھیں ؟ کہا : انھوں ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما ا : "" بلا شبہ تمھاریقوم نے ( اللہ کے گھر کی عمارت میں کمی کر دی اور اگر ان کا زمانہ شر ک قریب کا نہ ہو تا تو جو انھوں نے چھوڑ اتھا میں اسے دوبارہ بنا تا اور تمھا ری قوم کا اگر میرے بعد اسے دوبارہ بنا نے کا خیال ہو تو آؤ میں تمھیں دکھا ؤں انھوں نے اس میں سے کیا چھوڑ اتھا پھر آپ نے انھیں ساتھ ہاتھ کے قریب جگہ دکھا ئی ۔ یہ عبد اللہ بن عبید کی حدیث ہے ولید بن عطا ء نے اس میں یہ اضافہ کیا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" اور میں زمین سے لگے ہو ئے اس کے مشرقی اور مغربی دو دروازے بنا تا ۔ اور کیا تو جا نتی ہو تمھا ری قوم نے اس کے دروازے کو اونچا کیوں کیا ؟ "" ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا میں نے عرض کی نہیں آپ نے فر ما یا : "" خود کو اونچا دکھا نے کے لیے تا کہ اس ( گھر ) میں صرف وہی داخل ہو جسے وہ چا ہیں جب کو ئی آدمی خود اس میں دا خل ہو نا چا ہتا تو وہ اسے ( سیڑھیاں ) چڑھنے دیتے حتیٰ کہ جب وہ داخل ہو نے لگتا تو وہ اسے دھکا دے دیتے اور وہ گر جا تا ۔ عبد الملک نے حارث سے کہا : تم نے خود انھیں یہ کہتے ہو ئے سنا ؟انھوں نے کہا : ہاں !کہا : تو اس نے گھڑی بھر اپنی چھڑی سے زمین کو کریدا ، پھر کہا : کا ش!میں انھیں ( ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ) اور جس کا م کی ذمہ داری انھوں نے اٹھا ئی اسے چھوڑ دیتا ۔

Abdullah b. 'Ubaid reported that Harith b. 'Abdullah led a deputation to 'Abd al-Malik b. Marwan during his caliphate. 'Abd al-Malik said: I do riot think that Abu Khubaib (i. e. Ibn Zabair) had heard from 'A'isha (Allah be pleased with her) (about the intended wish of the Prophet [may peace be upon him) In regard to the alteration of the Ka'ba). Harith said: Yes, I myself did hear from her. He ('Abd al-Malik) said: Well, tell me what you heard from her. He stated that she (Hadrat 'A'isha) had said that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) remarked: Verily your people have reduced (the area) of the House from its (original foundations, and if they had not recently abandoned polytheism (and embraced Islam) I would have reversed it to (those foundations) which they had left out of it. nd if your people would take initiative after me in rebuilding it, then come along with me so that I should show you what they have left out of it. He showed her about fifteen cubits of area from the side of Hatim (that they had separated). This is the narration transmitted by 'Abdullah b. Ubaid. Walid b. 'Ata' has, however, made this addition to it: Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: I would have made two doors on the level of the ground (facing) the east and the west. Do you know why your people raised the level of its door (i. e. the door of the Ka'ba)? She said: No. He said: (They did it) out of vanity so that (they might be in a position) to grant admittance to him only whom they wished. When a person intended to get into it, they let him climb (the stairs), and as he was about to enter, they pushed him and he fell down. 'Abd al-Malik said to Harith; Did you yourself hear her saying this? He said: Yes. He (Harith) said that he ('Abd al-Malik) scratched the ground with his staff for some time and then said: I wish I had left his (Ibn Zubair's) work there.

Haidth Number: 3246
Haidth Number: 3247

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، عَنْ أَبِي قَزَعَةَ، أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ بَيْنَمَا هُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ إِذْ قَالَ: قَاتَلَ اللهُ ابْنَ الزُّبَيْرِ حَيْثُ يَكْذِبُ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، يَقُولُ: سَمِعْتُهَا تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَا عَائِشَةُ لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَنَقَضْتُ الْبَيْتَ حَتَّى أَزِيدَ فِيهِ مِنَ الْحِجْرِ، فَإِنَّ قَوْمَكِ قَصَّرُوا فِي الْبِنَاءِ»، فَقَالَ الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ: لَا تَقُلْ هَذَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَأَنَا سَمِعْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ تُحَدِّثُ هَذَا قَالَ: لَوْ كُنْتُ سَمِعْتُهُ قَبْلَ أَنْ أَهْدِمَهُ، لَتَرَكْتُهُ عَلَى مَا بَنَى ابْنُ الزُّبَيْرِ

ابو قزعہ سے روایت ہے کہ عبد الملک بن مروان جب بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا تو اس نے کہا : اللہ ابن زبیر کو ہلا ک کرے کہ وہ ام المومنین پر جھوٹ بو لتا ہے وہ کہتا ہے میں نے انھیں یہ کہتے ہو ئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا "" اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا !تمھا ری قوم کے کفر کا زمانہ قریب کا نہ ہو تا تو میں بیت اللہ کو گرا تا حتیٰ کہ اس میں حطیم میں سے ( کچھ حصہ ) بڑھا دیتا بلا شبہ تمھا ری قوم نے اس کی عمارت کو کم کر دیا ہے ۔ اس پر حارث بن عبد اللہ بن ابی ربیعہ نے کہا : امیر المومنین ایسا نہ کہیے ۔ میں نے خود امیر المو منین سے سنا ہے وہ یہ حدیث بیا ن کر رہی تھیں ۔ ( عبد الملک نے ) کہا اگر میں نے یہ بات اسے گرا نے سے پہلے سن لی ہو تی تو میں اسے اسی طرح چھوڑ دیتا جس طرح ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بنا یا تھا ۔

Abu Qaza'ah reported that while Abd al-Malik b. Marwan was circumambulating the Ka'ba he said: May Allah ruin Ibn Zubair that he lies in attributing to the Mother of the Faithful, as he says: I heard her stating that Allah's Messenger (may'peace be upon him) had said: 'A'isha, if your people had not been new converts to Islam, I would have demolished the House and would have added (in it area) from the Hijr for your people have reduced the area from its foundations. Harith b. 'Abdullah b. Abu Rabi'a (Allah be pleased with him) said: Commander of the Faithful, don't say that, for I heard the Mother of the Faithful saying this, whereupon he said: If I had heard this before demolishing it, I would have left it in the state in which Ibn Zabair had built it.

Haidth Number: 3248